Reporter SS
مانیٹرنگ ڈیسک: آسمان سے زمین پر گرنے والے نایاب ترین شہابئے پر اب ایک سال بعد تفصیلی رپورٹ شائع ہوگئی
ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اس میں کیلشیئم اور ایلمونیئم کی بڑی مقدار موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نظامِ شمسی کی گرم طشتری جب ٹھنڈی ہورہی تھی تو یہ دونوں عناصر پیدا ہوئے تھے۔ انہیں دیکھ کر اس وقت نومولود سورج کا اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب شہابئے میں کیلسائٹ کی معمولی مقدار بھی موجود ہے۔ اس میں بعض نامیاتی مرکبات، گارا اور نظامِ شمسی سے پہلے کے کسی اور ستارے کی باقیات بھی موجود ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہ شہابیہ سونے چاندی سے بھی قیمتی ہے اور سائنسدانوں کے لیے غیرمعمولی اہمیت رکھتا ہے
گرنے والےاس حسین شہابئے کو جس درجے میں شمار کیا گیا ہے اسےکاربونیشیئس کونڈرائٹس کہاجاتاہےجسکےر زندگی کے بہت سے راز پوشیدہ ہوتےہیں۔
اس طرح کے بعض شہابیوں میں پانی کے آثار یا پھر نامیاتی مرکبات بھی موجود ہوسکتے ہیں۔ اس طرح ابتدائی نظامِ شمسی، اس کے ارتقا اور خود زندگی کے ظہور پر روشنی ڈالی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ ایک واشنگ مشین کی جسامت کا شہابِ ثاقب ہماری زمینی فضا میں داخل ہوا اور عین کوسٹا ریکا کے اوپر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ اس کا ایک ٹکڑا سائنسدانوں کے ہاتھ لگا ہے اور گزشتہ ایک برس سے اس کامطالعہ جاری تھا۔ خیال ہے کہ کچھ ساڑھے چار ارب سال قبل ایسا ہی کوئی پتھر زمین پر گرا اور شاید اس سے زندگی کا اولین ظہور ہوا ہوگا۔
اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک غیرمعمولی دریافت ہے جس میں مزید حقائق پوشیدہ ہیں۔
کراچی: ملک بھرمیں طلبا ء کےناقص نتائج پراحتجاج کے بعد کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے اے اور او لیول کی ڈاؤن گریڈنگ واپس لے لی۔
تفصیلات کی مطابق پاکستان میںکیمبرج ا یجوکیشن نے اپنی امتحانی سیریز جون 2020 کے اے اور او لیول طلبہ کے ڈاؤن گریڈ کیے گئے نتائج واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے ۔
کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نےاپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ نئے فیصلے کے تحت جو گریڈ جون 2020 سیریز کے جاری کیے گئے ہیں وہ متعلقہ اسکولوں کی جانب سے بھجوائے گئے متوقع predicted grades سے کم نہیں ہوں گے۔
کیمبرج کی جانب سے جاری کردہ جو گریڈ متوقع گریڈ سے کم ہوں گے وہ واپس لے کر اسکولوں کے بھجوائے گئے گریڈز کو حتمی سمجھا جائے گا جبکہ جو گریڈز predicted grade سے بہتر ہیں وہ اپنی جگہ قائم رہیں گے نئے گریڈز سے جامعات کو گاہ کردیا جائے گا جبکہ اس کی مزید تفصیلات 19 اگست کو جاری ہونگی۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہاگیا ہےکہ ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ کیمبرج کے طلبہ مساوی قومی یا بین الاقوامی قابلیت رکھنے والے طلبہ کے ساتھ مساوی بنیادوں پر مقابلہ کرسکیں اور یہ کہ ان کی محنت اور کامیابیوں کا موازنہ منصفانہ سے کیا جائے۔
یاد رہے کہ 11 اگست کو کیمبرج کی جانب سے جاری نتائج میں بڑی تعداد میں طلبہ ڈاؤن گریڈ کردیے گئے تھے جس کے بعد طلبہ کی جانب سے سخت رد عمل دیکھنے میں آیا تھا۔
