جمعرات, 03 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی:  میٹرک بورڈ کراچی اور سکھر تعلیمی بورڈ میں میرٹ اور قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے 18 گریڈ کے دو نائب ناظم امتحانات کو 19 گریڈ کی اسامی پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے

جس کا سکریٹری بورڈز و جامعات ڈاکٹر منصور عباس رضوی نے بدھ کو نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

نائب ناظم امتحانات کولاڑکانہ بورڈ سے کراچی اور سکھر ایسے وقت میں لایا گیا ہے جب میٹرک اور انٹر کے نتائج کی تیاری آخری مراحل میں ہے اور وہاں کے اپنے ڈپٹی کنٹرولرز بطور قائم مقام ناظم امتحانات انتہائی لگن سے کام کررہے تھے اس کے علاوہ تمام بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات کے عہدوں کے لیے درخواستوں کی جانچ بھی مکمل ہوچکی تھی اور تلاش کمیٹی کی جانب سے امیدواروں کے انٹرویوز کرنے باقی تھے تاہم سارے قانون توڑ کر لاڑکانہ کے 18 گریڈ کے ڈپٹی کنٹرولر ظہیرالدین بھٹو کو میٹرک بورڈ کراچی میں ناظم امتحانات کے عہدے کا چارج دے دیا گیا اسی طرح لاڑکانہ کے 18 گریڈ کے سکندر علی میر جت کو کو سکھر تعلیمی بورڈ میں ناظم امتحانات کا چارج دے دیا گیا۔

نوٹفکیشن کے مطابق یہ دونوں تعیناتیاں کنٹرولرلنگ اتھارٹی( محکمہ بورڈز و جامعات کے وزیر) اسماعیل راہو کی منظوری سے کی گئی ہیں اور مستقل ناظم امتحانات کی تعیناتی کے بعد مزکورہ افسران واپس اپنے بورڈ چلے جائیں گے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ تعلیمی بورڈز کی کنٹرولرلنگ اتھارٹی تھے اس طرح کی سفارشی تعیناتیاں بند تھیں تاہم اب کنٹرولرلنگ اتھارٹی وزیر کے ہونے کے بعد اب مرضی کی تعیناتیاں شروع ہوگئی ہیں اس سے قبل پانچ تعلیمی بورڈز کے چیرمین کے عہدوں کے لیے ہونے والے انٹرویوز بھی محکمہ بورڈز و جامعات نے مداخلت کر کے رکوادیئے تھے اب خدشہ ہے کہ ان بورڈز میں من پسند چئیرمین لانے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے جلد ہی انٹر بورڈ کراچی سمیت دیگر بورڈز میں بھی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

عدالت نے او پی ایس اور ڈیپوٹیشن پر پابندی عائد کررکھی ہے اور ان دونوں افسران پر اس پابندی کو نطرانداز کردیا ہے۔ جنگ نے صوبائی وزیر اسماعیل راہو سے ان کا موقف لینے کے لیے فون کیا تو انھوں نے فون نہیں اٹھایا انھیں واٹس اپ بھی کیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔ ان کے پی آر او نے نوٹیفکیشن نکلنے سے لاعلمی ظاہر کی اور بتایا کہ صاحب کو کورونا ہوگیا ہے جیسے ہی ان سے رابطہ ہوا آپ کو آگاہ کردوں گا۔

کراچی: سکھر تعلیمی بورڈکےافسرکوکراچی میٹرک بورڈ کےناظم امتحانات کااضافی چارج دےدیاگیا

محکمہ بورڈ اینڈ یونیورسٹیز نے کراچی میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے

سکھر تعلیمی بورڈ کے گریڈ 18 کے افسر ظہیر الدین بھٹو کو کراچی میٹرک بورڈکاقائم مقام ناظم امتحانات تعینات کیا گیا ہے۔

: محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ آف نان فارمل ایجوکیشن کی طرف سے عالمی یوم خواندگی کے موقع پر کراچی کے مقامی ہوٹل میں منقدہ تقریب میں وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ، سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری اور دیگر متعلقہ افسران سمیت بڑی تعداد میں سول سوسائٹی نے شرکت کی.

تقریب میں خواندگی کے حوالے سے پینل ڈسکشنز ہوئے جن میں سندھ میں تعلیم بالغان اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم اور اس سلسلے میں درپیش مسائل اور حکومتی کردار کے حوالے سے گفتگو کی گئی اور اصلاحی ٹیبلوز بھی پیش کیے گئے. اس موقع پر وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری اور دیگر نے جاپان کے ادارے برائے عالمی تعاون JICA کے نمائندگان کے ساتھ ایڈوانسڈ کوالٹی الٹرنیٹو لرننگ (AQAL) کا چار سالہ پروجیکٹ لانچ کیا جوکہ 2021 سے 2025 تک جاری رہے گا. خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لیے اس پروگرام کے تحت 8 اضلاع میں 1440 سینٹرز قائم کیے جائیں گے جس سے 35 ہزار طالبات مستفید ہوسکیں گی.

