بدھ, 01 مئی 2024

Displaying items by tag: Health

یمز ٹی وی (صحت)  دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو راتوں رات دولت مند بننے کی خواہش رکھتے ہیں مگر اس خواہش کی تکمیل کے لیے ہاتھ پاؤں ہلانا اور محنت مشقت کرنا انھیں گوارا نہیں۔ یہ کاہل اور سست الوجود لوگ چاہتے ہیں کہ بیٹھے بٹھائے انھیں اتنی دولت مل جائے کہ زندگی بھر کچھ نہ کرنا پڑے۔ شائد ایسے ہی لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ناسا نے ملازمت کا اشتہار جاری کیا ہے۔امریکی خلائی ایجنسی نے منتخب لوگوں کو 18000 ڈالر دینے کی پیش کش کی ہے۔ اس پُرکشش معاوضے کے عوض انھیں کوئی کام نہیں کرنا ہوگا، بس بستر پرلیٹے رہنا ہوگا! اس طرح یہ ان لوگوں کے لیے آئیڈیل جاب ہے جو ہاتھ پاؤں کو زحمت دیے بغیر پیسا کمانا چاہتے ہیں۔ناسا کی جانب سے جاری کردہ اشتہار کے مطابق اسے ایک تحقیقی پروجیکٹ کے لیے ایسے امیدواروں کی ضرورت ہے جو 70 دن تک مسلسل بستر پر لیٹے رہ سکیں۔ ان لوگوں کو قریباً ڈھائی ماہ بستر پر گزارنے ہوں گے۔ اس دوران وہ سیدھے لیٹے رہیں گے انھیں کروٹ تک لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فطری ضروریات کی تکمیل بھی وہ اسی حالت میں رہتے ہوئے کریں گے۔ناسا کا یہ تحقیقی منصوبہ دراصل ایک بڑے ریسرچ پروجیکٹ کا حصہ ہے جس کے تحت ارضی مدار میں خلابازوں کو درپیش مختلف مشکلات اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشش ثقل سے آزاد ہوجانے کے بعد بعض خلانوردوںکے پٹھے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیںِ، کچھ کو دل کی تکلیف ہوجاتی ہے، کچھ کے جوڑ ہِل جاتے ہیں۔ 70 روز پر مشتمل تحقیق کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ ان مسائل سے خلابازوں کو بچانے میں ورزش کس قدر مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ناسا کے مطابق تحقیق کے لیے منتخب ہونے والے امیدوار ابتدائی دو ہفتے تک بستر پر سیدھے لیٹے ہوئے ہی ٹانگوں کو اکڑوں بیٹھنے کی حالت میں لائیں گے، پھر وہ لیٹے لیٹے ہی سائیکل چلائیں گے، اور اسی حالت میں رہتے ہوئے پیدل چلیں گے۔ بقیہ عرصے کے دوران وہ اس طرح لیٹے رہیں گے کہ ان کی گردن اور سَر تکیے پر قدرے پیچھے کی جانب جھکا ہوا ہوگا اور ٹانگیں فضا میں بُلند ہوں گی۔ وہ اپنی نیند بھی اسی حالت میں رہتے ہوئے پوری کریں گے۔ اس تحقیق کے نتائج سے سائنس داں، خلابازوں کے لیے ورزش کی افادیت جانچیں گے۔ آپ بھی اس تحقیق کا حصہ بن سکتے ہیں بس اس کے لیے آپ کو امریکی شہریت لینی پڑے گی۔خلابازوں اور خلائی مشنوں کے حوالے سے، ماضی میں بھی زمین پر مختلف دل چسپ تجربات کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے۔ مثلاً 2007ء سے 2011ء کے درمیان یورپی اور روسی خلائی ایجنسیوں نے مریخ کے سفر کے دوران خلابازوں پر ہونے والے جسمانی اور نفسیاتی کی جانچ کے لیے تجربات کیے۔ ان تجربات کے دوران رضاکاروں کو 520 دنوں تک ایک نمونہ خلائی جہاز میں بند رکھا گیا۔ اس دوران ان کی جسمانی اور نفسیاتی کیفیات پر مسلسل نگاہ رکھی گئی ۔۔

ایمز ٹی وی (صحت) ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماریوں سے بچاؤ پر بہت کم پیسے خرچ کر کے بیماریوں کے علاج پر خرچ ہونے والے بہت سارے پیسوں سے وقت اور محنت سے بچا جا سکتا ہے اور ساری کی ساری آبادی کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔۔جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو بیماری کے ساتھ ساتھ اسے مختلف قسم کے اخراجات بھی ستانے لگتے ہیں۔ ڈاکٹر کی فیس، لیب ٹیسٹس کا خرچہ، اسپتال میں داخل کر لیا جائے تو وہاں رہنے کا خرچہ، آپریشن کرنا پڑ جائے تو وہ خرچہ۔۔۔ پھر، آئی سی یو اور وینٹیلیٹر کی نوبت آجائے تو مزید خرچہ۔۔ اور ہاں، دوائیوں کا خرچہ الگ ہوجاتا ہے۔بقول شخصے: مریض مرض سے اور گھر والے خرچ سے مر جاتے ہیں۔عالمی اداراہ صحت کے مطابق صحت عامہ ایک مرض یا ایک مریض نہیں بلکہ پوری آبادی کی صحت کو بہتر بنانے، انھیں بیماریوں سے بچانے اور ان کی زندگی کو دراز کرانے کی کوشش کرتی ہے اور یہ ہی اس کی اہمیت ہے۔

 

ایمز ٹی وی (صحت) ہمارے نوجوانوں کو جکڑنے والا تازہ ترین فیشن شیشہ یا جدید حقہ ہے، جس کا دھواں اڑاتے ہوئے نوعمر لوگ خود کو فلمی ہیرو محسوس کرتے ہیں لیکن اگر انہیں اس انتہائی خطرناک فعل کے نتائج معلوم ہوں تو وہ کبھی بھی اس کے قریب نہ جائیں۔امریکا میں کی گئی ایک تازہ ترین سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک نشست کے دوران شیشہ پینا ایسا ہی ہے، جیسا کہ آپ تقریباً 20 سے 40 سگریٹ مسلسل پئیں، سائنسدانوں کے مطابق چاہے یہ روایتی حصہ ہو جس میں تمباکو کو کوئلوں پر جلایا جاتا ہے یا جدید شیشہ جس کیمیکل ملا دھواں پانی میں سے گزرتا ہے، دونوں صورتوں میں اس میں زہریلا بینرین پیدا ہوتا ہے جو خون کے کینسر اور جگر اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔تحقیق میں شامل 105 نوجوانوں کے پیشاب کے نمونوں میں  نامی کیمیکل کی مقدار بھی نارمل سے چار گنا زیادہ پائی گئی، جسے انتہائی تشویشناک صورتحال قرار دیا گیا۔ماہرین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اکثر نوجوان محض فیشن کے شوق میں اپنے جسموں میں زہر انڈیل رہے ہیں۔

ایمز ٹی وی ( صحت)  اگرچہ ذہنی تناؤ کی بنیادی وجہ انسان کی کوئی پریشانی سمجھی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہم شدید مشکل کا شکار ہوتے ہیں لیکن اب امریکی ماہر نفسیات نے ذہنی تناؤ کی ایک نئی وجہ بتائی ہے جس میں ان کے مطابق تناؤ منفی بلکہ آپ کی بامقصد زندگی کی علامت ہے۔امریکی ماہر نفسیات کیلی مک گونیگل کے مطابق ذہنی تناؤ بنیادی طور پر بہت نقصان دہ نہیں لیکن اس کے منفی اثرات کوطاری کرلینا زیادہ خطرناک امر ہے جب کہ تحقیق کی روشنی میں ذہنی تناؤ یا اسٹریس کے دو معنی ہوسکتے ہیں جن میں پہلا یہ کہ آپ ایک بامعنی زندگی گزاررہے ہیں یعنی آپ کسی اہم کام میں مصروف ہیں، زندگی کے کسی مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ماہر نفسیات کے نزدیک دوسری بات یہ ہے کہ آپ ذہنی تناؤ پر قابو پاکر اس صورتحال سے فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں کیونکہ ڈپریشن کی صورت میں آپ کا برتاؤ یہ تعین کرتا ہے کہ یہ آپ کو کتنا اور کس طرح متاثر کررہا ہے۔ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے عام افراد کی طرح ملازمت کے لیے انٹرویو کے تناؤ کا منفی اثر لیں گے تو انٹرویو کے دوران آپ کے جسم سے کارٹیسول نامی ہارمونز خارج ہوں گے جو آپ کے بدن کے دفاعی نظام اور مجموعی صحت کے لیے بہت مضر ہوتے ہیں لیکن اگر آپ ذہنی تناؤ کے مثبت پہلوؤں سے آشنا ہوتے ہیں تو اس کا بہتر نفسیاتی اثر ہوتا ہے بلکہ آپ اپنی جدوجہد سے سبق سیکھتے ہیں اور اس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔۔۔

