Reporter SS
ایمز ٹی وی(صحت) آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں اور ہم زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو محسوس کرنے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔ دوسری جانب اس ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔
زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم خود یا ہمارا کوئی عزیز ڈپریشن کا شکار ضرور ہوتا ہے۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیئے اور بعض اوقات لاعلمی کے باعث ہم ان کے مرض کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔
طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:
ماہرین کے مطابق صرف ایک اداسی ہی ڈپریشن کی علامت نہیں ہے۔ ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
ڈپریشن کے شکار مریض کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔
ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
یہ کہیں:
تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔
تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔
میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔
وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔
ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔
یہ مت کہیں:
ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔
زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔
اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔
تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔
اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔
تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔
میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔
صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔
نوٹ:
یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔
ایمزٹی وی(پشاور) خصوصی کرسمس ٹرین راولپنڈی ریلوے سٹیشن سے لاہور کیلئے روانہ ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلویز کی جانب سے تیار کردہ کرسمس ٹرین ایک روز قیام کے بعد پشاور سے راولپنڈی اور آج وہاں سے لاہور کیلئے روانہ ہو گئی ہے جو 5 جنوری کو سفر مکمل کر کے واپس راولپنڈی پہنچے گی ۔ ٹرین پر ریلوے پولیس سمیت عملے کے 25 ارکان موجود ہیں ۔
پاکستان یلوے کی جانب سے کرسمس کے موقع پر خوبصورت اور رنگوں سے سجی اس ٹرین کو مسیحی برادری کی جانب سے بہت پسند کیا جارہا ہے۔سرخ رنگ سے سجی ٹرین،ڈیئر کارٹ کھینچتے، ڈھیروں تحائف لیے سانتا کلاز، برقی قمقموں سے جگمگ کرتے کرسمس ٹری اور بڑا سا کیک لیے کرسمس ٹرین راولپنڈی سے لاہور روانہ ہو گئی ۔
ٹرین میں تین گیلریز سجائی گئی ہیں، اوپن گیلری میں رقص کرتی مسیحی برادری خوشی سے نہال نظر آئی۔ٹرین دیکھنے کے لیے لوگ شہر بھر سے آمد آئے ۔ٹرین کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پاکستان ریلوے کی تاریخ کی پہلی کرسمس ٹرین کا سفر پنڈی سے جہلم اور گوجرانوالہ سے ہوتے ہوئے حیدرآباد ، کراچی اور پھر راولپنڈی پہنچے گی ۔
