منگل, 14 جنوری 2025

ایمز ٹی وی (تعلیم /حیدرآباد ) نیشنل ایجوکیشن کونسل (این ای سی) پاکستان کے زیر اہتمام ”کل پاکستان تعلیمی کنونشن“ 24 فروری تا 26 فروری ڈیرہ غازی خان میں منعقد کیا جارہا ہے جس میں سات نکاتی ایجنڈا ریگولیٹری اتھارٹی بل کا اجرائ‘ تعلیمی بنیاد کی بحالی‘ سیکنڈری بورڈ کو اس کے قانون کے مطابق سمیت دیگر مسائل پر بات چیت ہوگی۔ کنونشن میں پنجاب‘ سندھ‘ خیبرپختونخواہ‘ بلوچستان ‘ فاٹا‘ سات ایجنسیوں اور آزاد کشمیر کے ایسوسی ایشنز کے عہدیدار‘ ذمہ دار‘ این ای سی پاکستان کے صوبائی چیئرمینز‘ این ای سی پاکستان کے سرپرست اعلیٰ سید خالد شاہ اور این ای سی پاکستان کے چیئرمین نذر حسین شرکت کریں گے۔

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) نیوزی لینڈ کے ماہرینِ ارضیات نے مطالبہ کیا ہے کہ سمندر کے نیچے واقع زمین کے ایک وسیع ٹکڑے کو آٹھویں براعظم یعنی ’’زی لینڈیا‘‘ کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے۔
یہ مطالبہ انہوں نے جیولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ کے ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ’زی لینڈیا‘ 50 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہے جو پڑوسی براعظم آسٹریلیا کے رقبے کا دو تہائی ہے۔ البتہ زی لینڈیا کا تقریباً 94 فیصد حصہ سطح سمندر کے نیچے ہے جبکہ اس کا صرف 6 فیصد حصہ ہی سطح سمندر سے اوپر ہے جو کچھ چھوٹے جزیروں کے علاوہ جنوبی اور شمالی نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا کی صورت میں خشکی کے بڑے ٹکڑوں کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے۔
اس خطہ زمین کو علیحدہ براعظم قرار دلوانے کی یہ کوئی نئی کوشش نہیں بلکہ نیوزی لینڈ کے ارضیات داں نک مورٹائمر پچھلے 20 سال سے اس پر تحقیق کررہے تھے اور اعداد و شمار جمع کرنے میں مصروف تھے کیونکہ انہیں اس نئے براعظم کی موجودگی کا پورا یقین تھا۔
عام طور پر خشکی کے بڑے ٹکڑوں ہی کو براعظم شمار کیا جاتا ہے جن کی تعداد اب تک 7 ہے جن میں انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، ایشیا، یورپ، افریقہ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آسٹریلوی ارضیاتی پلیٹ (ٹیکٹونک پلیٹ) کا حصہ ہے اس لیے اسے علیحدہ براعظم کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔
اس مقبول رائے سے اختلاف کرتے ہوئے مورٹائمر اور ان کے ساتھیوں نے نیوزی لینڈ اور اس کے گرد و نواح میں واقع زیرآب ارضیاتی ساختوں کا جائزہ لینا شروع کیا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ ان کے مجوزہ ’’زی لینڈیا‘‘ میں وہ تمام خصوصیات ہیں جو کسی بھی جداگانہ براعظم میں ہونی چاہئیں یعنی یہ ارد گرد کی ارضیاتی ساختوں سے نسبتاً اونچا ہے، اس کی ارضیاتی خصوصیات منفرد ہیں، اس کا رقبہ بھی بالکل واضح اور قابلِ پیمائش ہے جب کہ اس کا قشر (کرسٹ) سمندری فرش کی معمول کی موٹائی سے کہیں زیادہ موٹا بھی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان تمام باتوں کی بنیاد پر ’زی لینڈیا‘ کو صرف علیحدہ نام ہی نہیں دیا جائے بلکہ اسے بین الاقوامی طور پر دنیا کا آٹھواں براعظم بھی تسلیم کیا جائے۔ مگر یہ فیصلہ اتنا آسان اور سیدھا سادا نہیں ہوگا کیونکہ فی الحال ماہرینِ ارضیات کی ایسی کوئی عالمی تنظیم موجود ہی نہیں جو ایسے کسی بھی دعوے کا تفصیل سے جائزہ لے سکے اور دنیا میں آٹھویں براعظم کے موجود ہونے یا نہ ہونے کا باضابطہ (آفیشل) اعلان ہی جاری کرسکے۔
واضح رہے کہ طبیعیات، کیمیا، حیاتیات اور فلکیات وغیرہ کی ایسی عالمی تنظیمیں موجود ہیں جو درجہ بندیوں کا جائزہ لیتی رہتی ہیں اور ضرورت پڑنے پر ان میں تبدیلیاں بھی کرتی رہتی ہیں۔ اس کی مشہور مثال 2006 کا واقعہ ہے جب فلکیات دانوں کی عالمی تنظیم (آئی اے یو) نے طویل بحث و مباحثے کے بعد نظامِ شمسی میں سیاروں کی نئی تعریف مقرر کی تھی اور جس کے تحت پلوٹو کو سیاروں کی فہرست سے خارج کرتے ہوئے اسے ’’بونا سیارہ‘‘ (Dwarf Planet) قرار دیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے دنیا بھر کی نصابی کتابوں میں بھی سیاروں کی تعریف بدل دی گئی اور آج بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ نظامِ شمسی میں 8 بڑے سیارے (Major Planets) ہیں جن میں ہماری زمین بھی شامل ہے جبکہ ابھی ہم صرف پانچ بونے سیاروں یعنی پلوٹو، سیرس، ایرس، ہاؤمیا اور ’’ماکے ماکے‘‘ سے واقف ہیں۔

اسی طرز پر ’زی لینڈیا‘ کےلیے دنیا کے آٹھویں براعظم کا درجہ پانا بہت مشکل ہوگا لیکن بہت ممکن ہے کہ ماہرینِ ارضیات کی عالمی تنظیم اس حوالے سے اپنے مینڈیٹ پر نظرِ ثانی کرلے اور ہمیں جلد ہی اس مسئلے کا کوئی حل میسر آجائےبتاتے چلیں کہ ویلنگٹن، نیوزی لینڈ میں جنگلی حیات کی ایک محفوظ پناہ گاہ ’’کروری وائلڈ لائف سینکچوئری‘‘ کا نیا نام بھی ’’زی لینڈیا‘‘ ہے اور اسی سے متاثر ہوکر ماہرینِ ارضیات نے مجوزہ آٹھویں براعظم کےلیے یہ نام منتخب کیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (تعلیم / جامشورو) مہران یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشوروکے کیمیکل انجینئرنگ شعبہ کی جانب سوئی سدرن گیس کمپنی کے تعاون سے "لائن لاسز اور اس کے کنٹرول " کے متعلق سیمینار منعقد ہوا۔ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو چاہیئے کہ وہ ہمارے گریجویٹس کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرے اور مالی مدد کرے ․ انہوں نے کہا کہ مہران یونیورسٹی میں جلد کوئلے کاتحقیقی سینٹر بھی قائم کیا جائیگا جوکہ گیس فکیشن پر کام کرے گا کیوں کہ ملک میں جاری قدرتی وسائل کے بحران کو جدید تحقیق کے ذریع ختم کیا جا سکتا ہے ․ انہوں نے کہا کہ مہران یونیورسٹی سندھ کے غریب طبقے کے طلبہ و طالبات معیاری تعلیم دی رہی ہے یہی سبب ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی میں50فیصد سے زیادہ ہمارے گریجویٹس کام کر رہے ہیں ․ انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو سندھ میں ترقی اور خوشحالی کے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیئے ․ انہوں نے کہا کہ تحقیقی منصوبوں کو ترقی دلوانے کے لئے بھی ہمیں تعاون کی ضرورت ہے اور مہران یونیورسٹی اس وقت تحقیق کے میدان میں بڑا کردار ادا کر رہی ہے ․ سوئی سدرن گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد امین راجپوت نے کہا کہ شہری ہمارے ساتھ تعاون کریں تاکہ ہم لائن لاسز اور گیس لیکیجز اور چوری کو روک سکیں ․ انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی ایس ایک قومی اثاثہ ہے اور قومی اثاثوں کا تحفظ اور محتاط استعمال کی سب سے زیادہ ذمہ واری نوجوانوں پر آتی ہے۔

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)کینیڈا کی تھری ڈی کمپیوٹر اینیمیٹڈ کامیڈی فلم ’دی نٹ جاب2 نٹی بائے نیچر‘کانیا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے۔ ہدایتکارکال برنکر کی اس فلم کی کہانی ایک گلہری سرلی اور اسکے دوست چوہے بڈی کے گرد گھومتی ہے۔ جو نٹ اسٹور میں نقب زنی کا منصوبہ بناتے ہیں اور پھر خود ایک غیر متوقع پیچیدہ ایڈونچر کا حصہ بن کر رہ جاتے ہیں۔ ہیری لنڈن اورباب بارلن کی مشترکہ پروڈیوس کردہ اس فلم میں مختلف اینیمیٹڈ کرداروں کےلئے وِل آرنیٹ ،گیبریئل ایگلیسیاس،کیتھرین ہیل اورپیٹر اسٹور میئرسمیت ہالی ووڈ کے کئی صفِ اول کے اداکاروں کی آوازیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ کامیڈی اور ایڈونچر سے بھرپور یہ کمپیوٹر اینیمیٹڈ فلم اوپن روڈ فلمز کے تحت رواں سال 18 اگست کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

 

ایمز ٹی وی(کراچی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سیہون دھماکے اور اس کی تحقیقات پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کا امن و امان سے متعلق اجلاس آج طلب کر لیا ہے جس میں رینجرز اور پولیس سمیت سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق امن و امان سے متعلق اجلاس آج وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں وزیراعلیٰ کو سیہون دھماکے کی تحقیقات پر پیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا اور سندھ میں ہونے والی اہم گرفتاریوں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے سرحدی علاقوں سمیت مختلف اضلاع میں دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کےخلاف کریک ڈاؤن کابھی امکان ہے۔

 

ایمز ٹی وی(تجارت) سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاک افغان سرحد طورخم کو عسکری قیادت کے احکامات ہر آج تیسرے روز بھی بند ہے،جس سے افغانستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اور پیدل آمدورفت پر بھی پابندی عائد ہے۔سرحد کے دونوں جانب ہزاروں مال بردار گاڑیاں جمع ہوگئی ہیں۔
دوسرے جانب افغانستان کے مختلف سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو پاک آرمی نے گولہ باری کرکے نشانہ بنایا ہے، جس سے دہشت گردوں کے تمام اہم مراکز تباہ ہوگئے اور 20 سے زائد دہشت گرد مارے گئے ۔
 
