جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

قومی ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے فاسٹ باؤلرز محمد عامر اور وہاب ریاض پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

رواں سال 27سالہ محمد عامر نے محدود اوورز کی کرکٹ میں کیریئر کو طوالت بخشنے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کر دیا تھا۔

اس کے بعد وہاب ریاض نے بھی عامر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بورڈ سے درخواست کی تھی کہ انہیں ٹیسٹ میچوں کے لیے زیر غور لایا جائے کیونکہ وہ محدود اوورز کی کرکٹ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو ضرور سپورٹ کرنا چاہیے، یہ بہت ضروری ہے لیکن ساتھ ساتھ تنقید کرنے سے پہلے میڈیا کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ٹیم کی ضرورت کون سے کھلاڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں مستقبل کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی کر رہا ہوں اور اسی مناسبت سے ٹیم کا انتخاب کیا جا رہا ہے، اگر ہم ایک یا دو سیریز کے لیے سوچ کر ٹیم منتخب کروں گا تو چند سال بعد میرے بعد آنے والوں کو اسی قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا جس طرح کے حالات کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے

ایک سوال کے جواب میں ہیڈ کوچ نے دونوں کھلاڑیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کھلاڑیوں پر اتنی سرمایہ کاری کرتے ہیں اور جب ملک کو ترجیح دینے کا وقت آتا ہے تو وہ چھوڑ کر ادھر ادھر چلے جاتے ہیں، یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے۔

یاد رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کو دونوں تجربہ کار فاسٹ باؤلرز کی کمی شدت سے محسوس ہوئی جہاں دونوں ٹیسٹ میچوں میں پاکستانی باؤلرز صرف 13وکٹیں لے سکے اور پاکستانی ٹیم کو دونوں میچوں میں اننگز کی شکست کی خفت سے دوچار ہونا پڑا۔

مصباح نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) جلد ہی ایک پالیسی بنائے گا جس کے نتیجے میں ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے والے کرکٹرز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سخت فیصلے کرنے کا سوچ رہے ہیں اور اس معاملے پر جلد پالیسی بنائیں گے کیونکہ بصورت دیگر پاکستان کرکٹ کو مستقبل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ہم ان پر بہت رقم خرچ کرتے ہیں لہٰذا انہیں پہلے پاکستان کے بارے میں کھیلنے کے لیے سوچنا چاہیے۔

ہیڈ کوچ نے باؤلنگ میں سخت محنت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم میچ میں 20وکٹیں نہیں لیں گے، اس وقت تک ہم ٹیسٹ میچ کیسے جیت سکتے ہیں؟۔

انہوں نے نوجوان فاسٹ باؤلرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ سے اچھی کارکردگی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنووں باؤلرز مستقل 140کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے باؤلنگ کر رہے ہیں اور میچ ونر بنتے جا رہے ہیں، دونوں نے بہت کم کرکٹ کھیلی ہے لیکن ان کا مستقبل بہت روشن ہے جو پاکستان کرکٹ کے لیے مثبت چیز ہے۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے ذریعے پاکستان میں 10سال کے طویل عرصے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہوئی تاہم یہ ٹیسٹ میچ بارش کے سبب ڈرا ہو گیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ 19دسمبر سے کراچی میں کھیلا جائے گا۔

لانس نائیک محمد محفوظ 1971 کی جنگ میں واہگہ اٹاری سیکٹر کے محاذ پر بھارتی فوج کيخلاف بڑی شجاعت اور دلیری سے لڑے۔

دشمن کی گولہ باری سے جب وہ شدید زخمی ہوئے اور ان کی بندوق بھی ناکارہ ہوگئی تو وہ بےتيغ دشمن کے بنکر میں گھس گئے۔

محفوظ شہید 25 اکتوبر 1944 کو پنڈ ملکاں میں پیدا ہوئے اور 25 اکتوبر 1962 کو بری فوج میں شمولیت اختیار کی۔

ان کی بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’نشان حیدر‘‘ سے نوازا جبکہ بھارتی کمانڈر نے بھی محفوظ شہید کی شجاعت کا اعتراف کیا۔ وہ محفوظ آباد کے مقام پر آسودۂ خاک ہیں۔

اسلام آباد میں العزیزیہ اسٹیل ملز کیس کے نیب پراسیکیوٹر کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت کے علاقے سوان گارڈن میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کی گاڑی پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی تاہم خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

چیئرمین نیب نے فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ آئی جی اسلام آباد کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کی اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت بھی آج ہو رہی ہے جب کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت بھی آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔

ورلڈ ڈائریکٹری آف میڈیکل اسکولز نے چین کی 8 یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

چین کی 8 یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کو بلیک لسٹ کر دیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان سے ڈاکٹر بننے کیلیے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے گئے

300سے زائد طلبا اس سے متاثر ہوئے ہیں،ان طلبا نے اب تک لاکھوں روپے فیسوں کی مد میں ادا کر دیے ہیں۔حالیہ سال بھی 45 طلبا کو میڈیکل کی تعلیم کیلیے چین بھجوایا گیا،

جن یونیورسٹیوں اور کالجز کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں بیجنگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن، جیانگ کالج آف ٹریڈیشنل چائینیز میڈیسن،  ہلیونگیانگ یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن، لیانگ یونیورسٹی آف ٹریڈیشنل چائنیز میڈیسن، شنگھائی یونیورسٹی آف ٹریڈیشنل چائنیز میڈیسن، شانزی کالج آف ٹریڈیشنل چائنیز میڈیسن ودیگر شامل ہی

پاکستان کی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو امریکی میگزین کی جانب سے خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔

ملالہ یوسفزئی کی تصویر امریکی میگزین  کے سرورق ( کور پیج )  پر شائع کی گئی۔ 

امریکی میگزین کو دیئے گئے انٹرویو میں ملالہ یوسفزئی نے صدمے سے باہر آنے، تعلیم اور نوجوانوں سے آنے والی تبدیلی کے بارے میں بات کی۔

اس حوالے سے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کہتی ہیں کہآگاہی حاصل کرنا تبدیلی لانے کی جانب پہلا قدم ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے مزید کہا کہ  اگلے 10 برسوں میں نوجوان دنیا میں تبدیلی لائیں گے۔

لاہور: بنگلا دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) نے دورہ پاکستان پر صرف ٹیسٹ میچ کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق رواں ہفتے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا اعلان ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان سیریز کے مجوزہ شیڈول میں تبدیلی کا امکان ہے جس میں دو ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز شامل ہیں۔ ٹیسٹ میچز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہیں۔

پاکستان اور بنگلادیش کی سیریز سے متعلق بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے حکام نے مختصر دورے میں صرف ٹیسٹ میچز شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق‏ پاکستان اور بنگلادیش کی ٹیسٹ سیریز  30 جنوری تا 15 فروری تک ہونے کے آپشن پر غور کیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے  تین ٹی ٹوئنٹی میچز لاہور جب کہ دو ٹیسٹ میچز راولپنڈی اور کراچی میں کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔

خیال رہے کہ بنگلا دیش کے ایک سیکیورٹی وفد نے اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد بنگلا دیش ویمن کرکٹ ٹیم اور انڈر 16 کرکٹ ٹیموں نے بھی پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد قومی ٹیموں کے دورے کے لیے کیے گئے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس 221 فیصد مہنگی کرنے کی تجویز پیش کر دی۔

اوگرا نے یکم جنوری سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجاویز وزارت پٹرولیم کو ارسال کر دی ہیں۔

سمری میں سوئی ناردرن سسٹم پر گیس کی اوسط قیمت میں 82 روپے اور سوئی سدرن کے لیے 24 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اوگرا نے روٹی تندوروں کے لیے گیس 221 فیصد، کمرشل سیکٹر کے لیے 31 فیصد اور فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس 153 فیصد تک مہنگی کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ملک کی صورتحال کے پیش نظر  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہو گا جس میں 2 وزرائے اعلیٰ اور 3 گورنر شریک ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ کور کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے تفصیلی فیصلے پر مشاورت ہو گی اور سابق صدر  پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ذارئع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فیصلوں پر مشاورت کرنے کے لیے وزیر اعظم نے تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کو خصوصی طور پر اجلاس کے لیے طلب کیا ہے۔پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی پر بریفنگ دے گی۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اور  الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی کے لیے مشاورت بھی کی جائے گی۔ ذارئع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر بھی کور کمیٹی کو اعتماد میں لیں گے۔

سعودی عرب : انسانی جسم میں دوڑتے لہو میں موجود گلوکوز کے ذریعے توانائی حاصل کرکے خود خون میں شکر کی مقدار ناپنے والا ایک آلہ بنایا گیا ہے جسے بدن میں مستقل طور پر ایک پیوند کی صورت میں لگایا جاسکتا ہے۔

دنیا بھر میں ذیابیطس کے شکار کروڑوں افراد کو دن میں کئی مرتبہ بلڈ شوگر معلوم کرنا ہوتی ہے کیونکہ خون میں شکر کی مقدار کو قابو رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

بار بار گلوکومیٹر سے خون کی شکر کی مقدار معلوم کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور متبادل کے طور پر خود جسم میں ایک پیوند لگانے کی تجاویز پیش کی جاتی رہی ہے لیکن اس پیوند کو برقی رو فراہم کرنا ہمیشہ سے ہی ایک مسئلہ رہا ہے۔

کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کے سائنسدانوں نے ایک نیا آلہ تیار کیا ہے جو جسم کے اندر خون اور دیگر مائعات سے اپنی بجلی بنا کر طویل عرصے تک گلوکومیٹر کو بجلی پہنچاتا رہتا ہے۔ اس کی تیاری میں زندہ جسموں کے لیے انتہائی موزوں بایو کمپٹیبل پالیمراستعمال کیے گئے ہیں۔

اس کی تیاری میں این ٹائپ سیمی کنڈکٹر کے ساتھ ایک خاص خامرہ (اینزائم) گلوکوز آکسیڈیز بھی شامل کیا گیا ہے۔ جب یہ اینزائم اپنی اطراف میں گلوکوز سے ملتا ہے تو اس کے الیکٹران کھینچ کر پالیمر تک لاتا ہے اس طرح یہ جسم میں شکر کی مقدار بتاسکتا ہے یہاں تک کہ انسانی لعاب سے بھی گلوکوز کی خبر دے سکتا ہے۔

اس میں پالیمر ایندھنی سیل کے لیے اینوڈ کا کام کرتا ہے اور اسے دوسرے پالیمر کی کیتھوڈ سے ملایا جاتا ہے۔ اس طرح وہ خون میں موجود گلوکوز اور جسم میں پائی جانے والی آکسیجن سے بجلی بناتا رہتا ہے اور اس پیوند کے لیے کسی قسم کی بیٹری کی ضرورت نہیں رہتی۔

گرین لینڈکرہِ ارض پر برف پگھلنے کے واقعات اور شرح دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مستقل برفیلے علاقے گرین لینڈ کی برفیلی تہیں اب 40 سال پہلے کی نسبت چھ گنا تیزی سے پگھل رہی ہےاورگزشتہ 30 برسوں میں اس کی 4 ٹریلیئن برف گھل چکی ہے۔

ماہرین کے مطابق برف میں سب سے زیادہ کمی 1992 سے 2018 کے درمیان رہی جب3.8 ٹریلین برف پگھلی اور سمندر کا حصہ بن چکی ہے۔  یہ مطالعہ اقوامِ متحدہ کے تحت انٹرگورنمنٹل پینل برائے ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کی عین مطابقت  ہے جس کی 2014 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برف کے عالمی ذخائر تیزی سے پگھلیں گے اور 2100 تک اس برف کے پگھلنے سے جو پانی سمندروں میں جائے گا اس سے سمندروں کی اوسط سطح 52 سے 98 سینٹی میٹر تک بڑھ جائے گی۔

یہ تحقیقی یونیورسٹی آف لیڈز کے سائنسدانوں نے پروفیسر اینڈریو شیپرڈ کی نگرانی میں کی ہے۔ انہوں نے گرین لینڈ کی برف میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس ضمن میں 2000 کے بعد گرین لینڈ کی تباہی شروع ہوئی اور جتنی برف بنی اس سے زیادہ کا پانی پگھل کر بہنے لگا کیونکہ اسی سال عالمی سمندروں کا اوسط درجہ حرارت بھی بڑھا۔

سن دو ہزار کے عشرے میں گرین لینڈ کی برف گھلنے سے عالمی سمندروں کی سطح ایک سینٹی میٹر سے کچھ زائد بڑھی تھی لیکن اب اس کی رفتار میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

اگرچہ اس کا اثر بہت ذیادہ نہیں ہوا لیکن قوی سمندری طوفانوں کی شرح اور قوت ضرور بڑھی ہے۔ اس کی ایک مثال 2012 میں شمالی امریکا کا مشہور طوفان سینڈی بھی شامل ہے۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ معمولی تبدیلیوں کا بہت بڑا اور ہولناک اثر ہوسکتا ہے۔اب سے 80 برس بعد 2100 میں دنیا کے 63 کروڑ لوگ سمندر کنارے آباد ہوں گے اور بار بار ان کا سامنا سمندری طوفان سے ہوگا۔

اس صورتحال میں خود گرین لینڈ کی پگھلی ہوئی برف ایک اہم کردار ادا کرے گی۔