Reporter SS
کراچی : جناح سندھ یونیورسٹی اور شمالی یورپ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم کے مابین معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت یونیورسٹی کے طلبہ کو تربیت کے لیے یورپ بھیجا جائےگا یونیورسٹی میں مفاہمتی یادداشت پریونیورسٹی کی جانب سے وائس چانسلر سید محمد طارق رفیع اورپرو وائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول نے دستخط کیے، جبکہ ایسوسی ایشن کی نمائندگی ڈاکٹر امیر الحق اور ڈاکٹر شہاب اللہ صدیقی نے کی۔
اس موقع پرڈین بیسک میڈیکل سائنسز پروفیسر غلام سرور قریشی، وائس پرنسپل پروفیسر محمود حسن اور رجسٹرار پروفیسر سعدیہ اکرم موجود تھیں۔اس معاہدے کے مطابق یونیورسٹی بہترین طلبہ کا انتخاب کرے گی جن کے سفر، تربیت اور رہائش کے انتظام میں ایسوسی ایشن کی جانب سے تعاون کیا جائے گا۔
کراچی: پاکستان کی معروف ڈرامہ نگاراورادیبہ فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بے شمار ڈرامے لکھے جب کہ ان کے معروف ڈراموں میں ’’شمع‘‘ ، ’’افشاں‘‘، ’’عروسہ‘‘، ’’انا‘‘، ’’تصویر‘‘ سمیت متعدد ڈرامے شامل ہیں،
فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں ،قیام پاکستان کے فوری بعد اپنے خاندان کے ساتھ کراچی میں رہائش اختیار کی، فاطمہ ثریا بجیا 1960 میں ٹیلی وژن انڈسٹری کاحصہ بنیں۔وہ ملک کی معروف ادبی شخصیت انور مقصود کی بہن تھیں۔
علم و ادب کےحوالے سے غیرمعمولی خدمات پرفاطمہ ثریابجیاکوحکومت نےتمغہ برائے حسن کارکردگی اورہلال امتیا ز سے نوازا ،جب کہ جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزازعطا کیا، فاطمہ ثریابجیاعلالت کےبعد10 فروری2016کوانتقال کرگئی تھیں۔
جنوبی افریقا میں کھیلے گئے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں بنگلہ دیش ،اوربھارت کی ٹیمیں آپس میں ٰٹکرائیں۔بھارتھی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 48 ویں اوورز میں ہی 177 رنز بنا کر دھیر ہوگیی۔
178 رنز کے تعاقب میں بنگلادیشی بلے بازوں نے اننگز کا آغازکیا اور بیٹنگ جاری ہی تھی کہ 7 کھلاڑیوں کے نقصان پر بارش ہوگئی چنانچہ میچ روک دیا گیا بعدازاں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت بنگلہ دیشی ٹیم کو چار اوورز میں ایک رنز کا ہدف دیا گیا جو انہوں 43 ویں اوور کی پہلی گیند پربآسانی پورا کرلیا۔
یوں بنگلادیش نے دفاعی چیمپئن بھارت کو 3 وکٹوں سے شکست دیکر تاریخ رقم کی اور پہلی بار انڈر 19 ورلڈکپ کا چیمپئن بن گیا۔واضح رہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم نے ٹیسٹ اسٹیٹس ملنے کے بعدپہلا آئی سی سی کرکٹ ٹائٹل جیتا ہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک : ہم میں سے اکثر لوگ رات کی شفٹ میں کام کرنا پسند کرتے ہیں جب کہ بہت سے لوگ رات کی شفٹ میں کام کرنے کو اس لیے اچھا سمجھتے ہیں کیونکہ انہیں روز روز صبح سویرے اٹھ کر آفس نہیں آنا پڑتا۔لیکن آج ہمارے پاس رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔
حال ہی میں امریکا میں ایک تحقیق کی گئی جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگوں میں سب سے پہلے نیند سے متعلق بیماریاں جنم لینا شروع ہو جاتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں میٹابولک سینڈروم کے ساتھ ساتھ امراضِ قلب، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
دی جنرل آف امریکن آسٹیوپیتھک ایسوسی ایشن میں شائع کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ جو روٹیٹنگ شفٹوں میں کام کرتے ہیں اُن میں اِن بیماریوں کے بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دن کی شفٹ میں کام کرنے والی نرسوں کے مقابلے میں رات کی شفٹ میں کام کرنے والی نرسوں میں 1.8 فیصد میٹابولک سینڈروم پایا گیا۔
امریکا کی ٹورو یونیورسٹی اور تحقیق کی بانی کشما کلکرنی نے تجویز دی ہے کہ تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگ اپنی نیند کے علاوہ دن میں 20 سے 120 منٹ تک اضافی سوئیں۔