اس کے علاوہ یورپی یونین کے تعاون سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبا کی 18 ماہ میں نان فارمل تعلیم کے پروجیکٹ کا بھی آغاز کیا گیا اور بعدازاں محکمہ تعلیم کے کریکیولم ونگ کی طرف سے تیار کردہ پوسٹ پرائمری/ ایلیمینٹری کریکیولم بھی لانچ کیا گیا.

اس موقع پر وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے صوبے میں تعلیم کے میدان میں حائل چئلینجز کا اندازہ ہے, اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے محکمے کی صلاحیتوں سے بھی واقف ہوں اپنے افسران، اساتذہ اور آفیشلز کی سچائیوں کا بھی پتہ ہے اور سماج میں پھیلی بچوں کی تعلیم کی پیاس کا بھی ادراک ہے.

انہوں نے کہا کچھ سیکٹرز کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ 60 لاکھ بچے اسکولزسےباہر ہیں اوراس تعدادپرمجھے اعتراض ہے. آپ 2018 کی مردم شماری میں بچوں کی ٹوٹل تعداد دیکھیں اور پھر سرکاری اسکولز، پرائیویٹ اسکولز اور سیف کے اسکولز میں بچوں کی تعداد دیکھیں تو پتا چل جائے گا کہ یہ 60 لاکھ کی فگر بتانے میں کیا سچائی ہے.

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کے حوالے سے یہ پہلے ہی واضع ہے کہ 17 سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین کی جاری ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آؤٹ آف اسکول بچوں کی سب سے بڑی تعداد پنجاب میں ہے جوکہ ایک کروڑ 20-30 لاکھ سے زیادہ ہے.

کے پی کے میں بھی 30-40 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ سندھ کے لیے بتائی گئی 60 لاکھ کی تعداد درست نہیں ہے. فرنیچر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اسی سال 4-5 لاکھ بچوں کے لیے فرنیچر فراہم کردیا جائے گا.

انہوں نے مزید کہا کہ 46 ہزار اساتذہ کی تقرری سے پہلے نان وائیبل اسکولز کو سسٹم سے خارج کرینگے. نان وائیبل اسکولز کی فلٹریشن کے بعد محکمے کا بجیٹ، فنکشنل اسکولز میں ہی جائے گا تو ان میں بہتری آئے گی. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکولز میں اینرولیمنٹ ڈرائیو کا آغاز آج یہیں سے ہوچکا ہے

لاہور: ایجوکیشن اتھارٹی نے شہر کے مختلف نجی اسکولوں میں چھاپے مارے۔

کورونا کے پیش نظر تعلیمی اداروں کی بند ش کے باوجود تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے پر 41 کو شوکاز جاری کردئیےگئے ہیں۔

سی ای او نے کہا حکومتی رٹ پر عملدرآمد کرایا جائے، کورونا کے بڑھتے کیسز کی وجہ سےاسکول بند ہیں۔

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی 18 ماہ کی مدت کے بعد فزیکل کلاسوں کے لئے دوبارہ کھل گیا ہے۔

ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، آئی بی اے کراچی، ڈاکٹر اکبر زیدی نے طلباء کو آئی بی اے میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہاہے کہ ایک طویل عرصے کے بعد آئی بی اے میں فزیکل کلاسز کا اِنعقاد نہ صرف طلباء کے لئے بلکہ تمام اساتذہ کیلئے ایک خوش آئند عمل ہے۔ڈاکٹرزیدی نے آئی بی اے میں ڈجیٹل اینوویشن اور تعلیم کے تسلسل کو برقرار رکھنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ”ہم نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں آن لائن لرننگ کا معیار بنایا ہے۔ آئی بی اے نے عالمی وباء میں بدلتے ہوئے حالات میں فوری اقدامات لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ تدریسی کیلنڈر کو بغیر کسی التواء کے جاری رکھا جائے۔

آئی بی اے کا شمار پاکستان کے اُن چند اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے جنھوں نے ان چیلنجنگ حالات میں تمام سمیسٹر وقت پر مکمل کئے۔آئی بی اے نے بدلتے ہوئے حالات میں طلبا ء کو مکمل تعاون فراہم کیا۔ جدید آئی ٹی انفراسٹرکچر کی صورت میں تمام سہولیات فراہم کرتے ہوئے تدریسی عمل کویقینی بنایا۔ سپرنگ اور سَمر ؎سمیسٹر 2021 کے طلباء کو انٹرنیٹ یا بجلی کی بندش کا سامنا ہو تو وہ کیمپس سے آن لائن کلاسیں لے سکیں۔

