ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)برلن انٹر نیشنل فلم فیسٹیول میں بہترین فلم کا گولڈن بیئر ایوارڈ ہنگری کی فلم ’آن باڈی اینڈ سول‘ کے نام رہا۔ دس روزہ انٹر نیشنل فلم فیسٹیول کے دوران 18 فلموں میں مقابلہ ہوا، میلے میں ہنگری کی فلم ’آن باڈی اینڈ سول‘ جیوری ارکان کے دل جیتنے میں کامیاب ہوئی اور گولڈن بیئر کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ بہترین ڈائریکٹر فن لینڈ کے آکی کورسمیکی ،بہترین اداکارآسٹرین جارج فریڈرک اور بہترین اداکارہ جنوبی کوریا کی کم من ہی قرار پائیں۔
ایمز ٹی وی (صحت /ٹھٹھہ) ٹھٹھہ میں تھیلسیمیا کیئر سینٹر قائم نہ ہونے کے باعث مریض علاج کی سہولت سے محروم ہیں بروقت خون نہ لگنے کے باعث رواں ماہ کے دوران میرپور ساکرو کی رہائشی دو بچیاں ڈیڑھ سالہ مناہل بی بی بنت عمر چشتی اور نادیہ بنت غلام حسین مور جریو کا انتقال ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں تھیلیسمیا میں مبتلا کمسن بچے دریا علی خان شیخ کے والد ایم مظفر شیخ نے بتایا کہ تھیلیسمیا کیئر سینٹر قائم نہ ہونے کے باعث بچوں کا کراچی اور حیدرآباد سے علاج کراتے ہیں جس کے باعث آنے جانے میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں اور کافی وقت ضایع ہوتا ہے جبکہ بروقت خون نہ لگنے اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث تاحال درجنوں بچے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ ٹھٹھہ میں تھیلیسیمیا کیئر سینٹر قائم کیا جائے جہاں مریضوں کو بون مارو ٹرانسپلانٹیشن سمیت دیگر علاج کی سہولیات مفت فراہم کی جائیں۔
ایمزٹی وی (صحت /شکارپور) گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر ٹوکے وادھو مل ہال میں رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ دینے کے حوالے سےتربیتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں ڈاکٹر صائمہ میمن،ڈاکٹر ارشد ملک اور اخلاق وزیرنے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ دینے والوں کی تعداد انتہائی کم ہونے کے باعث حادثات میں زخمیوں کو بچانا مشکل ہوجاتاہے۔ ایک لاکھ سے زائد بچے تھیلیسمیا جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہیں، جنہیں روزانہ کی بنیاد پر خون کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ اس لئے نوجوان اور صحتمند لڑکوں خواہ لڑکیوں جن کی عمر 18سے30برس تک ہو انہیں ایک سال میں دو سےتین بار خون کا عطیہ دینا چاہئے۔ تقریب میں ڈی ایچ او ڈاکٹر قاضی خورشید احمد،آغا حق نواز خان پٹھان، ڈاکٹر کشور کمار،پرکاش لعل،آغا وحید پٹھان،تنویر حیدر شاہ سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں اورجامعہ شاہ لطیف شکارپور کیمپس کے طلبہ و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی
ایمز ٹی وی (صحت /ٹھٹھہ) محکمہ پولیس کی جانب سے پولیس لائن مکلی میں واقع پولیس اسپتال میں ایک مفت طبی کیمپ قائم کیا گیا، طبی کیمپ میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر اشرف علی شاہ، لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سنتوش کمار، ماہر امراض زنانہ ڈاکٹر بدر جان، ماہر امراض قلب ڈاکٹر اللہ نواز قاضی، سینے کے امراض کے ماہر ڈاکٹر شاہینہ قیوم، امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر وسیم قریشی و دیگر نے مریضوں کا معائنہ کیا، طبی کیمپ میں مختلف بیماریوں میں مبتلا ایک ہزار سے زائد مریضوں کو مفت علاج اور ادویات فراہم کی گئیں، قبل ازیں ایس ایس پی ٹھٹھہ فدا حسین مستوئی نے طبی کیمپ کا افتتاح کیا۔
ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)پاکستان کے کامیاب اداکار فواد خان کی بالی ووڈ فلم ’کپور اینڈ سنز‘ کو ریلیز ہوئے کافی عرصہ گزر چکا ہے، لیکن آج بھی ہندوستان میں لوگ انہیں بھول نہیں پائے۔ انڈین ایکسپریس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں فلم ’کپور اینڈ سنز‘ کے ہدایت کار شکن بترا نے فواد خان کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا ’مجھے فواد خان بہت یاد آتے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ کیا مجھے اس بات پر خاموش رہنا چاہیے، میں انہیں کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے یاد کرتا ہوں کہ وہ بہت اچھے انسان ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ تھا‘۔ شکن بترا نے مزید کہا ’ہم ہندوستانی پوری دنیا میں قانونی طور پر کام کرتے ہیں، اسی طرح اگر کوئی اور ہمارے ملک میں قانونی طور پر کام کرنا چاہے تو اسے پوری اجازت ملنی چاہیے، یہ دو طرفہ راستہ ہے‘۔ خیال رہے کہ فلم ’کپور اینڈ سنز‘ فواد خان کی بولی وڈ میں دوسری فلم تھی، انہوں نے 2014 میں فلم ’خوبصورت‘ کے ساتھ بولی وڈ میں ڈیبیو کیا۔ فواد خان کرن جوہر کی فلم ’اے دل ہے مشکل‘ میں بھی اہم کردار ادا کرچکے ہیں اور ان کے کردار کے باعث فلم کو ہندوستان میں ریلیز ہونے پر پریشانی کا سامنا رہا۔ تاہم اب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث ان پر بالی ووڈ میں کام پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔فواد خان اس وقت پاکستانی ہدایت کار بلال لاشاری کی فلم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔
صدیوں پرانی اس فنی تخلیق میں ان قبروں پر کاریگروں کاخوبصورت اور متوازن کام واضح ہے ۔ سماجی اور معاشی طور پر خوشحال کلمتی سرداروں کی قبروں کا احاطہ پیلے ، سر خی مائل پتھر میں تراشا گیا ہے ۔ ایک جانب ارد گرد بکھرے ہوئے ستون ، شہتیر اور چبوترے کے پتھرسر دار ملک طوطہ خان کی چوکنڈی کے ہیں جو بد قسمتی سے کھنڈر بن چکی ہے دوسری جانب یہاں موجود مسجد بھی منہدم ہو چکی ہے ۔ کئی مقبروں کے احا طے گر چکے ہیں اور باقی ماندہ قبریں بڑی بے در دی سے ٹوٹی اور کھدی ہوئی نظر آتی ہیں۔مہراﷲ نامی شخص پچھلے کئی برسوں سے بلوچ قبرستان میں چوکیداری کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان قبروں کی اچھی اور بری حالت زار کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ’’وہ بے بس ہیں‘‘۔
ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی ) ہمدرد یونیورسٹی کی چانسلر سعدیہ راشد نے کہا ہے کہ جامعہ ہمدرد کے فارغ التحصیل طلبہ کی کامیابی ان کے اساتذہ کی محنت ا ور ان کے والدین کی قربانیوں کا ثمر ہے- وہ اپنی زیرصدارت جامعہ ہمدرد کے اکیسویں کانووکیشن سے ہمدرد یونیورسٹی کے مین کیمپس مدینۃ الحکمہ کراچی میں خطاب کررہی تھیں- کانووکیشن میں کل 1395فارغ التحصیل طلبہ کو ڈگریاں دی گئیں جن میں 817موجود اور 578غیر حاضر طلبہ تھے- 13طلبہ کو پی ایچ ڈی اور 56کو ایم فل کی ڈگری دی گئیں-اس کے علاوہ 8بہترین طلبہ کو شہید حکیم محمد سعید گولڈ میڈلز، 26ہر سال فرسٹ آنے والے طلبہ کو ہمدرد گولڈ میڈلز اور 7گولڈ میڈلز انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ کے ہونہار طلبہ کو دیے گئے- سعدیہ راشد نے کامیاب طلبہ و طالبات کو مبارک باد دیتے ہوئے مزید کہا کہ اب آپ اپنا کیرئیر شروع کرنے جارہے ہیں لیکن آپ جو بھی کام کریں اس سے قوم کی افرادی قوت کے خزانے میں مزید اضافہ ہونا چاہیے اور یہ اضافہ نہ صرف آپ کے لیے منافع بخش ہوگا بلکہ اس سے قومی دولت میں بھی اضافہ ہوگا- انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس کانووکیشن کے فارغ التحصیل طلبہ قومی فلاح و بہبود اور تعلیم و صحت کے شہید حکیم محمد سعید کے مشن کے بہترین سفیر ثابت ہوں گے- ہمدرد کی تاریخ پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے سعدیہ راشد نے کہا کہ ہمدرد کو 1906میں حکیم عبدالمجید صاحب نے دہلی انڈیا میں قائم کیا لیکن ا ن کی زندگی نے وفا نہ کی اور وہ صرف 30سال کی عمرمیں فوت ہوگئے اس وقت ان کے بڑے بیٹے حکیم عبدالحمید کی عمر 8سال اور چھوٹے بیٹے حکیم محمد سعید کی عمر صرف 2سال تھی لیکن ان کی بیوہ رابعہ بیگم نے ہمدرد کو سنبھالا اور اسے مستحکم کیا۔ اسی طرح سے شہید حکیم محمد سعید نے کراچی پاکستان میں 1948ء میں بے سرو سامانی کے عالم میں ہمدرد کو قائم کیا اور اپنی خداداد صلاحیتوں اور محنت سے اسے بڑا طبی دوا ساز ادارہ بنادیا- ہمدرد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے خطبہ استقبالیہ اور یونیورسٹی کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ ہمدرد شہید حکیم محمدسعید کے وژن اور مشن کے مطابق سات فیکلٹیز میں معیاری تعلیم دے رہی ہے - نجی شعبہ میں قائم جامعہ ہمدرد ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایک تجزئیے کی بنیاد پر تقریباً 75فیصد نمبر حاصل کیے ہیں اور سسٹم کے مطابق " X " کیٹیگری دی گئی ہے - تمام اسناد اور گولڈ میڈلز مہمان خصوصی اور جاپان کے کونسل جنرل توشوکازو آئی سومورا چانسلر سعدیہ راشد اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے طلبہ کو دیے- کلمات تشکر متولیہ اور نائب صدر مدینۃ الحکمہ فاطمہ منیر احمدنے ادا کیے۔ کانووکیشن میں بیرونی سفارت کار، معزز مہمانان، ماہرین تعلیم، اساتذہ، والدین اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی -