پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: جامعہ اردو میں بابائے اردو مولوی عبدالحق کی59ویں برسی کے موقع پرفاتحہ خوانی کاانتظام کیاگیا ہے۔
 
جامعہ اردوکے عبدالحق کیمپس میں بابائے اردو مولوی عبدالحق کے مزارپر صبح 10بجے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹرعارف زبیر، رجسٹرار ڈاکٹرساجد جہانگیر،تدریسی و غیر تدریسی عمّال گل افشانی و فاتحہ خوانی کریں گے۔
 
کراچی: کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامنیشن نے O اور A لیول میں طلبہ کو کم گریڈ کی شکایت پر ایکشن لینے کااعلان کردیا ہے۔
 
پاکستان میں کیمبرج کی سربراہ عظمی یوسف کے مطابق منگل 18 اگست کو ہم بتائینگے کہ ہم کیا ایکشن لینگے۔
 
انھوں نے کہا کہ چونکہ ہم نے 11 اگست کو اپنے نتائج جاری کیے ، ہم اپنے اسکولوں اور طلباء کی آراء اور مشوروں کو سن رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اسکول خوش ہیں کہ ہم مشکل حالات میں گریڈ مہیا کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
 
ہم نے اپنے عمل کے کچھ پہلوؤں کے بارے میں طلبہ کے خدشات بھی سنے ہیں اور ہم اس وقت کیمبرج کے طلبا کو درپیش اصل پریشانیوں کو سمجھتے ہیں۔
 
دریں اثناء ہفتہ 15؍ اگست کو 3؍ بجے کیمبرج نتائج سے متاثرہ طلبہ کراچی پریس کلب پر احتجاج کریں گے۔
کراچی: نذیر حسین یونیورسٹی میں جشنِ آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
 
پرچم کشائی کی تقریب سے قبل تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا اور قومی ترانہ پڑھا گیا، اس موقع پر یونیورسٹی کے رجسٹرار، ڈپٹی رجسٹرار، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ، ڈین فیکلٹی آف فارسی ، ڈیپارٹمنٹ کے چیرمینز، اسسٹنٹ پروفیسرز، ایڈمنسٹریٹر،آئی ٹی مینیجر, لیب انجینیرز اور دیگر اسٹاف نے شرکت کی۔
 
پرچم کشائی کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے رجسٹرار افضال احمد نے کہا کہ اس سال 14 آگست کو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا جا رہا ہے کہ کشمیریوں کی قربانیاں لازوال ہیں۔
 
تقریب میں شریک تمام شرکاء نے کورونا وائرس کی وباء سے محفوظ رہنے کیلئے حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عمل کیا۔
کراچی: جامعہ کراچی میں پاکستان کی 73ویں یوم آزادی کی پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہواجس کے بعد حمد ونعت پیش کی گئی،ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور شیخ الجامعہ نے پرچم کشائی کی۔تقریب میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا
 
جامعہ کراچی کی انتظامی عمارت کے سامنے سبزہ زارپر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ آزادی ایک بڑی نعمت ہے جوہمارے بزرگوں اور آباو اجداد کی لازوال قربانیوں اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔
 
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے بھی اس پاک سرزمین کی حفاظت کریں گے،ہم افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جو اپنے جانوں کے نذرانے پیش کرکے پاکستانی کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں۔پاکستان کے قیام کا مقصد صرف ایک خطے کا حصول نہیں تھا بلکہ ہم ایک ایساملک بناناچاہتے تھے جہاں پر تمام لوگ آزادی،اپنے حقوق،انصاف اور پرامن طریقے سے رہ سکیں۔ہمیں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا کردار اداکرنا چاہیئے اورقائد اعظم کے فرمان کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کو ہرطرح کی مذہبی آزادی اور حقوق حاصل ہے
 
مقبوضہ کشمیر کےحوالےسےوائس چانسلرنےاپنےخیالات کااظہارکرتےہوئےکہا کہ میں بہادر کشمیریوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتاہوں جن کے حوصلے گذشتہ سات دہائیوں سے بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری بدترین ریاستی دہشت گردی کے سامنے پست نہیں ہوئے بلکہ ان میں جذبہ آزادی اور تیزی سے پروان چڑھ رہاہے اور ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں اور ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں
 
تقریب میں تمام روئسائے کلیہ جات،رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹرسلیم شہزاد،صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک،مشیر امورطلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی، اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی بڑی تعداد موجود تھی۔
 
اس موقع پر جامعہ کراچی کے دفترمشیر امورطلبہ کی میوزک سوسائٹی کی طرف سے تیارکردہ ملی نغمہ”زمینِ وطن“بھی ریلیزکیاگیاجس کو حاضرین نے بیحد سراہا۔
کراچی: گورنرہاﺅس میں احساس پروگرام کے تحت داﺅد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علموں کو اسکالر شپ کی تقسیم کی تقریب منعقد کی گئی۔
 
تقریب سے گورنرسندھ کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھاکہ داﺅد یونیورسٹی کے 145 طالب علموں کو اسکالر شپ ملنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ احساس پروگرام سماجی شعبہ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ اس پروگرام میں ضرورت مند اور کم آمدنی والے گھرانوں کے ہونہار طالب علموں کو وظائف دیئے جارہے ہیں جبکہ ذہین طالب علموں کی 100فی صد ٹیوشن فیس کی ادائیگی کی جائےگی۔
 
گورنرسندھ کاکہناتھاکہ اس پروگرام میں شامل طالب علموں کو ماہانہ 4000 روپے کیش بھی دیا جارہا ہےہر سال چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے 50 ہزار طالب علموں کو اس پروگرام کے تحت وظائف دیئےجائیں گے۔
۔
انہوںےمزید کہاکہ طالب علم ہمارا اثاثہ ہیں۔ انہیں آگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہےذہین اور ہونہار طالب علموں کو اس پروگرام کے تحت اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے بھرپور مواقع ملیں گےتعلیم کی تکمیل کے بعد نوجوان وزیراعظم کے کامیاب جوان پروگرام سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
 
یومِ آزادی کےحوالےسےپیغام دیتے ہوئے کہاکہ جشن آذادی کے موقع پر ہم سب کو عہد کرنا چاہئے کہ ملکی مفاد کو ہر چیزپر فوقیت دیں گے۔ آج کا دن ہمارے لئے فخر کا دن ہے کیونکہ ہم ایک آزاد قوم ہیں۔ داﺅد یونیورسٹی کو ایک نمایاں تعلیمی ادارہ بنانے میں وائس چانسلر فیض اللہ عباسی کی خدمات لائق تحسین ہیں

کراچی: گزشتہ چند برسوں کی طرح رواں سال بھی گوگل نے پاکستان کی 73 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے ہوم پیج کی تصویر یعنی گوگل ڈوڈل میں صوبہ بلوچستان کے ایک تاریخی مقام ’’کھوجک ٹنل‘‘ کی تصویر لگائی ہے۔

واضح رہے کہ اسے ’کوژک سرنگ‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہ کوئٹہ سے 113 کلومیٹر دوری پر مغرب کی سمت میں پاک افغان بارڈر کے قریب واقع ہے۔
3900 میٹر (3.9 کلومیٹر) طویل یہ سرنگ درّہٴ کھوجک کے مقام پر واقع ہے جو سطح سمندر سے 2290 میٹر بلند ہے۔ اسے برصغیر پر قابض برطانوی حکومت نے 1888 سے 1891 کے درمیان تعمیر کیا تھا تاکہ روس کو افغانستان کے راستے برصغیر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔

اگرچہ کھوجک ٹنل کے راستے افغان شہر قندھار تک ریل کی پٹڑی بچھانا مقصود تھا لیکن یہ پٹڑی موجودہ پاکستان کے سرحدی شہر چمن سے آگے نہ بڑھ سکی۔ آج بھی کوئٹہ اور چمن کے درمیان ریل کی یہ پٹڑی موجود ہے جو ہمیں انیسویں صدی میں انجینئرنگ کے ایک عظیم کارنامے کی یاد دلاتی ہے کیونکہ کھوجک سرنگ 1935 کے بھیانک زلزلے میں بھی صحیح سالم رہی اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

دائود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں مادر وطن کے 73ویں یوم آزادی کو قومی جذبے ، جوش و خروش سے مناتے ہوئے پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد اس تجدید عزم کے ساتھ کیا گیا
 
وائس چانسلر دائود یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے سبز ہلالی پرچم لہرایا جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا ، سندھ رینجرز کے اہلکاروں اور تقریب میں موجود تمام افراد نے قومی پرچم کو سلامی دی جس کے ساتھ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی خصوصی دعائیں کی گئیں ۔
 
تقریب میں کورونا وائرس کی وباء سے محفوظ رہنے کیلئے حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عمل کرتےہوئے رجسٹرار ڈاکٹر سید آصف علی شاہ ، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر عبدالوحید بھٹو، اکیڈمک کوآرڈینٹر ڈاکٹر دوست علی خواجہ ، تمام شعبوں کے چیئرپرسنز ، فیکلٹی ارکان ، انتظامی افسران ، ملازمین کی بڑی تعداد نے تقریب پرچم کشائی میں شرکت کی۔
 
 
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا خواب صرف اسی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جب خواندگی اور اعلیٰ تعلیم کے معیار کو عالمی تقاضوں کے مطابق بنایا جائے۔ کورونا وائرس کی عالمی وباء نے تعلیم کا سب سے زیادہ نقصان کیا ہے تاہم داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی نے اپنی آن لائن کلاسز کے آغاز سے طلباء کا تعلیمی نقصان نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے تمام پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے یوم آزادی پر بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کا نشانہ بننے والے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو نہ بھولیں اور ہر سطح پر ان کیلئے آواز اُٹھائیں۔
کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں یومِ آزادی کی تقریب سادگی سے منائی گئی۔ جس میں صحت کے حوالے حفاظتی اقدامات کا پورا خیال رکھتے ہوئے چند مخصوص شخصیات نے شرکت کی ۔
 
اس موقع پرسرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان، کموڈور (ر) سلیم صدیقی و دیگر کے ہمراہ کے ہمراہ پرچم کشائی کی۔
 
اس مووقع پرچانسلرجاوید انوار، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرارسید سرفراز علی اور کموڈور (ر) سلیم صدیقی نے پودالگاکر شجرکاری مہم میں حصہ لیا ۔
 
چانسلرجاوید انوار نے کہا کہ 14 اگست پاکستان کی تاریخ کا سب سے اہم دن ہے ۔ سن 1947ء میں آج کے دن برصضیر کے مسلمانوں کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان معرضِ وجود میں آیا ۔ آج کے دن نہ صرف ہم اپنا قومی پرچم فضا میں بلند کرتے ہیں بلکہ اپنے قومی محسنوں کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتے ہیں ۔انہوں نےمزید کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک مرتبہ علیگڑھ میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ تشکیلِ پاکستان کا اولین مقصد ایک ایسے جدید معاشرہ کا قیام تھا جو اسلام کی روح کے عین مطابق ہو ۔ تعلیم معاشرتی زندگی کی روح ہے ۔ سرسید احمد خان نے قیام پاکستان سے قبل ہی برصغیر کے مسلمانوں کو حصولِ علم کی طرف راغب کرنے کی تحریک کا آغاز کردیا تھا ۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ علم کے بغیر ترقی ناممکن ہے
 