ایمزٹی وی(تجارت) چیئرمین اینٹی کرپشن کوموصول ہونے والی ایک درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پروگرام کے تحت دیے جانے والے ماہانہ وظیفے کی مد میں کروڑوں روپے خوردبردکیے جارہے ہیں،اعلیٰ انتظامی افسران عدالت عظمیٰ کے احکام کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری معاوضوں پرقواعد وضوابط کو نظراندازکرکے کنسلٹنٹ تعینات کیے گئے ہیں،متعدد افسران غیرقانونی ڈیپوٹیشن حاصل کرکے برسوں سے اپنے عہدوں پر براجمان ہیں،کروڑوں روپے مالیت کے ٹھیکوں کیلیے سیپرارولز کومسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔ورلڈبینک بھی پروگرام میں پائی جانے والی انتظامی بے قاعدگیوں کی نشاندہی اورادارے پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرچکا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بے نظیریوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کاقیام 2008 میں کیا گیا تھا جس کے تحت تقریباً3 لاکھ خواندہ،نیم خواندہ اوران پڑھ نوجوانوں کوپیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جانی تھی تاکہ وہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق نوکریاں حاصل کریں اورصوبے میں غربت میں کمی لائی جائے،2013 میں 5 سال بعد پروگرام کوسندھ اسمبلی سے منظور کیے جانے والے ایک ایکٹ کے مطابق بے نظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈمیں تبدیل کردیا گیا۔
ایکٹ کے مطابق بورڈ کو اپنے قواعد و ضوابط خود مرتب کرنے تھے تاہم 3 سال گزرجانے کے باوجوداعلی عہدوں پرسپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیپوٹیشن پرتعینات نااہل افسران تاحال پروگرام کوبورڈمیں باقاعدہ تبدیل کرنے سے گریزکررہے ہیں،اسی دوران ادارے میں تمام قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کنسلٹنٹ بھرتی کیے گئے اوریہ کنسلٹنٹ کوئی کام کیے بغیربرسوں سے بھاری معاوضے وصول کررہے ہیں، پروگرام کے ابتدا میں ورلڈبینک کی جانب سندھ اسکلڈڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت فنڈنگ فراہم کی گئی تھی۔
ورلڈبینک نے اس سلسلے میں شفافیت برقراررکھنے کیلیے غیرجانبدارکنسلٹنٹ بھرتی کرنے کی خواہش اظہار کیا تھا تاہم تاحال ورلڈبینک کی شرائط پرعمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈ بینک کے ذمے دار پروگرام پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں اور سندھ حکومت کی اس مدمیں فراہم کیاجانے والا فنڈ تعطل کا شکار ہوگیاہے، یوتھ پروگرام کے تحت تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں کو ماہانہ 25 سو روپے وظیفے میں بھی بڑے پیمانے پرخوردبردکی جارہی ہے۔
درخواست کے مطابق اعلی افسران کے رشتے داروں اور منظورنظرافرادکوسالانہ کروڑوں روپے دیے جارہے ہیں جبکہ اس سلسلے میں بڑھتی ہوئی شکایات سے نمٹنے کیلیے چیئرمین بینظیر یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام ریاض الدین شیخ نچلے درجے کے کنٹریکٹ ملازمین کونشانہ بناکر معاملے کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں،پروگرام کے تحت دیے جانے والے تمام کنٹریکٹس منظورنظرٹھیکیداروں کودیے جارہے ہیں اورایک بھی کنٹریکٹ کوایوارڈکرتے وقت سیپرا رولز کاخیال نہیں رکھاجاتا، سندھ کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلیے قائم کیاجانے والا ادارہ سفید ہاتھی بن چکا۔
ادارے کی جانب سے اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں قائم کیے گئے دفترکاماہانہ 5 لاکھ روپے کرایہ ادا کیا جارہاہے تاہم دیگر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے یہ آفس تاحال فعال نہیں ہوسکا،ادارے کے کنٹریکٹ ملازمین بورڈ کے رولزاینڈ ریگولیشنز نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی ابترصورتحال سے دوچار ہیں جبکہ چیئرمین اور دیگر اعلی ملازمین خطیر تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مالی ضابطگیوں میں مصروف ہیں،درخواست میں چیئرمین اینٹی کرپشن سے اس سلسلے میں فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ذمے داروں کو گرفتار کرنے کی استدعاکی گئی ہے۔
