جمعہ, 04 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: لاہور قلندرز نے نیپال کے لیگ اسپنر کو اسکواڈ میں شامل کرلیا۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کے لیگ اسپنر کی جگہ سندیپ لمیچان نے پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرتے ہوئے لیگ میں اپنا ڈیبیو کیا تھا۔

نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے راشد خان لاہور قلندرز کو دستیاب نہیں رہے، انہوں نے لیگ کے ابتدائی دو میچز میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کی تھی۔

لاہور: منہاج یونیورسٹی لاہور اور منہاج کالج مانچسٹر یوکے کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے

مفاہمتی یادداشت کی تقریب گزشتہ روز وائس چانسلر آفس میں ہوئی۔

تقریب میںوائس چانسلر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد ، ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور پرنسپل منہاج کالج مانچسٹر (یوکے )تحسین خالد نے شریک ہوئے۔

مفاہمتی یادداشت کے مطابق منہاج یونیورسٹی کے طلبہ منہاج کالج مانچسٹر کی جانب سے آفر کئے گئے۔

تعلیمی کورسز بزنس مینجمنٹ،اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس ،انٹرنیشنل بینکنگ اینڈ فنانس ،بزنس انٹر پینورشپ ،انٹرنیشنل بزنس کمیونیکیشن ،مارکیٹنگ مینجمنٹ ،،کمپیوٹر سائنس ،پروفیشنل اکاؤنٹنگ ، پراجیکٹ مینجمنٹ اورسائبر سکیورٹی میں ایک ،دو اور تین سالہ ڈگری پروگرامز اور ڈپلومہ میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

راولپنڈی : تعلیمی اداروں میں بچوں سےبراہ راست فیسوں کی وصولیوں کوغیرقانونی قراردےدیا ہے۔

ذرائع کےمطابق اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ اسکولزتمام چارجز بذریعہ بینک وصول کریں گے، خلاف ورزی پر پندرہ سے بیس ہزار تک جرمانہ ہو گا۔

جس کے بعد سرکاری و نجی اسکولوں میں اضافی فیس، جرمانے اور چارجز وصول کئے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

اسلام آباد: قائد اعظم یونیورسٹی میں چانسلر /صدر مملکت کی منظوری کے بغیر اہم پو سٹوں پرڈینز تعینات کردیئے گئے۔

قائداعظم یونیورسٹی میں وائس چانسلر نے 9اور 10فروری کو سوشل سائنسز ،بائیولوجیکل سائنسز اورنیچرل سائنسز کے ایکٹنگ ڈینز کی تعیناتی کی جس کے بعد فیکلٹی ممبران کی جانب سے شدیدبے چینی پائی جارہی ہے۔

یونیورسٹی ایکٹ 1973 کے تحت ایکٹنگ ڈین تعینات کرنے کی کوئی شق موجود نہیں۔

تعیناتیاں یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر محمد علی شاہ کی جانب سے کی گئیں جس کے لئے چانسلر /صدر مملکت سے منظوری نہیں لی۔

نوٹیفکیشن میں واضح نہیں کہ کس شق کے تحت تعیناتیاں کی گئیں۔

ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کی انتظامیہ نے حال ہی میں 3فیکلٹیز کے ڈینز کی تعیناتی کا کیس چانسلر/صدر کو بھجوایا ہے ۔

باقاعدہ منظوری سے قبل ایکٹنگ ڈینز کی تعیناتی سے وی سی نے اختیار ات کا ناجائز استعمال کیا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز آئی آر کے راجہ قیصر کو رجسٹرار کا اضافی چارج بھی دیا گیا۔

اسلام آباد: وفاقی نظامت تعلیمات نے ہفتے میں 6روزتعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم کے تعلیمی اداروں میں ہفتے میں 5روز تعلیمی سر گرمیوں کے فیصلے کے اگلے روز ہی وزارت کے ماتحت ادارے وفاقی نظامت تعلیمات نے ہفتے میں 6روزتعلیمی ادارے کھولنے کا نوٹیفیکشن جاری کردیا۔

ڈائر یکٹر اکیڈمکس ایف ڈی ای سعدیہ عدنان کے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت تعلیم کی کورونا گائیڈ لائن کو فالو کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے میں 6روز تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے ۔

مذکورہ فیصلے پر رد عمل میں اساتذہ کا کہنا تھا کہ یہ نوٹیفکیشن وزارت تعلیم کے فیصلے کو چیلنج کر رہا ہے وفاقی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کاکہنا ہے کہ وفاقی نظامت تعلیمات (ایف ڈی ای( کس طرح وزارت کے فیصلے کے خلاف نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے ۔

وزارت 5روز تعلیمی ادارے کھولنے کی ہدایت کر رہی ہے، ان حالات میں فیصلے سوچ سمجھ کر کرنا ہی عقلمندی ہے ۔

گجرانوالہ : ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ گوجرانوالہ کی معتبر شخصیت سینیر برسر پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سیٹلائٹ ٹاؤن ناہید صادق چیمہ کو ترقی دے کر بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کالجز گوجرانوالہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔

جس پر سیاسی سماجی صحافتی اور تعلیمی حلقوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناہید صادق چیمہ جیسے ملنسار اور دیانتدار افسران محکمہ تعلیم کے ماتھے کا جھومر ہیں اور انکی ترقی انکی قابلیت کامنہ بولتا ثبوت ہے اور امید ہے کہ وہ پہلے سے بھی زیادہ محنت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

لاہور: طلبہ کی ماہانہ فیسیوں میں اضافہ کرنےکافیصلہ کیاگیا

پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن نے پبلک پارنٹر شپ کے تحت چلنے والوں اسکولوں میں زیرتعلیم طلبہ کی ماہانہ فیسیوں میں اضافہ کا فیصلہ کیاہے آئندہ ماہ مارچ میں ہونے والے اجلاس میں فیسیں بڑھانے کی منظوری دی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ پرائمری ا سکولوں میں زیرتعلیم طلبہ کی موجودہ فیس 450روپے فی کس ہے جس میں 50روپے اضافہ کیا جائیگا۔

مڈل اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی موجودہ فیس 500روپے ہے جس میں 100روپے کا فیصلہ کیا جائے گا

پبلک پارنٹر شپ کے تحت چلنے والےاسکولوں کے مالکان نے فیسوں میں اضافہ کو مسترد کر دیا اور کہا کہ 50اور 100روپے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کی تنخواہیں بڑھانے کیلئے 500روپے اضافہ کیا جائے۔

کراچی: ملک میں پی ایچ ڈی اسکالرز دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔

فلبرائٹ فارن اسٹوڈنٹ پروگرام کے تحت سال 2020میں شعبہ کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کرنےوالے ڈاکٹر احمداپنے ہی ملک میں بےروزگاری کاشکارہیں۔

ڈاکٹر احمدنے اپنی آپ بیتی سناتےہوئےکہناہے کہ " اگست 2020 میں امریکہ سے فلبرائٹ اسکالرشپ پر کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ایچ ای سی کے ساتھ اپنے معاہدے کےمطابق میں پاکستان واپس آیا اور اوکاڑہ یونیورسٹی میں بطور مہمان فیکلٹی ممبر شمولیت اختیار کی۔وزٹنگ فیکلٹی کے ناطے میں ایک مہینے میں 10-15 ہزار روپے کما رہا ہوں جو یونیورسٹی میں اور آنے جانے والے ٹرانسپورٹ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے بھی کافی نہیں ہے۔

انہوں کامزید کہناہے کہ فارغ التحصیل ہونےکےبعدمیں نے نجی اور سرکاری شعبہ کی متعدد جامعات میں درخواست دی اور دسیوں ہزاروں روپے بطور ایپلی کیشن پروسیسنگ فیس ادا کی لیکن پبلک سیکٹر کی جامعات کی جانب سےبھی خاطرخواہ جواب نہیں آیا۔

میں نے متعدد بار ایچ ای سی سے بھی رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ وہ آئی پی ایف پی( Interim Placement of Fresh PhDs) پروگرام کا اعلان کرنے والی تاریخ کے بارے میں آگاہ کریں لیکن ان سے کوئی قابل اعتماد معلومات حاصل نہ ہوسکی۔

