Reporter SS
ایمز ٹی وی(صحت) پاکستانی نوجوانوں کی طرح میرا اتنا زیادہ وقت کمپیوٹر اسکرین کے سامنے کام کرتے یا پڑھتے ہوئے گزرتا ہے کہ مجھے بازار میں دکانوں پر جا کر بھاؤ تاؤ کرکے معیاری پھل و سبزیاں خریدنے کا ہنر نہیں آتا۔
کم قیمت میں معیاری چیز خریدنا میرے لیے ہمیشہ سے ایک مشکل کام رہا ہے۔ اور یہیں پر مجھے منڈی ایکسپریس پرکشش محسوس ہوئی۔
جہانزیب چوہدری اور دانیال بلخی کی قائم کردہ یہ ویب سائٹ گھر بیٹھے تازہ اشیاء خریدنے کے لیے کارآمد ہے۔ ویب سائٹ کے پیچھے بنیادی خیال یہ ہے کہ آڑھتیوں اور ایجنٹوں کو ختم کرتے ہوئے چھوٹے کاشتکاروں کو براہِ راست صارفین سے منسلک کر دیا جائے، تاکہ کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ ہو اور صارفین کے لیے سہولت پیدا ہو۔
استعمال میں آسان ویب سائٹ:
ویب سائٹ کا ڈیزائن پرکشش اور جدید ہے جبکہ اس کے احتیاط سے چنے گئے رنگ آنکھوں کو بہت بھلے محسوس ہوتے ہیں۔
ہوم پیج پر ان کی کچھ مصنوعات، رعایتی کوڈز اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اشیاء کی فہرست موجود ہے۔
ویب سائٹ کی نیویگیشن بہت آسان ہے اور کلک کرنے پر ہر انتخاب اسی پیج کے اندر کھلتا ہے، جس کی وجہ سے براؤزنگ تیز تر ہوتی ہے۔
مگر اس کا نقصان یہ ہے کہ آپ ویب سائٹ کے مختلف پیجز مختلف ٹیبز میں نہیں کھول سکتے، اس کے لیے آپ کو ویب سائٹ نئے ٹیب میں دوبارہ کھولنی ہوگی اور پھر اس سیکشن میں جانا ہوگا، اگر آپ جلد سے جلد خریداری نمٹانا چاہ رہے ہیںتو یہ وقت طلب کام ہے۔
آپ کی توجہ فوراً اپنی جانب مبذول کروانے والا ایک سیکشن 'پاپولر ٹیگز' بائیں جانب موجود ہے، جس میں آپ مختلف پراڈکٹس کے فوائد دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں موجود بے تحاشہ ٹیگز میں سے چند "خون کی کمی"، "یادداشت میں بہتری"، "مانعِ کینسر" وغیرہ ہیں۔ جب آپ ان میں سے کسی ٹیگ پر کلک کریں گے تو ویب سائٹ آپ کو وہ پراڈکٹس دکھائی گی جن میں یہ فوائد موجود ہیں۔
خریداری کی ہدایات، واپسی کی پالیسی، ڈسکاؤنٹ کوڈز اور دیگر اہم معلومات ویب سائٹ پر نمایاں انداز میں موجود ہیں جس سے کسی نئے صارف کے لیے بھی کوئی ابہام نہیں رہتا۔
مصنوعات کی طویل فہرست:
دستیاب مصنوعات کی فہرست بہت طویل ہے، اور ان میں کئی چیزیں ایسی بھی شامل ہیں جو آپ کو محلے کی دکانوں یا ٹھیلوں پر مشکل سے ہی ملیں۔
حال ہی میں شروع ہونے والی یہ ویب سائٹ اپنے نام کی طرح صارفین کو سبزیاں اور پھل تو فراہم کرتی ہی ہے، مگر ساتھ ساتھ سی فوڈ، گوشت، مصالحے، چٹنیاں، اچار، جوس اور صحت کے معاملے میں حساس صارفین کے لیے خصوصی کھانے بھی اس کی فہرست میں ہیں۔
حیران کن طور پر ویب سائٹ پر دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کا بھی ایک وسیع حصہ موجود ہے۔
فہرست میں سبزیوں، پھلوں اور گوشت کے نام انگلش کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی موجود ہیں تاکہ کسی کو بھی خریداری میں مشکل درپیش نہ آئے۔
پھلوں کے حصے میں انناس (پائن ایپل)، ناشپاتی (ایووکاڈو)، کیوی، نیلے بیر (بلو بیریز) اور رس بھری (ریسپبیری) سمیت ایسے کئی پھل موجود ہیں جو آپ کو سڑک کنارے موجود پھلوں کی دکانوں اور ٹھیلوں پر آسانی سے نہیں ملیں گے۔