ایمز ٹی وی(صحت) لاہور سمیت پنجاب میں موسم سرد اور خشک ہے،بارش نہ ہونے کی وجہ سے نظام تنفس کی بیماری عام ہے اور اس کے ساتھ نمونیا سے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہےجس میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
محکمہ صحت کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اکتوبر سے دسمبر تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد نظام تنفس سے متاثر ہوئے،8 فیصد بخار میں مبتلا ہوئے جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے بچے11 ماہ کے دوران 2 لاکھ 91 ہزار 416 نمونیا سےمتاثر ہوئے۔
ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر مختار حسین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں دسمبر کے 22 دنوں میں33 ہزار 110 اور صرف لاہور میں روزانہ 2500سے زائد کیسز نمونیا سے رپورٹ ہوئے اور اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے،والدین نمونیا کے انجکشن لگواکر بچوں کو محفوظ کریں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مہینہ نمونیا کا ہے جس میں سب سے زیادہ بچے مبتلا ہوتے ہیں۔انہیں صبح اور شام کے وقت کھلی فضا میں مت لے کر جائیں۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہا ہے کہ لاہورسمیت پنجاب میں آئندہ دنوں بارش کا کوئی امکان نہیں۔
ایمزٹی وی(تعلیم/ اسلام آباد) ڈائریکٹوریٹ آف کالجز راولپنڈی ڈویژن نے موسم سرماکی 6 چھٹیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
راولپنڈی ڈویژن کے کالجز 25تا 31دسمبر بند رہیں گے جبکہ اسکولوں میں بھی موسم سرما کی چھٹیاں دے دی گئی ہیں ۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان، چین اور روس کے مابین سیکریٹری سطح کی سہ فریقی مذاکرات 27 دسمبرکوماسکو میں ہوگی۔ ان مذاکرات کاایجنڈا افغانستان میں امن کی بحالی ہے۔
روس کو افغانستان میں داعش کے پھیلاؤ اور اثرورسوخ سے سخت تشویش ہے۔ روس افغانستان کے حوالے سے مختلف فریقین کوایک میز پرلانے کیلیے سرگرم کردار ادا کرناچاہتا ہے۔
ماسکو میں ہونیوالے ان مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کریں گے۔ روس کی جانب سے افغانستان کیلیے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف اورچین کے خصوصی ایلچی ڈینگ شی جن ول ان مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) 2016 دنیا کی معلوم تاریخ کا گرم ترین سال قرار پانے کے قریب ہے مگر 2017 بھی اس حوالے سے کچھ زیادہ پیچھے نہیں رہے گا۔
یہ انتباہ برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
برطانوی محکمہ موسمیات کے پروفیسر ایڈم سکافی کے مطابق 2016 گرم ترین سال رہا جس کی وجہ گلوبل وارمنگ اور بحر اوقیانوس میں ایل نینو کی لہر تھی مگر 2017 اس حوالے سے کچھ کم ثابت نہیں ہوگا اور انسانی تاریخ کا تیسرا گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ' اگلا سال 2016 کی طرح ریکارڈ شکن تو نہیں ہوگا مگر پھر بھی یہ بہت گرم سال ثابت ہوسکتا ہے'۔
انہوں نے کمپیوٹر ڈیٹا سے تیر کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2017 میں درجہ حرارت میں کچھ کمی سے کسی کو یہ خیال نہیں ہونا چاہئے کہ انسانوں کی وجہ سے آنے والی موسمیاتی تبدیلیاں بہتر ہورہی ہیں بلکہ اس کی وجہ ایل نینو کی لہر ختم ہونا ہوگا۔
برطانوی محکمہ موسمیات کی پیشگوئی ہے کہ 19 ویں صدی کے وسط سے مرتب والے ریکارڈز کے مطابق 2015 اور 2016 کے بعد 2017 تیسرا گرم ترین سال ثابت ہوگا۔
