ایمزٹی وی(تجارت)پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونیکیشن کے موضوع پر 17 ویں آئی ٹی سی این ایشیا نمائش و کانفرنس 19سے21 ستمبر2017ء تک ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہوگی۔ تین روزہ سالانہ ایونٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور پاکستان کی آئی ٹی صنعت کے کردار سمیت بین الاقوامی کانفرنسیں شامل ہیں۔ اس میں ڈیجیٹل سیکورٹی کو درپیش چیلنجز، ٹیلی کام سمٹ، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ ۔ پی ایس ای بی کے لئے سی ای اوز فورم، انفارمیشن سیکورٹی کانفرنس اور آغاز پر ایک اجلاس سمیت اہم موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔ اس سال آئی ٹی سی این350کمپنیوں،600 سےزائد برانڈز اور ایک لاکھ سے زائد شرکاء کی میزبانی کرے گی۔
ایمز ٹی وی (تعلیم)صوبے کی سرکاری جامعات کے چانسلراورگورنرسندھ محمد زبیر نے کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرمحمد قیصرکی جانب سے گزشتہ دورمیں بجھوائی گئی سمری کی منظوری دیتے ہوئے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کوجامعہ کراچی کالجز (ذیلی ادارہ)Constituent College قراردے دیا۔ حکومت سندھ نے تقریباً3 برس قبل کراچی کے8 نجی میڈیکل کالجوں کا الحاق یونیورسٹی کااپنا میڈیکل کالج نہ ہونے کے سبب جامعہ کراچی سے منسوخ کردیاتھا جس کے بعد جامعہ کراچی کے سابق وائس پروفیسرڈاکٹرمحمد قیصر نے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو جامعہ کراچی کاذیلی ادارہ بنانے کے حوالے سے کام کاآغاز کیا تھا،اس سلسلے میں سب سے پہلے اس وقت کی کالج پرنسپل نے کالج کی گورننگ باڈی سے اس منصوبے کی منظوری لی تھی جس کے بعد اس منصوبے کوجامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ میں پیش کیاگیاتھا اور سابق انتظامیہ کے دورہی میں یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے کراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج کو جامعہ کراچی کاذیلی ادارہ قراردیتے ہوئے اسے حتمی منظوری کے لیے گورنرہاؤس؍چانسلرسیکریٹریٹ بھجوا دیا تھا تاہم سابق اوربعدازاں گورنرہاؤس کی موجودہ بیوروکریسی نے اس منصوبے پرکوئی پیش رفت نہیں کی۔ تاہم اب جامعات کے چانسلراورگورنرسندھ محمد زبیرنے کراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج کوجامعہ کراچی کا ذیلی ادارہ قراردینے کی منظوری دی،اس منظوری کے بعد رائج قواعد کے تحت کالج کی اکیڈمک اورداخلہ پالیسی جامعہ کراچی کے زیرانتظام رہے گی تاہم اس معاملے پر ابھی کام ہونا باقی ہے، ادھرگورنرسندھ کی منظوری کے بعد پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے جامعہ کراچی پر اس کے اپنے کالج نہ ہونے کا اعتراض ختم ہوگیا،یونیورسٹی کے اپنے اسپتال کی عدم موجودگی کااعتراض باقی ہے۔
ایمز ٹی وی (کراچی)ناردرن بائی پاس کے قریب ملیر ڈویژن پولیس کی کارروائی کے دوران مبینہ مقابلے میں 5 اغوا کار ہلاک ہوگئے ۔ پولیس نےوزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی کےمغوی بیٹے کو بازیاب کرالیا ہے۔ ملزمان نے ایک کروڑ روپے تاوان مانگا تھا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی مرتضی بلوچ کے بیٹے حیات بلوچ کی بازیابی کے لیے ضلع ملیر کی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں ٹول پلازہ کے قریب خدا بخش بروہی گوٹھ میں چھاپہ مارا ور وہاں اغوا کاروں کےٹھکانے کی طرف بڑھنا شروع کیا تو ملزموںنے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 5 ملزمان مارے گئے ۔ ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا انار تارڑ کے مطابق پیر کو پیپلز پارٹی کے رہنما کے بیٹے کو اسکے کزن کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا تاہم کچھ دور گھمانے کے بعد ملزمان نے مغوی کے کزن کو چھوڑدیا تھا جس کے بعد پولیس نے اپنے طور پر کاررروائی شروع کی۔ اس دوران ملزمان نے مغوی کے والدسے فون پر رابطہ کر کے بیٹے کو چھوڑنے کے لئے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا جس کے بعدخفیہ اطلاع پر کارروائی کے دوران مغوی کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا جبکہ اس دوران مبینہ مقابلے میں 5 ملزمان مارے گئے ۔ مذکورہ مقام سے2خواتین کو بھی حراست میں لیا گیاہے جو مبینہ طور ملزمان کی سہولت کار یا انکی رشتے دار ہیں۔ واقعے کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے راؤ انوار کو شاباشی دی اور پولیس پارٹی کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ ہےجبکہ صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نےبھی پولیس پارٹی کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ تفتیش میں یہ بات سامنے نہیں آئی کہ ملزموں کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے ہے یا نہیں تاہم انکی شناخت کے بعد مزید صورتحال واضح ہوگی
ایمز ٹی وی (گجرانوالہ) میں پلاسٹک فرنیچر کی فیکٹری میں آتشزدگی، آگ پر تاحال قابو نہ پایا جا سکا، آگ نے پوری فیکٹری کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ریسکیو کی 12 گاڑیاں آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ 100 سے زائد ریسکو اہلکار فائر فائٹنگ کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔
یمز ٹی وی (اسلام آباد) پیپلزپارٹی نے موجودہ حالات میں حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ آرٹیکل 62، 63 کو ختم نہ کرنے کےلیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اسلام آباد میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کااجلاس ہوا، جس میں آرٹیکل 62، 63 کو ختم نہ کرنے کےلیے اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کا ٹاسک خورشید شاہ کو سونپ دیا گیا ہے۔ خورشید شاہ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔ اجلاس میں نئی امریکی پالیسی کی بھرپور مذمت کی گئی اور حکومت کی طرف سے بروقت اور واضح رد عمل نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا گ
ایمز ٹی وی (کراچی )پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم پاکستان کو ان کی کانفرنس میں شرکت کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی اور کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے متعلق فیصلہ پارٹی قیادت کی مشاورت سے مشروط کیا تھا اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے فیصلے پر ہی ہم نے ایم کیو ایم کی کانفرنس میں شرکت نہیں کی،شاید ایم کیوایم پاکستان کی کثیر الجماعتی کانفرنس وفاقی حکومت کے کراچی کے لیے 25ارب روپے کے پیکج کے لیے لابی بنانا تھی اگر ڈاکٹر فاروق ستار کانفرنس کی آڑ میں کراچی پیکج کے لیے لابی بنا رہے تھے تو پیپلز پارٹی اس کانفرنس کا حصہ کیسے بن سکتی تھی،ہوسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم پاکستان نے لندن کے کہنے پر کانفرنس ملتوی کی ہو ،ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات کرکے صرف زبانی بات کی،کانفرنس کا دعوت نامہ دیا اورنہ ہی کانفرنس کا موضوع بتایا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ ،وقار مہدی ، راشد ربانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
نثاراحمد کھوڑونے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں پیپلز پارٹی کی حمایت سے متعلق غلط بیانی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کرکے صرف زبانی بات کی، کانفرنس کا دعوت نامہ نہیں دیا نہ ہی کانفرنس کا موضوع بتایا گیاتھا۔ ایک سوال کے جواب میں
انھو ں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دیرینہ مخالف دھڑے اگر آپس میں مل رہے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں،انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار وضاحت کریں کہ ان پر انضمام کیلئے کون دبائو ڈال رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جمہوریت کے خلاف سازش کی بات کررہی ہے تو وہ بھی وضاحت کریں کہ سازش کون کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیا اورجمہوریت کے خلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنے۔