دوسرے شہروں سے آئے ہوئے طلباء کے لئے آئی بی اے ہاسٹلز میں حکومت کی جانب سے جاری کرد ہ ایس او پیز (SOPs) کا خاص خیال رکھتے ہوئے ان کی رہائش میں مدد فراہم کی۔ورچوئل لرننگ میں آنے والے چیلنجز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر زیدی نے کہا کہ آئی بی اے کا دوبارہ کھلنا صرف فزیکل کلاسز کے انعقاد پر مختص نہیں بلکہ تدریسی ماحول کا قیام ہے جو آن لائن کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔

ڈاکٹرزیدی نے اعتراف کیا کہ موجودہ حالات میں کیمپس کھولنا ایک مشکل اَمر تھا۔ ڈاکٹر زیدی کا کہناکچھ سینئر اساتذہ کیمپس دوبارہ کھولنے پر فکرمند تھے لیکن ہم نے کیمپس میں ایسے ماحول کی تشکیل کی ہے کہ جنھیں شبہات اور خدشات تھے وہ بھی ویکسینشن کے بعد آئی بی اے کے کھلنے کو بخوشی قبول کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر اسد الیاس، آئی بی اے رجسٹرار نے کیمپس کھلنے پر آئی بھی اے کی قیادت /انتظامیہ کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں موجود ہر فرد اس بات پر متفق تھا کہ تعلیم کی بہتری کیلئے خطرہ مول لیا جاسکتاہے۔

ہم نے تمام حفاظتی اقدامات کا اطلاق کیا اور آئی بی اے کے لوگوں کیلئے ویکسینشن کو یقینی بنایا، طلباء کیلئے سیمسٹر کے لئے ٹرانسپورٹ مفت کردی گئی۔ ہم نے تدریسی طریقوں کواَپ گریڈ کیا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد آئی بی اے کمیونٹی کو سہولیات مہیا کرنا تھا۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ وہ تعلیمی تسلسل کو برقرار رکھے اوراس کے لئے اگر سخت سے سخت (SOPs) کا نفاذ بھی کرنا پڑے تو ہم بھرپور تعاون کریں گے۔آئی بی اے نے طلباء، عملے اور اساتذہ کیلئے ویکسینشن کو لازمی قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں ویکسینشن سرٹیفیکٹ کو طلبا ء کے لئے Fall 2021 سیمسٹر میں کورس رجسٹریشن کیلئے لازمی قرار دیا گیا۔

لاہور: ایچ ای سی نے صرف اختیاری مضامین کے امتحان کی تجویز مسترد کرتےہوئےکہاہے کہ بی اے ، بی ایس سی /ایسوسی ایٹ ڈگری کے طلبہ کو تمام مضامین کے امتحانات دینا ہونگے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صرف اختیاری مضامین کا امتحان لینے کی تجویزمسترد کردی ،طلبا کو کسی مضمون کے اضافی نمبر بھی نہیں ملیں گے ۔

تفصیل کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے ، بی ایس سی /ایسوسی ایٹ ڈگری کے امتحانات10ستمبر سے شروع ہورہے ہیں ،۔

طلبہ کے اصرار پر یونیورسٹی کی جانب سے امتحانات انٹرمیڈیٹ کی طرز پر لینے کی سفارش کی گئی تھی ۔

پارٹ ون اور ٹو کے امتحانات میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 86ہزار طلبہ شرکت کررہے ہیں۔

کنٹرولر امتحانات رؤف نواز کا کہنا ہے امتحانات کیلئے 325 سنٹرز قائم کئے گئے ہیں ، صبح کی شفٹ میں کم بچوں کے پرچے لئے جائیں گے ، زیادہ بچوں کے امتحانات دوسری شفٹ میں منعقد کئے جارہے ہیں ۔

لاہور: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نےسالانہ امتحانات 2021 کا شیڈول جاری کردیا

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نےسالانہ امتحانات 2021 کا شیڈول جاری کر دیا نوٹیفکیشن کے مطابق فرسٹ پروفیشنل بی ڈی ایس سالانہ امتحانات 21 جنوری سے 4 فروری تک ہوں گے ۔ فرسٹ پروفیشنل بی ڈی ایس کے داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 5 جنوری 2022 ہوگی۔

سیکنڈ پروفیشنل بی ڈی ایس سالانہ امتحانات 25 فروری سے شروع ہو کر 11 مارچ تک ہوں گے ۔ سیکنڈ پروفیشنل کے داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 7 فروری ہوگی۔