یو ایس نیشنل اسنو اور آئس ڈیٹا سینٹر کے دسمبر کے وسط کے ڈیٹا سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ موسم میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ درجہ حرارت میں اضافے کی علامت آرکٹک اوشین اور انٹار کٹیکا کے گرد سمندری برف کی سطح میں کمی ہے۔
اگلے سال اوسط عالمی درجہ حرارت 0.75 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا جو کہ 1960 سے 1990 کے مقابلے میں زیادہ ہوگا۔
2016 میں اوسط درجہ حرارت 0.86 سینٹی گریڈ رہا اور یہ پیشگوئی برطانوی محکمے کی جانب سے گزشتہ سال ہی کردی گئی تھی جو درست ثابت ہوئی۔
اس وقت ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے غیر متوقع ایونٹس سامنے آسکتے ہیں جن کے بارے میں قبل از وقت پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔
ایمزٹی وی(تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے چین سے درآمد ہونے والے الیکٹرک ہیٹر، وائیڈ رینج الیکٹرک ہیٹرز، پیڈسٹل سن ہیٹرز اور فین ہیٹرز پر کسٹمز ڈیوٹی کے تعین کے لیے ویلیو ایشن میں کمی کردی ہے جس کے باعث رواں سردیوں میں چین سے درآمد کردہ الیکٹرک ہیٹرز سستے ہونے کی توقع ہے۔
اس ضمن میں ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیو ایشن کی جانب سے نئی ویلیو ایشن جاری کردی گئی ہیں جس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیوایشن نے ہیٹرزکی درآمدی ویلیو اور قیمت کا تعین کرنے کے لیے اور ڈیوٹی کے نفاذ کے لیے مختلف کمپنیوں کے ہیٹرزکو 3 کیٹیگریز میں تقسیم کیا ہے، کیٹگری اے میں بلیک اینڈڈیکر،کین ووڈ، فلپس، بران، سانیو، ڈاؤلینس، ڈیلونگی، سائمن، ہٹاچی، مولی نکش اور رینائی کو شامل کیا گیا ہے جبکہ کیٹگری بی میں ویسٹ پوائنٹ، بیسٹر، سپر رعنائی، جیکپاٹ، سیکو، سیک، ڈیورن، ٹورس، سوگو، ڈیپاس سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں اورکیٹیگری سی میں سیٹر، ناول، پیسکوئے، پرائم، لائن، ایچ ایم، ہاؤس ماسٹر سمیت دیگر شامل ہیں۔
ڈی جی کسٹمز ویلیوشن کراچی کی جانب سے جن الیکٹرک ہیٹرز کی کسٹمز ویلیو ایشن کو تبدیل کیا گیا ہے ان میں 2 راڈز پر مشتمل 800 واٹ، 2 راڈ کے 1200واٹ کے الیکٹرک ہیٹر، ملٹی پل راڈ کے حامل 2 ہزار واٹ کے الیکٹرک ہیٹر، 600 واٹ کے 1 راڈ کے سن ہیٹر ٹیبل، 1راڈ کے ہزار واٹ کے سن ہیٹر ٹیبل، 1 راڈ کے 1500واٹ کے سن ہیٹر ٹیبل، 1ایک راڈ کے ہزار تا 1500 واٹ کے بغیر ریموٹ کنٹرول پیڈسٹل سن ہیٹر، ریموٹ کنٹرول والے 1 راڈ کے ہزار تا 1500 واٹ کے پیڈسٹل سن ہیٹر جبکہ ہزار تا1500 سو واٹ کے ریموٹ کنٹرول اور ریموٹ کنٹرول کے بغیر فین ہیٹرز شامل ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیو ایشن کی جانب سے جن ہیٹرز کے لیے کسٹمز ویلیو ایشن کا تعین کیا گیا ہے ان کے برانڈ نیم کی بھی تفصیلات دی گئی ہے اور کسٹمز رولنگ تمام کلکٹریٹس سمیت فیلڈ فارمشنز کو بھجوادی ہیں اور کلکٹوریٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ چین سے درآمد کردہ مذکورہ اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی کا تعین اس کسٹمز رولنگ میں وضع کردہ کسٹمز ویلیو ایشن پر کیا جائے۔
ایمز ٹی وی(صحت) قدرت کے کارخانوں میں اصلی درخت اور پتوں کی طرز پر ہالینڈ کے ماہرین نے ایسا مصنوعی پتّہ بنایا ہے جس میں سبز پتوں کی طرح رگیں ہوں گی اور ان میں خام کیمیکل شامل کئے جائیں گے اور پھر سورج کی روشنی سے ان میں تبدیلی ہو کر نئی ادویہ بن سکے گی۔
