ایمز ٹی وی(لاہور) جناح ہسپتال میں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشق کی گئی اور بھگدڑ مچنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ دہشتگردی اور ناشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے جناح ہسپتال میں مشق کی گئی جس سے مریضوں ،ڈاکٹرز ،نرسوں اور مریضوں کے لواحقین کی دوڑیں لگ گئیں۔ پولیس،بی ڈی ایس اور ریسکیو1122 کی جانب سے اچانک کی گئی مشق کے نتیجے میں بھگدڑ مچنے اور ہنگامی صورتحال کی اطلاع ملنے پرڈاکٹرز،نرسیں اور لواحقین مریضوں کو چھوڑ کر بھاگ نکلے۔بھگدڑ مچنے سے ہسپتال وارڈز کے شیشے بھی ٹوٹ گئے اور 4 افراد زخمی ہوگئے۔بغیر اطلاع پر مشقیں کرنے پر ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں اوردیگر نے ہسپتال میں کام پرواپس جانے سے انکار کردیا۔
ایمز ٹی وی(لاہور) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل میچ 5 مارچ کو لاہور میں کرانے کا حتمی فیصلہ ہوتے ہی اس کی راہ میں روڑے اٹکانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور کرکٹرز کی ایسی ایشنز کی فیڈریشن فیکا نے ایک بار پھر لاہور میں فائنل کے انعقاد کو سیکیورٹی کا خطرہ قرار دیدیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق فیکا کے چیف ایگزیکٹیو ٹونی آئرش نے پیر کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ لاہور میں سیکیورٹی کا خطرہ موجود ہے اور فیکا نے اس ضمن میں تمام کرکٹرز کو ”ہائی سیکیورٹی رسک“ سے آگاہ کر دیا ہے اب یہ کرکٹرز پر منحصر ہے کہ وہ لاہور جانے کے بارے میں کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ فیکا نے پاکستان سپر لیگ کے آغاز پر بھی ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی کرکٹرز لاہور جانے سے گریز کریں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ کہتے ہوئے رپورٹ مسترد کر دی تھی کہ یہ حقائق پر مبنی نہیں ہے
ایمز ٹی وی(اسپورٹس) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو فائنل دیکھنے کی دعوت دیدی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ”پی ایس ایل انتظامیہ اور فرنچائزز نے فائنل میچ لاہور میں کرانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ ہم وزیراعظم، چیف آف آرمی سٹاف اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو فائنل میچ دیکھنے کیلئے قذافی سٹیڈیم آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ “ واضح رہے کہ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ تقریباً 50 غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان آنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جن کا تعلق سری لنکا، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش سے ہے
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک)خبریں ہیں کہ نوکیا 3310 ایک بار پھر واپس آرہا ہے یا کم از کم بہت جلد متعارف کروا دیا جائے گا۔آئیکون کا درجہ رکھنے والے اس فون کو رواں ماہ کے آخر میں متعارف کرائے جانے کا امکان ہے جسے اب کسی نئی شکل میں پیش کیا جائے گا۔ آج کے اسمارٹ فونز کے کمالات یعنی فور جی انٹرنیٹ کنکشن، ٹچ اسکرین اور لاتعداد ایپس سے قطع نظر، 3310 اب بھی متعدد افراد کے دلوں میں خاص جگہ رکھتا ہے۔ماضی میں نوکیا نے اس فون کے 10 کروڑ سے زائد سیٹس فروخت کیے تھے جبکہ اس کے نئے ورژن کی قیمت چھ سے ساڑھے چھ ہزار تک ہوسکتی ہے، مگر یہ آج تک لوگوں کو پسند کیوں ہے؟ اس کی چند وجوہات ہیں۔ بہترین بیٹری لائف اگر آپ خوش قسمت ہوں تو آج کل کے اسمارٹ فون کی بیٹری ایک دن تک ہی چل پاتی ہے، جبکہ 3310 کو ایک ہفتے سے زائد عرصے تک بھی استعمال کیا جاسکتا تھا، اس کی اسکرین کے دائیں جانب اوپر بنے چار سیاہ نقطے طویل عرصے تک برقرار رہتے تھے (اور آج کے فونز کی طرح گھبراہٹ میں مبتلا نہیں کرتے تھے)، چونکہ یہ اپنے دور کا مقبول ترین فون تھا تو ہر ایک کے پاس موجود چارجر اس کے لیے کارآمد تھا۔ ٹوٹنا لگ بھگ ناممکن تھا اگر کبھی آپ کے اسمارٹ فون کی اسکرین ٹوٹی ہو یا ہوم بٹن خراب ہوگیا ہو تو آپ کو نوکیا 3310 کے وہ دن آتے ہوں گے جب فون کو کئی منزلہ عمارت سے بھی نیچے پھینکا جاتا تو بھی اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا تھا، 3310 کے پلاسٹک کور اور بٹن کو جب مرضی نکال کر بدلا جاسکتا تھا، جو اسے مضبوطی فراہم کرتے تھے۔ فون کال کا بہتر معیار ایپل نے ایک تحقیق کے دوران تسلیم کیا تھا کہ اس کی ڈیوائسز کی کالز نئے فونز میں آسانی سے کٹ جاتی ہیں، اسی طرح ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بیشتر میٹل اور گلاس اسمارٹ فونز فون کال کے سگنلز کو متاثر کرتے ہیں جبکہ نوکیا 3310 میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ جب مرضی شکل بدلنا 3310 ایک ایسا فون تھا جس کا رنگ ویسے تو نیوی بلیو تھا مگر جب دل چاہتا کسی نئے کور سے اس کی شکل بدلی جاسکتی تھی اور اپنے مزاج کے مطابق اسے ڈھالا جاسکتا تھا جس سے آج کل کے فونز محروم ہیں۔ اپنے وقت کا اسمارٹ فون ویسے تو 3310 آج کے فونز کے مقابلے میں 'ڈمب' قرار دیا جاتا ہے مگر اُس وقت کے لحاظ سے یہ اسمارٹ فون تھا، جس میں اسٹاپ واچ، الارم کلاک، کیلکولیٹر اور 140 حروف سے زیادہ کے ایس ایم ایس بھیجنے کی صلاحیت تھی، اسی طرح اس میں موجود گیمز کا آپشن تو سب کو ہی پسند تھا، خاص طور پر اسنیک ٹو، جسے اب ٹچ اسکرین میں دوبارہ تیار کرکے پیش تو کیا گیا ہے مگر 2، 4، 6 اور 8 کے بٹن سے اسے کھیلنے کا مزہ دستیاب نہیں۔
ایمز ٹی وی(دبئی) پاکستان سپر لیگ کے لاہور میں فائنل کے فیصلے کے بعد سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا کہ یہ ایک اچھا اورمضبوط فیصلہ ہے اور میں اس فیصلے کی مکمل طور پر حمایت کرتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق رمیز راجہ نے کہا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونے کا فیصلہ اچھا ہے اور مضبوط ہے اور ہماری بقا بھی اسی میں ہے کہ فائنل لاہور میں ہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں کہ دھماکوں کی وجہ سے پچھلے پندرہ دنوں میں کچھ اچھا تاثر نہیں گیا ہے مگر یہ ایک اچھا فیصلہ جو فائنل لاہور میں ہورہا ہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ فائنل میں شائد اس سال غیر ملکی کھلاڑی سارے نہ ہوں مگر آئندہ سال غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد بڑھتی جائے گی۔واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل )سیز ن ٹو کا فائنل 5 مارچ کو لاہور میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے
ایمز ٹی وی(اسپورٹس)آ ن لائن )قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باﺅلر شعیب اختر نے لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل میچ کے انعقاد کو خوش آئند خبر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غیر ملکی کھلاڑی نہیں بھی آتے تو گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ پاکستان کا بہت بڑا فیسٹیول ہو گا اور لوگ جوق در جوق اسٹیڈیم میں آئیں گے ۔ پی ایس ایل انتظامیہ اور فرنچائزز مالکان نے فائنل لاہور میں کرانے کا حتمی فیصلہ کر لیا پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد کی خبر میڈ یا پر آنے کے بعد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سوچتا ہے کہ پی ایس ایل غیر ملکی کھلاڑیوںکی موجودگی میں بڑا ایونٹ ہے تو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے کیونکہ اگر پی ایس ایل پاکستان میں منعقد ہو تو یہ لوکل کھلاڑیوں کے ساتھ ہی پاکستان کا بہت بڑا فیسٹیول بن جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ گارنٹی دیتا ہو ں کہ اگر غیرملکی کھلاڑی پی ایس ایل فائنل میں حصہ لینے لاہور نہ بھی آئے تو یہ بہت بڑا فیسٹیول ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ جہاں ہم پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں وہاں ہمیں اچھے اقدام پر تعریف بھی کرنی چاہیے اور یہ پی سی بی کا بہت اچھا اقدام ہے ۔شعیب اختر نے کہا کہ اگر پی سی بی پاکستان سپر لیگ کا پورا ایونٹ پاکستان میں کرا دے تو پھر پاکستان میں اس سے بڑا فیسٹیول نہیں ہوا کرے گا