جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی جانب سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے 144 ویں یوم پیدائش کے حوالے سے تین روزہ سالگرہ تقریبات کا آغاز آج سےان کی مادر علمی سندھ مدرستہ الالسلام یونیورسٹی میں ہوگیا۔”قائد اعظم محمد علی جناح :نظریات،حقائق اورپیش رفت “ کے موضوع پر ہونے والی تین روزہ تقریب کا افتتاح وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات اور کوسٹل ڈولپمینٹ مرتضی وہاب نے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم ہمیشہ انکے آئیڈیل اور رول ماڈل رہے ہیں ، اسکول کے زمانے میں ہم اس ادارے کے بارے میں سنا کرتے تھے اور آج یہاں پر کھڑے ہوکر خطاب کرنا کسی اعزازسے کم نہیں ۔ یہ ملک ہمیں قربانیوں کے نتیجے میں ملا ہے، ہمیں اپنے کردار سے اس کی خدمت کرنے ہے ، ہم اس وقت تک بہتری نہیں لاسکتے جب تک ہم اپنا کردار ادا نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا یوم پیدائش بھی پچیس دسمبر ہے اور انہوں نے بھی قائد اعظم کی طرح لنکن ان سے بار ایٹ لا کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد عوام کی خدمت کرنے کے جذبے سے سرشار ہوکر سیاست میں قدم رکھا۔مشیر قانون نے کہا کہ بہت بڑی قربانیوں کی بدولت ہمیں یہ ملک ملا ہے ، اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ قائد اعظم کے فلسفے کو آگے لیکر چلیں۔ یہ 73 کا آئین ہے جو ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں دیا جس میں ہر شخص کو سیاست اظہار رائے اور برابری کا حق دیا گیا ہے۔ نوجوان سیاستدان ہونے کے ناطے مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ہم اس آئین کے ساتھ ملک کو آگے لیکر جارہے ہیں۔ آج ہم سب کو تجدید عہد کرنی چاہیے کہ ہم اس ملک کووہ ریاست بنائیں گے جس میں قانون کی حکمرانی ہو۔انہوں نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی نے تین دن تک قائد اعظم کا جنم دن منا کر ایک بہتر روایت ڈالی ہے اور نوجوان نسل کو قائد اعظم کے افکار اور اصولوں سے ہم آہنگ کیا ہے۔

اس موقع پر وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے کہ ہم قائد اعظم کا144واں یوم پیدائش آج سے ہی منا رہے ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ ملک آئیڈیل بنایا تھا۔انکے کئی آئیڈیلز تھے زندگی کے تمام پہلوﺅں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے اس ملک کی تعمیر کی۔ انہوں نے کہا کہ 72 برسوں بعد ہمیں یہ ضرورت ہے کہ ہم اس ملک کو قائد کے خواب مطابق قائم کریں۔ ہم قائد اعظم کو اس سے بڑھ کر خراج عقیدت پیش نہیں کرسکتے کہ ہم تین دن تک ان کی سالگرہ منا رہے ہیں۔

ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام میں قائد اعظم نے نہ صرف تعلیم حاصل کی بلکہ انہوں نے اپنی ملکیت کا تیسرا حصہ بھی اس ادارے کو وقف کیا اس ناطے ہم قائد اعظم کے وارث ہیں اس لیے ہم اس بحث کو قائد اعظم کی مادر علمی سے شروع کررہے ہیں کہ اس ملک کو انکی سوچ اور وژ ن کے مطابق کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ صوبائی مشیر مرتضی وہاب نے طالبعلموں کی جانب سے منعقد کی گئی پینٹگنس اور فوٹو گرافی کا افتتاح کیا اور وہاں پر طلبہ و طالبات کی جانب سے نمائش میں رکھی گئی تصویروں کا جائزہ بھی لیا۔
اس کے علاوہ پہلے دن طالبعلموں کی جانب سے مختلف موضوعات پر پینل ڈسکشنز اور بزرکامپیٹیشن بھی منعقد کئے گئے۔

اسلام آباد: حال ہی میں ریٹائرہونے والے چیف جسٹس سعید آصف کھوسہ نے تین دن قبل بیس دسمبر کو اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سنا تھا،
 
یہ کیس اسلام آباد کی آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق تھا، فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کی ضمانت کے خلاف درخواست کا معاملہ نمٹاتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، وکیل صاحب سچ بولیں، ایسا لگتا ہے کہ ملزمان کی ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں

کراچی: سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں قومی کرکٹ ٹیم کے ابتدائی 4 بلے بازوں نے سنچریاں بنا کر  تاریخ رقم کردی۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے چاروں ابتدائی بلے بازوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سنچریاں بنانے کا کارنامہ سرانجام دیا۔

