جمعرات, 03 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ، بائیومیڈیکل انجینئرنگ اور بائیو انفارمیٹکس کی جانب سے طلباء کی رہنمائی کے لیے اوپن ہاؤس تعارفی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں طلباء اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

اس موقع پر طلباء اور والدین سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی اعلیٰ تعلیم اوربہترین تدریسی انتظامات کی وجہ سے جامعات کی درجہ بندی میں اول صف میں شامل ہے ۔ سرسید یونیورسٹی میں طلباء سازگار ماحول میں قابل اور تجربہ کار اساتذہ سے تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ طلباء اپنی سوچ و فکر، تعلیم و تحقیق کے ذریعے اپنے خوابوں کی عملی جامہ پہنا سکتے ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی تربیت اورشخصیت سازی پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے ۔ سرسید یونیورسٹی ایک نظریاتی جامعہ ہے جس کے قیام کا محرک سرسید احمد خان اور ان کے افکار و نظریات ہیں ۔ سرسیدیونیورسٹی میں طلباء کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم فراہم کی جاتی ہے بلکہ ان کی تربیت اس انداز سے کی جاتی ہے کہ وہ عصری چجیلجز کا مقابلہ کر سکیں ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ پہلے طلباء کے پاس بڑے محدود مواقع ہوتے تھے کیونکہ شعبوں کی تعداد کم تھی مگر اب ان کے پاس شعبوں کے انتخاب کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ طلباء کے کیریئر میں مضامین کا انتخاب بہت اہمیت رکھتا ہے ۔ سرسید یونیورسٹی میں ہماری ٹیم مضامین کے انتخاب میں طلباء کی رہنمائی کرتی ہے اور انھیں تمام معلومات فراہم کرتی ہے کہ کس شعبے میں ترقی کے کیا مواقع دستیاب ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی کے تمام کورسز پاکستان انجینئرنگ کونسل اور دیگر متعلقہ اتھارٹی سے منظور شدہ ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی کا شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ پہلا شعبہ ہے جو لیول 2 میں واشنگھٹن اکارڈسے منظور شدہ ہے ۔
طلباء اور والدین کا خیر مقدم کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ آپ لوگ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ نے حصولِ تعلیم کے لیے سرسیدیونیورسٹی کا انتخاب کیا کیونکہ سرسیدیونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم اور جدید و معیاری تدریسی انتظامات کے باعث نہ صرف اپنی انفرادیت قائم کی ہے بلکہ ایجوکیشن سیکٹر میں ایک ممتاز و نمایاں مقام بھی حاصل کیا ہے ۔ سرسید یونیورسٹی دیگر جامعات سے مختلف ہے کیونکہ یہ سرسیداحمد خان کے نظریات و افکار کی تقلید میں قائم کی گئی ہے ۔ سرسیدیونیورسٹی سے منسلک ہونا آپ کی زندگی کی کہانی کا ایک نیا سبق ہے ۔ آپ کی زندگی کا پچھلے سبق کی تصنیف میں کئی لوگ جیسے والدین، سرپرست اساتذہ بزرگ وغیرہ شامل تھے مگر اگلے سبق کے مصنف آپ خود ہیں ۔سرسید یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ، ڈاکٹر محمد عامر نے کہا کہ موجودہ دور فورتھ انڈسٹریل ریولیوشن
4th Industrial Revolution) یا انڈسٹری 4.0 کا ہے جس میں emerging ٹیکنالوجیز، اسمارٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجیز شامل ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی پہلے ہی emerging ٹیکنالوجیز کو متعارف کرا چکی ہے ۔ جامعہ میں طلباء کے لیے جدید ترین لیبارٹریز موجودہیں ۔ کرونا کی وباء کے دوران سرسید یونیورسٹی نے ایک ہفتے کے اندر ماسٹرز پروگرام کی آن لائن کلاسوں کا آغاز کردیا تھا ۔ سرسیدیونیورسٹی کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن ڈیٹا ریپوزیٹریHigher Education Data Repositoryکے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منتخب کردہ 13جامعات میں سرسید یونیورسٹی کو بھی شامل کرلیا گیا تھا ۔