ایچ ای سی کے نمائندے نے مجھے کچھ نجی یونیورسٹیوں سے بات کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اگر مجھے میں کوئی صلاحیت ہے تو یونیورسٹیوں کو ضرور میری خدمات حاصل کریں گی۔ میں نے نجی یونیورسٹیوں کے متعدد HOD اور VCs کو خط لکھا۔ ان میں سے بیشتر نے میرے ای میل کا جواب تک نہیں دیا۔ جواب دینے والوں نے مجھے بتایا کہ اگرچہ می ان میں سے کچھ نے مجھے کاروبار شروع کرنے کا مشورہ دیا ، ان میں سے کچھ نے مجھے ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا ، کچھ سینئروں کا کہناتھاکہ میں نے پاکستان آکرغلطی کی ہے۔

میں مکمل طور پر الجھن اور ناامید ہوں اور کبھی کبھی میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ مجھے خود کشی کرنی چاہئے۔

کل ، مجھے امریکہ سے اپنے پی ایچ ڈی ریسرچ ایڈوائزر کا ای میل موصول ہوا جس میں مجھ سے تازہ کاریوں کے بارے میں ایک متاثر کن پروفائل ہے لیکن ان کے پاس ابھی کوئی پوزیشن دستیاب نہیں ہے۔ پھر میں نے اپنے معاملے پر متعدد سینئروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

 مجھے امریکہ سے اپنے پی ایچ ڈی ریسرچ ایڈوائزر کا ای میل موصول ہوا جس میں مجھ سے تازہ کاریوں کے بارے میں پوچھا گیا۔

میں نے ای میل کا جواب دیا اور ان دنوں میں پاکستان میں جن حالات سے گزر رہا ہوں اس سے آگاہ کیا۔ میرے مشیر نے مجھے بتایا کہ وہ امریکہ میں ڈاک ڈاک کی پوزیشن تلاش کرنے میں مدد کرسکتے ہیں اور مجھے امریکہ واپس جانا چاہئے۔ میرا ایچ ای سی کے ساتھ 5 سال کا معاہدہ ہے جس کو میں عزت دینا چاہتا ہوں لیکن میں پاکستان میں کوئی موقع تلاش کرنے سے قاصر ہوں۔

لہذا ، میں ابھی ملک چھوڑنے کا ارادہ کر رہا ہوں کیونکہ میں اپنے اور اپنے کنبے کی حمایت کرنا چاہتا ہوں اور اس کے علاوہ میں اپنا کیریئر تباہ کرنے کا متحمل نہیں ہوں۔

یہ ایک پی ایچ ڈی اسکالر کی کہانی ہے ایسے کتنے ہی پاکستانی پی ایچ ڈی اسکالرز ہیں جو  ملک اوربیرون ملک زیر تعلیم ہیں یا تعلیم حاصل کرچکےہیں ان کاکوئی پرسان حال نہیں۔

ایک طرف ایچ ای سی کی پالیسی دوسری جانب ملک میں بےروزگاری کے بڑھتے ہوئے مسائل، ایسی صورتحال میں ہمارے تعلیمی ادارے، گورنمنٹ و پرائیوٹ سیکٹرمیں پڑھے لکھے افرادکی ناقدری ایسے حالات میں ہمارے اعلیٰ تعلیمی یافتہ نوجوان جائیں توکہاں جائیں؟؟

اسلام آباد: صدرمملکت عارف علوی نے ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی کی بطور ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی تعینات کردیا۔

صدر مملکت نے یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے تجویز کردہ پینل میں شامل تین امیدواروں کے تفصیلی انٹرویو لیےپینل میں ڈاکٹر ناصر محمود اور ڈاکٹر محمد بلال خان بھی شامل تھےبورڈ آف گورنرز کی سفارشات اور تفصیلی انٹرویو کے بعد میرٹ پر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹّی کی تعیناتی کی گئی ۔