پاکستان کی جانب سے اوپنر عابد علی، شان مسعود، کپتان اظہر علی اور بابر اعظم نے لگاتار سنچریاں بنا کر نیا ریکارڈ قائم کیا۔

قومی ٹیم کے اوپنرز شان مسعود اور عابد علی نے 278 رنز کی شراکت قائم کی تھی جب کہ  اظہر علی نے 142 گیندوں پر 11 چوکوں کی مدد سے اپنی سنچری مکمل کی جو ان کے کیرئیر کی تیز ترین سنچری ہے۔

علاوہ ازیں بابر اعظم نے اظہر علی کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے اپنی سنچری بھی بنائی۔ 

شان مسعود 135، عابد علی 174 اور اظہر علی 118 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جبکہ بابر اعظم 100 رنز بناکر ناقابل شکست رہے۔

اس سے قبل بھارت کے ابتدائی چار کھلاڑیوں نے 2007 میں بنگلا دیش کے خلاف سنچریاں اسکور کی تھیں۔ بھارت کی جانب سے وسیم جعفر، دنیش کارتک، راہول ڈریوڈ اور سچن ٹنڈولکر نے سنچریاں اسکور کی تھیں۔

خیال رہے کہ ایک اننگز میں پاکستان کی جانب سے چار سنچریاں پانچوں بار اسکور ہوئی ہیں لیکن یہ چار سنچریاں ٹاپ فور بلے بازوں نے نہیں بلکہ مختلف پوزیشن پر کھیلنے والے کھلاڑیوں نے بنائی تھیں۔

کراچی:  کراچی ائیرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن کاونٹر پر عملے کی کمی کی وجہ سے مسافروں کی لمبی قطاریں لگ گئی، بیرون ملک جانیوالے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

کاونٹر پر عملے کی کمی کی وجہ سے بیرون ملک جانیوالے مسافر خوار ہوگئے جبکہ پروازوں کی روانگی میں تین گھنٹے سے زائد تاخیرہوئی۔کراچی ایئرپورٹ پرمسافروں کا رش، امیگریشن کاونٹر پر مسافروں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ذرائع کے مطابق امیگریشن

امیگریشن کاونٹر پرایف آئی اے کا عملہ ایک مسافر کی امیگریشن کرنے میں پانچ سے دس منٹ لگاتا رہا جس کے سبب ایف آئی اے امیگریشن عملے کی سست روی کی وجہ سے مسافروں کی طویل قطاروں کو انتظار کرنا پڑا۔

بورڈنگ کا عمل بھی متاثر رہا، پی آئی اے سمیت دیگرایئرلائن متعدد بار ایف آئی اے کو شکایت کر چکی ہیں لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا، ایف آئی اے امیگریشن کاونٹر پر کھڑے ہونے والوں میں بزرگ، خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے آج بہ طور چیف جسٹس سپریم کورٹ  کے پہلے کیس کی سماعت کی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار نے چیف جسٹس پاکستان بننے کے بعد آج پہلے کیس کی سماعت کی، کیس پنجاب کے ایک پٹواری کی برطرفی سے متعلق تھا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے پٹواری محمد نواز کی بر طرفی کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سماعت کے دوران کہا محمد نواز کا تو معاملہ ثابت ہے اس نے عدالتی حکم کے خلاف کام کیا، اور مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے۔ پٹواری محمد نواز کے وکیل نے دلیل دی کہ سارا بوجھ پٹواری پر ڈال دیا گیا لیکن تحصیل دار سمیت 2 افراد ملوث تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا معاملے کی انکوائری ہوئی تھی اور فیصلہ محمد نواز صاحب کے خلاف آیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے میں ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ 

خیال رہے کہ پٹواری محمد نواز کو 2012 میں نوکری سے برطرف کیا گیا تھا، پنجاب سروس ٹربیونل نے 2013 میں ان کی برطرفی کو برقرار رکھا تھا۔

 

کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔

کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔

حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔

توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔

 

اسلام آباد: ایف آئی اے امیگریشن عملے کو بیرون ملک جانے والے مسافروں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن عملے کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے، عملے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ بیرون ملک جانے والے مسافروں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔

ذرائع کے مطابق امیگریشن عملے لیے احکامات ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد ایئرپورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔

ضابطہ اخلاق سے متعلق جاری کردہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے امیگریشن عملے کا مسافروں سے بد تمیزی اور نا مناسب رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، بیرون ملک جانے والے مسافروں سے خوش اخلاقی سے پیش آیا جائے۔

عملے کو کہا گیا ہے کہ امیگریشن کاؤنٹر پر آنے والے مسافر کو عملہ پہلے سلام کرے اور پھر بات کی جائے، اس سلسلے میں مسافروں کو گڈ مار ننگ اور گڈ ایوننگ کہا جائے، مسافروں سے بدتمیزی اور نامناسب رویہ کسی صورت اختیار نہ کیا جائے، ایسے رویے پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