ایمز ٹی وی ( صحت)  دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئیے اسلام کی جانب سے تجویز کئے گئے طریقے کو سائنس نے بھی تسلیم کرلیا ۔ سان فرانسکو میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دوسروں کے ساتھ اخلاق سے پیش آنے سے انسان دل کی بیماریوں سے دور رہتا ہے ۔ محقیقن کا کہنا ہے کہ جو افراد دوسروں کے مشکور رہتے ہیں اور ہر دوسرے افراد سے اخلاق سے پیش آتے ہیں وہ دل کے اراض سے دور رہتے ہیں جبکہ ایسے افراد کی ذہنی اور جسمانی حالت دوسروں کے مقابل تیزی سے بہتر ہوتی ہے ۔ ماہرین نے تحقیق کیلئے کچھ افراد کو منتخب کیا جن کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ۔ ایک گروپ کو افراد کو کہا گیا کہ وہ لوگوں سے اخلاق سے پیش آئیں جبکہ دوسروں سے کہا گیا کہ وہ کسی سے بات نہ کریں تحقیق کار پروفیسر پال ملز کا کہنا تھا کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ دوسروں کا شکریہ ادا کرنے والے مریضوں کا موڈ خوشگوار رہا، جس کے باعث وہ کم تھکے اور کم دباؤ کا شکار ہوئے جبکہ ان کی حالت دوسرے گروپ کے افراد کے مقابلے میں نسبتا بہتر رہی۔پروفیسر کا کہنا تھا کہا یسا معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آنے اور شکریہ ادا کرنے سے دل خوش اور مضبوط رہتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ تندرست رہتے ہیں، لہذا دل کے امراض سے بچنے کیلئے ہمیں بھی یہ عادت اپنانی چاہیئے۔

 

ایمز ٹی وی (صحت) بچوں کو کہانیاں سنانے سے انکی ذہنی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کہانیاں سنانے سے بچوں کی نشوونما پر گہرا اثر پڑتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بات ثابت کی ہے کہ کنڈرگارٹن (کے جی)اسکول سے قبل کہانیاں سنانے سے بچوں میں کہانیوں کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے ماہرین صحت نے اس بات کو ثابت کرنے کیلئے 3 سے 5 سال کے بچوں پر تجبہ بھی کیا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تجربے سے پہلے بچوں کے والدین سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں یا نہیں ،پھر انکے بچوں کے دماغ کی ایم آر ائی اسکین کی گئی ۔ان مقامات کو دیکھا گیا جو پڑھنے اور الفاظ سے معنی اخذ کرنے کا کام کرتے ہیں، جن بچوں کو رات کو ان کے والدین کہانیاں سناتے تھے ان میں پڑھنے اور الفاظ سے معنی نکالنے والے حصے بہت فعال دیکھے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمل آگے چل کر بچوں کی شعور و آگاہی میں مدد دیتا ہے 

ایمز ٹی وی (صحت) ناشتہ کرنے سے دل کے امراض 27 فیصد کم ہوجاتے ہیں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے ان میں امراض قلب بڑھ جاتا ہے ۔کیونکہ ناشتہ نہ کرنا ذیابطیس ، موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں دل کے دورے اور امراض قلب کا خطرہ ستائیس فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ صبح کے وقت ناشتہ نہ کرنے سے انسانی جسم تناؤ میں مبتلا ہوجاتا ہے جبکہ ناشتہ موٹاپے سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ناشتہ کرنے سے میٹابولزم کی شرح بڑھ جاتی ہے، جس کے باعث نیند کے دوران کیلیوریز جلنے کا سست پڑ جانے والا عمل پھر سے شروع ہوجاتا ہے۔