اس موقع پر صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں سستی اور معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے ورچوئل یونیورسٹی سے کافی توقعات ہیں، ورچوئل یونیورسٹی کی مدد سے انٹرمیڈیٹ پاس طلبہ ملک کے کسی بھی حصے سے کم خرچ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

کراچی: سر سید یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی اور ہیلتھ اینڈ سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن ( حسوا HASWA) کے اشتراک سے ایک خودکارمصنوعی ٹانگ تیار کی جارہی ہے جس کی تفصیلات اور اب تک کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

اس سیشن میں وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر ولی الدین ،چانسلر جاوید انوارکے علاوہ رجسٹرار سید سرفراز علی، اکبر اسماعیل، انجینئر ڈاکٹر سرمد شمس و دیگر شامل تھے ۔

اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ایسے افراد کو دیکھ کر بہت رنج اورتکلیف ہوتی ہے جن کے ہاتھ پیر نہیں ہوتے ۔ تاہم مصنوعی اعضاء اصلی ہاتھ پیر کا نعم البدل تو نہیں ہوسکتے لیکن کافی حد تک معذوری کو ختم کر دیتے ہیں ۔ مصنوعی ہاتھ پیر لگانے سے نہ صرف اعتماد بحال ہوتا ہے بلکہ دوسروں پر انحصار بھی کم ہوجاتا ہے اور وہ اپنا کام کافی حد تک خود کرنے لگتے ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ سرسید یونیورسٹی بھی اس کارِ خیر میں حسوا کے ساتھ ساتھ ہے اور خودکار مصنوعی پیر کی تیاری میں یونیورسٹی کے تمام ذراءع اور وسائل بروئے کار لارہی ہے اورحسوا کو ہر قسم کی مدد فراہم کر رہی ہے تاکہ ایک کم لاگت کی خودکار مصنوعی ٹانگ تیار ہوسکے ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ جامعات کا کام صرف تعلیم دینا ہی نہیں ہے بلکہ جامعات معاشرے کا ایک اہم ترین جُز ہیں جو معاشرے کی ضرورت کو پورا کر تی ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی دیگر اداروں کے ساتھ تعاون اور اشتراک کے ذریعے مختلف شعبوں میں متعدد پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے جس سے لوگ مستفید ہوسکیں ۔

سرسید یونیورسٹی کے قابل اور تجربہ کار اساتذہ فکرِ سرسید کے مطابق معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لیے طلباء کو جدید تعلیم کے ساتھ ایسی تربیت سے آراستہ کر رہے ہیں جس کی بنیاد اخلاقیات پرہے ۔

حسوا کے اکبر اسماعیل نے کہا کہ صرف زندہ رہنا ہی نہیں بلکہ ایک صحتمند اور خوشگوار زندگی گزارنے کا حق ہر ایک کو حاصل ہے ۔ ہمارا ادارہ ضرورتمندوں کو مصنوعی اعضاء مفت فراہم کرتا ہے ۔ حسوا اب تک اٹھارہ ہزار مصنوعی ہاتھ پیر ضرورتمندوں کو مفت فراہم کرچکی ہے ۔ مصنوعی ہاتھ پیر کا حرکت پذیر ہونا ہی سب سے زیادہ اہم ہے ۔ وہ اپنی زندگی کا دوبارہ آغاز کر سکتے ہیں اور دوسروں پر انحصار کم کر سکتے ہیں اور ان کی خود مختاری اور خودانحصاری میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔

شعبہ بائیومیڈیکل انجینئرنگ کے چیئرپرسن انجینئر ڈاکٹر سرمد شمس نے بتایا کہ سرسید یونیورسٹی کی ٹیکنیکل ٹیم ایک ایسی ہلکے وزن کی مصنوعی ٹانگ کی تیاری میں مصروف ہے جسے آسانی سے لگا سکیں اور جو آسانی سے حرکت کر سکے ۔ اب مصنوعی ہاتھ سے آپ ایک خالی گلاس اٹھا سکتے ہیں مگر اصل کامیابی اس وقت ہوگی جب مصنوعی ہاتھ سے چائے کی پیالی اٹھا کر منہ تک لے جایا جاسکے ۔