Reporter SS
اسلام آباد: پاکستان سمیت پوری دنیا میں اس سال کا اخری سورج گرہن 26 دسمبر کو دیکھا گیا، کئی ممالک میں یہ آتشیں حلقے کی صورت دکھائی دی
پاکستان سمیت آسٹریلیا، افریقا اور ایشیا کے کئی ممالک میں اس سال کا آخری سورج گرہن 26 دسمبر بروز جمعرات کو رونما ہورہا ہے جس پاکستانیوں نے خوبصورت آتشیں حلقہ یعنی رنگ آف فائر بنتے دیکھے،
اس قسم کے سورج گرہن کو ’اینولر ایکلپس‘ کہا جاتا ہے اس کی وجہ ہمارا ننھا منا چاند ہے جو اس وقت زمین سے طویل ترین فاصلے پر موجود ہوگا اور اس سے آتشیں رنگ تشکیل پائے گا یعنی ٹوٹی ہوئی چوڑی جیسا ایک آتشیں حلقہ دکھائی دے گا۔ یعنی سورج گرہن عین اسی طرح دکھائی دے گا جس طرح کی تصویر نیچے موجود ہے اور یہ تصویر جنوری 2011ء میں ناسا نے جاری کی تھی۔
اگرچہ یہ مکمل سورج گرہن نہیں ہوگا لیکن پھر پر چاند اور سورج مکمل طور ایک ہی لائن میں ہوں گے اور اگر چاند بہت دوری پر نہ ہوتا تو سورج کو مکمل طور پر چھپالیتا اور یوں سورج گرہن بنتا، 26 دسمبر کو چاند کی جسامت سورج کی ٹکیہ سے تین فیصد چھوٹی دکھائی دی،
کراچی : کراچی میں گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی سی این جی کی بندش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے گزشتہ اعلامیے کے مطابق سی این جی اسٹیشن بدھ کی شب 8 بجے کھلنے تھے تاہم حکام نے ڈیڑھ گھنٹہ قبل بندش کا دورانیہ مزید 24 گھنٹے بڑھاکر صارفین کی امیدوں پر پانی پھیردیا، سی این جی کے لیے ترستے ہوئے صارفین نے کئی گھنٹہ قبل ہی سی این جی اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگالی تھیں، ساڑھے 6 بجے شام سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے بندش کا دورانیہ بڑھائے جانے کے اعلان سے قطاروں میں لگے شہری مایوس ہوگئ
صارفین کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے سی این جی نہ ملنے کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے واضح شیڈول جاری نہیں کیا جارہا ہے، ایک روز کرکے ایک ہفتے کی بندش کی گئی اور اب بھی نہیں معلوم کہ آئندہ سی این جی کب ملے گی۔
ادھر سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سسٹم میں گیس پریشر میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے مگر کم پریشر کا سامنا اب بھی موجود ہے، گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پریشر کی کمی کے باعث سی این جی اسٹیشنز مزید 24 گھنٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی مینجمنٹ پریشر کا جائزہ لے رہی ہے، جیسے ہی گیس پریشر میں بہتری آئی، سی این جی اسٹیشنز کھول دیے جائیں گے، پریشر میں کمی کے باعث سی این جی اسٹیشزکی بندش مزید 24 گھنٹے رہے گی، حکومت پاکستان کے لوڈ مینجمنٹ کے حوالے سے سب سے پہلے گھریلو اورکمرشل صارفین کو گیس پہنچانا اولین ترجیح ہے۔
لاہور: آج ا نڈس ہائی وے پر ہونے والا حادثہ دھند کے باعث پیش آیا۔ دھند کی وجہ سے ڈرائیور کو راستہ نظر نہ آسکا جس کے نتیجےمیں مسافروں سے بھری کوچ الٹ گئی -
مسافر کوچ الٹنے سے 10 مسافر زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے اور انھیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ یاد رہے کہ مسافر کوچ بی ایس ایم 786 کراچی سے کشمور جارہی تھی
کل پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری پورے جوش وخروش کے ساتھ کرسمس کاتہوارمنائےگی۔
کرسمسس کا تہوار آتے ہی کرسمس ٹریز کے ساتھ ساتھ گلی محلوں، گرجا گھروں اور رہائش گاہوں کو برقی قمقموں اور دیدہ زیب سجاوٹی سامان سے سجادیا گیاہےجبکہ چرچ اور گرجاگھروں میں بھی عبادات کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ مسیحی اس دن کو بڑی عید کے طور پر بھی مناتے ہیں
مسیحیعقیدے کے مطابق یسوع مسیح کا دنیا میں آنا انسان کو نجات کی راہ دکھاتا ہے۔ 24اور 25 دسمبر کی درمیانی رات مسیحی برادری کے افراد اپنی عبادت گاہوں میں جمع ہوتے ہیں جہاں اس دن کی یاد تازہ کی جاتی ہے اور مختلف تاریخی واقعات کو چھوٹے چھوٹے ڈراموں کی صورت میں پیش کرکے دہرایا جاتا ہے۔
اس موقع پر دنیا بھر کے حکمرانوں اور عوام کی خیر و عافیت کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں تاکہ دنیا سے جنگ- نفرت -دہشت گردی اور جھگڑے ختم ہوں اور تمام انسان خلوص پیار و محبت سے آپس میں مل جل کر رہتے ہوئے امن قائم کریںہے اس دن کو یسوع مسیح کی دنیا میں آمد کو امن و خوشی کے دن کی بشارت کی یاد تازہ کرنے کیلئے منایا جاتا ہے -
