جمعرات, 16 جنوری 2025

 

ایمز ٹی وی(تعلیم) جامعہ کراچی میں مستقل ڈین آف سائنسز کی تقرری کا معاملہ غیرمعمولی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے اورپروفیسر تسنیم آدم علی کو مستقل ڈین مقرر کرنے کی سمری گورنر ہائوس کی بیوروکریسی نے روک لی ہے۔ جامعہ کراچی کے مستقل ڈین آف سائنسز ڈاکٹر افروز الدین مئی میں ریٹائرڈ ہوئےتھے اور جامعہ کراچی نے بروقت سنیارٹی کی بنیاد پر تین نام گورنر ہائوس بھیج دیئے۔ جن میں سنیارٹی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر21گریڈ کی شعبہ خرد حیاتیات کی پروفیسر تسنیم آدم علی دوسرے نمبر پر شعبہ حیاتیاتی کیمیائی کی 21گریڈ کی پروفیسر وقار سلطانہ اور تیسرے نمبر پر اسی شعبے کی گریڈ22(پرسنل گریڈ) کی ڈاکٹر تبسم محبوب کے نا م شامل تھے۔ تاہم گورنر ہائوس نے ڈین مینجمنٹ سائنسز کی طرح یہاں بھی تاخیر کی ہے۔

ذرائع کے مطابق گورنر ہائوس میں پرسنل22گریڈ رکھنے والی خاتون کو ڈین مقرر کرنے کے لئے سفارش کی گئی اور کہا گیا کہ ان کا گریڈ زیادہ ہے لہٰذا ڈین انہیں ہونا چاہئے تاہم 22گریڈ کیڈر گریڈ نہیں ہوتا پرسنل ہوتا ہے۔ اور سنیارٹی اورگریڈ کے لحاظ سے پروفیسر تسنیم آدم علی کا پہلا نمبر ہے۔

جامعہ کراچی کے ایک سینئر پروفیسر کے مطابق اگر گریڈ کے لحاظ سے عہدہ دیا جائے تو پھر وائس چانسلر 22گریڈ کا پروفیسر ہی ہمیشہ بنتے جبکہ موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل 21گریڈ میں 5سال قبل ریٹائرہوئے تھے۔ گورنر ہائوس کے ایڈیشنل سیکرٹری جنید نے بتایا کہ ڈین آف سائنسز کے معاملے پر کچھ تاخیر اس لئے ہوئی کہ کچھ سوالات تھے جن کی وجہ سے معاملہ رکا ہوا ہے جلدہی مستقل ڈین کا تقرر کردیا جائے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) عیدالاضحی کو چند دن باقی رہ گئے حالیہ بارشوں سے تباہ اور بیٹھ جانے والی سڑکوں کی پیوند کاری کے لیے ممحکمہ بلدیات، کے ایم سی، ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ بورڈ زکی جانب سے تاحال کوئی اقدامات سامنے نہ آسکے جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں تمام حکومتی ادارے ناکام نظر آتے ہیں اگرسڑکوں کی فوری مرمت کے کام انجام نہ دیئے گئے تو عید پر آلائشوں کو فوری اٹھاکر ٹھکانے لگانے کا کام متاثرہوسکتا ہے۔ واضح رہے گزشتہ ہفتے ہونے والی موسلادھار بارش سے شہر کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر گڑھے پڑچکے ہیں خاص کر آبادیوں کی انٹرلنک سڑکوں کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے تاحال بعض مقامات اور آبادیوں میں پانی جمع ہے سیوریج اوورفلوہونے سے بھی شہریوں کو پریشانی کاسامنا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کی جانب سے اب تک کوئی اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں جبکہ محکمہ بلدیات کی جانب سے شہر میں کروائے جانے والے ترقیاتی کام بھی سست روی کا شکار ہیں وائرلیس گیٹ تااسٹارگیٹ شاہراہ فیصل پر برساتی نالے کی تعمیر کے باعث سارادن اور رات گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں جبکہ وائرلیس گیٹ سے قائدآباد تک سڑک کا نام ونشان نہیں ہے کئی کئی فٹ گڑھوں سے گاڑیوں کا گزرنامشکل ہوگیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ اور میئرکراچی کی متعدد بار یقین دہانیاں بھی نتیجہ نہ نکال سکیں اور کام ادھورا پڑا ہے