 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ دفعہ144کے تحت عائدپابندی پرسختی سے عمل یقینی بنایاجائے۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے پولیس کو دفعہ144 پر عملدآمد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپور ٹ اورتجارتی مراکزکی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے، شرپسنداورامن دشمنوں کیخلاف بلاامتیازکارروائیاں کی جائیں۔
اے ڈی خوانے ہدایت کی کہ ایس ایس پیزعوام کی جان ومال کے تحفظ کے اقدامات کی نگرانی کریں اور ناخوشگوارواقعے سے نمٹنے کیلئے سادہ لباس اہلکاروں کوٹاسک دیاجائے۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اینٹی رائٹس پلاٹونزکوتیارحالت میں رکھاجائے۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2016 تا جنوری 2017 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ2 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا منفی اثر شرح تبادلہ پر پڑنے کی توقع ہے جبکہ ملک کا بیرونی سیکٹر بھی اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی فراہم کردہ اعداد و شمارکے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں گڈز اینڈ سروسز کی تجارت میں خسارے کا حجم 15.2 ارب ڈالر رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 22.1 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ ملکی درآمدات میں بھی اس عرصے کے دوران 9.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)کے تناسب سے دیکھا جائے تو جولائی تا جنوری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.5 فیصد رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 1.5 فیصد تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی اہم ترین وجہ ترسیلات زر میں ہونے والی کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔
مشرق وسطیٰ میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے پیش نظر اخراجات میں کی جانے والی کمی کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں کمی واقع ہوئی ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ترسیلات زرکا حجم 10.9 ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اس کا حجم 11.1 ارب ڈالر تھا۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(واشنگٹن) ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امیگریشن کے حوالے سے نیا حکم نامہ زیادہ سخت ہوسکتا ہے تاہم امریکہ آنے والے گرین کارڈ کے حامل افرادکو خوش آمدید کہا جائے گا۔
داخلی سلامتی امور کے امریکی وزیر جان کیلی نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایگزیکٹو ہدایت کے تحت گرین کارڈ ہولڈرز کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ امریکی صدر اس سلسلے میں ایک سخت اور تفصیلی ہدایات جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ گرین کارڈ ہولڈرز کو امریکا میں داخلے کی اجازت دینے کے سوال کا جواب دیتے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا خیال ہے اور جہاں تک ویزا کا سوال ہے، اگر وہ امریکا آنے کے لئے تیار ہیں تو انہیں آنے کی اجازت دی جائے گی، جلد ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اگر کوئی شخص طیارے میں ہے اور یہاں آنا چاہتا ہے تو انہیں ملک میں آنے کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب کئی امریکی ریاستوں میں ٹر مپ کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی صدارت کا علامتی جنازہ نکالا گیا،اس موقع پر مظاہرین نے امریکی صدر کے اقدامات کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 جنوری 2017ءکو ایک ایگزیکٹو ہدایت جاری کی تھی جس کے تحت سات ممالک ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، صومالیہ، شام اور یمن کے شہریوں کے امریکا میں داخلہ پر 90 دنوں کے لئے عارضی طور پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ وہیں شام کی غیر معینہ پابندی کو چھوڑ کر ان ممالک کے پناہ گزینوں کے معاملہ میں یہ پابندی 120 دنوں کے لئے تھی لیکن ایک امریکی جج نے اس حکم کو کالعدم قرار دیدیا تھا جس کے بعد اس کو نافذ کرنے کا عمل فی الحال روک دیا گیا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی ) اورنگی ٹاﺅن کے علاقے اسلام چوک میں شہریوں کی جانب سے ڈکیتی کی بڑھتی وارداتوں کے باعث پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 3 مظاہرین زخمی ہوگئے ۔ مظاہرین منتشر نہ ہوئے تو پولیس نے دروازہ توڑ آپریشن شروع کردیا اور چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے متعدد لوگوں کو گھروں میں گھس کر گرفتار کرلیا۔
اورنگی ٹاﺅن کے علاقے اسلا م چوک میں روز بروز ڈکیتی کی بڑھتی وارداتوں کے خلاف شہریوں نے شدید احتجاج کیا ۔ پولیس کی جانب سے ڈکیتیاں کم کرانے کی بجائے شہریوں پر طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا گیا ۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 3 مظاہرین زخمی ہو گئے لیکن پولیس کے اس اقدام نے مظاہرین کو مزید مشتعل کر دیا اور وہ ڈٹ گئے۔ پولیس کی جانب سے فائر ہوتے رہے تو مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراو¿ جاری رہا۔بات بڑھی تو پولیس نے مزید نفری طلب کر لی۔ صورتحال پر قابو پانے کیلئے کچھ دیر بعد رینجرز بھی علاقے میں پہنچ گئی۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان دو گھنٹے تک آنکھ مچولی چلتی رہی۔ آخرکار مظاہرین کو پسپا ہونا پڑا لیکن جونہی مظاہرین پسپا ہوئے پولیس کی جانب سے کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد مظاہرین نے ایک بار پھر گرفتاریوں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ ان مظاہرین کو بھی پولیس کی مار کھانی پڑی۔
مسلسل بڑھتے پولیس تشدد سے تنگ مظاہرین پولیس گردی سے بچنے کیلئے گھروں میں گھس گئے۔ لیکن پولیس نے گھروں تک ان کا تعاقب کیا اور پولیس اہلکار کئی گھروں کے دروازے توڑ کر زبردستی اندر گھس گئے، سرچ وارنٹ یا کسی بھی اخلاقی و قانونی جواز کے بغیر تلاشی لی اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس کی جانب سے زیرحراست افراد کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
اورنگی ٹاؤن میں پولیس نے پکڑ دھکڑ کے دوران طلبہ کو بھی نہ چھوڑا۔ کوچنگ سینٹر میں پڑھنے کے لئے آنے والے فرسٹ ایئر کے کئی طلبہ کو بھی گرفتار کر لیا