دوسری جانب بچے بھی بڑوں سے پیچھے نہیں اور اپنا مذہبی تہوار بھرپورانداز میں منانے کے لیے پرعزم ہیں اور اسی سلسلے میں کچھ بچےٹیبلوز پیش کرنے کی پریکٹس میں مگن ہیں تو کوئی ڈانس کی ریہرسل میں مصروف دکھائی ہے۔کچھ مسیحی برادری کی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو یہ درس دیتے ہیں کہ کرسمس کا تہوار خوشیوں کا تہوار ہے اور اس کا مقصد خوشیاں بانٹنا ہیں۔اس موقع پر نا صرف چراغاں کی جاتا ہے بلکہ عیسائی اپنی روایات کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
کرسمس میں بچوں سمیت سب کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے تحائف تقسیم کرنے والا ‘سانتا کلاز’ جس کے بارے میں کئی کہانیاں مشہور ہیں۔کہ کرسمس کے دن لال اور سفید گرم کپڑوں میں ملبوس ایک شخص آسمان سے گھوڑوں کی بگھی میں آئے گا اور تحائف لائے گا۔ جو دیکھنے میں عمر رسیدہ ہوگا اور اس کی سفید ڈارھی ہوگی۔اس کے پاس بچوں کے لیے تحائف ہوتے ہیں اور وہ تحفے بچوں میں تقسیم کرتا ہےاور آج تک ہر کرسمس پر یہ ہی روایت چلی آرہی ہے۔واضح رہے سانتا کلاز کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی روایت نہیں جس پر سب کا اتفاق ہو۔
مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ ھندو اور سکھ برادری کے افراد بھی کرسمس کی تقاریب میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتےہیں اورمسیحی بھائیوں کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں -
کراچی : بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بانی قائدِاعظم محمد علی جناح کے یومِ پیدائش کی تیاریاں ہر سال کی طرح اس سال بھی عروج پر ہیں۔
25 دسمبر ۱۸۷۶ کو کراچی میں پیدا ہونے والے بابائے قوم نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک عظیم لیڈر کی پہچان ہیں،
جنہوں نے عوامِ پاکستان سے اپنی محنت اور قربانیوں کا صلہ صرف ملک سے محبت،ایمانداری اور قانون کی پاسداری کی امید کے سوا اور کچھ نہیں چاہا،جو کہ پوری قوم کا نصب العین ہیں۔
اس موقع پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے ملک بھر میں سمینارز،ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں۔جس میں محمد علی جناح کی فرمودات،ملک وقوم کے لئے خدمات اور نظریات پر روشنی ڈالی جائے گی۔
اس موقع پر پاک فوج کی جانب سے توپوں کی سلامی بھی پیش کی جائے گی جبکہ وزیرِاعلی سندھ مزارِ قائد پر حاضری دے گے۔
نئی دہلی: بالی ووڈ مسلمان اداکارجاوید جعفری نے مودی حکومت کی جانب سےنافذکیےجانے والے شہریت کے متنازع بل پرکڑی تنقید کرتے ہوئےکہاہےکہ ہندوستان کسی کےباپ کاتھوڑی ہے۔
بھارت میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کواپوزیشن سمیت دیگر سماجی حلقوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہے جب کہ بھارتی صدر کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد ملک بھرمیں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
خاص طور پر دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کی جانب سے بل کی مخالفت میں کیے جانے والے مظاہرے اور جوابی کارروائی میں دہلی پولیس کے طالبعلموں پر تشدد نے دنیا بھر کی توجہ کھینچ لی ہے اوراس تشدد کے بعد سے ہی بھارت میں مظاہروں میں شدت دیکھنے میں آئی۔ شہریت کے متنازع ترمیمی بل کے خلاف نہ صرف بھارت میں موجود مسلم اقلیتیں احتجاج اورمظاہرے کررہی ہیں بلکہ بالی ووڈ اداکار وں نے بھی اس بل کے خلاف سخت ردعمل دیا ہے۔
حال ہی میں بالی ووڈ کے مسلمان اداکارجاوید جعفری نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اپنی تقریرکا آغازاس شعرسے کیا ’ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام، وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا۔‘
جاوید جعفری نے جامعہ اسلامیہ کے طالبعلموں کی بہادری کوسراہتے ہوئے کہا کہ ان نوجوانوں کی بہادری ہی ہمارے ملک کی طاقت ہے۔ انہوں نے بھارتی ٹی وی کے مشہورپروگرام ’’ساودھان انڈیا‘‘ کے میزبان سشانت سنگھ کو متنازع شہریت کے بل کی مخالفت کرنے کی وجہ سے شو سے باہر کرنے پرانتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے انہیں شو سے نکالنے کی وجہ نہیں بتائی لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ کس وجہ سے انہیں نکالا گیا۔
جاوید جعفری نے کہا یہ ملک ایسے نہیں بنا ہے بلکہ کئی لوگوں نے اس کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور وہ قربانیاں کہیں نہ کہیں ہمارے خون میں آئی ہیں ہمیں کب تک چپ رکھوگے۔ اداکار جاوید جعفری نے بھارت کے اندرونی مسائل بیان کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس وقت معاشی و اقتصادی بحران اوربے روزگاری سمیت مختلف مسائل کا شکار ہے پہلے ان مسائل کو تو حل کرلو، ہندو اور مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے میں لگے ہو۔
