اتوار, 06 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس) پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز پاکستان کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 452 رنز بنا کر آﺅٹ ہو گئی ہے۔ یونس خان نے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے 127 رنز بنائے جبکہ کپتان مصباح الحق نے 96 رنز بنائے۔
تفصیلات کے مطابق ابوظہبی میں کھیلے جا رہے میچ کے دوسرے روز پاکستان نے 304 رنز 4 کھلاڑی آﺅٹ سے اپنی اننگز کا آغاز کیا اور پوری ٹیم 452 رنز بنا کر آﺅٹ ہو گئی۔ ابتدائی وکٹیں گرنے کے بعد کپتان مصباح الحق اور یونس خان نے انتہائی ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 175 قیمتی رنز جوڑے۔
میچ کی خاص بات یونس خان کی بلے بازی ہے جنہوں نے 205 گیندیں کھیل کر 10 چوکوں اور 1 چھکے کی مدد سے 127 رنز بنا کر کیرئیر کی 37 ویں سنچری مکمل کرتے ہوئے ناصرف پاکستان کی پوزیشن مستحکم کی بلکہ مسلسل 30 میچوں میں 90 کے سکور کے دوران آﺅٹ ہوئے بغیر سنچریاں مکمل کر کے لیجنڈ کرکٹر سرڈان بریڈ مین کا 29 سنچریوں کا ریکارڈ بھی توڑا۔اس کے علاوہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر 11 سنچریاں مکمل کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔

کپتان مصباح الحق بدقسمتی سے سنچری مکمل کرنے میں ناکام رہے اور 96 رنز بنا کر گیبریل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے تاہم انہوں نے سب سے زیادہ چھکے مارنے کا ٹیسٹ کرکٹ کی 139 سالہ تاریخ کا دھواں دار ریکارڈ اپنے نام ضرور کر لیا۔ اپنی اننگز کے دوران 2 چھکے لگائے جس کے ساتھ ان کے کل چھکوں کی تعداد 61 ہو گئی۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں مصبا ح الحق نے دو چھکے لگا کر اپنے کل چھکوں کی تعداد 61کرنے کے ساتھ ساتھ نیو زی لینڈ کے کپتان برینڈن میکولم کے 59چھکوں کا ریکارڈ تو ڑ ڈا لا۔

دیگر بلے بازوں میں سمیع اسلم نے 6، اظہر علی0، اسد شفیق 68، یاسر شاہ 23، سرفراز احمد 56، محمد نواز 25 اور سہیل خان نے 26 رنز بنائے جبکہ ذوالفقار بابر اور راحت علی کوئی سکور نہ بنا سکے۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے شینن گیبریل نے 5 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی اور جیسن ہولڈر نے 3 شکار کئے جبکہ دیویندرا بیشو اور کریگ بریتھ ویٹ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

 

 


ایمزٹی وی(کراچی) ذرائع کے مطابق پاکستان میں سیر کیلئے آئے کار ریلی کے شرکاءکراچی میں مزار قاند پر حاضری کیلئے پہنچ گئے جہاں انہوں نے مزار پر پھول بھی چڑھائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر مزار قائد پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ریلی کے ساتھ رینجرز اور پولیس کے جوان سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔پاک چین دوستی کارریلی کے شرکاءکی مزار قائد پر آمد کے موقع پر عام افراد کا داخلہ بند کر دیا گیا ۔

news 1477128244 3521 large

یاد رہے پاک چین دوستی کار ریلی کے 52شرکاءگلگت بلتستان کے راستے پاکستان داخل ہوئے تھے

Chinese Car Rally 14

جس کے بعد وہ لاہور بھی آئے اور گزشتہ روز سکھر سے سندھ کے تاریخی مقام موہنجو داڑو بھی گئے
چینی نوجوان 22کاروں کے قافلے کے صورت میں پاکستان کے مختلف شہریوں کی سیر کر رہے ہیں ، انہوں نے مزار قائد پر حاضری کے موقع پر پاکستان زندہ با دکے نعرے بھی لگائے ، شرکاءنے اپنے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے ۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تجارت ) مقامی سیلولرکمپنی کی جانب سے مس ڈیکلریشن اورپلین پولیئسٹرفلم مائیکرون کی کلیئرنس میں بے قاعدگیوں کے ذریعے قومی خزانے کو مجموعی طور پر8 کروڑ50 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کی نشاندہی ہوئی ہے ۔پاکستان کسٹمز نے مقامی کمیونی کیشن کمپنی کے درآمدکردہ ٹیلی کمیونی کیشن آلات کی کلیئرنس میں مس ڈیکلریشن سے قومی خزانے کو7کروڑ روپے سے زائد کا ریونیو نقصان پہنچانے کی نشاندہی کی۔ کسٹمز دستاویز کے مطابق مذکورہ کمپنی کی جانب سے ٹیلی کمیونی کیشن آلات کے30کنسائمنٹس درآمدکیے گئے

جس کی کلیئرنس کے لیے اس کمپنی اور متعلقہ 2کلیئرنگ ایجنٹس نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ادا کی جبکہ کمیونی کیشن آلات میں شامل وی آرایل اے جیل بیٹری (12V)، ری چارج ایبل بیٹری (12V) اینڈ ایس بی ایس، ایون 190(12V)کی کلیئرنس 20 فیصد کسٹمزڈیوٹی کی ادائیگی پر عمل میں آتی ہے، کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں غلط بیانی سے قومی خزانے کو 7کروڑ18لاکھ 50ہزارکا نقصان ہوا۔دستاویزکے مطابق پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے کلیئرنس ڈیٹاکے آڈٹ کے دوران تصدیق کی کہ مذکورہ کمپنی نے غلط ٹیرف 8507.2010 ظاہر کر کے کلیئرنس میں 10 فیصد کسٹمزڈیوٹی بچائی جبکہ مذکورہ کمیونی کیشن آلات کی کلیئرنس پی سی ٹی 8507.2090کے تحت 20 فیصدکسٹمز ڈیوٹی پر ہوتی ہے۔ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے مذکورہ کمپنی کے خلاف آڈٹ آبزرویشن جاری کی لیکن کمپنی نے جواب نہیں دیا جس پرکمپنی کے خلاف مزیدکارروائی کے لیے کنٹراونشن رپورٹ متعلقہ کسٹمز ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کو ارسال کی گئی اور بعدازاں ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کی جانب سے کمپنی کو شوکازنوٹس جاری کردیاگیا۔

ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز کراچی نے ریونیو میں 1.5 کروڑ روپے مالیت کی ایک اوربے قاعدگی کی نشاندہی کی جس میں پلین پولیسٹر فلم 12 مائیکرون کی غیرقانونی کلیئرنس پرکنٹراونشن رپورٹ مرتب کرکے متعلقہ کسٹمزایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کوارسال کردی گئی ہے۔ پاکستان کسٹمزکی دستاویز کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے میسرز پیکیجز پرائیویٹ لمیٹڈ کے درآمدی کنسائمنٹس کا بعداز کلیئرنس آڈٹ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ درآمدکنندہ نے 2012 تا 2015کے دوران پلین پولیسٹرفلم 12مائیکرون کے متعدد کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے ایس آراو659کی سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے 5 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ادا کی جبکہ مذکورہ آئٹم پر 20 فیصد کسٹمزڈیوٹی، 17 فیصد سیلز ٹیکس اور 5.5 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے تاہم میسرز پیکیجز پرائیوٹ لمیٹڈنے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے قومی خزانے کو 1کروڑ 78 لاکھ 26 ہزارروپے کا نقصان پہنچایا۔

دستاویزات کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے درآمد کنندہ کو آڈٹ آبزرویشن بھیجی لیکن کوئی موثر جواب نہ ملا جس پر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے کنٹراونشن رپورٹ متعلقہ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کو ارسال کردی۔ ذرائع کے مطابق ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ نے درآمدکنندہ کو شوکازنوٹس جاری کرتے ہوئے تمام دستاویزکے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی ہے۔

 
 

 