 

ایمز ٹی وی(تعلیم )گورنر سندھ محمد زبیر نے کہاہے کہ کوئی بھی معاشرہ اچھی اور معیاری تعلیمی سہولیات کے بغیر ترقی و خوشحالی کی منازل طے نہیں کرسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روٹس ملینیم یونیورسٹی کالج کے دورے کے موقع پر طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ اس موقع پر روٹس ملینیم اسکول کے سی ای او فیصل مشتاق ملک بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم سماجی شعبہ کے اہم جزو ہیں۔ کوئی بھی معاشرہ اچھی اور معیاری تعلیمی سہولیات کے بغیر ترقی و خوشحالی کی منازل طے نہیں کرسکتا۔ ا

نہوں نے مزید کہا کہ حکومت پرائمری، سیکنڈری اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں پر توجہ دے رہی ہے خصوصاً جامعات کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ نجی جامعات کی جانب سے اعلیٰ تعلیم یافتہ فیکلٹی اور کیمپس میں جدید ترین سہasمشتاق ملک نے کالج آمد پر گورنر سندھ کا شکریہ ادا کیا۔

 

ایمزٹی وی (واشنگٹن)واشنگٹن ڈی سی میں اکتیسویں سالانہ پاکستانی فیسٹیول میں پاکستانیوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر اعزازچوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں بطور قوم 70 سالہ کامیابیوں پر فخر ہے، پاکستان اقوام عالم میں مضبوط، قابل فخر اور خود مختارملک کے طور پر کھڑا ہے، اقتصادی اور سلامتی کے چیلنجز سے موثر طریقے سے نمٹنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقتصادی اور معاشی طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے، یقین ہے قائداعظم کے ویژن کے مطابق قابل فخر پاکستان بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں، دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا، ملک سماجی واقتصادی ترقی کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سے تعلقات میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں جب کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا کوئی خواہش مند نہیں ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (کراچی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے جانے والے الزامات کے خلاف امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی ریلی پرتشدد رخ اختیار کرگئی۔
زرائع کے مطابق ایم اے جناح روڈ پر آئی ایس او کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی، مظاہرین رکاوٹیں ہٹاکر آگے بڑھنا چاہتے تھے تاہم پولیس نے انہیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین بھی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین امریکی قونصل خانے کی جانب جانا چاہتے تھے تاہم انہیں پولیس کی جانب سے روکا گیا، پہلے مذاکرات کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی تاہم بات چیت ناکام ہونے کے بعد پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔ تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ریلی کے شرکاء کو امریکی قونصل خانے جانے کی اجازت نہیں ہے، انہیں شاہ خراساں سے نمائش چورنگی تک امریکا مخالف ریلی نکالنے کی اجازت دی گئی تھی اور مظاہرین پر امن طریقے سے نمائش چورنگی بھی پہنچ گئے تھے اور وہاں امریکا مخالف نعرے لگارہے تھے۔ تاہم بعد ازاں مظاہرین نے آگے جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور معاملہ بگڑ گیا۔

 

 

ایمزٹی وی (سیالکوٹ)سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لئے پاکستان کے 2 لاکھ فوجی دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں ہمارے ہزاروں فوجی جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے پاکستان نے اپنے علاقے سے دہشت گردی کا صفایا کردیا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا گزشتہ 70 سال سے پاکستان کا بااعتماد ساتھی رہا ہے اور ہم نے امریکا کا اتحادی بن کر بہت زیادہ نقصان اٹھایا لیکن امریکی قیادت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات پر تعجب اور انتہائی افسوس ہے ہم امریکا سے تعلقات برقرار رکھ غلط فہمیاں دور کرنا چاہتے ہیں اور اگر امریکا کو پاکستان پر یقین نہیں تو افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنے کا بندوبست کرے اور اپنی 16 سالہ ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان مہاجرین کی 30،35 سال خدمت کی ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں کیوں کہ یہ پاکستان کی ضرورت ہے، وہاں کا امن واپس لایا جاسکتا ہے لیکن اس کے لئے امریکا کو پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا اورمسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کا40 فیصد حصہ اب بھی طالبان کے زیر اثر ہے اور پاکستان پر 90 فیصد سے زائد حملے افغانستان سے ہی ہوتے ہیں افغان فوجی طالبان کو امریکی اسلحہ فراہم کرتے ہیں ہم نے پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے عملی اقدامات کئے لیکن افغانستان نے650 کلومیٹر تک سرحد پرکوئی پوسٹ تک نہیں بنائی، امریکا کو چاہئے کہ وہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے میں ہماری مدد کرے۔
 
 

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
زرائع کے مطابق زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، راولپنڈی، ایوبیہ، واہ کینٹ، ہری پور اور اس کے گرد و نواح میں محسوس کیے گئے۔ جھٹکے محسوس ہوتے ہی شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلہ شام 5 بجکر 25 منٹ پر آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی زیرزمین 17کلومیٹر اورمرکز مینگورہ کے 67 کلومیٹر شمال میں تھا۔ فی الحال زلزلے سے کسی قسم کے نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)خوبصورت آنکھوں والی دلکش اداکارہ رانی مکھر جی کو برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی)کی جانب سے بھارت کے پوش علاقے جوہو میں واقعے بنگلے کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف نوٹس جاری کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق رانی مکھرجی نے 2014 میں بی ایم سی سے اپنے بنگلے کرشنا رام کی تعمیر کے لیے منظوری لی تھی ، اس اجازت کے مطابق رانی مکھرجی کو بنگلے کا تعمیراتی کام ایک سال کے اندر مکمل کرنا تھا لیکن رانی نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور تین سال گزرنے کے باوجود بنگلے کاکام تاحال جاری ہے جب کہ رانی مکھر جی نے اپنے بنگلے کی اونچائی میں بھی غیر قانونی اضافہ کیا، کام کا جائزہ لینے کے لیے بی ایم سی کی ٹیم نے اداکارہ کے گھر کا دورہ بھی کیا لیکن انہیں گھر کے اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
اس معاملے پر بی ایم سی کی جانب سے رانی کو سیکشن 488 کے تحت نوٹس جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق بی ایم سی کی ٹیم 30 اگست کو پولیس کے ہمراہ ایک بار پھر اداکارہ کے گھر کا دورہ کرے گی اور عمارت میں کی گئی غیرقانونی تعمیر کا جائزہ لے گی۔
دوسری جانب رانی مکھرجی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رانی مکھرجی ملک کی ایک عزت دار شہری ہیں ان پر غیرقانونی تعمیرات کا الزام لگانا بے بنیاد اور سمجھ سے باہر ہے، انہوں نے اداکارہ کو بھیجے جانے والے قانونی نوٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بنگلے کی اونچائی میں اضافے کا باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اداکارہ رانی مکھر جی بیٹی کی پیدائش کے بعد کچھ عرصے کے لیے فلموں سے دور ہوگئی تھیں لیکن اب وہ فلم ’’ہچکی‘‘ کے ذریعے ایک بار پھر بالی ووڈ میں واپسی کررہی ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (راولپنڈی)ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے اور پاکستان کی مسلح افواج نے دو ونوں میں تربت میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا نیٹ ورک تباہ کردیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں چار دہشتگرد ہلاک اور ان کے دو سہولت کار پکڑے گئے ، ایف سی نے یہ آپریشن کاہان،ڈیرہ بگٹی ،چھتراوراوچ میں کیا جس دوران دہشتگردوں کے 4کیمپ بھی تباہ کردیئے گئے ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایف سی نے تربت میں دہشت گردی کی کارروائی ناکام بنادی ،دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے نیٹ ورک تباہ کردیے۔آپریشن کے دوران ملزموں سے بڑی تعداد میں اسلحہ اوربارود بھی برآمد ہوا جو ممکنہ طورپر تربت میں دہشت گردی کےلئے استعمال کیاجاناتھا۔

 

 