احکامات میں یہ بھی شامل ہے کہ تمام امیگریشن کا عملہ صاف یونیفارم پہنے اور صفائی کا خاص خیال رکھے۔

اسلام آباد: وزیراعظم نے احساس پروگرام کے تحت غربا کو راشن کی خریداری کے لیے رقم دینے کی ہدایت کر دی۔

بہتر معاشی صورت حال کے فوائد غربا تک پہنچانے کے لیے وزیراعظم کا بڑا فیصلہ، آٹا، گھی اور چینی کی خریداری کے لیے رقم ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے معیشت میں بہتری کے نتائج مستحق افراد تک پہنچانے کی ہدایت کردی جس کے تحت مستحق افراد کی سہولت کے لئے راشن کی خریداری کے لئے رقم دی جائے گی۔

یہ رقم آٹے کا 20 کلو تھیلا، 3 کلو گھی اور 5 کلو چینی کے لیے ہو گی، وزیراعظم نے رقوم کی ادائیگی کا عمل شفاف رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

  اسلام آباد: حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن اور مقامی سطح پر موبائل فون سیٹ مینو فیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مراعات دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں ہوا جس میں موبائل فون سیٹ کی ریگولیشن، اوور سیز پاکستانیوں کو ایک موبائل فون سیٹ بغیر ڈیوٹی لانے کی اجازت دینے اور موبائل فونز کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کو ریشنلائزبنانے کی تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس میں ڈیجٹیل پاکستان ویژن کی سربراہ تانیہ ایدروس، جہانگیر ترین اور ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ گرین فیلڈ میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ حاصل ہے، اس کے علاوہ خصوصی اکنامک زونز میں نئی سرمایہ کاری پر بھی ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ حاصل ہے۔

ملک میں متعدد چینی کمپنیاں موبائل فون سیٹ مینو فیکچرنگ میں دلچسپی رکھتی ہیں، اس کے علاوہ ایک کمپنی نے چھوٹی کاروں کی پاکستان میں اسمبلنگ اور مینو فیکچرنگ میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

مانیٹر نگ ڈیسک: فیس بک اور ٹویٹر نے سیاسی موضوعات پر غیر متوازن مضامین اور پروپیگنڈا کرنے والے 6 ہزار کے لگ بھگ اکاؤنٹس بند کردیئے۔

فیس بک اور ٹویٹر نے اپنے پلیٹ فارم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر بھرپور تحقیق کے بعد 6 ہزار کے قریب اکاؤنٹس بند کردیئے ہیں۔ اس کے علاوہ لاتعداد پیجز، گروپس اور پوسٹس کو بھی بند کیا گیا ہے۔ دونوں کمپنیوں کے مطابق سب سے زیادہ پیجز سعودی عرب سے بند کیے گئے ہیں جن کی تعداد 5 ہزار 929 سے زائد ہے

فیس بک نے سعودی عرب سے بھی 88 ہزار اکاؤنٹ کو دیکھا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہر موضوعات پر ایک بڑے منفی پروپیگنڈا کا حصہ تھے جسے منظم انداز میں چلایا جارہا تھا۔

علاوہ ازیں جارجیا سے چلانے جانے والے نیٹ ورک کے 39 فیس بک اکاؤنٹس، 350 پیج ، 13 گروپس اور انسٹا گرام کے 22 اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے ہیں۔ ویت نام اور امریکا کے 620 اکاؤنٹس، 89 فیس بک پیج اور انسٹا گرام کے 72 اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں۔

تاہم کچھ پیجز پر جعلی خبریں چل رہی تھیں اور وہ پروفائل بھی جعلی ہی تھے۔ سعودی عرب میں شاہی خاندان کی ترجمانی کرنے والی ایک کمپنی اسماٹ بھی سامنے آئی جس نے ٹویٹر کے دو ملازمین کو بھرتی کرکے پورے نیٹ ورک پر ایسے اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جو سعودی خاندان پر تنقید کر رہے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب سے چلائے جانے والے ٹویٹر اور فیس بک اکاؤنٹ میں ایران اور قطری مخالف پیغامات کی بھرمار تھی۔ کئی ہیش ٹیگز میں بطورِ خاص امیرقطر کو نامزد کیا گیا تھا اور ان پر غلط طریقے سے تنقید کی گئی تھی۔

ٹویٹر نے ایران سے تعلق رکھنے والے 4779 اکاؤنٹس بھی بلاک کردیے اور فیس بک نے مجموعی طور پر 800 صفحات اور 36 اکاؤنٹس بھی بند کیے ہیں