ایمز ٹی وی (لاہور) لاہور کےمقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےخواجہ سعد رفیق کا کہناتھاکہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے کا ہر کسی کو حق حاصل ہے لیکن شہر بند کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے کا کہناتھاکہ حکومت کہ ذمہ داری ہے کہ وہ دارالحکومت کی حفاظت کو یقینی بنائے اور حکومت وفاقی دارالحکومت کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاست کو سیاست کی حد تک ہی رکھا جائے تو بہتر ہے،احتجاج کی سیاست کرنےوالوں کو اس بات کااحساس ہونا چاہیے کہ اس ملک میں 46ار ب ڈالر کی سرمایہ کا ری آرہی ہے،اس میں رکاوٹ بننے کی کوشش نہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ چاہے جتنی بھی رکاوٹیں آئیں،انشاء اللہ اپنی نسلوں کو ایک خوش حال اور مضبوط پاکستان دے کر جائیں گے،سازشیں کرنےوالے پہلے بھی ناکام ہوئے تھے اب بھی ناکام ہوں گے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی شہر کو بند کرنا غیر قانونی اورغیر آئینی ہے۔

 

ایمز ٹی وی (لاہور) لاہور ہائیکورٹ نے فوج مخالف بیان پر آصف علی زرداری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست عدم پیروی کی بناء پر خارج کر دی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے فوج مخالف بیان دینے پر سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست عدم پیروی کی بناء پر خارج کردی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کی۔

درخواست گزار آفتاب ورک کے وکیل مقصود احمد اعوان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کراچی میں اپنی تقریر کے دوران فوج مخالف بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کو جان بوجھ کر کارنر کیا جارہا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سابق صدر کے اس بیان سے دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما پاک فوج کے حوصلوں کو پسپا کرنے کی کوشش کی گئی لٰہذا عدالت آصف علی زرداری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے احکامات صادر کرے۔

درخواست گزار اور ان کے وکیل کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے درخواست عدم پیروی کی بناءپر خارج کر دی۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم/سندھ) جامعہ سندھ جام شورو کی جانب سے مختلف شعبہ جات میں اسکالرز کو ڈگریاں ملنے کی منظوری کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

جامعہ سندھ جام شورو کی جانب سے سوشل سائنسز‘ نیچرل سائنسز‘ اسلامک اسٹڈیز‘ آرٹس اور کامرس اینڈ بزنس ایڈمنسٹریشن فیکلٹیز کے 10 اسکالرز کو پی ایچ ڈی اور ایم ایس/ ایم فل کی ڈگریاں دینے کی منظوری دی گئی ہے۔

ڈگریاں دینے کی منظوری کو شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو کی زیر صدارت ہونے والے بورڈ کے اجلاس میں دی گئی۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم/کراچی) ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے کہا ہے کہ بورڈ ایڈہاک اَزم کا شکار ہے، اہم عہدے خالی پڑے ہیں جس کی وجہ سے بورڈ کی کارکردگی متاثرہورہی ہے۔

چیئرمین بورڈ نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح بورڈ کی ساکھ بحال کرنا اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناظم امتحانات، سیکرٹری، ڈائریکٹر آئی ٹی، منیجر آئی ٹی اور آڈیٹر جیسے اہم عہدے بھی طویل عرصے سے خالی پڑے ہیں۔جبکہ ایک ماہ تک بورڈ اپنے چیئرمین سے بھی محروم رہا ہے۔ جس کی وجہ سے مسءل اور بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ارادہ بورڈ کے نظام کو مکمل طور پر کمپیوٹرائز کرناہے بالکل اسی طرز پر جس طرح فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن کام کر رہا ہے۔ آن لائن فارم اور فیس جمع ہواور اُمیدوار کو اس کے گھر پر ہی مطلوبہ دستاویز پہنچ جائے اسے بورڈ میں نہ آنا پڑے اور جو بورڈ آئے تو بنکوں کے طرز پر ٹوکن سروس کے ذریعے اس کا کام ہو۔

انہوں نے کہا کہ وہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کی مشاورت سے طلبہ کی سہولت کے لئے انرولمنٹ اور رجسٹریشن کی مدت چار سال سے بڑھا کر 5 سال یا اس سے زیادہ کرنا چاہتے ہیں یہ کہاں کا انصاف کہ ایک طالبعلم اگر مسلسل تین چار سال تک ایک مضمون میں پاس نہ ہو اور پھر اگلی مرتبہ اسے صرف فیل شدہ مضمون کے ساتھ باقی پاس شدہ پرچوں کا بھی امتحان دینا پڑے۔

