ایمز ٹی وی(کراچی) سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ جو 84 سال کی عمر میں قضائے الٰہی سے انتقال کر گئے تھے انہیں کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا ، نماز جنازہ میں اہم سیاسی و مذہبی شخصیات ،ججز اور قانون دانوں کی بڑی تعداد میں شرکت، 4 جون 1994ء سے 3 دسمبر 1997ء تک سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس رہنے والے سید سجاد علی شاہ منگل کے روز ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق انہیں اچانک سینے میں درد اٹھی ، ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔سید سجادعلی شاہ 17 فروری 1933 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ وہ یونیورسٹی آف کراچی اور انز آف کورٹ سکول آف لاء میں زیر تعلیم رہے۔ 1994 میں جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نسیم حسن شاہ سبکدوش ہوئے تو اس کے بعد سنیارٹی کی سطح پر جسٹس سعد سعود جان نے ان کی جگہ چیف جسٹس بننا تھا تاہم اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے دو جج صاحبان کو بائی پاس کرتے ہوئے جسٹس سید سجاد علی شاہ کو چیف جسٹس سپریم کورٹ مقرر کر دیا تھا اور بعد ازاں صدر فاروق لغاری نے بے نظیر حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا ۔ جسٹس(ر) سید سجاد علی شاہ ایران پاکستان فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے چیئرمین بھی رہے۔ 1997ء میں جسٹس سجاد علی شاہ کے وزیر اعظم نوا زشریف کے ساتھ بھی اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔ ملک کی اہم سیاسی شخصیا ت اور قانون دانوں نے ان کے انتقال پرگہرے افسوس کااظہارکیاہے
ایمز ٹی وی(لاہور) ماتحت عدالتوں کے انتظامی امورمیں صوبائی حکومت کی طرف سے رکاوٹیں ڈالنے کے متعدد واقعات کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ججوں اور عملے کی ملازمتوں کے لئے الگ انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے برادر ججوں کی مشاورت سے اس بابت فیصلہ کیا ہے کہ ماتحت عدالتوں کے ججوں اور عدالتی عملے کو سول سرونٹس کے کیڈر سے نکال کر ان کے لئے جوڈیشل سروس کے نام سے الگ کیڈر قائم کیا جائے ،اس سلسلے میں پنجاب حکومت کو قانون سازی کے لئے ریفرنس بھیجا جارہا ہے جس کی تیاری کے لئے تمام سیشن ججوں سے تجاویز لے لی گئی ہیں ۔عدالتی عملہ اور ججوں کی تنخواہوں اور انکریمنٹس کے حوالے سے محکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے عدالت عالیہ کے انتظامی احکامات پر متعدد مرتبہ اعتراضات اٹھائے جاچکے ہیں ،حال ہی میں پنجاب بھر کے جوڈیشل افسروں اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو ایک اضافی انکریمنٹ دینے کے معاملہ پر محکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے اعتراضات پر مشتمل ایک مراسلہ محکمہ قانون اور ہائیکورٹ انتظامیہ کو بھجوا یاگیاہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی منظوری سے انتظامی طور پر محکمہ خزانہ کو 10جنوری کو حکم جاری کیا گیا تھا کہ پنجاب بھر کے جوڈیشل افسروں اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو ایک اضافی انکریمنٹ ادا کی جائے جس پرمحکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے اعتراض اٹھایا گیا کہ ماتحت عدلیہ کے ملازمین آئین کے آرٹیکل 240کی روشنی میں پنجاب سول سرونٹس ایکٹ کی تعریف میں آتے ہیں، اس لئے وزیر اعلی پنجاب کی منظوری کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کو اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو کسی بھی قسم کا الاﺅنس یا ریلیف دینے کا حکم جاری کرے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ ماتحت عدالتوں کے ججوں اور عملے کے لئے الگ کیڈر تشکیل دیا جائے اور اس سلسلے میں جوڈیشل سروس ایکٹ کے نام سے مسودہ قانون تیار کرکے اس پر قانون سازی کے لئے پنجاب حکومت کو ریفرنس بھیجا جائے ۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے مسودہ کی تیاری کے لئے سیشن ججوں کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ رشید اے رضوی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جوڈیشل سروس ایکٹ کا مجوزہ بل تیار کیا جائے ،اس مجوزہ ایکٹ کے تحت ہائی کورٹ کو عدلیہ کی خودمختاری کے لئے ججوں اور عملے کی بھرتیوں ،شرائط ملازمت کے تعین ،محکمانہ امتحانات اور علاقائی دائرہ اختیار کے تعین کا اختیار حاصل ہوگا ۔علاوہ ازیں ہائی کورٹ کو ماتحت عدالتوں کے ججوں کے ملازمتوں کے معاملات کی شنوائی کے لئے اپیلٹ سروس ٹربیونل تشکیل دینے کا اختیار بھی حاصل ہوگا ۔اس سلسلے میں سیشن ججوں کی تجاویز کی روشنی میں جوڈیشل سروس ایکٹ کا مسودہ تیار کرکے پنجاب حکومت کو بھیجا جائے گا
ایمز ٹی وی(دوحہ) قطر نے 2022 ءمیں ہونیوالے فیفا فٹبال ورلڈ کپ کی تیاریوں کیلئے پاک فوج کی مدد مانگ لی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے دوران قطری وزیراعظم شیخ عبداللہ الثانی نے کہا کہ پاکستان ایکقابل اعتماد دوست ہے اور سکیورٹی کے شعبے میں پاک فوج کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق قطری وزیراعظم نے گزشتہ روز فٹ بال ورلڈکپ کی تیاریوں، سائبر سیکیورٹی اور دفاعی پیداوار میں بھی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔شیخ عبداللہ الثانی نے کہا کہ قطری عوام پاکستانی عوام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور قطر پاکستان کو ہر سطح پر خصوصی اہمیت دیتا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قطری وزیراعظم کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواد