جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

مشرف کو سزائے موت: بلاول نے اپنی والدہ کی قتل سے قبل آخری لمحے کی تصویر کیوں پوسٹ کی؟

 سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت  دیئے جانے کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی قتل سے چند لمحے قبل ان کے آخری جلسے کی تصویر پوسٹ کی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پرویز مشرف سے متعلق فیصلے پر ٹویٹ کیا، ’جمہوریت بہترین انتقام ہے، جئے بھٹو‘۔

بلاول نے اپنے ٹویٹ میں اپنی والدہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی تصویر بھی پوسٹ کی، جو سنہ 2007 میں ان کے قتل سے چند لمحے قبل ان کے آخری جلسے کی ہے۔

اس جلسے کے بعد بے نظیر بھٹو کے قافلے پر خودکش دھماکہ ہوا تھا جبکہ بے نظیر بھٹو کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، اس وقت اقتدار پر براجمان سابق صدر پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ آج خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

مشرف کو سزائے موت: بلاول نے اپنی والدہ کی قتل سے قبل آخری لمحے کی تصویر کیوں پوسٹ کی؟

 سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت  دیئے جانے کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی قتل سے چند لمحے قبل ان کے آخری جلسے کی تصویر پوسٹ کی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پرویز مشرف سے متعلق فیصلے پر ٹویٹ کیا، ’جمہوریت بہترین انتقام ہے، جئے بھٹو‘۔

بلاول نے اپنے ٹویٹ میں اپنی والدہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی تصویر بھی پوسٹ کی، جو سنہ 2007 میں ان کے قتل سے چند لمحے قبل ان کے آخری جلسے کی ہے۔

اس جلسے کے بعد بے نظیر بھٹو کے قافلے پر خودکش دھماکہ ہوا تھا جبکہ بے نظیر بھٹو کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، اس وقت اقتدار پر براجمان سابق صدر پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ آج خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سابق صدر اور جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آئین شکنی کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنا دی گئی۔ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ میں شامل ایک جج نے سزائے موت سے اختلاف کیا، تاہم خصوصی عدالت کے بینچ نے اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

قبل ازیں، اسلام آباد میں خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ہوئی، سابق صدر کی جانب سے ان کے وکیل نے خصوصی عدالت میں دفعہ تین سو بیالس میں بیان ریکارڈ کرانے کی درخواست دائر کر دی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، خصوصی عدالت بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دے، اور عدالتی کمیشن یو اے ای جا کر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرے

دوسری طرف حکومت نے مشرف کے خلاف فرد جرم میں ترمیم کی درخواست دائر کر دی ہے، جس میں شوکت عزیز، عبد الحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کی گئی ہے، پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو ملزم بنانا چاہتے ہیں، تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔

عدالت نے اس پر کہا کہ ساڑھے 3 سال بعد ایسی درخواست کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ حتمی دلائل کے لیے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ جنھیں ملزم بنانا چاہتے ہیں ان کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ تو گزر چکا ہے، کیا شریک ملزمان کے خلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟

پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحقیقات ہو سکتی ہیں، ستمبر 2014 کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی کا کہا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مشرف کی شریک ملزمان کی درخواست پر سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے؟

دریں اثنا، خصوصی عدالت نے استغاثہ کی جانب سے شوکت عزیز، زاہد حامد، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو پارٹی بنانے کی دائر درخواست یہ کہہ کر واپس کر دی کہ آج کی عدالتی کارروائی مکمل ہو گئی ہے، درخواست دائر کرنے سے پہلے عدالت اور نہ ہی کابینہ سے منظوری لی گئی، پراسیکیوشن کی دیگر 2 درخواستوں پر بھی سماعت نہیں ہو سکتی، یہ دونوں درخواستیں عدالت کے سامنے نہیں ہیں۔

آئین شکنی کیس کی اہم باتیں

یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا کیس مسلم لیگ ن نے نومبر 2013 میں درج کرایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف کی حیثیت سے پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگائی۔ مارچ 2014 میں پرویز مشرف پر فرد جرم  عائد کی گئی۔ 2016 میں عدالتی حکم پر ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ مارچ 2018 میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

گزشتہ برس مارچ میں سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی گرفتاری اور جائیداد ضبطی اور انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لانے کا بھی حکم جاری کیا تھا۔ تاہم اگست میں سیکریٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ پرویز مشرف کو پاکستان لانے کے معاملے پر انٹرپول نے معذرت کرلی ہے اور کہا کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

5 دسمبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو آئین شکنی کیس میں دلائل دینے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سماعت آخری بار ملتوی کی جارہی ہے، کسی بھی وکیل کی عدم حاضری پر محفوظ فیصلہ 17 دسمبر کو سنا دیا جائے گا۔

خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئین شکنی کیس 19 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جس پر 23 نومبر کو پرویز مشرف کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا اور کہا کہ عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا ہے۔

2 دسمبر کو جنرل (ر) پرویز مشرف شدید علیل ہو گئے تھے، جس پر انھیں دبئی کے اسپتال میں داخل کیا گیا، اکتوبر کے مہینے میں ایک میڈیکل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری لاحق ہے، اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کے مطابق سابق صدر کو ’امیلوئی ڈوسس نامی خطرناک بیماری لاحق ہوئی تھی۔

 کراچی: توانائی کے متبادل ذرائع پر انحصار بڑھنے لگا، دس ماہ میں پانی اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ جبکہ فرنس آئل سے پیداوار 58 فیصد گھٹ گئی۔

نیپرا کے جاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے اکتوبر 2019 کے دوران بجلی کی پیداوار ی لاگت میں 4 اعشاریہ 9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، تفصیلات کے مطابق دس ماہ میں پانی سے بجلی کی پیداوار 23 اعشاریہ 8 فیصد اضافے سے 33 ہزار 880 میگا واٹ، کوئلے سے بجلی کی پیداوار 27 فیصد اضافے سے 34 ہزار 285 میگا واٹ، ایٹمی توانائی سے بجلی کی پیداوار 2 اعشاریہ 3 فیصد اضافے سے 9 ہزار 808 میگاواٹ رہی۔

اس کے مقابلے میں انہیں دس ماہ میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 58 فیصد کمی کے بعد 17 ہزار 983 میگا واٹ رہی۔ اس طرح دس ماہ میں بجلی کی اوسط فی یونٹ پیداواری لاگت 5 روپے 30 پیسے رہی۔

تجزیہ کاروں کے  مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت حکومت توانائی کے متبادل ذرائع پر تیزی سے کام کررہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی منصوبوں سے بجلی کی پیداوار بھی شروع ہوچکی ہے، متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار سے پاکستان کا درآمدی بل بھی کم ہوگا۔

اسمارٹ فون پر کارٹون یا دیگر چیزیں دیکھنے والے بچوں کے لیے موبائل ایپ متعارف کرادی گئی جو بالکل فری ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

موبائل ایپلیکشن بنانے کا خیال چار مسلمان سافٹ ویئر انجینئرز کو آیا جنہوں نے رات دن محنت کر کے ایسی ایپلیکشن تیار کی جسے نہ صرف بچے بلکہ نوجوان اور بزرگ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

ایپ کو بچوں کا دوست قرار دیا گیا جبکہ اس کا نام ’مائی علم‘ ہے جو گوگل پلے اسٹور اور ایپ اسٹور سے بالکل مفت ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کی جاسکتی ہے۔

انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ایپ میں اسلامی تاریخ اور مسلمان ہیروز کے بارے میں معلومات موجود ہے، جبکہ بچوں کے لیے کارٹون بھی ہیں جو اسلامی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔

اسلام آباد:   پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والا بھارتی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' نے سارے گورکھ دھندے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے  ای یو ڈس انفو لیب  نے بھارت کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ ادارے کی رپورٹ میں ایسی تنظیموں کی نشاندہی کی گئی ہے جو منظم طریقے سے ہر سال اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران پاکستان مخالف مہم چلاتی ہیں۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے باہر پاکستان مخالف احتجاج کا انعقاد بھی کرایا گیا۔

تحقیق کے مطابق اس نیٹ ورک میں 250 سے زائد فیک ویب سائٹس سامنے آئیں جو پرانے اور غیر فعال یا جعلی نام والے اخبارات سے انڈین بیانیے کی حمایت والی خبریں شائع کر رہے تھے۔ نیوز ویب سائٹس اور این جی اوز کے دفاتر کے دیئے گئے نمبرز اور ان کی ویب سرورز سے معلوم ہوا کہ بھارت کا کاروباری سری واستوا گروپ اس نیٹ ورک کی سربراہی کر رہا ہے۔

ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیق میں ایک نام جو بار بار سامنے آیا ہے وہ ماڈی شرما ہے۔ یورپین اکنامک اینڈ سوشل کمیٹی میں برطانوی ممبر ماڈی شرما نے یورپی پارلیمان کے اس وقت کے سربراہ انٹونیو تاجانی کو خط لکھا تھا کہ پاکستان کو تجارت کے لیے دی گئی خصوصی رعا یت و سہولیات واپس لی جائیں۔

گزشہ ماہ میں ای یو ڈس انفو لیب نے انکشاف کیا تھا کہ دنیا کے 65 سے زائد ممالک میں 260 سے زائد ایسی فیک نیوز ویب سائٹس ہیں جو انڈیا کے مفاد میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر انداز ہونے کے لیے بنائی گئی ہیں جو بارہا پاکستان پر تنقید کرنےمیں مصروف ہیں۔

بجلی کی مدد سے  چلنے والی گاڑیوں کی وجہ سے پاکستان کی آٹو موبائیل  صنعت  بھی ترقی کی طرف  گامزن  ہو گی –حکومت پاکستان کی جانب سے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی منظوری کے بعد نہ صرف روزگار کے مواقعے بڑھیں گے بلکہ حکومتی پالیسی برقی گاڑیاں بنانے والوں کو سہولیات بھی فراہم کرے گی۔ جس میں ٹیکسوں کی مد میں 43 فیصد سے 11.25 فیصد تک کی کمی شامل ہے۔

برقی گاڑیوں کا  دنیا بھر میں بڑھتا ہو استعمال  اس  امکان کو ظاہر کر رہا ہے  کہ مستقبل قریب میں  آنے والا وقت  بجلی سے چلنے والیگاڑیوں کا ہی ہوگا۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت چین دنیا کی سب سے بڑی برقی کار کی مارکیٹ ہے، اس کے بعد یورپ اور امریکہ کا نمبر ہے.

برقی گاڑیوں کی پالیسی کے مطابق سال 2030 تک تیل کی مصنوعات کی طلب میں لاکھوں ٹن کی کمی واقع ہو جائے گی جبکہ تیل سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں پہلے ہی برقی گاڑیوں پر ٹیکس انتہائی کم ہے۔

آٹو صنعت کار شوکت قریشی نے کہا ہے کہ برقی گاڑیوں کے کاروبار میں داخل ہونے کے خواہاں افراد کے لیے مشاورتی کمپنی قائم کی گئی ہے جو اس حوالے سے مشورے فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ 80 ایکڑ اراضی پر برقی گاڑیاں بنانے کا پلانٹ لگایا جا رہا ہے جس پر 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہو گی جو اگلے سال پیداوار شروع کر دے گا جہاں برقی موٹر سائیکل بھی تیار کیے جائیں گے۔

لوگ  گھروں میں بند رہنے پہ مجبور  - اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت      چھوٹے چھوٹے بچے کھانے پینے کی اشیاءکے لیے بے حال

تازہ ترین اطلاعات  کے مطابق بھارت کی طرف سے  کشمیر میں جاری  مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کے باعث مسلسل 135 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان ، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔

واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے

 

 

 

پاکستان میں تھیٹر و ٹیلی ویژن ڈراموں سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے معروف اداکار ، ڈرامہ نگار اور ڈائریکٹر کمال احمد رضوی  کی پانچویں برسی آج منائی جا رہی ہے

کمال احمد رضوی یکم مئی 1930 ء میں بھارتی صوبہ بہار کے قصبہ گیا میں پیدا ہوئے۔ 1951ء میں بھارت سے لاہور اور پھر کراچی منتقل ہو گئے اور یہاں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ 1958ء میں 19 سال کی عمر تھیٹر سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور اپنی 60سالہ فنی زندگی میں یاد گار ڈراموں سے اپنی پہچان بنائی

کمال احمد نے   اداکاری کے ساتھ ساتھ صدا کاری بھی کی ۔ مگر اصل وجہ شہرت ان کا ڈرامہ الف نون بنا-ڈرامہ سیریل "الف ن" میں کمال احمد رضوی کے ساتھ ادا کار (رفیع خاور) ننھا مرحوم نے کام کر کے اسے یادرگار بنادیا تھایہ ڈرامہ پاکستان ٹیلی ویژن سے مختلف ادوار میں چار بار ٹیلی کاسٹ ہوانہوں نے 20سے زائد ڈرامے تحریر اور خود ہی ان کو ڈائریکٹ بھی کیا-ان کے مشہور ڈررامے "چور مچائے شور"،میرا ہمدم میرا دوست ، آدھی بات ، صاحب بی بی غلام قابل ذکر ہیں۔

- کمال احمد رضوی بچوں کے مشہور رسالے تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شمع اور آئینہ نامی رسالوں کے بھی ایڈیٹر رہے

کمال احمد رضوی 17 دسمبر2015ء کو 85 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے تھے

 

 

انیس سو اکہترکی جنگ میں واہگہ اٹاری سیکٹرکے محاذ پر بھارتی فوج کی گولہ باری سے زخمی ہونے کے باوجود دشمن کے بنکر میں نہتا گھس کر بھارتی فوجی کوجہنم واصل کرکے جام شہادت نوش کرنے والے قوم کے بہادر سپوت لانس نائیک محمد محفوظ شہیدکی شہادت کوآج اڑتالیس برس بیت گئے

لانس نائیک محمد محفوظ شہید پچیس اکتوبرانیس سو چوالیس کو پنڈملکاں میں پیدا ہوئے اور اپنی اٹھارویں سالگرہ کے دن پچیس اکتوبرانیس سو باسٹھ کوبری فوج میں شامل ہوئے، وہ انیس سو اکہترکی جنگ کے وقت واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے۔

سولہ دسمبرانیس سو اکہترکوجب جنگ بندی کا اعلان ہوا توپاک فوج نے اپنی کارروائیوں کو بندکردیا، دشمن نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اورپل کنجری کا جوعلاقہ پاک فوج کے قبضے میں آچکا تھا واپس لینے کے لیے سترہ اور اٹھارہ دسمبرکی درمیانی شب زبردست حملہ کر دیا-

پاک فوج میں لانس نائیک محمد محفوظ کی پلاٹون نمبرتین ہراول دستے کے طورپرسب سے آگے تھی چنانچہ اسے خود کارہتھیاروں کا سامنا کرنا پڑا، محفوظ شہید نے بڑی شجاعت اور دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کی گولہ باری سے شدیدزخمی ہونے کے باوجود غیر مسلح حالت میں دشمن کے بنکرمیں گھس کرہندوستانی فوجی کودبوچ لیااورسترہ دسمبرکو ایسی حالت میں جام شہادت نوش کیاکہ مرنے کے بعد بھی دشمن کی گردن انکے ہاتھوں کے آہنی شکنجے میں تھی۔اس تمام معرکے کے دوران دشمن کی 3 سکھ لائٹ انفنٹری کے کمانڈنگ آفیسر کرنل پوری جوکہ اگلے مورچے میں تھا اور محفوظ کی تمام بہادری کی کاروائی دیکھ چکا تھا فائر بندی کے بعد جب شہداء کی لاشیں اٹھائی جا رہی تھیں تو دشمن لانس نائیک محمد محفوظ کا جسد ِمبارک خود اُٹھا کر لائے اور کمانڈنگ آفیسر نے محفوظ کی بہادری کا اعتراف ان الفاظ میں کیا کہ ’’میں نے اپنی تمام سروس کے دوران اتنا بہادر جوان کبھی نہیں دیکھااگر یہ انڈین آرمی کا جوان ہوتا تو آج میں اس بہادر جوان کو انڈین آرمی کے سب سے اعلی فوجی اعزاز کیلیئے پیش کرتا-‘‘

محمد محفوظ شہید ؒ مڈل ویٹ باکسنگ کے چمپیئن تھے۔باکسنگ میں مہارت کیوجہ سے آپکے ساتھی آپکو پاکستانی محمد علی کے نام سے پکارتے تھے

اس بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے لانس نائیک محمد محفوظ شہیدکواعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’ نشان حیدر’’ سے نوازا، لانس نائیک محمد محفوظ شہیدؒ کو نشان حیدر کا اعزاز 23 مارچ 1972ء کو ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی باوقار تقریب میں انکے والدگرامی مہربان خان نے حاصل کیا۔وہ محفوظ آباد کے مقام پرآسودۂ خاک ہیں-