 

 

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) بال ہماری خوبصورت شخصیت کا ایک بنیادی اور لازمی حصہ ہیں۔یہ بھی دیگر جسمانی اعضا ء کی طرح ہماری بھرپور توجہ،بہتر غذا اور سازگار ماحول کا تقاضا کرتے ہیں۔عام مشاہدے کی بات ہے کہ آج بھی ایسے افراد جو روزانہ دو بار نہاتے ہیں، بالوں میں تیل لگاتے اور انہیں گرد وغبار سے محفوظ رکھتے ہیں ان کے بال دوسروں کی نسبت محفوظ ہیں ۔ہمارے بالوں کی سادہ سی مثال پودے کی ہے۔ایک ہی طرح کی زمین میں لگے پودے نگہداشت،آب و ہوا اور خوراک کے فرق سے مختلف حالت میں دکھائی دیتے ہیں۔ جن پودوں کو بر وقت پانی،کھاد اور عمدہ نگہداشت میسر آتی ہے وہ دوسروں کی نسبت محفوظ،مضبوط ،شاداب اور توانا ہوتے ہیں۔اس کے بر عکس ویسی ہی زمین میں لگے پودے مناسب خوراک،ماحول اور بہتر نگہداشت نہ ہونے کی وجہ سے کمزور،مرجھائے ہوئے اوربے جان سے دکھائی دیتے ہیں۔یہی معاملہ ہمارے بالوں سے پیش آتا ہے۔بالوں کی سیاہ رنگت قائم رکھنے کے لیے فولاد کی مخصوص مقدار کا ہماری خوراک میں شامل ہونا لازمی ہے۔بالوں کی مضبوطی کے لیے کیراٹینین اور میلا نین جیسے عناصر کی مقدار کا جسم میں پورا ہونا بھی ضروری سمجھا جاتا ہے۔ بالوں کی بڑھوتری کے لیے سلفر،زنک،آئیوڈین اور کلورین وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں کا ہمارے خون میں پایا جانا بھی لازمی ہے ۔ان سب سے زیادہ اہم آکسیجن کی وافر مقدار کا خون میں ہونا اور سر کی طرف دوران خون کی روانی کا متناسب ہونا بھی بالوں کی حفاظت،نشو ونما اور مضبوطی کے لیے ضروری مانا جاتا ہے۔

 

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) سندھ میں پہلی ڈی این اے ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کردی گئی ہے۔ لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزجامشورو میں قائم ڈی این اے لیبارٹری کانوٹیفیکیشن منگل کوصوبائی محکمہ صحت نےجاری کیا، لیبارٹری لیاقت یونیورسٹی کے فارنسنک میڈیسن کے ماتحت ہوگی۔ اسپیشل سیکریٹری خالد شیخ کے مطابق صوبے میں پہلی بار ڈی این اے لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔ لیبارٹری کے قیام سے حادثات میںجاں بحق ہونے والے افرادکی ڈی این اے کے ذریعے فوری شناخت کی جاسکے گی، اس سے قبل ڈی این اے کیلیے نمونے اسلام آباد بھجوائے جاتے تھے۔

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک)  تھر میں غذائی غلت کے باعث مزید 2 بچے جاں بحق ہو گئے جس کے بعد رواں برس زندگی کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 155 ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق تھر کی تحصیل مٹھی کے سول اسپتال میں غذائی قلت کے باعث 2 بچے موت کی آغوش میں چلے گئے، جان کی بازی ہارنے والوں میں ایک 4 روز جب کہ ایک 2 ماہ کا بچہ شامل ہے۔واضح رہے کہ رواں برس جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 55 ہو گئی ہے کہ گزشتہ برس بھی غذائی قلت اور صحت کی بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث بھی سیکڑوں بچے جاں بحق ہو گئے تھے۔