ایمز ٹی وی ( تجارت)سرحد چیمبر کے صدر حاجی محمد افضل نے امید ظاہر کی ہے کہ پاک افغان سرحد دو طرفہ تجارت کیلئے 2/3 روز میں کھول دی جائے گی . تاہم اگر عسکری قیادت اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ملکی سلامتی کے پیش نظر سیکیورٹی خدشات کے باعث پاک افغان سرحد کو تجارتی آمدورفت کیلئے تاحال کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا تو پھرپاک افغان سرحد پر کھڑ ے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کے کنٹینرز کو پشاور اور ملک کے دیگر حصوں میں واپس لے جانے کی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ کاروباری افراد کو ہونیوالے مالی نقصانات کا ازالہ ہوسکے۔
ایک بیان میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حاجی محمد افضل نے کہا کہ تقریباً ایک ماہ سے بارڈر کی بندش کے باعث ہزاروں کنٹینرز پاک افغان سرحد پر کھڑے ہیں جن میں کھانے پینے کی اشیاء سمیت ادویات اور ایسی اشیاء شامل ہیں جن کی مدت میعاد ختم ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے گذشتہ دنوں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد سعید سے ایک ملاقات میں انہوں نے پاک افغان سرحد کی بندش کے باعث دو طرفہ تجارت ٗمال منڈیوں اور مختلف اجناس کی ایکسپورٹ سمیت کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی مدت میعاد ختم ہونے کا معاملہ اٹھایا جس پر انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے موثر انداز میں بات چیت کریں گے اور اس معاملے کا بہت جلد حل تلاش کرلیا جائے گا ۔
سرحد چیمبر کے صدر حاجی محمد افضل نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور عسکری قیادت سے درخواست کی کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد میں پاک افغان تجارت کی بحالی کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں جس سے سیکورٹی اور باہمی تجارت کا عمل متاثر نہ ہوں اور تجارتی آمدورفت معطل ہونے سے بزنس کمیونٹی کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان بھی برداشت نہ کرنا پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش کے باعث خیبر پختونخوا کی صنعتیں متاثر ہوکر بند ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے بھی پاک افغان سرحد دو روز میں کھولنے کا عندیہ دیا ہے اور اُنہیں امید ہے کہ حکومتی سطح پر اس معاملے کے حل کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ایمز ٹی وی ( تجارت)پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن فرنٹ(پیاف) نے کہا ہے کہ ا یف بی آر کاروباری افراد کے ساتھ ٹیکس تنازعات کے خاتمہ کے حوالے سے اپنے طریقہ کار کو اپ گریڈ کرے۔ ٹیکس گزاروں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ کیا جائے ۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے موجودہ ٹیکس پیئرزکو سہولتیں اور مراعات دی جائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے نہ کہ انکو قانونی معاملات میں الجھایا جائے۔
بعض پیچیدہٹیکس معاملات کے لئے صنعت کاروں اور تاجروں کو عدالتوں کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے اور پیداواری کام سے ہٹ کر غیر ضروری کاموں میں وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکس نہ لگایا جائے بلکہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے۔ انڈسٹری کو پہلے ہی پیداواری لاگت زائد ہونے کے باعث ملکی مصنوعات کو عالمی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے لہذا کاروباری برادری کو ٹیکس معاملات میں بے جا پریشان نہ کیا جائے۔
چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے سیئنر وائس چیئر مین تنویر احمد صوفی اور خواجہ شاہزیب اکرم کے ہمراہ ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر اپنے سسٹم میں ٹیکس نیٹ میں اضافہ کے ساتھ پرانے ٹیکس دہندہ پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرے۔ تاکہ ہر طبقہ خوشدلی سے اپنے ذمہ ٹیکس ادا کرکے ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکے ۔ پرائیویٹ سیکٹر اور کاروباری طبقہ کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں ۔
ملکی ترقی میں کاروباری برادری کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بزنس کمیونٹی پہلے ہی نا مساعد حالات کے باوجود ملکی معاشی نمو میں تیزی لانے کے لئے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے ۔
ایمز ٹی وی(کراچی) فاروق ستار کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مداخلت پر رہا کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد متحدہ نے اسحاق ڈار سے رابطہ کیا، جنہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے بات کی جس پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کو رہا کردیا گیا۔ فاروق ستار کی گرفتاری سے قبل کراچی پولیس کے چیف ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو اعتماد میں لیا تھا۔
ایمز ٹی وی ( تعلیم) لا ہور یو نیورسٹی آف مینجمنٹ سا ئنسز (لمز) کے پرو چانسلر سید با بر علی نے گذ شتہ روز یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور کا دورہ کیا اوروا ئس چانسلر پرو فیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پا شا سے ملا قات کی۔ لا ئیو اسٹاک سیکٹر کی تر قی سے متعلقہ امو ر پر اجلاس کا انعقاد بھی ہوا جس کی صدارت سید با بر علی نے کی جبکہ دیگر اہم شخصیات میں پرو فیسر ڈاکٹر مسعو د ربا نی، پرو فیسرڈاکٹر نسیم احمد اور ڈاکٹر علیم بھٹی کے علا وہ فکلٹی ممبران نے شرکت کی۔
اپنے خطا ب میں سید بابر علی نے کہا کہ طالب علمو ں کے درمیان اینٹر پر ینیور کے مقا بلے منعقد کر وا ئے جا ئیں تا کہ ان کے اندر اپنے کا روبار شرو ع کرنے کا شو ق پیدا ہوا نیز بین الاقوا می ما رکیٹ میں پا کستا نی میٹ کی ایکسپو رٹ بڑ ھا نے سے متعلقہ عوا مل کو جا ننے کے لیئے معلو ما ت حا صل کی جا ئے۔ اور ملک میں خورا ک کی کمی کو پو ری کر نے کے لیئے نیو ٹر یشن پرو گرام شرو ع کر نے کی بھی تجو یز دی۔
پرو فیسر ڈاکٹر پا شا نے اپنے خطاب میں اسکو لو ں کی سطح پر نیو ٹر یشن پرو گرا م چلا نے کی ضرو رت پر زور دیا کہ اسکول کے بچو ں کو اُن کی کلاس رومز میں روزا نہ ایک انڈا اور دودھ کا گلاس دیاجا ئے جس سے نا صرف بچو ں کی صحت بہتر ہو گی بلکہ ملک میں پو لٹر ی اور ڈیر ی کی انڈسٹر ی بھی تر قی پا ئے گی ۔ جو غر یب کسا ن کے لیئے خو شحا لی اور فا ئد ہ کا با عث بنے گی ۔ قبل از یں ڈاکٹر پا شا نے یونیورسٹی کی تعلیمی، تحقیقی ، ایکسٹینشن سروسز اورتر بیتی پرو گرامو ں کے بارے میں پر یزنٹیشن دی ۔
ایمز ٹی وی ( تجارت) کپاس کے کاشتکار آئندہ آنے والی فصل کی پیداوار بہتر بنانے کے لئے آف سیزن مینجمنٹ فارمولا پر عمل کریں. کپاس کے اَن کھلے ٹینڈوں اور ڈوڈیوں کے بروقت خاتمہ سے گلابی سنڈی کے حملے کا تدارک ہو جاتا ہے . جننگ فیکٹریوں سے کپاس کے کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں،کپاس کی باقیات کو کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے دور لے جاکر تلف کیا جائے تاکہ کیڑوں اور انڈوں کی تلفی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کپاس کے کاشتکار 15اپریل کے بعد کپاس کی کاشت کریں بصورت دیگر دفعہ 144کے تحت ان کی کاشتہ فصل تلف کر دی جائے گی ۔ محکمہ زراعت پنجاب صوبے بھر میں جننگ فیکٹریوں میں کچرا (جننگ ویسٹ) میں سنڈیوں کی موجودگی کو ختم کرنے کے لئے 31مارچ کی ڈیڈ لائن دے دی ہے ،ایسی فیکٹریاں جن میں موجود کچرے میں سنڈیاں اور کپاس کے کیڑوں کی موجودگی پائی گئی ہے انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کچرے کو فوری طور پر تلف کردیں بصورت دیگر ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ ان فیکٹری مالکان کو31مارچ تک کی مہلت دی گئی ہے۔
محکمہ زراعت کے افسران نے جننگ فیکٹریوں کے مالکان سے رابطہ کرکے انہیں موجودہ صورتحال بارے آگا ہ کر دیا ہے۔ محکمہ زراعت کے اس اقدام کا مقصد کپاس کی آئندہ فصل کو کیڑوں اور سنڈیوں کے حملے محفوظ بنانا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ زراعت نے 15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ کپاس کی قبل از وقت کاشت سے کپاس کے علاقے میں کیڑوں کے حملے کا امکان ختم ہو سکے۔ اس کے علاوہ کپاس کو دشمن کیڑوں بالخصوص گلابی سنڈی سے بچانے کے لئے اور دوست کیڑوں کی افزائش نسل کا کام تیزی سے جاری ہے۔