اسی طرح بین الاقوامی سطح پر ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں Sustainable Development Goals میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر سرسید یونیورٹی منتخب کردہ 36 جامعات میں شامل ہے ۔شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ فرحی نے کہا کہ شعبہ الیکٹرانک جدید معیاری تعلیم کے تقاضوں کو پورا کررہا ہے ۔ ہم نئے خیالات اور رجحانات کی بھرپور پزیرائی کرتے ہیں اور lifelong learners تیار کر رہے ہیں ۔ کیریئرکونسلنگ کے علاوہ شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ طلباء کو انٹرن شپ اور اسکالر شپ کے حصول میں بھی ہر ممکن مدد و سہولت فراہم کرتا ہے ۔

17 سال اور اس سے اوپر کے طلبہ کے لیے ویکسینیشن کے معاملے پر دو علیحدہ علیحدہ پالیسز سامنے آگئی ہیں

جس سے سندھ کے ہزاروں والدین اور کالج جانے والے ان کے لاکھوں بچوں میں بے چینی پھیلی گئی۔

ایک جانب نجی تعلیمی اداروں کو رجسٹریشن دینے والے ادارے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے اپنا پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب 17 سال سے کم عمر کے طلبہ کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی اور 17 سال یا اس سے زیادہ عمر کے طلبہ کی ویکسینیشن بھی والدین کی رضا مندی سے ہوگی جبکہ سرکاری کالجوں کی اتھارٹی نے 17 سال یا اس سے زائد عمر کے طلبہ پر ویکسین نہ لگانے کی صورت میں تعلیم کے دروازے بند کردیے ہیں۔

کراچی سرکاری کالجوں کی اتھارٹی ریجنل ڈائریکٹر حافظ عبدالباری اندڑ کی جانب سے اس سلسلے میں جاری ایک علیحدہ نوٹیفیکیشن میں تضاد ہے۔

اس نوٹیفیکیشن کی شق نمبر 4 میں پہلے کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن والدین کی رضا مندی سے ہوگی تاہ اگلی ہی شق 5 میں کہا گیا ہے کہ 17 سال یا اس سے اوپر کی عمر کسی بھی طالب علم کو بغیر ویکسینیشن کے نا تو کالجوں میں داخلہ دیا جائے گا وہ کلاسز لے سکتے ہیں اور نہ ہی پریکٹیکل یا کسی دوسرے امتحان میں شریک ہو سکتے ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ منسوب صدیقی سے رابطہ کرکے محکمہ تعلیم کی پالیسی جاننی چاہی تو ان کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ “ہم نے تو اپنے اعلامیے میں یہاں تک لکھ دیا ہے کہ جو والدین اپنے 17 برس یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے پر رضا مند نہ ہوں ان پر بھی تعلیم کے دروازے بند نہیں ہونگے منسوب صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی محکمہ صحت اور وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کی جان سے جاری ہوئی ہے ۔

اسلام آباد : وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے لیے ڈریس کوڈ لاگو کردیا گیا۔

خواتین اساتذہ کے جینز اور ٹائٹس پہننے پر پابندی عائد مرد اساتذہ کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی ہوگی ۔خواتین اساتذہ سینڈل اور اسنیکر پہننے کی اجازت ہوگی جبکہ سلیپر پہننے کی اجازت نہیں ہو گی

پردہ کرنے والی خواتین اساتذہ کو صاف ستھرا سکارف اور حجاب پہننےکی اجازت ہو گی مرد اساتذہ کو سردیوں میں گرم چادر پہنے کی اجازت نہیں ہو گی

اساتذہ کو سردیوں میں خوبصورت رنگ اورڈیزائن کے سویٹر،کوٹ اور جرسی پہننے کی اجازت ہو گی

کراچی: ڈاریکٹر جنرل پرائیوٹ انسٹیٹیوشنز سندھ ڈاکٹر منسوب حسین صدیقی اور رجسٹرار پرائویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ پروفیسر رفیعہ جاوید کی صدارت میں پرائویٹ اسکولز ایسوسیشنز کے سربراہان پر مشتمل گرینڈ الائنس آف پرائویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سندھ کے وفد کا تعلیمی اداروں میں ویکسینیشن مہم کے لیے طریقہ کار طے کرنے کے لیے اجلاس منعقد ہوا

اجلاس میں حکومت سندھ کے اعلان اور این سی او سی کی ہدایات کے مطابق 17 سال اور اس سے بڑی عمر کے طلبہ وطالبات کو ویکسینیشن کروائی جائے گی۔یکسینیشن کےلئے کلاس سے زیادہ عمر کا خیال رکھا جائے گا ۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ویکسینیشن کےلئے والدین سے ان کی رضامندی کا فارم جمع کیا جائے گا ۔صرف رضامند والدین کے بچوں کو ویکسینیشن کروائی جائے گی ۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کی نگرانی میں ویکسینیشن ٹیم میں ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹیٹیوشنز اور پرائویٹ اسکولز ایسوسیشنز کے نمائندے شامل ہوں گے ۔ ہر ہائر سیکنڈری اسکول اور کالج میں جا کر ویکسینیشن کا عمل انجام دیا جائے گا ۔ پرائیوٹ اسکولز اور کالجز ویکسینیشن کےلئے والدین کو زیادہ سے زیادہ آمادہ کریں گے ۔

اجلاس میں گرینڈ الائنس آف پرائویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سندھ کی ایڈوائزری کمیٹی کے آصف خان، طارق شاہ، شہزاد اختر، ناصر زیدی، جہانزیب حسین، منور حمید،اور حیدرعلی سمیت ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کےافسران اخلاق احمد، محمد افضال اور دیگر نے شرکت کی۔

کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اپنا انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ (اے آئی پی ایچ-جے ایس ایم یو) نے 6 ستمبر کو ماسٹر آف سائنس ان پبلک ہیلتھ (ایم ایس پی ایچ) کے نئے طلباء کے لئیے افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا۔

اس پروگرام میں طلباء کو تعلیمی پروگرام کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں۔اس موقع پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول نے طلباء کو جے ایس ایم یو میں خوش آمدید کہا اور انھیں مشورہ دیا کہاگرچہ ، کووڈ -19 کی وبا کی وجہ سے ہم سب نے مشکلات کا سامنا کیا ہے ، لیکن اب آپ کو رکنا نہیں چاہیے. سیکھنے کے عمل میں مشغول ہوں، اور اسے اپنی طاقت بنائیں۔

انسٹیٹیوٹ کی چیئرپرسن پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ نے نئے طلباء کو ایک ممتاز بیچ قرار دیا۔ انکے مطابق داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ درخواست دہندگان کی ریکارڈ تعداد سے منتخب ہوئے ہیں جو ان کے لیے واقعی اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ متنوع نقطہ نظر تلاش کرنے کی خواہش پیہم ہونی چاہیے، اور اپنے مقصد سے کبھی بھی غافل نہیں ہونا ہے۔

سیشن کی نظامت ڈاکٹر صائمہ عابد نے کی ، جبکہ AIPH کے فیکلٹی ممبران کا تعارف اور تقریب حلف برداری ڈاکٹر نگہت شاہ ، ڈائریکٹر SRGHC نے انجام دی۔

ڈاکٹر زعیمہ احمر اور ڈاکٹر نوشابہ خاتون نے ایم ایس پی ایچ پروگرام کے خاکے اور اے آئی پی ایچ کے قوانین اور پالیسیوں سے طالب علموں کو واقف کرایا ، اس کے بعد ڈاکٹر شیراز شیخ نے صحت عامہ میں تحقیق کے کردار پر وضاحت کی۔

