ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک)واٹس ایپ میں اب آپ انٹرنیٹ کے بغیر بھی میسجز کو ارسال کرسکیں گے۔جی ہاں واٹس ایپ نے آئی او ایس صارفین کے لیے یہ اپ ڈیٹ کی ہے جو انہیں آف لائن پیغامات بھیجنے کی سہولت فراہم کرے گی۔
بس وہ اپنے پیغامات تحریر کرکے سینڈ پر کلک کردیں گے اور جب ان کی ڈیوائس موبائل ڈیٹا یا وائی فائی سے انٹرنیٹ سے کنکٹ ہوگی تو یہ پیغامات سینڈ ہوجائیں گے۔ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز پر یہ فیچر گزشتہ سال جون سے موجود ہے۔
اس سے پہلے آئی او ایس ڈیوائسز پر اگر انٹرنیٹ موجود نہیں ہوتا تو وہاں سینڈ کا بٹن ڈس ایبل ہوجاتا تھا اور وہ پیغام ٹیکسٹ باکس میں پھنس جاتا تھا۔تو صارفین کو آن لائن ہونے پر واپس جاکر ہر چیٹ باکس کو کھول کر سینڈ کا بٹن دبانا پڑتا تھا۔ اور ہاں واٹس ایپ نے آئی او ایس ڈیوائس میں بیکوقت 30 فوٹوز یا ویڈیوز ایک ساتھ بھیجنے کا فیچر بھی متعارف کرا دیا ہے، پہلے دس سے زیادہ فوٹوز بھیجنا ممکن نہیں تھا۔یہ فیچر فی الحال اینڈرائیڈ صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا گیا تاہم جلد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایمز ٹی وی (لاہور)لاہور بار ایسوسی ایشن کی 70سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سالانہ انتخابات کے ووٹوں کی 24گھنٹے طویل گنتی ہوئی جس کے بعد نتائج مرتب کیے گئے، جب کہ اتنے گھنٹے کام کرنے کے بعد الیکشن بورڈ کی طرف سے نتائج کا باقاعدہ اعلان نہ ہو سکا۔ لاہور بار ایسوسی ایشن کے انتخابات 23جنوری کی صبح 9بجے شروع ہوئے پولنگ 6بجے شام اختتام پذیر ہوئی
اِس کے 2گھنٹے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ شروع ہوا جو اتنا طویل ہو گیا کہ وہ 24جنوری تک 4بجے تک جاری رہا۔ پولنگ بائیو میٹرک سسٹم اور مینول کے ملے جلے سسٹم کے تحت ہوئی ۔
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین میں سائنسدانوں اور انجینئروں کی ایک ٹیم نے ایسا تھری ڈی بایو پرنٹر تیار کرلیا ہے جس سے انسانی کھال کی نقل تک ’’چھاپی‘‘ جاسکتی ہے۔ یہ تھری ڈی بایو پرنٹر ہسپانوی جامعات، تحقیقی مراکز اور نجی اداروں کا مشترکہ کارنامہ ہے جو متوقع طور پر جلد ہی مارکیٹ میں دستیاب بھی ہوجائے گا اور اس کی مدد سے کاسمیٹکس، کیمیکلز اور دواؤں کی جانچ پڑتال کے لیے انسانوں کی ضرورت بھی ختم ہوجائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بہتری اور پختگی کے بعد اسی بایو پرنٹر سے جلی ہوئی یا متاثرہ کھال والے مریضوں کے لیے ان ہی کے جسمانی خلیات سے تیار کردہ جیتی جاگتی مصنوعی کھال تک چھاپی جاسکے گی۔
ریسرچ جرنل ’’بایو فیبریکیشن‘‘ کے تازہ آن لائن شمارے میں اس ٹیم نے اپنے کارنامے کی مکمل تفصیلات شائع بھی کروادی ہیں۔ اس تھری ڈی پرنٹر کو انسانی کھال چھاپنے کے قابل بنانے کے لیے خاص طرح کی ’’حیاتی روشنائی‘‘ (بایو اِنک) تیار کی گئی جس میں وہ تمام ضروری خلیات شامل تھے جو انسانی کھال میں شامل ہوتے ہیں۔ کھال چھاپنے والے تھری ڈی بایو پرنٹر کو کامیاب بنانے کے لیے اسے اضافی طور پر براہِ راست چمڑہ چھاپنے کے قابل بھی بنالیا گیا ہے جس کی بدولت چمڑہ سازی میں جانوروں کی ضرورت کم رہ جائے گی۔
واضح رہے کہ پتلی جھلی کی طرح دکھائی دینے والی قدرتی کھال میں بھی کئی پرتیں (layers) اوپر تلے ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے کھال اپنا کام درست طور پر کرسکتی ہے۔ ہسپانوی ماہرین کے سامنے اصل چیلنج بھی یہی مرحلہ تھا جسے پورا کرنے کے لیے ہر باریک پرت سے تعلق رکھنے والے خلیات اور مادّوں پر مشتمل بایو اِنک کو جداگانہ پرتوں کی شکل میں ترتیب وار ایک دوسرے کے اوپر جمایا گیا۔ اس وقت دواؤں اور طبّی آلات کی منظوری دینے والے مختلف اداروں میں مذکورہ بایو پرنٹر کا جائزہ لیا جارہا ہے جن سے منظوری کے بعد پہلے پہل یہ یورپی ممالک میں دستیاب ہوجائے گا۔