کوالٹی کی بات کی جائے تو اس ویب سائٹ پر زیادہ تر پھل عام اور 'درجہءِ اول' یا 'ایک نمبر' دونوں معیار میں دستیاب ہیں، تھوڑی سی زیادہ قیمت کے عوض آپ اچھے معیار کے پھل اپنے گھر پر منگوا سکتے ہیں، ورنہ کئی پھل فروش آپ کو مہنگے داموں کے عوض بھی اچھی چیز فراہم نہیں کرتے۔
مناسب قیمتیں (سی فوڈ کے علاوہ):
یہاں دستیاب زیادہ تر چیزوں کے نرخ آپ کے محلے کے پھل و سبزی فروش ریٹ جتنے ہی ہوں گے۔ سبزیوں اور پھلوں کی ویب سائٹ پر موجود قیمتوں اور مارکیٹ قیمتوں میں یا تو بالکل فرق نہیں ہے، یا بہت تھوڑا فرق موجود ہے، مگر سی فوڈ کی قیمتیں علاقے میں ملنے والے سی فوڈ سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔
جب میں نے ویب سائٹ کے بانی جہانزیب چوہدری سے اس کی وجہ جاننی چاہی، تو ان کا کہنا تھا کہ معیار اور تازگی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی ویب سائٹ ایک برآمد کنندہ سے ہی سی فوڈ خریدتی ہے جبکہ سی فوڈ کے تمام آئٹمز اسی دن پکڑے گئے ہوتے ہیں۔
گوشت مارکیٹ میں گھومنے پھرنے پر میں نے پایا کہ ویب سائٹ پر موجود بیف، پولٹری اور مٹن کی قیمتیں دکانوں کی قیمتوں سے تھوڑی سی زیادہ ہیں، ویسے یہ متوقع بھی ہے کیوںکہ آپ کو گرمی میں قصائی کی دکان پر کھڑے ہوئے بغیر صاف ستھرا گوشت آپ کے گھر پر میسر ہوگا۔
آرڈر کرنا بہت آسان:
اس ویب سائٹ پر آپ جتنی آسانی سے اپنی مرضی کی مصنوعات تلاش کر کے آرڈر کر سکتے ہیں، یہ چیز اسے دوسروں سے منفرد بناتی ہے۔
دائیں جانب شاپنگ کارٹ چیزوں کا اضافہ کرنے یا نکالنے پر نیا پیج کھلے بغیر اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے، اس سے چیک آؤٹ کافی تیزی سے ہوسکتا ہے، چیک آؤٹ سے پہلے آپ کے سامنے آرڈر فارم آئے گا، جس میں آپ ڈیلیوری لانے والے شخص کے لیے ہدایات بھی تحریر کر سکتے ہیں۔۔
یوں تو ویب سائٹ کے مطابق ڈیلیوری چارجز 30 روپے ہیں، مگر یہ فی الوقت ایک 'خصوصی آفر' کے تحت غیر معینہ مدت کے لیے وصول نہیں کیے جا رہے۔
شاپنگ کارٹ میں اضافہ یا کمی کرتے ہوئے جو چیز پریشان کن تھی وہ یہ کہ کبھی کبھی انٹرنیٹ کنکشن صحیح ہونے کے باوجود شاپنگ کارٹ اپ ڈیٹ نہیں ہوتا یا دیر سے ہوتا ہے۔
ڈیلیوری سے متعلق مثبت اور منفی نکات:
منڈی ایکسپریس آپ کو دن کے تین اوقات میں اشیاء فراہم کر سکتی ہے، پہلا وقت صبح 8 سے صبح 11 بجے تک کا ہے، دوسرا دوپہر 12 سے 3:30 تک اور پھر شام 5:30 سے رات 9 بجے تک ہے۔
اگر آپ کسی دن گھر پر کوئی چیز منگوانا چاہتے ہیں، تو آپ کو رات دو بجے سے قبل آرڈر کرنا ہوگا، مثلاً اگر آپ چاہتے ہیں کہ 25 دسمبر کو صبح 11 بجے آپ کو آپ کا آرڈر موصول ہوجائے، تو آپ کو رات دو بجے سے پہلے پہلے آرڈر کرنا ہوگا، اگر آپ نے رات 3 بجے آرڈر کیا، تو پھر آپ کی چیزیں آپ کو 26 دسمبر کو موصول ہوں گی۔
گوشت کے آئٹمز کے علاوہ ویب سائٹ ڈیلیوری کے 48 گھنٹوں میں چیزیں واپس لینے کی پیشکش کرتی ہے، گوشت کے آئٹمز اگر آپ کھانے لائق نہ سمجھیں تو انہیں ڈیلیوری کے وقت ہی واپس کر سکتے ہیں۔
منڈی ایکسپریس کی سروس اور ان کی پراڈکٹس کے معیار کو جانچنے کے لیے ہم نے کئی تازہ اشیاء آرڈر کیں، ہمارے شاپنگ کارٹ میں مندرجہ ذیل آئٹمز موجود تھے۔
کیلا (درجہءِ اول)
سیب (گولڈن، درجہءِ اول)
مٹر
سلاد کے پتے
پالک
ٹماٹر
مرغی کا گوشت
ان سات اشیاء کی کل قیمت 837 روپے تھی جو کہ پہلی دفعہ خریداری کرنے والوں کے لیے 15 فیصد ڈسکاؤنٹ کے بعد 711.45 روپے رہ گئی۔
چونکہ میں کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں رہتا ہوں، اس لیے میں یہ اشیاء اپنے گھر پر نہیں منگوا سکتا تھا، کیونکہ ویب سائٹ ابھی تک میرے علاقے میں ڈیلیور نہیں کر رہی، چنانچہ میں آرڈر اپنے دوست کے گھر منگوانے پر مجبور تھا، فی الوقت کمپنی کراچی کے صرف چار علاقوں ڈیفنس، کلفٹن، کے ڈی اے اور پی ای سی ایچ ایس میں ڈیلیوری کر رہی ہے۔
جہانزیب چوہدری کے مطابق انہوں نے حال ہی میں گلشنِ اقبال اور نارتھ ناظم آباد میں بھی ڈیلیوری شروع کی ہے، مگر آزمائشی بنیادوں پر ہونے کی وجہ سے ابھی تک اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
متاثرکن مصنوعات:
مجموعی طور پر میں ڈیلیور ہونے والے آئٹمز کی پیکنگ اور پریزنٹیشن سے متاثر ہوا، مگر مجھے مرغی پیک کرنے میں کی گئی سستی دیکھ کر افسوس ہوا، سبزیاں اور پھل اچھی طرح سیل شدہ تھیلیوں میں فراہم کیے گئے تھے، مگر مرغی کی تھیلی سیل نہیں کی گئی تھی۔
کیلوں کے علاوہ زیادہ تر آئٹمز ویب سائٹ پر موجود تصاویر کی طرح ہی تھے، کیلے بالکل بھی درجہءِ اول کے نہیں لگ رہے تھے، لیکن پھر بھی صاف، تازہ، میٹھے، اور نہایت ذائقے دار تھے، ایک سیب اندر سے خراب دیکھ کر مجھے بہت حیرانی ہوئی۔
سبزیاں صاف ستھری، تازہ، اور اچھی طرح پیک کی گئی تھیں، کوئی بھی چیز باسی نہیں تھی، مجموعی طور پر ویب سائٹ کے تازہ اشیاء گھر پہنچانے کے دعوے کو پورا ہوتا دیکھ کر اچھا لگا۔
جیسے ہی منڈی ایکسپریس میرے علاقے میں ڈیلیوری شروع کرے گی، تو میں یہاں سے چیزیں ضرور خریدا کروں گا، لیکن اس کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ ان چند خامیوں کو کمپنی کتنی جلدی درست کرتی ہے۔
اگر آپ کھانے کی اشیاء آن لائن خریدنا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک دفعہ منڈی ایکسپریس ضرور آزمانی چاہیے، آپ کو کبھی کبھی ان کے نرخ نسبتاً زیادہ محسوس ہوں گے، مگر یہ ہوشربا حد تک زیادہ نہیں ہیں، اس کے علاوہ زیادہ تر چیزوں کا معیار بھی کافی اچھا ہے۔
پیکنگ اور پریزنٹیشن: 8/10
معیار: 9/10
نرخ: 8/10
مجموعی تجربہ: 9/10پاکستانی نوجوانوں کی طرح میرا اتنا زیادہ وقت کمپیوٹر اسکرین کے سامنے کام کرتے یا پڑھتے ہوئے گزرتا ہے کہ مجھے بازار میں دکانوں پر جا کر بھاؤ تاؤ کرکے معیاری پھل و سبزیاں خریدنے کا ہنر نہیں آتا۔
کم قیمت میں معیاری چیز خریدنا میرے لیے ہمیشہ سے ایک مشکل کام رہا ہے۔ اور یہیں پر مجھے منڈی ایکسپریس پرکشش محسوس ہوئی۔
جہانزیب چوہدری اور دانیال بلخی کی قائم کردہ یہ ویب سائٹ گھر بیٹھے تازہ اشیاء خریدنے کے لیے کارآمد ہے۔ ویب سائٹ کے پیچھے بنیادی خیال یہ ہے کہ آڑھتیوں اور ایجنٹوں کو ختم کرتے ہوئے چھوٹے کاشتکاروں کو براہِ راست صارفین سے منسلک کر دیا جائے، تاکہ کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ ہو اور صارفین کے لیے سہولت پیدا ہو۔
استعمال میں آسان ویب سائٹ