ایمز ٹی وی(کراچی)کراچی میں دودن کی بارش نے شہر کا حلیہ بگاڑ کررکھ دیا ڈی ایچ اے میں شہبازکمرشل پر کئی فٹ پانی جمع ہونے کے باعث گھروں میں داخل ہوگیاشہر کی متعدد سڑکوں اوررہائشی آبادیوں میں پانی جمع رہا منگل کی رات معطل ہونے والی بجلی کئی علاقوں میں بدھ کو بھی بحال نہ ہوسکی لوگوں نے رات جاگ کر گزاری جبکہ بدھ کی رات بھی متعدد علاقوں میں بجلی غائب تھی ۔ تفصیلات کے مطابق پیراور منگل کو ہونے والی بارش کا پانی کے ایم سی، ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ بورڈز نے مین سڑکوں سے صاف کردیا تاہم وہ نشیبی سڑکوں، چورنگیوں اور آبادیوں سے برساتی پانی صاف کرنے میں ناکام رہے ۔ ؎بعض مقامات پر سڑکیں بیٹھ گئی ہیں اور کئی فٹ گڑھے پڑچکے ہیں جس سے گاڑیاں خراب ہورہی ہیں ملیرمرغی خانہ پل پر سوراخ ہوگئے جبکہ سہراب گوٹھ انڈرپاس میں پانی جمع رہا بارش کا پانی جن علاقوں میں زیادہ جمع رہا ان میں اولڈ سٹی ایریاٹاور، کھارادر، میٹھادر، صدر، فیڈرل بی ایریا میں پیپلزچورنگی سے گلبرگ چورنگی، سخی حسن چورنگی، نیوکراچی، ملیر، حضرت سلمان فارسی سوسائٹی، کہکشاں البدر، شاہ فیصل کالونی،
کراچی ایڈمن سوسائٹی سمیت ملیر اور گڈاپ کی متعددآبادیاں شامل ہیں دو دن کی طوفانی بارشوں کے دوران گرنے والے درخت اورسائن بورڈز وغیرہ کو بھی سڑکوں سے ہٹایانہ جاسکا ڈی ایچ اے میں شہبازکمرشل پر کئی فٹ پانی جمع ہونے کے باعث پانی گھروں میں داخل ہوگیا کئی کئی فٹ پانی ہونے کے باعث گاڑیاں خراب ہوتی رہیں ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ کا عملہ کوئی مدد نہ کر سکابدھ کو بھی یہ سڑک نہر کا منظر پیش کرتی رہی ۔ ایئرپورٹ سے قائدآباد جانے اور آنے والے شہری عذاب کا شکار رہے سڑک پر جگہ جگہ گڑھے اور بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث دن بھر یہاں سے گزرنے والی گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی رہیں جبکہ بڑی تعداد میں خراب ہوئیں منگل کی رات مختلف علاقوں میں بند ہونے والی بجلی کی سپلائی بدھ کو بھی نارمل نہ ہوسکی تاریں ٹوٹنے اور پول گرنے سے ہونے والی خرابیوں کو کے الیکٹرک دور نہ کرسکی بجلی نہ ہونے سے شہری شدید مشکلات کا شکار رہے صارفین کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے پاس مرمتی ٹیمیں کم ہونے کے باعث شکایات بروقت دور نہیں ہورہی دو دن کی بارش کے دوران کچراکنڈیاں بھرگئی ہیں جبکہ صفائی کا کام بھی تعطل کا شکارہوگیا ہے
ایمز ٹی وی(حیدرآباد ) قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ الیکشن اصلاحات کے نام پر عوام سے دھوکہ اور وقت ضائع کیا گیا، الیکشن میں دھاندلی روکنے کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے،حلقے چھوٹے بناکر الیکشن بائیو میٹرک کے تحت کرنے کےلیے قانو ن بنایا جائے۔ سندھ میں ایک دن کی بارش نے شہر اور دیہات ڈبو کر حکومت کی نااہلی ظاہرکی۔ انہوں نےکہا کہ عوام سےجھوٹے وعدے کرکے اور جھوٹے نعرے لگا کر ایوانوں میں جانے والے حلقے کے عوامکو بھول جاتےہیں، ڈیولپمنٹ فنڈ خرچ نہ کرنے والے، اپنے حلقے میں ترقیاتی کام نہ کرنے والے اور پارلیمنٹ میں حلقے کے عوام کے لیے نہ بولنے والے ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز کو نااہل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ترقیاتی کاموں کے نام پر کھربوں روپے ہڑپ کئےگئے جس کی وجہ سے کچھ گھنٹوں کی بارش کے بعد روڈ، گلیاں اور کالونیاں پانی میں ڈوب گئیں، حیسکو، سیپکو اور کے۔ الیکٹرک انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے طویل لوڈ شیڈنگ سے شہری پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن شفاف بنانے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم ضروری ہے۔