اس کےعلاوہ امتحان پاس کرنے کے بعد دو سال سرٹیفکیٹ کا کیوں انتظار کیا جاتا ہے۔ جامعات اور اے اور او لیول کی طرز پر پاس ہونے کے بعد اگر امیدوار چاہے تواسے فوری پکا سرٹیفکیٹ مل جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ بہترین شہر کے کئی اسکولوں نے کیوں میٹرک بورڈ کو چھوڑ کر آغا خان بورڈز سے الحاق کیا، وہ ان تمام اسکولوں جن میں ماما پارسی، بی وی ایس پارسی، آغا خان اسکول، پی ای سی ایچ ایس اسکول، ہیپی ہوم، شاہ ولایت، المرتضیٰ اسکول، حبیب گرلز اور حبیب بوائز اور دیگر کے سربراہوں سے ذاتی طور پر ملیں گے اور ان سے کہیں گے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں یا پھر ہم سے بھی الحاق کریں۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تجارت ) ورلڈ بینک نے 2017 میں اجناس کی متوقع قیمتوں پر رپورٹ جاری کردی۔
واشنگٹن سے جاری کی گئی کمبوڈٹی مارکیٹ آؤٹ لک میں ورلڈ بینک نے رواں سال خام تیل کی فی بیرل اوسط قیمت 46 ڈالر رہنے کی توقع کی ہے۔

رپورٹ میں 2017 میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 55 ڈالرجبکہ توانائی کی مجموعی اوسط قیمت میں 25 فیصد اضافے کے اندازے لگائے گئے ہیں۔

دھاتوں، معدنیا ت اور زرعی اجناس کی قیمتوں میں 1.4 فیصد اضافہ ہوگا، رپورٹ کے مطابق آئندہ سال شرح سود میں اضافے کے سبب سونے کی قیمتیں کم ہوںگی۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم/ اسلام آباد) واپڈا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت میں اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحما ن نے کی ۔

اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل مزمل، ہائرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار اوروزارت تعلیم کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

واپڈا کے چیئرمین نے کہا کہ واپڈا ملازمین کو ان کی پیشہ وارانہ تربیت اوران کے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کےلئے یونیورسٹی کا قیام اشد ضروری ہے۔

بلیغ الرحمان نے ہائرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرمختار کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں واپڈا کے حکام سے تعاون کریں ۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی بڑی تعداد میں سرکاری یونیورسٹیاں قائم ہیں اور ہم ان یونیورسٹیوں میں بھی واپڈا کے ملازمین اور ان کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کےلئے تیار ہیں۔

واضح رہے وزیراعظم نوازشریف نے یورپی یونیورسٹیوں کی بہتات کی وجہ سے راولپنڈی اسلام آباد ، لاہور، کراچی، پشاور سمیت مزید یونیورسٹیوں کے قیام پر پابندی لگا رکھی ہے تاہم اگر واپڈا کا ادارہ اپنی یونیورسٹی قائم کرتا ہے تو اس کےلئے وزیراعظم کی منظوری لینا ضروری ہوگی۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) ائیرلیگ آف پی آئی اے ایمپلائز یونین کے مرکزی صدر شمیم اکمل اور سیکریٹری جنرل ناصر مہدی جنجوعہ نے پی آئی اے کی نجکاری اور ملازمین کو نکالے جانے والی خبروں کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے افواہوں کی زد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا چئیرمین پی آئی اے نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ایک دفعہ پھر پی آئی اے کا صنعتی امن تباہ ہو اور ملازمین اپنے حقوق کے لئے ایک دفعہ پھر باہر نکلیں؟ اور اگر ایسی خبریں حقائق کے منافی ہیں تو چئیرمین پی آئی اے کو چاہیئے کے فی الفور ملازمین کی نمائندہ جماعتوں کو بلا کر ایک میٹنگ کریں اور میڈیا میں چھپنے والی ان خبروں کی تردید کریں۔