ویب سائٹ کا ڈیزائن پرکشش اور جدید ہے جبکہ اس کے احتیاط سے چنے گئے رنگ آنکھوں کو بہت بھلے محسوس ہوتے ہیں۔
ہوم پیج پر ان کی کچھ مصنوعات، رعایتی کوڈز اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اشیاء کی فہرست موجود ہے۔
ویب سائٹ کی نیویگیشن بہت آسان ہے اور کلک کرنے پر ہر انتخاب اسی پیج کے اندر کھلتا ہے، جس کی وجہ سے براؤزنگ تیز تر ہوتی ہے۔
مگر اس کا نقصان یہ ہے کہ آپ ویب سائٹ کے مختلف پیجز مختلف ٹیبز میں نہیں کھول سکتے، اس کے لیے آپ کو ویب سائٹ نئے ٹیب میں دوبارہ کھولنی ہوگی اور پھر اس سیکشن میں جانا ہوگا، اگر آپ جلد سے جلد خریداری نمٹانا چاہ رہے ہیں تو یہ وقت طلب کام ہے۔
آپ کی توجہ فوراً اپنی جانب مبذول کروانے والا ایک سیکشن 'پاپولر ٹیگز' بائیں جانب موجود ہے، جس میں آپ مختلف پراڈکٹس کے فوائد دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں موجود بے تحاشہ ٹیگز میں سے چند "خون کی کمی"، "یادداشت میں بہتری"، "مانعِ کینسر" وغیرہ ہیں۔ جب آپ ان میں سے کسی ٹیگ پر کلک کریں گے تو ویب سائٹ آپ کو وہ پراڈکٹس دکھائی گی جن میں یہ فوائد موجود ہیں۔
خریداری کی ہدایات، واپسی کی پالیسی، ڈسکاؤنٹ کوڈز اور دیگر اہم معلومات ویب سائٹ پر نمایاں انداز میں موجود ہیں جس سے کسی نئے صارف کے لیے بھی کوئی ابہام نہیں رہتا۔
مصنوعات کی طویل فہرست
دستیاب مصنوعات کی فہرست بہت طویل ہے، اور ان میں کئی چیزیں ایسی بھی شامل ہیں جو آپ کو محلے کی دکانوں یا ٹھیلوں پر مشکل سے ہی ملیں۔
حال ہی میں شروع ہونے والی یہ ویب سائٹ اپنے نام کی طرح صارفین کو سبزیاں اور پھل تو فراہم کرتی ہی ہے، مگر ساتھ ساتھ سی فوڈ، گوشت، مصالحے، چٹنیاں، اچار، جوس اور صحت کے معاملے میں حساس صارفین کے لیے خصوصی کھانے بھی اس کی فہرست میں ہیں۔
حیران کن طور پر ویب سائٹ پر دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کا بھی ایک وسیع حصہ موجود ہے۔
فہرست میں سبزیوں، پھلوں اور گوشت کے نام انگلش کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی موجود ہیں تاکہ کسی کو بھی خریداری میں مشکل درپیش نہ آئے۔
پھلوں کے حصے میں انناس (پائن ایپل)، ناشپاتی (ایووکاڈو)، کیوی، نیلے بیر (بلو بیریز) اور رس بھری (ریسپبیری) سمیت ایسے کئی پھل موجود ہیں جو آپ کو سڑک کنارے موجود پھلوں کی دکانوں اور ٹھیلوں پر آسانی سے نہیں ملیں گے۔
کوالٹی کی بات کی جائے تو اس ویب سائٹ پر زیادہ تر پھل عام اور 'درجہءِ اول' یا 'ایک نمبر' دونوں معیار میں دستیاب ہیں، تھوڑی سی زیادہ قیمت کے عوض آپ اچھے معیار کے پھل اپنے گھر پر منگوا سکتے ہیں، ورنہ کئی پھل فروش آپ کو مہنگے داموں کے عوض بھی اچھی چیز فراہم نہیں کرتے۔
مناسب قیمتیں (سی فوڈ کے علاوہ)
یہاں دستیاب زیادہ تر چیزوں کے نرخ آپ کے محلے کے پھل و سبزی فروش ریٹ جتنے ہی ہوں گے۔ سبزیوں اور پھلوں کی ویب سائٹ پر موجود قیمتوں اور مارکیٹ قیمتوں میں یا تو بالکل فرق نہیں ہے، یا بہت تھوڑا فرق موجود ہے، مگر سی فوڈ کی قیمتیں علاقے میں ملنے والے سی فوڈ سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔
جب میں نے ویب سائٹ کے بانی جہانزیب چوہدری سے اس کی وجہ جاننی چاہی، تو ان کا کہنا تھا کہ معیار اور تازگی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی ویب سائٹ ایک برآمد کنندہ سے ہی سی فوڈ خریدتی ہے جبکہ سی فوڈ کے تمام آئٹمز اسی دن پکڑے گئے ہوتے ہیں۔
گوشت مارکیٹ میں گھومنے پھرنے پر میں نے پایا کہ ویب سائٹ پر موجود بیف، پولٹری اور مٹن کی قیمتیں دکانوں کی قیمتوں سے تھوڑی سی زیادہ ہیں، ویسے یہ متوقع بھی ہے کیوںکہ آپ کو گرمی میں قصائی کی دکان پر کھڑے ہوئے بغیر صاف ستھرا گوشت آپ کے گھر پر میسر ہوگا۔
آرڈر کرنا بہت آسان
اس ویب سائٹ پر آپ جتنی آسانی سے اپنی مرضی کی مصنوعات تلاش کر کے آرڈر کر سکتے ہیں، یہ چیز اسے دوسروں سے منفرد بناتی ہے۔
دائیں جانب شاپنگ کارٹ چیزوں کا اضافہ کرنے یا نکالنے پر نیا پیج کھلے بغیر اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے، اس سے چیک آؤٹ کافی تیزی سے ہوسکتا ہے، چیک آؤٹ سے پہلے آپ کے سامنے آرڈر فارم آئے گا، جس میں آپ ڈیلیوری لانے والے شخص کے لیے ہدایات بھی تحریر کر سکتے ہیں۔
یوں تو ویب سائٹ کے مطابق ڈیلیوری چارجز 30 روپے ہیں، مگر یہ فی الوقت ایک 'خصوصی آفر' کے تحت غیر معینہ مدت کے لیے وصول نہیں کیے جا رہے۔
شاپنگ کارٹ میں اضافہ یا کمی کرتے ہوئے جو چیز پریشان کن تھی وہ یہ کہ کبھی کبھی انٹرنیٹ کنکشن صحیح ہونے کے باوجود شاپنگ کارٹ اپ ڈیٹ نہیں ہوتا یا دیر سے ہوتا ہے۔
ڈیلیوری سے متعلق مثبت اور منفی نکات
منڈی ایکسپریس آپ کو دن کے تین اوقات میں اشیاء فراہم کر سکتی ہے، پہلا وقت صبح 8 سے صبح 11 بجے تک کا ہے، دوسرا دوپہر 12 سے 3:30 تک اور پھر شام 5:30 سے رات 9 بجے تک ہے۔
اگر آپ کسی دن گھر پر کوئی چیز منگوانا چاہتے ہیں، تو آپ کو رات دو بجے سے قبل آرڈر کرنا ہوگا، مثلاً اگر آپ چاہتے ہیں کہ 25 دسمبر کو صبح 11 بجے آپ کو آپ کا آرڈر موصول ہوجائے، تو آپ کو رات دو بجے سے پہلے پہلے آرڈر کرنا ہوگا، اگر آپ نے رات 3 بجے آرڈر کیا، تو پھر آپ کی چیزیں آپ کو 26 دسمبر کو موصول ہوں گی۔
گوشت کے آئٹمز کے علاوہ ویب سائٹ ڈیلیوری کے 48 گھنٹوں میں چیزیں واپس لینے کی پیشکش کرتی ہے، گوشت کے آئٹمز اگر آپ کھانے لائق نہ سمجھیں تو انہیں ڈیلیوری کے وقت ہی واپس کر سکتے ہیں۔
منڈی ایکسپریس کی سروس اور ان کی پراڈکٹس کے معیار کو جانچنے کے لیے ہم نے کئی تازہ اشیاء آرڈر کیں، ہمارے شاپنگ کارٹ میں مندرجہ ذیل آئٹمز موجود تھے۔
کیلا (درجہءِ اول)
سیب (گولڈن، درجہءِ اول)
مٹر
سلاد کے پتے
پالک
ٹماٹر
مرغی کی گوشت
ان سات اشیاء کی کل قیمت 837 روپے تھی جو کہ پہلی دفعہ خریداری کرنے والوں کے لیے 15 فیصد ڈسکاؤنٹ کے بعد 711.45 روپے رہ گئی۔
چونکہ میں کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں رہتا ہوں، اس لیے میں یہ اشیاء اپنے گھر پر نہیں منگوا سکتا تھا، کیونکہ ویب سائٹ ابھی تک میرے علاقے میں ڈیلیور نہیں کر رہی، چنانچہ میں آرڈر اپنے دوست کے گھر منگوانے پر مجبور تھا، فی الوقت کمپنی کراچی کے صرف چار علاقوں ڈیفنس، کلفٹن، کے ڈی اے اور پی ای سی ایچ ایس میں ڈیلیوری کر رہی ہے۔
جہانزیب چوہدری کے مطابق انہوں نے حال ہی میں گلشنِ اقبال اور نارتھ ناظم آباد میں بھی ڈیلیوری شروع کی ہے، مگر آزمائشی بنیادوں پر ہونے کی وجہ سے ابھی تک اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
متاثرکن مصنوعات
مجموعی طور پر میں ڈیلیور ہونے والے آئٹمز کی پیکنگ اور پریزنٹیشن سے متاثر ہوا، مگر مجھے مرغی پیک کرنے میں کی گئی سستی دیکھ کر افسوس ہوا، سبزیاں اور پھل اچھی طرح سیل شدہ تھیلیوں میں فراہم کیے گئے تھے، مگر مرغی کی تھیلی سیل نہیں کی گئی تھی۔
کیلوں کے علاوہ زیادہ تر آئٹمز ویب سائٹ پر موجود تصاویر کی طرح ہی تھے، کیلے بالکل بھی درجہءِ اول کے نہیں لگ رہے تھے، لیکن پھر بھی صاف، تازہ، میٹھے، اور نہایت ذائقے دار تھے، ایک سیب اندر سے خراب دیکھ کر مجھے بہت حیرانی ہوئی۔
سبزیاں صاف ستھری، تازہ، اور اچھی طرح پیک کی گئی تھیں، کوئی بھی چیز باسی نہیں تھی، مجموعی طور پر ویب سائٹ کے تازہ اشیاء گھر پہنچانے کے دعوے کو پورا ہوتا دیکھ کر اچھا لگا۔
جیسے ہی منڈی ایکسپریس میرے علاقے میں ڈیلیوری شروع کرے گی، تو میں یہاں سے چیزیں ضرور خریدا کروں گا، لیکن اس کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ ان چند خامیوں کو کمپنی کتنی جلدی درست کرتی ہے۔
اگر آپ کھانے کی اشیاء آن لائن خریدنا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک دفعہ منڈی ایکسپریس ضرور آزمانی چاہیے، آپ کو کبھی کبھی ان کے نرخ نسبتاً زیادہ محسوس ہوں گے، مگر یہ ہوشربا حد تک زیادہ نہیں ہیں، اس کے علاوہ زیادہ تر چیزوں کامعیار بھی کافی اچھا ہے۔
ایمزٹی وی(کراچی) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری خودساختہ جلا وطنی ختم کر کے آج وطن واپس پہنچ رہے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری ڈیڑھ سال بعد آج سہ پہر تین بجے دبئی سے کراچی پہنچ رہے ہیں جہاں وہ اولڈ ٹرمینل پر کارکنان سے خطاب کر کے اپنا آئندہ کا لائحہ عمل بیان کریں گے۔انکے ہمراہ بلاول بھٹو بھی خصوصی طیارے میں سوار ہو کر کراچی پہنچیں گے ۔آصف علی زرداری کے خطاب کیلئے بم پروف ٹرک اولڈ ٹرمینل پر پہنچا دیا گیا ہےجہاں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں ۔
سابق صدر کی آمد کی خوشی میں کراچی میں کارکنوں کی آمد کا سلسلہ رات گئے ہی شروع ہوگیا اور کارکنان دھول کی تھاپ پر رقص کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ کئی مقامات پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا۔ بلاول ہاو¿س کے نزدیک جیالوں نے آصف زرداری کی عمر درازی کے لیے اونٹ کی قربانی کی اور صدقہ بھی دیا۔کارکنوں نے اپنے قائد کے استقبال کی بھرپور تیاریاں کر رکھی ہیں ۔ پیپلزپارٹی کے جیالوں نے شہر بھر میں خوش آمدید کے بینرز آویزاں کردئیے ۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے کراچی ائیر پورٹ پر آصف زرداری کی آمد کے موقع پربھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کرنے کی تیاریاں بھی مکمل کر لیں ہیں، آصف زرداری جلسہ عام سے خطاب کرنے کے بعد وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر بلاول ہاو¿س روانہ ہو جائیں گے۔
ایمزٹی وی(تعلیم)فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس امتحانات 2016ء کے مایوس کن نتائج پر ایگزامینرز رپورٹس جاری کر دی ہیں، جن کے مطابق زراعت وجنگلات کے پرچہ میں ایک امیدوار نے سوالات بار بار لکھ کر کئی صفحات بھر دیے، اپلائیڈ میتھ کے پرچہ میں 105 امیدواروں میں سے 55 نے صفر نمبر حاصل کیے، باٹنی کے پرچہ میں صرف چند امیدواروں کی کارکردگی بہتر تھی، بعض امیدواروں نے فارسی کے سوالات کا جواب اردو میں دیا جبکہ کیمسٹری اور فزکس کے پرچوں میں بہت سے امیدواروں نے غیر ضروری مضامین اور کہانیاں لکھ ڈالیں۔
ایف پی ایس سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انگلش مضمون نویسی کے پرچہ میں بیشتر امیدوار گرائمر اور ہجوں سے ناواقف پائے گئے، اسلامک سٹڈیز کے پرچے میں 5 فیصد امیدوار فیل ہوئے جن میں ایک ایسا امیدوار بھی شامل ہے جس نے سندھی زبان میں پرچہ حل کیا۔ زراعت وجنگلات کے پرچے میں 80 فیصد جبکہ اپلائیڈ میتھ کے پرچہ میں 55 امیدواروں نے صفر نمبر حاصل کیے، امتحانات میں امیدواروں کی نصف تعداد 50 فیصد نمبروں سے آگے نہ بڑھ سکی۔
ایگزامینرز کی رپورٹس میں تجویز کیا گیا ہے کہ سی ایس ایس امتحانات میں حصہ لینے والے امیدواروں کیلئے کوالیفائنگ راؤنڈ متعارف کروایا جائے، جس میں کامیاب امیدواروں کو ہی مقابلے امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔
ایمز ٹی وی(لاہور) پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کا کوڈ آف کنڈیکٹ مزید سخت کردیا ہے۔ اب کھلاڑیوں کوکرفیو کی بھی پابندی کرنا ہوگی۔ پی سی بی نے پی ایس ایل کے لیے قوانین سخت کردئیے ہیں۔ پی ایس ایل بدنام نہ ہوجائے،بی پی ایل جیسے داغ نہ لگ جائیں،اس لیے قوانین کو مزید واضح کردیا گیاہے۔
پی ایس ایل کے دوران کھلاڑیوں کے کمروں میں مداحوں کی انٹری بندہوگی۔کرفیو ٹائم کی پابندی لازمی قراردے دی گئی ہے۔کرکٹرز پر نظر رکھنے کے لئے خفیہ سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی بھی ہوگی۔معاوضوں کی بروقت ادائیگی کا بھی فیصلہ کیا گیاہے۔اگر کسی کھلاڑی نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی تو اس کو سخت سزا، جرمانہ یا پھر ٹورنامنٹ سے چھٹی برداشت کرنا ہوگی۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) ڈائریکٹر جنرل نیشنل اکاﺅنٹبلٹی بیورو (نیب ) ظاہر شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے ریکی کی اور سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ، اطلاع تھی کہ سیکرٹری خزانہ بڑی رقم خوردبرد کر کے فرارہونا چاہتے ہیں تاہم پہلی بارگین کا پیسہ حق دار کو ملے گا ۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشتاق رئیسانی نے 65کروڑ 32لاکھ نقد رقم کی صورت میں حوالے کیے جبکہ 80کروڑ مالیت کے اثاثے سرینڈر کیے جبکہ ملزم نے اپنے اکاﺅنٹ میں موجود 96کروڑ بھی ہمارے حوالے کر دیے
ظاہر شاہ کا مزید کہنا تھ کہ پلی بارگین درخواست کی منظوری چیئرمین نیب کی صوابدیدی ہے تاہم پلی بارگین درخواست پر حتمی فیصلہ عدالت ہی کر سکتی ہے ۔ریکوری پر چیف سیکرٹری کے نام پر چیک جاری کرتے ہیں۔”ریاستی ادارے احتساب میں اہم کردار ادا کررہے ہیں“۔
