پیر, 23 دسمبر 2024


اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک بار پھر وضاحت کردی

ایمز ٹی وی (تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک بار پھر وضاحت کی ہے کہ اس کا کوئی ڈپارٹمنٹ لاہور منتقل نہیں کیا جارہا تاہم اس کے ذیلی ادارے کے چند فنکشنل شعبوں کاکچھ حصہ جو آپریشنل کاموں کا ذمے دار ہے عملی کارکردگی میں اضافے کی خاطر نگرانی اور نقل و حمل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے لاہور منتقل کیا جارہا ہے، لاہور کا انتخاب خالصتاً جگہ کی دستیابی کی بنیاد پر کیا گیا ہے کیونکہ کسی اور دفتر خصوصاً اسلام آباد آفس میں اتنی افرادی قوت کے لیے گنجائش موجود نہیں۔
گزشتہ روز جاری وضاحتی بیان کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومت کے کھاتوں کی کنسولیڈیشن، ریونیو کی وصولی اور حکومتوں کی جانب سے ادائیگیوں کی انجام دہی کراچی سے جاری رہے گی نیز کمرشل بینکوں اور دیگر مالی ادارے بھی کراچی میں کام کرتے ہیں، اس کے علاوہ سبسیڈیئری کا صدر دفتر بھی مکمل طور پر کراچی میں کام کرتا رہے گا۔
بیان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے 2 ذیلی ادارے ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس ہیں جو مکمل طور پر اس کی ملکیت میں ہیں، ایس بی پی بی ایس سی جو 2001 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، یہ اسٹیٹ بینک کا آپریشنل بازو ہے۔
کراچی میں اس کا صدر دفتر اور 15شہروں میں 16فیلڈ آفسز ہیں، ایس بی پی بی ایس سی کرنسی کی تقسیم، فارن ایکس چینج آپریشنز اور بینکر ٹو دی گورنمنٹس کے فرائض انجام دینے کے علاوہ زراعت، اسلامی بینکاری، ہاؤسنگ فنانس، ایس ایم ای اور مائیکروفنانس کے شعبوں میں اسٹیٹ بینک کے ڈیولپمنٹ فنانس گروپ کی جانب سے پالیسیوں کی اشاعت اور نفاذ کی ذمے داریاں نبھاتا ہے، ان شعبوں میں پالیسی کی تشکیل کا کام کراچی میں اسٹیٹ بینک انجام دیتا رہے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ایس بی پی بی ایس سی کے سربراہ منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) ہیں جن کی ٹیم بہت سے ڈائریکٹرز اور چیف منیجرز پر مشتمل ہے جو براہ راست ایم ڈی کو رپورٹ کرتے ہیں، نگرانی کے کاموں میں بہتری پیدا کرنے، عملی کار گزاری بڑھانے اور امور میں ہم آہنگی لانے کے لیے ایس بی پی بی ایس سی کے ادارہ جاتی ڈھانچے میں اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے چند تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment