اتوار, 12 جنوری 2025

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) مشہورسوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے استعمال سے متعلق ایک نفسیاتی مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ روزانہ 2 گھنٹے یا اس سے زیادہ کا مجموعی وقت فیس بک پر گزارتے ہیں ان کی دماغی صحت بتدریج متاثر ہونے لگتی جب کہ ان میں زندہ رہنے کی خواہش بھی رفتہ رفتہ ختم ہوجاتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو میں 5 ہزار سے زائد رضا کاروں پر کیا گیا یہ مطالعہ 2 سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہا اور اس دوران فیس بک صارفین کی عادات و اطوار، مزاج، معمولات اور سماجی روابط جیسے پہلو سامنے رکھے گئے۔ مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ وہ افراد جو روزانہ 2 گھنٹے یا اس سے زائد وقت کے لیے فیس بک استعمال کررہے تھے ان کی دماغی صحت متاثر ہوئی تھی جب کہ وہ خود کو زندگی اور مستقبل کے حوالے سے زیادہ محسوس کرنے لگے تھے۔ مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جیسے جیسے فیس بک استعمال کرنے کی عادت پڑتی ہے ویسے ویسے اس دوران وقت گزرنے کا احساس بھی ختم ہونے لگتا ہے۔ یعنی فیس بک پر کئی گھنٹے گزارنے کے بعد بھی صارف کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ کچھ وقت کے لیے ہی اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پررہا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ عام زندگی میں افراد سے حقیقی میل جول اور راہ و رسم کے مثبت اثرات پڑتے ہیں لیکن فیس بک سے بندھے رہنے کے نتیجے میں بننے والے سماجی روابط منفی اثرات ڈالتے ہیں جن کے نتیجے میں بے چینی اور مایوسی جیسے احساسات شدت اختیار کرنے لگتے ہیں یعنی انسان غیرمحسوس طور پر منفی انداز میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس بات کو ماہرین نے بہت خطرناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فیس بک صارفین کو ان پہلوؤں پر توجہ رکھنی چاہیے اور سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے محتاط بھی رہنا چاہیے۔

 

 

 

ایمزٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت نے آئندہ ایک ماہ کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقرار کھنے کا اعلان کر دیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مئی کے مہینے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل نہیں کی جا رہی اور موجودہ قیمتیں ہی برقرار رہیں گی ۔ڈان لیکس معاملے پر مشاورت کیلئے بلائی گئی میٹنگ میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی موجود تھے۔ انہو ں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی موجودہ قیمت میں کوئی ردوبدل نہیں کی جا رہی بلکہ آئندہ ایک ماہ کیلئے قیمتیں برقرار رکھنے کیلئے حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جا رہی ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی کے مہینے میں بھی پٹرول کی موجودہ قیمت 74روپے ہی برقرار رہے گی جبکہ ڈیزل 83روپے اور مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی موجودہ قیمتوں میں بھی کوئی ردوبدل نہیں کیا جا رہا۔ انہو ں نے کہا کہ اوگرا کی جانب سے قیمتوں میں ردوبدل کی تجویز دی گئی تھی مگر حکومت نے مئی کیلئے موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو واضح کرنا ہو گا کہ وہ بھارت کیساتھ ہیں یا کشمیری عوام کے ہمدرد ہیں ؟۔”ہندوستان کے ساتھ وفاداری کرنا ارو جندال سے راتوں رات ملاقات کرنا مظفر وانی شہید کے خون کیساتھ بے وفائی ہے “۔آج نہیں تو کل پاکستان میں ضرور اسلامی انقلاب آئے گا۔ انکا کہنا تھا کہ دشمن ہمیں تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے ،پاکستان کو غریب عوام ہی بچا سکتی ہے۔عوام کے ہاتھ میں ووٹ کی طاقت ہے جو انقلاب لا سکتے ہیں ۔آپ مظلوموں کے ساتھ ہیں یا ظالموں کے؟ ۔ مولانا سراج الحق نے کہا کہ کرپٹ مافیانے کبھی ملک کو نہیں بچایا بلکہ لوٹا ہے ، پاکستان کو کسی خانوادے یا شہزادے نے نہیں بلکہ عوام نے بنایا ۔ مولوی نے ہمیشہ دھرتی اور امت کی حفاظت کی ۔”پاکستان کو تقسیم سے بچانا عالم دین کی ذمہ داری ہے “۔ انہو ں نے بھارتی اسٹیل ٹائیکون جندال سے وزیر اعظم کی ملاقات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو بتانا ہو گا کہ وہ مظلوموں کے ساتھ ہیں یا ظالموں ہے ۔ اس وقت مقدس سر زمین کو اندرونی و بیرونی خطرات کا سامنا ہے