اس طرح کا مصنوعی پتّہ دوا کا ایک انوکھا کارخانہ بن جائے گا جس سے کئی امراض کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ ہالینڈ میں ایندوفن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایسا نظام بنایا ہے جو دھوپ سے توانائی حاصل کرکے دوا، کیڑے مار دوائیں اور نئے مفید کیمیکل تیار کرسکے گا۔ اس ایجاد کو ’دوا کی چھوٹی فیکٹری‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔
سائنسدانوں نے اس میں سورج کی روشنی جذب کرنے کے لیے ایک خاص مادہ استعمال کیا ہے جبکہ پتہ سلیکانی ربڑ سے بنایا گیا ہے۔ پتے کی باریک نالیوں (رگوں) میں کیمیکل داخل کیا جاتا ہے جو سورج کی روشنی سے کیمیائی ری ایکشن کرتا ہے۔ ایک وقت میں ایک کیمیکل داخل کیا جاتا ہے جو دھوپ کی تمازت سے ری ایکشن سے گزرنے کے بعد کسی مفید کیمیکل ایجنٹ یا دوا میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
اس کے لئے ضروری ہے کہ پتے میں داخل کیا جانے والا خام کیمیکل پہلے ہی لیبارٹری میں تیار شدہ ہو اور اس کی خصوصیات کا تعین ہوچکا ہو۔ مختلف دوائیں بنانے کے لئے مختلف کیمیکلز کی ضرورت رہے گی اور ایک وقت میں ایک ہی دوا بنائی جاسکے گی۔
مصنوعی پتے پر کام کرنے والے سائنسدان ٹموتھی نوئیل کا کہنا ہے کہ خواہ آپ کو جنگل میں ملیریا کی دوا بنانی ہو یا پھر مریخ پر پیراسیٹامول تیار کرنی ہو۔ اس کے لیے صرف دوا کی چھوٹی فیکٹری ساتھ رکھیں اور دھوپ سے ری ایکشن کے بعد مفید دوا حاصل کریں۔
ایمزٹی وی(تجارت) سندھ میں ٹائٹ گیس کے ذخائر کے حوالے سے قوم کو آئندہ سال کے دوران بڑی خوشخبری مل سکتی ہے، سندھ میں ٹائٹ گیس کی تلاش کے مثبت نتائج مل رہے ہیں اور سوئی گیس فیلڈ کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا بڑے ٹائٹ گیس کے ذخائر سامنے آ سکتے ہیں جس کے لیے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ 10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے۔
گمبٹ ساؤتھ بلاک میں یومیہ 50ایم ایم ایس سی ایف گیس پروسیسنگ سہولت (جی پی ایف۔II) کے باقاعدہ افتتاح کے موقع پر پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی و سی ای او سید وامق بخاری نے خطبہ استقبالیہ میں میں کہاکہ پی پی ایل رواں مالی سال کے دوران 28 کنویں کھودے گی، ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے بعد ایسے علاقوں میں بھی تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی جہاں اب تک کوئی کام نہیں ہو سکا، اس مقصد کے لیے پی پی ایل آئندہ سال کے دوران بلوچستان میں 5نئے کنویں کھودے گی جن کی تعداد کو آئندہ مرحلے میں 12تک بڑھایا جائے گا۔
سندھ میں ٹائٹ گیس کے ذخائر کے حوالے سے قوم کو آئندہ سال کے دوران بڑی خوشخبری مل سکتی ہے، صوبے میں ٹائٹ گیس کی تلاش کے مثبت نتائج مل رہے ہیں اور سوئی گیس فیلڈ کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا بڑے ٹائٹ گیس ذخائر سامنے آسکتے ہیں جس کے لیے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، سوئی گیس فیلڈ میں گیس کے 13ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر ہیں جبکہ سندھ میں ٹائٹ گیس کے 30سے 50ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر دریافت ہوسکتے ہیں۔
سید وامق بخاری نے بتایا کہ گمبٹ میں دوسرا گیس پروسیسنگ پلانٹ اپنی مکمل صلاحیت پر کام کررہا ہے اور یومیہ 35 ایم ایم ایس سی ایف پائپ لائن کے معیار کی فروخت ہونیوالی گیس، 680 بیرل کنڈنسیٹ اور 12 ایم ٹی ڈی ایل پی جی کی پیداوار دے رہا ہے جو سالانہ2.3 سے زائد ایم ایم بی او ای کے برابر ہے جس کے نتیجے میں سالانہ105 ملین ڈالرکے زر مبادلہ کی بچت ہو گی۔