جاوید جعفری نے مودی حکومت سے کہا یہ کھیل بند کرو اور بات کروکہ آگے کیا کرنا ہے لوگوں کو روٹی، کپڑا مکان دو۔ آپ نے کہا کانگریس کرپٹ پارٹی تھی چلومان لیا لیکن آپ کیا کررہے ہو۔ آپ آکر سب سے بات کریں کہ ہم اسکول بنائیں گے، تعلیم کے فروغ، صحت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کام کریں گے لیکن آپ آکر سیدھا بولتے ہیں ہم مندر بنائیں گے، اور کچھ ہے نہیں کیا بنانے کے لیے، ملک کو بناؤ۔
اداکار جاوید جعفری نے شہریت کے متنازع ترمیمی بل کو نہایت خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل بھارتی آئین کے بالکل خلاف ہے۔ بہت ہی شرمندگی کی بات ہے کہ آپ نے ایک اقلیت کو بالکل ہی نظرانداز کردیا جب کہ باقیوں کو آپ شہریت دے رہے ہو۔
جاویدجعفری نے اپنی تقریر کا اختتام بھارتی شاعر راحت اندوری کے اس شعر سے کیا
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
سب ہی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے شہریت کے متنازع بل کے تحت 3 ممالک پاکستان ، بنگلہ دیش اورافغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن جن میں ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جین اوربدھ مت شامل ہیں انہیں بھارت کی شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم رکھا جائے گا،
اسلام آباد: پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی پہلی سہ ماہی کے اہداف پورے کر لیے ہیں تاہم جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو آئندہ برسوں میں بھی مشکلات کاسامنا رہے گا اور شرح نمو متاثر جب کہ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف مشن چیف پاکستان ارنسٹو رمیزو ریگو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے بیرونی شعبے، غیر ملکی کرنسی کے ذخائر اور این ڈی اے میں اہداف پورے کیے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر
پیش رفت کررہا ہے، پروگرام منظوری سے تاحال معاشی منظرنامے میں بدلاؤ نہیں ہے۔
آئی ایم ایف مشن چیف پاکستان کے مطابق معیاری مالیاتی اصلاحات پروگرام کی توجہ کا مرکز ہے، اس لیے پاکستانی حکام پروگرام کے اطلاق پر پرعزم ہیں ۔
ملک میں مہنگائی اور جاری خسارے سے متعلق ارنسٹو کا کہنا تھا کہ درآمدی برآمدی اجزاء میں کچھ ایڈجسمنٹ کی گئی ہیں، انہوں نے بتایا کہ پروگرام کا اگلہ حصہ ساختی ریفارم پر عملدرآمد کا ہے، ساختی اصلاحات ملکی اداروں کےفریم ورک کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں کیونکہ یہ اصلاحات ماضی کے معاشی نشیب و فراز کے تسلسل کو روکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بھی پروگرام کا اہم حصہ ہے۔
یاد رہے کہ عالمی مالیاتی بینک کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا اقتصادی اصلاحات کا پروگرام درست سمت پر ہے اور آئی ایم ایف پالیسی پر عمل درآمد سے معیشت مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کے لیے انٹرنیشنل آڈیٹرز کا انتخاب کرلیا گیا ہے، مالی اخراج اور عام طور پر مفاد پرست گروہوں کی جانب سے مزاحمت پروگرام کی مالی استحکام کے لیے حکمت عملی کو متاثر کر سکتی ہے اور قرضے کی ادائیگیوں میں استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔
سینیٹ میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کو اکثریت حاصل نہیں جس کے نتیجے میں پروگرام کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ضروری دستور سازی میں بھی رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھی بجٹ عوامل پروگرام کے حوالے سے اپنے اہداف پورے نہیں کر سکے جب کہ اسٹرکچرل اصلاحات میں پیش رفت کی رفتار سست ہے، خصوصاً ان امور میں جن کا تعلق اقتصادی اداروں کی حکمرانی کو مضبوط بنانا ہے جس کے نتیجے میں جمود ٹوٹے اور عوام کے لیے ٹھوس فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ پروگرام کے مقاصد میں ناکامی کی صورت میں بیرونی فنانسنگ کی دستیابی متاثر ہو گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق توانائی کے شعبے میں بقایاجات سے نمٹنے کے لیے ایکشن پلان اختیار کیا جائے، مالی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے توجہ فنانسنگ اور نیٹ ورک کے استحکام پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے۔