ایمزٹی وی (کابل)افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے پاکستان پر ایک اور الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود ہے۔
افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل جان نکلسن نے کہا کہ افغان طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود ہے، افغانستان سے باہر طالبان کی پناہ گاہوں کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور امریکا اور پاکستان کی حکومتیں اس مسئلے پر دو طرفہ مذاکرات کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئٹہ شوریٰ اور پشاور شوریٰ کا پتہ چل چکا ہے، افغان طالبان کی قیادت پاکستانی شہروں میں موجود ہے، دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کی حمایت کو روکنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا سفارتی حل ممکن ہے تاہم فوجی کوششیں بھی جاری رہیں گی اور امریکا افغانستان کی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ جنرل نکلسن کا کہنا تھا کہ ’میری توجہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر مرکوز ہے تاہم دیگر امریکی حکام پاکستان میں جنگجوؤں کی پناہ گاہوں کے مسئلے کو دیکھ رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکی اخبارکو انٹرویو دیتے ہوئے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں شدید نقصان اٹھایا ہے، ان کی سیکیورٹی افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ بہت بہادری اور حوصلے سے لڑی، اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں پاک امریکا تعلقات کی موجودہ صورت حال بیان کی ہے، درحقیقت پاکستان امریکا تعلقات تاریخ کے نازک ترین موڑ پر پہنچ چکے ہیں، جنہیں واشنگٹن سے لے کر اسلام آباد تک سنبھالنے کی کوشش ہورہی ہیں۔
جنرل نکلسن نے کہا کہ ہم امریکا پر حملہ روکنے کے لیے افغانستان میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا پر کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا، طالبان کی حکومت کو اس لیے ختم کیا گیا کہ انہوں نے القاعدہ کو پناہ دی، القاعدہ اور طالبان ہنوز میدان جنگ میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں، افغانستان میں طالبان کی واپسی کا مطلب القاعدہ کی واپسی ہے، اور القاعدہ کی واپسی کا مطلب امریکا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی کی ایک وجہ یہ ہے کہ پچھلے 16 سال میں مزید دہشتگرد گروپس بن گئے ہیں جس کی مثال داعش ہے، داعش خراسان بنیادی طور پر پاکستانیوں پر مشتمل ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے پشتونوں اور اسلامک موومنٹ ازبکستان کے جنگجوؤں نے داعش خراسان بنائی جو اب افغانستان کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے، تاہم امریکی و افغان اسپیشل فورسز نے مشترکہ آپریشن میں داعش کے سرفہرست تین رہنماؤں سمیت نصف سے زیادہ افرادی قوت کو ختم کردیا ہے۔ طالبان کی وجہ سے داعش وجود میں آئی، اگر طالبان واپس آگئے تو داعش اور القاعدہ دونوں زور پکڑ لیں گی۔
 
افغانستان کے مسئلے کے حل میں ایران اور روس سمیت دیگر پڑوسی ممالک کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں جنرل نکلسن نے کہا کہ تمام پڑوسی ممالک کا مشترکہ مسئلہ دہشت گردی سے نمٹنا خصوصا داعش کا خاتمہ ہے، لہذا مجھے امید ہے کہ پڑوسی ممالک یہ بات سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ طالبان نہیں بلکہ امریکی اور افغان فورسز ہی داعش کو شکست دے سکتی ہیں، امریکی و افغان افواج جو جنگ لڑ رہی ہیں اس سے پڑوسی ممالک کو ہی فائدہ پہنچے گا، لہذا انہیں ہماری حمایت کرنی چاہیے اور طالبان کی مدد کرکے
ہماری کوششوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
 
امریکی کمانڈر نے ایران پر افغان طالبان کی مدد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد ایرانی سفیروں کو قتل کردیا تھا، لہذا یہ بات حیران کن ہے کہ اب ایران طالبان کی مدد کررہا ہے جو کہ ایک غیرفطری اتحاد ہے۔ جنرل جان نکلسن نے کہا کہ اگر طالبان تشدد ترک کردیں تو انہیں افغان حکومت میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے، کیونکہ زیادہ تر جنگوں کے اختتام پر متحارب فریق ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر حکومت سازی کرتے ہیں۔