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 200 ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کے ٹیکس بقایات،ٹیکس ڈیمانڈ اور چیکوں کی وصولی کے لیے رمضان المبارک سے قبل خصوصی ٹاسک فورسز قائم اور ودہولڈنگ ایجنٹس سے بروقت ٹیکس وصولیاں یقینی بنانے پر ملازمین کو بطور انعام 2 ماہ کی تنخواہیں دینے کا بھی اصولی فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈائریکٹر جنرل ودہولڈنگ ٹیکس محبوبہ رزاق کی جانب سے فیلڈ فارمشنز کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال پورا رمضان المبارک اور عید الفطر جون2017 میں ہے، اس وجہ سے ایف بی آر کے پاس ود ہولڈنگ ٹیکس کی مانیٹرنگ کے لیے بہت کم وقت ہے جس کے باعث فیلڈ فارمشنز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی موثر مانیٹرنگ کی جائے اور ٹیکس دہندگان کے ذمے ٹیکس واجبات کی موجودہ پیدا کی جانے والی ٹیکس ڈیمانٹ کے علاوہ ٹیکسوں کے بقایاجات وصول کرنے کے لیے فیلڈ فارمشنز میں رمضان المبارک سے قبل خصوصی ٹاسک فورسز قائم کی جائیں جو مذکورہ مد میں ٹیکس واجبات کی زیادہ سے زیادہ وصولی کویقینی بنائیں تاکہ رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ3604ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کو یقینی بنانے کے لیے شارٹ فال کو پورا کیا جا سکے۔ دوسری جانب ودہولڈنگ ایجنٹس سے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی بروقت کٹوتی اور کٹوتی شدہ ٹیکس کو بروقت خزانے میں جمع کرانے کے انتظامات کرنے پر جون میں فیلڈ فارمشنز کے ملازمین کو 2 تنخواہیں بطور انعام دی جائیں گی جبکہ فیلڈ فارمشنز سے کہا گیاکہ تمام خصوصاً نجی شعبے میں ملازمین کو تنخواہیں دینے والے ود ہولڈنگ ایجنٹس کے ساتھ قریبی رابطے اور لائزون قائم کیے جائیں کیونکہ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا بڑا حصہ نجی شعبے کے تنخواہ دار ملازمین سے حاصل ہوتا ہے لہٰذا اس پر بھرپور توجہ دی جائے۔ واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے سب سے زیادہ انحصار ود ہولڈنگ ٹیکسوں پر کیا جا رہا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)صوبائی وزیر بلدیات محمد منشاء اللہ بٹ نے کہا ہے کہ ماہ رمضان میں عوام کو اشیا خوردونوش ارزاں نرخوں پر فراہمی کے لیے صوبے بھر میں 318 رمضان بازار اور27 ماڈل بازار لگائے جائیں گے۔ صوبائی وزیر بلدیات محمد منشاء اللہ بٹ نے مختلف بلدیاتی نمائندوں سے ملاقات میں بتایاکہ تمام محکمے فوری طورپر صوبے بھر میں موجود اجناس کی موجودگی اور گزشتہ سالوں میں ماہ رمضان کے دوران ان اشیائے ضروریہ کے استعمال کے اعداد و شمار چیک کریں اور اسٹاک کم ہونے کی صورت میں متعلقہ درآمد کنندگان سے فوری رابطہ کرکے اشیا کی صوبے میں وافر مقدار میں فراہمی یقینی بنائیں۔ اشیائے ضروریہ کی رعایتی نرخوں پر فراہمی کا سلسلہ صرف رمضان بازاروں اور ماڈل بازاروں تک ہی محدود نہیں رکھاجائے گا بلکہ کم آمدنی والے افراد کے علاقوں میں ٹرکوں کے ذریعے ان کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی۔ واضح رہے کہ رمضان بازاروں کا آغاز24 مئی سے ہوگا جہاں سے عوام روز مرہ ضروریات کی تمام اشیا صبح9 بجے سے شام6 بجے تک خرید سکیں گے جبکہ ماہ رمضان میں خاص طور پر استعمال ہونے والی اجناس وپھل وغیرہ کی دستیابی سوفیصد یقینی بنائی جائے گی اور ایسی اجناس اورپھل جن کا سیزن نہیں ہے ان کو بیرون ملک سے درآمدکیا جائے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت) ممبرکسٹمز ایف بی آر محمد زاہد کھوکھر نے کہا ہے کہ پاکستان کسٹمزنے تجارتی وصنعتی شعبے کی سہولت کے لیے ملک گیرسطح پر ون ونڈوآپریشن کے ذریعے 40 قومی اداروں کے ذریعے سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس پر عمل درآمد آئندہ سال سے شروع ہو جائے گا۔ ممبر کسٹمز ایف بی آر زاہد کھوکھر نے بتایا کہ اس منصوبے کو’’نیشنل ون ونڈو سسٹم‘‘ کے عنوان سے ترتیب دیا گیا ہے اور اس نظام میں شامل 40 قومی اداروں میں پاکستان کسٹمز کا کردار سب سے اہم ہوگا جو تجارت وصنعت سے تعلق رکھنے والے مجوزہ قومی اداروں سے تاجر برادری کو آن لائن سہولتیں بہم پہنچائے گا۔ زاہد کھوکھرنے اس بات کا اعتراف کیا کہ درآمدکنندگان وبرآمدکنندگان کو خدمات فراہم کرنے والے کنٹینرٹرمینلزتاحال مطلوبہ جدید مشینری سے لیس نہیں ہیں جس کی وجہ سے آئے دن بندرگاہوں پر کنٹینرز کا رش لگ جاتا ہے لیکن پاکستان کسٹمزنے فیصلہ کیا ہے کہ بندرگاہوں پرمطلوبہ جدید مشینری نصب کی جائے اور بعدازاں کسٹمزقوانین میں ضروری ترامیم کرنے کے ساتھ ٹرمینلز آپریٹرز کو پابند کیاجائے گاکہ وہ ٹرمینلز پر آنے والے بحری جہازوں سے 36 گھنٹوں میں متعلقہ کنٹینرزکو کسٹمزایگزامنیشن کے لیے گراؤنڈکریں بصورت دیگر قانون شکنی کرنے والے ٹرمینلزآپریٹرزکے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے ان پر جرمانے بھی عائدکیے جائیں گے۔ ممبر کسٹمز نے بتایا کہ کنٹینرٹرمینلزپر نیلامی کے لیے موجود ہزاروں کنٹینرز سے متعلق بھی حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اوریہ تجویزبھی زیرغورہے کہ ان کنٹینرزکو ویڈیولنک کے ذریعے نیلام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکریپ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے علیحدہ آف ڈاک ٹرمینل کے قیام کی ضرورت ہے جس کے لیے محکمہ کسٹمز کے ماڑی پورمیں قائم ویئرہاؤس کوتاجربرادری کے تعاون سے آف ڈاک ٹرمینل تیار کیا جاسکتا ہے اور اس مجوزہ آف ڈاک ٹرمینل پر بندرگاہوں میں نیلامی کے منتظر ہزاروں کنٹینرز اور اسکریپ کے کنسائمنٹس کو منتقل کیا جا سکتا ہے، ان مجوزہ اقدامات سے بندرگاہوں پرکنٹینرزکے رش میں کمی کی جا سکتی ہے۔ زاہد کھوکھر نے کہاکہ گوادر بندرگاہ مکمل طور پر آپریشنل ہونے کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس گوادرپورٹ پر منتقل کرنے کی تجویزپر عمل درآمد ممکن ہے جبکہ خشک گودیوںپرجانے والے کنسائمنٹس پر ٹریکرز نصب کرنے کے لیے دیگرکمپنیوں کوبھی لائسنس کا اجرا کیا جائے گا تاکہ کم سے کم قیمت میں وہیکلز اورکنٹینرزپرٹریکرزکی تنصیب ہوسکے۔ علاوہ ازیں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کسٹمز پرنسپل اپریزرکے کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں ختم ہونے والے کردارکودوبارہ فعال کیے جانے سے جہاں اسسٹنٹ کلکٹرزاورڈپٹی کلکٹرزپرکام کا بوجھ کم ہوجائے گااسی طرح کنسائمنٹس کی کلیئرنس کا عمل بھی تیز رفتار ہوسکے گا۔

 

 

ایمزٹی وی (اسپورٹس)ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان دوسرا ٹیسٹ آج سے برج ٹاؤن، بارباڈوس میں شروع ہورہا ہے تاہم گرین کیپس نے کیریبیئن قلعہ سر کرنے کی ٹھان لی۔ سبائنا پارک میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب پاکستان ٹیم دوسرے ٹیسٹ کیلیے برج ٹاؤن کے کینسنگٹن اوول میں اترنے کو تیار ہے جہاں پر ایک تاریخی موقع اس کا منتظر ہوگا۔ پاکستان نے اب تک 8 کوششوں میں ایک بار بھی ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز کامیابی حاصل نہیں کی مگر سیریز میں 1-0 کی برتری کے بعد کیریئر کے آخری ٹیسٹ میچز کھیلنے والے مصباح الحق اور یونس خان کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ کھیل کوہمیشہ کے لیے الوداع کہنے سے قبل کیریبیئن جزائر پر ٹیم کو سیریز کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب پہلے ٹیسٹ سے قبل گروئن انجری کا شکار ہونے والے حسن علی فٹ ہوچکے اور انھوں نے ہفتے کے روز ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ پریکٹس میں حصہ لیا۔ بیٹسمینوں نے نیٹ میں کافی وقت صرف کیا اوراپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارتے ہوئے دکھائی دیے۔ اگر پاکستانی ٹیم ایک ٹیسٹ قبل ہی سیریز اپنے نام کرلیتی ہے تو اس سے مصباح اور یونس کو اپنے الوداعی ٹیسٹ میں زیادہ آزادی سے کھیلنے اور لطف اندوز ہونے کا موقع میسر آ جائے گا۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز کی توجہ کم بیک پر مرکوز ہے، اسے اپنے بیٹسمین روسٹن چیس اور شین ڈورئچ سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں جو پہلے ٹیسٹ میں اچھا پرفارم کرچکے۔ یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کا پہلا ٹور 1957-58 میں کیا جس کے پہلے ہی مقابلے میں حنیف محمد نے 337 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی تھی۔ 1987-88 میں عمران خان کی زیر قیادت ٹیم نے ویسٹ انڈین ٹور پر پہلا ٹیسٹ جیتا اور دوسرا ڈرا کیا تھا، تیسرے میں اس کو یہ سنہری موقع حاصل ہوا جب 266 رنز کا ہدف دینے کے بعد میزبان سائیڈ کو 8 وکٹ 207 رنز پرمحدود کردیا گیا، مگر جیفری ڈوجون اور ونسٹن بینجمن نے نویں وکٹ کیلیے ناقابل شکست 61 رنز بناکر تاریخی موقع سے محروم کردیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس) بی سی سی آئی کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کی دھمکیوں نے شائقین، براڈ کاسٹرز اور اسپانسراداروں کو پریشانی سے دوچار کردیا ہے، کرکٹ انڈسٹری کی حقیقی معنوں میں نیند اڑنے لگی ہے، سب سے زیادہ پریشانی آئی سی سی کے نشریاتی پارٹنر کو ہے جسے بھارتی کرکٹ کے حقوق بھی حاصل ہیں، اسی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سنجے گپتا نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ بی سی سی آئی اور آئی سی سی اس مسئلے کا حل نکال لیں گے، بھارتی شائقین میں اس ٹورنامنٹ کے حوالے سے بہت جوش و خروش پایا جاتااور وہ اس بے چینی سے اس کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب ایک میڈیا کمپنی کے سربراہ سری نواس نے کہاکہ اس ٹورنامنٹ سے منسلک ہر ایک کے مفادات جڑے ہوئے ہیں، زیادہ تر اشتہاری ریونیو بھارت سے حاصل ہوتا ہے،اگر بھارتی ٹیم ہی اس میں شریک نہیں ہوئی تو پھر اشتہاردینے والوں کی دلچسپی پہلے جیسی نہیں رہے گی۔ واضح رہے کہ اس وقت ایک چینی موبائل کمپنی بھارتی ٹیم کی اسپانسر ہونے کے ساتھ آئی سی سی کی کمرشل پارٹنر بھی ہے۔ دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے معاملے پر غور کیلیے 7 مئی کو خصوصی جنرل میٹنگ بلائی گئی جس میں تمام اسٹیٹ ایسوسی ایٹس اپنی رائے پیش کریں گے، اسی کی روشنی میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، 2014 میں طے پانے والے ممبر شرکت معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر بھارتی بورڈ کی جانب سے آئی سی سی کو لیگل نوٹس بھیجے جانے کا بھی امکان ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے سربراہ ونود رائے نے بھی واضح کیاکہ وہ آئی سی سی کے معاملے پر بورڈ کے فیصلے کا ساتھ دیں گے۔

 

 

 

ایمزٹی وی (اسپورٹس)پاکستانی انکار نے بنگلہ دیش کو غصے سے آگ بگولہ کر دیا،اونچی ہواؤں میں اڑنے والے کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن نے دعویٰ کیاکہ ناکامی کا خوف اس فیصلے کی وجہ بنا ہے،انھوں نے آئی سی سی کی آمدنی میں سے بھی پاکستان اور ویسٹ انڈیز سے بھی زیادہ حصہ مانگ لیا۔ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ ٹور سے پاکستانی انکار پر بیحد ناراض ہے، صدر نظم الحسن نے آئی سی سی میٹنگ سے وطن واپسی پر بڑے بڑے دعوے کیے ہیں، پاکستان کی جانب سے مسلسل تیسری مرتبہ ٹیم بھیجنے سے انکار کے بارے میں انھوں نے کہاکہ ہمیں آفیشلی طور پر کچھ نہیں بتایا گیا، آئی سی سی میٹنگز کے دوران پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے صرف اتنا کہا تھا کہ ان کے لیے ٹیم بھیجنا مشکل ہوگا. کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا کہ ورلڈکپ میں براہ راست انٹری کیلیے ستمبر کی کٹ آف ڈیٹ سے قبل انھیں ہم سے شکست کی صورت میں مزید ریٹنگ پوائنٹس کھونے کا خوف ہوسکتا ہے، میں نے سنا ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم مسلسل تیسری مرتبہ ٹور نہیں کرسکتے جبکہ درحقیقت پاکستانی ٹیم پہلے بھی دیگرممالک کے تین سے بھی زیادہ مرتبہ ٹورز کرچکی ہے، اب وہ کیوں کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے، ہم انھیں آفیشل شیڈول بھیج کردیکھیں گے کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں، اس کے بعد ہی آگے بات ہوگی، ہم تو کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔ نظم الحسن نے آئی سی سی کی جانب سے نئے ریونیو ماڈل میں 132 ملین ڈالر ملنے کا تمام تر کریڈٹ خود لیتے ہوئے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو قائل کیا کہ بنگلہ دیش اب بڑی مارکیٹ بن چکا اور یہاں سے اسپانسر سامنے آرہے ہیں، عالمی سطح پر ہماری کارکردگی بھی بہت بہتر ہے، اسی وجہ سے ہمیں زیادہ حصہ ملا ہے، میں نے کونسل سے یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں ویسٹ انڈیز اور پاکستان سے بھی زیادہ حصہ ملنا چاہیے کیونکہ ہماری کارکردگی ان سے بھی زیادہ بہتر ہے۔ علاوہ ازیں بھارت کے حوالے سے سوال پر نظم الحسن نے کہا کہ انھیں ہم سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم مختلف ایشوز پر بی سی سی آئی کے ساتھ ہیں مگر اپنے حصے میں کٹوتی نہیں چاہتے تھے، اس لیے ریونیو تقسیم پر اپنے مفاد میں فیصلہ کیا، ویسے بھارت کے پاس وقت ہے، وہ پیش کردہ اضافی رقم آئی سی سی سالانہ اجلاس سے قبل قبول کرسکتا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (کراچی)سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہاہے کہ لیاری گینگ وار میں تمام تر کارروائیوں کی ذمہ دارٹی ٹی پی ہے،ہم نے کراچی نے آپریشن میں پولیس ہدایت دی کہ کسی بھی مجرم کو نہ چھوڑا جائے۔ ذرائع کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائم علی شاہ کاکہنا تھا کہ میرے بے اختیار وزیراعلی ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے ،کراچی سے کشمور تک صرف میں انچارج تھا اور جتنا میرے دور میں کام ہواہے اتنا کسی کے دور میں نہیں ہواہے۔ا انہوں نے کہاکہ رینجرز اور پولیس نے اچھا کام کیا اور ہمیشہ سینے پر گولیاں کھائی ہیں۔ پنجاب میں نہیں پکڑے گئے جتنے ہم نے پکڑے لیاری گینگ وار میں پکڑے ہیں ،یہی نہیں ہم نے پولیس کو آپریشن میں لیاری میں کسی کرمنل کو نہ چھوڑنے کی ہدایت دیں، ہم نے وہاں پر باقاعدہ کیمپ قائم کئے اور موثر کارروائی کی۔قائم علی شاہ نے مزید کہا کہ بلاول کا انداز بھٹووالا ہے ابھی ان کو وقت چاہیے لیکن انہیں کسی تربیت کی ضرورت نہیں ہے جبکہ ذوالفقار مرز ا پارٹی کی پالیسی کے مطابق نہیں چل رہے تھے، آصف علی زرداری نے بھی ذوالفقار مرزاکو روکا مگر وہ نہیں مانے۔