اس یادگار موقع پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کے تجربے اور تدبر اور ان کی بے مثال لیڈر شپ کی وجہ سے مسلمانانِ ہند نے اپنے لیے ۴۱;241;اگست ۷۴۹۱ء کو ایک آزاد ملک پاکستان حاصل کیا ۔ بالخصوص طلباء پر جو مستقبل کے قومی معمار ہیں ۔ انھیں ڈسپلن، تعلیم اور عصری چیلنجز سے نمٹنے کی تربیت سے آراستہ ہونا چاہیئے ۔
 
اختتامِ تقریب پر معروف نعت خواں محمود الحسن اشرفی نے ملک کی سلامتی، ترقی و خوشحالی اور استحکام کے لیے دعا کی

کراچی:ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزاوجھا کیمپس میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب سےخطاب کرتےہوئے وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی قربانیا ں لازوال ہیں، ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی برادری کے سامنے یہ مسئلہ اجاگر ہو اور ہمارے کشمیری بھائی ایک دن آزاد فضاؤں میں سانس لے سکیں۔

پروفیسر زرناز واحد نے کہا کہ کرونا کے باعث ہمارے طلبہ اس تقریب میں شریک نہیں ہیں، آج ان کی کمی محسوس ہورہی ہے، آئندہ برس یہ تقریب روایتی جوش و خروش کے ساتھ منعقد کی جائے انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کی باعث ہمارے ڈاؤ یونیورسٹی کے بہت سے ساتھی اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے اس موقع پر ہم ان کے درجات کی بلندی کے دعاکرتے ہیں، کورونا وبا کے دوران ڈاؤ یونیورسٹی نے اپنے وائس چانسلرکی قیادت میں فرنٹ لائن کے سپاہی کا کردار ادا کیا۔

ان کامزید کہناتھا کہ یونیورسٹی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی برابری کی بنیاد پر ترقی اور کام کرنے کا حق حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ آج اس تقریب میں خواتین اور مردوں کی تعداد یکساں ہے،ہم سب مل کر معیارِ تعلیم کی بلندی کیلیے کام کر رہے ہیں، انہو ں نے کہا کہ حکومت ِ پاکستان کے وژن کے تحت ہم نے ڈاؤ یونیورسٹی میں گو گرین پروجیکٹ شروع کیاہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی میں سبزے کی بہار نظر آرہی ہے، تقریب کے آخر میں شرکا میں جشنِ آزادی کی خوشی میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی

قبل ازیں قومی ترانہ پڑھا گیا، اس موقع پر یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتارڈوانی، رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق، پروفیسر زیبا حق، پروفیسر رملہ ناز، پروفیسر شاہین شرافت، پروفیسر سنبل شمیم، پروفیسر نورجہاں، پروفیسر فوزیہ امتیاز، پروفیسر امینہ طارق اور پروفیسر شاہجہان کٹپر سمیت سینئر فیکلٹی ممبرز موجود تھے۔

 

کراچی: صوبائی حکومت نے سندھ کےپانچ تعلیمی بورڈز میں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
 
ذرائع کےمطابق کے ایم سی سے محکمہ بورڈز و جامعات میں ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے سیکشن افسر یاسر سولنگی کے دستخط سے جاری ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے پانچ تعلیمی بورڈز کے چیرمین اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے قریب ہیں چناچہ وہ ملازمین کا تقرر نہیں کرسکتے تاہم اگر بہت ضروری ہے تو ایڈھاک یا ہنگامی بنیادوں پر ملازمین کے تقرر کے لئے محکمہ بورڈز و جامعات سے اجازت لے کر اشتہار کے زریعے بھرتی کی جائے ۔
 
جن بورڈز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں میٹرک بورڈ کراچی، انٹر بورڈ کراچی، سندھ ٹیکنیکل بورڈ کراچی، لاڑکانہ تعلیمی بورڈ اور سکھر تعلیمی بورڈ شامل ہیں۔ جب کہ حیدرآباد تعلیمی بورڈ، میرپورخاص تعلیمی بورڈ اور نوابشاہ تعلیمی بورڈ پر بھرتیوں سے متعلق پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