ڈاکٹر اطہر میمن نے اپنے گریجویٹ تجربے کو اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے اور ڈاکٹر بننے اور کمیونٹی کی خدمت کرنےکی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آخر میں پروفیسر غزالہ عثمان نے طلباء کو یونیورسٹی کی پالیسیوں اور JSMU کے طلبہ کے ضابطہ اخلاق پر بریفنگ دی۔ سیشن شکریہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور تمام مہمانوں اور طلباء کے لیے ریفریشمنٹ پیش کی گئی۔

کراچی: جامعہ این ای ڈی کے تحت انٹری ٹیسٹ 2021 کاانعقاد 6 تا 12 ستمبرمین کیمپس میں کیا جارہا ہے

جامعہ ترجمان کے مطابق کووڈ صورت حال کے پیشِ نظر ٹیسٹ کاانعقادروزانہ تین شفٹوں میں کیا جائے گاجبکہ روزِ جمعہ دو شفٹیں ہوں گی۔

. این ای ڈی کے انجینئرنگ اور نان انجینئرنگ دونوں شعبہ جات میں2691 ریگولر سیٹوں کے لیے 14786 طالب علموں کی ٹیسٹ میں شرکت متوقع ہے.جامعہ کی 576سیلف فنانس سیٹوں کے لیے 622 طالب علم ٹیسٹ میں شریک ہوں گے.

تھر انسٹی ٹیوٹ میں شعبہ سول کا آغاز رواں برس سے کیا جارہاہے. تھر کی 30 ریگولر اور 10 سیلف فنانس نشستوں کے لیے بھی بڑی تعداد میں طالب علم ٹیسٹ میں شریک ہوں گے.

ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان 12 ستمبر کو کیا جائے گا.

پشاور: وزیرتعلیم خیبرپختونخواہ کا کہنا ہےکہ 6 ستمبروہ دن ہےجوہمیں یاد دلاتا ہےکہ کوئی بھی چیز پاکستان کو نہیں توڑ سکتی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر خیبر پختونخواہ شاہرام خان کا کہنا ہے کہ ناقابل فہم جرأت،بے مثال اتحاد،قربانیوں اور ہمارے فوجیوں کی انتھک کوششوں نے پاکستان کو دنیا کی سطح پر برقرار رکھا ہے۔

یوم ِدفاع پاکستان،ستمبر وہ دن ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کوئی بھی چیز پاکستان کو نہیں توڑ سکتی۔اس موقع پر انہوں نےٹوئیٹ میں شہداء کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

اسلام آباد: پاک بھارت کے درمیان تلخ تعلقات کی بنیادی وجہ جموں کشمیر رہا ہے۔1965 کی جنگ بھی ’’ مقبوضہ کشمیر تنازعہ‘‘ بنا۔

بھارت نے تقسیم ہند کے بعد سے ہی بین الاقوامی برادری کے سامنے کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔ رن آف کچھ میں پاکستان سے پنجہ آزمائی کے دوران منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سے اس شکست کا بدلہ لیا جائے گا۔

6 ستمبر 1965ء کے روز بھارت نے رات کی تاریکی میں میجر جنرل نرنجن پرشاد کی قیادت میں پچیسویں ڈویژن ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے لاہور پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔ دشمن یہ سوچ کر پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا کہ لاہور پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوجائے گا۔

دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کے لیے پہلے پہل اس کے لاہور کی جانب بڑھتے قدم روکنے تھے جس کے لیے ستلج رینجرز کے نوجوانوں نے نہ صرف جان کے نذرانے پیش کیے بلکہ بی آر بی نہر کا پل تباہ کرکے دشمن کا لاہور میں پہنچنا ناممکن بنادیا۔ اس موقع پر میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے عظیم قربانی کی مثال قائم کی۔

اس جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ قرار دیا جاتا ہے۔ طاقت کے نشے میں چُور بھارت نے پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹانے کے لیے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ سیالکوٹ میں چارواہ، باجرہ گڑھی اور نکھنال کے مقام پر حملہ کردیا لیکن پاک فوج کے جوان اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور چونڈہ کے محاذ کو دشمن کے سیکڑوں ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔

23 must-see photos from 1965

چونڈہ کے مقام پر پاک فوج کی قیادت جنرل ٹکا خان کررہے تھے، جنھوں نےہمت و بہادری اور شجاعت کے ذریعے نہ صرف سیالکوٹ کو بچایا بلکہ بھارتی کمانڈروں کی جانب سے پاکستان کی لائف لائن جی ٹی روڈ کو کاٹنے کی خواہش بھی ناکام بنا دی۔

پاک فضائیہ نے 6 ستمبرکو بھارت کے فضائی اڈوں پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ پر بھر پور انداز میں حملے کیے۔ پٹھان کوٹ میں پاک فضائیہ نے بھارت کے 10 طیارے تباہ کیے اور متعدد کو نقصان پہنچایا۔
1965ء کی 17 روزہ جنگ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 35 طیاروں کو فضااور 43 کو زمین پر تباہ کیاجبکہ 32 بھارتی طیاروں کوطیارہ شکن گنوں نے نشانہ بنایا۔اس طرح مجمو عی طورپر بھارت کے 110 طیارے تباہ ہو ئے۔

Independence Day 2018: Must-see photos from 1965 Indo-Pak war Photogallery  - ETimes

اس جنگ میں جنگی سازو سامان کی کم تعداد کے باوجود پاکستانی افواج اور قوم نے اپنے جوش، ولولے اور جذبہ شہادت سے ثابت کیا کہ وہ اپنی مقدس سرزمین کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی ہر ممکن صلاحیت رکھتی ہیں

اسلام آباد: ملک بھر میں یوم دفاع وشہدائےپاکستان آج قومی اورملی جوش وجذبےسےمنایاجارہاہے۔

ذرائع کے مطابق 1965ء کی جنگ میں دشمن کی عبرت ناک شکست اور پاک فوج کی شجاعت کی نئی تاریخ رقم ہوئی، اسی مناسبت سے یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منانے کی تیاریاں مکمل ہوگئیں جس کے لیے اہم تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوگی۔

یوم دفاع کا آغاز وفاقی دار الحکومت میں 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ یوم دفاع کی اہم تقریب جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ہوگی جس سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خطاب کریں گے جب کہ تقریب میں شہداء کے اہل خانہ بھی شریک ہوں گے۔

جنگ ستمبر کی یاد میں نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد اور تمام نیول، ائیر بیسز اور چھاؤنیوں میں بھی خصوصی تقریبات ہوں گی جن میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر دفاعی ساز و سامان کی نمائش بھی کی جائے گی۔

سلیکان و یلی: واٹس ایپ نےمنی ہائسٹ کےمداحوں کے لیے اپنی ایپلی کیشن میں اینی میٹڈ اسٹیکرز شامل کردیا۔

نقب زنی کی واردات پر مشتمل نیٹ فلکس کی سیریز منی ہائیسٹ نے دنیا بھر میں ناظرین کو دیوانہ بنا رکھا ہے۔ واٹس ایپ نے ’منی ہائیسٹ سیزن 5‘ کی مقبولیت کودیکھتے ہوئے اینڈروئیڈ اور آئی فو ن کے صارفین کے لیے ’ اسٹیکر ہائیسٹ‘ پیک لانچ کردیا۔

واٹس ایپ میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’’ڈبلیو اے بی-ٹا اِنفو‘‘ (WABeta Info) کے مطابق واٹس ایپ نے گزشتہ روز ہی منی ہائیسٹ کے شہرہ آفاق ماسک اور کرداروں پر مشتمل اینی میٹڈ اسٹیکر پیک متعارف کروایا ہے۔

اگر آپ منی ہائیسٹ کے دیوانے ہیں تو پھر فوراً اسے ڈاؤن لوڈ کریں اور اگر آپ اسے واٹس ایپ کے اسٹیکر اسٹور پر تلاش نہیں کرپا رہےتب بھی پریشانی کی کوئی بات نہیں، آپ اس ڈیپ لنک کے ذریعے واٹس ایپ کے اندر ہی کھلنے والے اسٹیکر پیک کے شارٹ کٹ کے ذریعے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