ہواوے کے لیے امریکی عارضی لائسنس کی مدت ختم ہوگئی۔ان عارضی لائسنس کی مدت میں متعدد بار اضافہ کیا جاچکاہے مگر 13 اگست سے لائسنس کی مدت ختم ہونےکےبعد اس میں مزید اضافہ نہیں کیا گیا۔
رواں سال فروری میں گوگل کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ امریکی تجارتی پابندی کے نتیجے میں وہ ہواوے کے نئے فونز کو ٹیکنالوجی یا ایپس فراہم کرنے سے قاصر ہے، مگر مئی 2019 سے قبل کے ہواوے فونز کو اپ ڈیٹس کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم ہواوے کے ساتھ کام جاری رکھیں گے اور حکومتی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے پرانے فونز میں موجود گوگل ایپس اور سروسز کو اپ ڈیٹس اور سیکیورٹی اپ ڈیٹس فراہم کی جائیں گی، یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اجازت ہے۔
اب نئی پیشرفت پر گوگل کے ترجمان نے کہا کہ عارضی جنرل لائسنس سے کمپنی کو اپ ڈیٹس فراہم کرنے کی سہولت حاصل تھی، تاہم اب اس کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا، اس پر ترجمان نے کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔
دوسری جانب ہواوے کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ممکنہ اثرات کا تجزیہ کررہی ہے۔
ایسا امکان ہے کہ عارضی لائسنس اگر دوبارہ جاری نہ ہوا تو 16 مئی 2019 سے پہلے تیار ہونے والے ہواوے فونز میں موجود گوگل ایپس کو مزید اپ ڈیٹس نہیں مل سکیں گی کیونکہ گوگل کی جانب سے ہواوے کو فراہم کی جانے والی ہر اپ ڈیٹ کو سرٹیفائی کیا جاتا ہے۔ویسے اس بات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ پرانے ہواوے فونز مکمل طور پر گوگل سپورٹ سے محروم ہوجائیں گے۔
فی الحال ہواوے یا امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیاگیا اور نہ ہی بتایا گیا ہے کہ عارضی لائسنس کی مدت میں مزید اضافہ ہوگا یا نہیں۔
صورتحال واضح نہ ہونے پر ہواوے اور آنر کے پرانے فونز استعمال کرنے والے افراد کو مستقبل قریب میں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کا اجلاس گزشتہ روزہوا ۔اجلاس میں صوبے بھر میں تعلیمی نصاب، کرونا وائرس کے بعد کی صورتحال ، نئے تعلیمی سال سمیت دیگر امور کا جائزہ لیاگیا۔اجلاس سےخطاب کرےتےہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کاکہناتھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ طلبہ و طالبات کا کرونا وائرس کے باعث جو تعلیمی عمل تعطل کا شکار ہوا اور اس کے باعث جو خلا ان کی تعلیم میں آیا ہے اس کو پورا کیا جائےاور تمام تعلیمی اداروں کو مکمل ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
ان کا مزیدکہناتھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ 7 ستمبر کو وفاقی وزیر تعلیم اور تمام صوبائی وزراء تعلیم کا اجلاس ہو تو ہمارے پاس تمام حوالے سے تیاریاں مکمل ہو .ہمیں اپنی مکمل تیاری 15 ستمبر کو تعلیمی ادارے کھولنے پر مرکوز کرنا ہوگی جس کےلئے ضروری ہے کہ 15 ستمبر سے قبل تمام تعلیمی اداروں میں اسپرے سمیت تمام اقدامات کو مکمل کرلیا جائےتعلیمی اداروں کو 15 ستمبر کو کھولنے کا حتمی فیصلہ ایس سی او سی کے اجلاس میں ہوگا۔
اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالجز باقر نقوی ،ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فوزیہ، آصف میمن اور دیگر شریک ہیں.