ایک طرف جب کہ حکومت وقت پی آئی اے کو سنبھالنے اور اس کے مالی بحرانوں کو ختم کرنے کے لئے مختلف مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے جس کی بہترین مثال پریمئیر سروس کا افتتاح ہے جس نے پی آئی اے کا میج ایک دفعہ پھر اپنے صارفین میں بہتر کیا ہے اور نئے روٹس دوبارہ کھولے جا رہے ہیں جن میں بارسلونا، بینکاک ، ہانگ کانگ وغیرہ شامل ہیں جبکہ نیویارک اور پیرس کی فلائٹس میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

ٹورنٹو کی فلائٹس میں اضافہ کیا جا چکا ہے۔ نئے جہاز پی آئی اے کو لے کر دیئے ہیں اور مزید نئے دس جہازوں کے لئے ٹینڈر دیا جا چکا ہے اور اس کے باوجود اگر پی آئی اے کا مالی خسارہ کم نہیں ہو پا رہا اور پی آئی اے کی حالت نہیں سنبھل رہی تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟

شمیم اکمل نے بتا یا کہ ہر ناکامی اور نااہلی کا ملبہ یونین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ جبکہ یونین انتظامی معاملات میں کہیں شامل نہیں ہوتی۔ نہ یونین سے پوچھ کر بزنس پالیسیز مرتب کی جاتی ہیں اور نہ ہی انتظامی امور میں یونین کا کوئی نمائندہ شامل ہوتا ہے۔

موجودہ حج آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے یونین کے عہدیداروں اور ورکرز نے بھرپور تعاون کیا جس کا اعتراف خود انتظامیہ نے بھی کیا ہے مگر حیرت انگیز طور پر انتظامی پالیسوں کی ناکامیوں کا ملبہ یونین اور ملازمین ہر ڈال دیا جاتا ہے۔

جب یونین کسی مارکیٹنگ پلان یا بزنس پالیسیز کا حصہ نہیں ہوتی تو پھر یونین پی آئی اے کو ہونے والے خسارے کی ذمہ دار کیسے ہے؟ وہ نان اسٹیٹ ایکٹرزجنہیں پی آئی اے میں بھاری ماہانہ تنخواہوں پر رکھا گیا ہے ان کی پی آئی اے کے لئے کیا کارکردگی ہے؟

جو سال کے آٹھ ماہ بیرونی دوروں اور سیر سپاٹے میں گزارتے ہیں اور اس مد میں کروڑوں روپے پی آئی اے سے اوسی ایس کی صورت میں وصول کرتے ہیں۔ جو پی آئی اے میں ہر وقت ملازمین کو ہراساں کرنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں اور پی آئی اے کے دوسرے شعبہ جات میں جو ان کے ماتحت نہیں اتے ان میں بے جا مداخلت کرتے ہیں۔

انہوں نے پی آئی اے کے لئے کیا خدمات انجام دیں؟ ان کی کرکردگی کا محاسبہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ ایک ایسے وقت میں جب پی آئی اے کا مالی بحران شدید ہوتا جارہا ہے مختلف افواہوں کے ذریعے ملازمین میں خوف و ہراس اور بددلی پیدا کی جارہی ہے جس سے ملازمین کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔

ایسے حالات نہ صرف حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہے بلکہ اس سے ادارے کی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے اور ملازمین سخت ذہنی اذیت اورکرب کا شکار ہیں۔ ائیرلیگ بحثیت ملازمین کے سودا کاری ایجنٹ کے چئیرمین پی آئی اے سے بھرپور مطالبہ کرتی ہے کے حقائق سامنے لائیں جائیں اور جو لوگ پی آئی اے کی موجودہ صورت حال اور مالی خساروں کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور پی آئی اے کی بحالی اور ترقی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم حکومت وقت سے بھی اپیل کرتے ہیں کے حکومت کے لوث اور بے مثال اقدامات اور مالی مدد کے باوجود اگر پی آئی اے اپنے پاؤں پہ کھڑی نہیں ہو پارہی تو ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور ان کا کڑا احتساب کیا جائے۔