تھرڈ پروفیشنل بی ڈی ایس کے سالانہ امتحانات 8 فروری سے 22 فروری تک ہوں گے جبکہ داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 19 جنوری ہوگی۔ فائنل پروفیشنل بی ڈی ایس کے سالانہ امتحانات 18 مارچ سے 29 مارچ تک ہوں گے جس کے لیے داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 فروری 2022 ہوگی۔

 

پشاور: شرح خواندگی کے عالمی دن پر وزیرتعلیم خیبر پخوتونخواہ شاہرام خان نےپیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں اور بچیوں کے لئیے تعلیم کے یکساں مواقع پیدا کرنے کے لئیےصوبے میں تعلیم دوست اقدام جاری ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹرپر انہوں نے مزید کہاہے کہ ہر بچے کو اسکول بھیجنا میرا مشن ہے۔

اسکول کی طرف راغب کرنے کے لئے بچوں کے لئیے فرنیچر سے لے کر یکساں نصاب تک ہر ممکن کوشش جاری ہے۔


کراچی: اس سال خواندگی کے عالمی دن کو کرونا وائرس سے تعلیم کے شعبے پر پڑنے والے اثرات سے منسوب کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق کرونا وائرس نے نئی نسل کی تعلیم اور سیکھنے کے عمل کو بری طرح متاثر کیا اور ننھے بچوں پر اس کا نقصان زیادہ ہے۔

کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کے تمام شعبوں کو نقصان پہنچایا وہیں تعلیم کا شعبہ بھی اس سے شدید متاثر ہواہے
اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر ممالک میں آن لائن تعلیم دینی شروع کردی گئی تاہم اس میں بے شمار پیچیدگیاں سامنے آئیں
بلخصوص پاکستان میں آن لائن تعلیم کا تجربہ فائدے مند ثابت نہیں ہوا۔ آن لائن ایجوکیشن کی مثبت نتائج نہ ہونے کی وجہ یہی ہے کہ تعلیمی ادارے ہوں یا اساتذہ، والدین ہوں یا طالبعلم ان میں سے بیشتر اس ٹیکنالوجی سے انجان ہیں

اس وقت پاکستان خواندگی کی شرح کے لحاظ سے دنیا کے 120 ممالک میں 113 ویں نمبر پر ہے۔

ملک کی صرف 59.13فیصد آبادی خواندہ ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں اسکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ ہے اور یہ تعداد پاکستان کو دنیا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر کھڑا کردیتی ہے۔افسوس کا المیہ یہ ہے کہ کورونا جیسے عالمی وباکےبعد بھی ہم نے کچھ نہیں سیکھااور ہم کسی بھی ناگہانی آفت سے لڑنے کےلئے تیارنہیں

کراچی: سندھ کابینہ کو کلسٹر اسکول پالیسی پروزیرتعلیم سید سردار شاہ نے تفصیلی بریفنگ دی۔

کلسٹر اسکول ان اسکولوں کو کہا جائے گا جو کسی خاص ایریا/ علاقے میں واقع ہیں ان اسکولوں میں پرائمری، مڈل اور سیکنڈری اسکول شامل ہونگے۔ کلسٹر اسکولوں کا مین اسکول ہوگا جس کو حب اسکول کہا جائے گا

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسکول کلسٹر ایریا میں اسکول سے بہتر بچوں کو اسکول لانے کا ٹاسک بھی دیں سندھ میں کتنے بچے اسکول سے باہر ہیں، درست ڈیٹا بنایا جائے،*اس طرح اسکول انتظامیہ ڈی سینٹرلائیزڈ ہو جائے گی

کلسٹر اسکول کی درجہ بندی ہوگی جس کے تحت نگرانی کمیٹی، ڈویژنل کلسٹر کمیٹی، ضلعی کلسٹر کمیٹی، تعلقہ کلسٹر کمیٹی اور اسکول کلسٹر کمیٹی ہوگی

وزیرتعلیم سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ میونسپل حد سے باہر اگر کسی پرائمری اسکول کی پانچویں کلاس میں 20 لڑکے اور 15 لڑکیاں ہیں تو اسکو ایلیمینٹری اسکول بنایا جائے، ایلیمینٹری/ مڈل اسکول کی ہائی اسکول میں اپ گریڈ کرنے کیلئے 40 بچے اور 30 بچیاں ہونا ضروری ہیں

یاد رہے کہ اسکول کلسٹرنگ پالیسی 2016 میں تعارف کروائی گئی تھی 2016 میں سکھر میں 10 کلسٹر بنائے گئے تھے جس میں 133 اسکول شامل تھے اس طرح ملیر میں 9 کلسٹر بنائے گئے تھے جس میں 101 اسکول شامل تھے

سندھ کابینہ نے اسکول ایجوکیشن میں کلسٹرنگ پالیسی کی منظوری دیدی ہے