انہوں نے بتایا کہ مشتاق رئیسانی کیس میں گیارہ جائیدادیں سامنے آئیں جبکہ کوئٹہ میں 6اورکراچی میں7کروڑ کی جائیدادیں قبضے میں لی گئی ہیں اور ملزم نے 3300گرام سونا بھی حوالے کیا ہے ۔اس کے کچھ گھر ہیں جو بہت قیمتی ہیں ۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد)عرب شہزادوں کے شکار اور تلور کی نسل کو خطرات لاحق ہونے کی خبروں کے بعد حکومت نے تلور اور ہجرت کرکے آنیوالے دوسرے پرندوں کی افزائس کیلئے 25کروڑ روپے ( 250ملین روپے) جاری کردیئے ، یہ رقم وزیراعظم کی ہدایت پر تلور انڈومنٹ فنڈ کو جاری کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی طرف جاری یہ فنڈ پاکستان میں مہاجر پرندوں کی آبادی بڑھانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے ، وزیراعظم کے ترجمان فنڈز کے استعمال سے متعلق صوبوں سے رابطے میں ہیں ۔
یادرہے کہ وزارت ماحولیات نے حکومت سے تلور اور اس قسم کے مہاجرپرندوں کی افزائش کیلئے حکومت سے فنڈز کا مطالبہ کیاتھا۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں جارحانہ انداز اپنایا لگتا ہے حکومت سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ جامع ہے لیکن وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں جارحانہ انداز اپنایا ، جسٹس قاضی کو دوسرا سجاد علی شاہ بنایا جائے گا، لگتا ہے حکومت سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضاگیلانی اور راجہ پرویز اشرف عدالت میں پیش ہوچکے لیکن جب نواز شریف کو سپریم کورٹ بلایا گیا تو عدالت پر حملہ کردیا گیا ، حملے کے دوران ججز کی کرسیاں الٹ گئیں اور بینچ کو بھاگنا پڑا۔
ایمزٹی وی(تجارت) تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مئی2014میں تمام انشورنس کمپنیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ ایسی انشورنس پالیسیوں جوکسی بھی وجہ سے معطل کردی گئی ہوں یا ان کی مدت مکمل ہونے کے باوجود پالیسی ہولڈرز یا ان کے نامزدکردہ ورثا نے رابطہ نہ کیا ہو ایسی پالیسیوں کی تمام تر تفصیلات انشورنس کمپنی کی مکمل اور تازہ ترین ویب سائٹ پرجاری کی جائیںساتھ ہی لاوارث پالیسیوں کو ڈیل کرنے والے متعلقہ افسران کے نام بھی ویب سائٹ پر جاری کیے جائیں تاکہ پالیسی ہولڈرزیا ان کے ورثا پالیسیوں کا کلیم اور اپنی جمع کرائی گئی رقوم حاصل کرسکیں تاہم ملک میں بیمہ انشورنس کی سب سے بڑی اور سرکاری انشورنس کمپنی اسٹیٹ لائف انشورنس نے ہی سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کی ان ہدایات کو مکمل طور پر نظراندازکردیا ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی لاوارث پالیسیوں کی تعداد ہزاروں جبکہ ان پالیسیوں کی مد میں جمع کرائی جانے والی رقوم کروڑوں روپے بنتی ہے اور اسٹیٹ لائف انشورنس اس رقوم کو انویسٹ کرکے کروڑوں روپے کا منافع کمارہی ہے اس طرح منافع اور اصل رقم ملا کر لاوارث پالیسیوں کی رقم اربوں روپے بنتی ہے جس سے اسٹیٹ لائف انشورنس تواتر کے ساتھ رئیل اسٹیٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہی ہے اور اس رقم کے اصل حق دار اور ورثا اپنے جائز حق سے محروم ہیں۔
ایمزٹی وی(تجارت)سی این جی کی قیمت ڈی ریگولائز کرنے کے فیصلے نے سب کو پریشان کر دیا،صارفین کو خدشہ ہے کہ کہیں قیمتیں ہوش ہی نہ اڑادیں۔
سی این جی کی قیمتیں ڈی ریگولائز ہوتے ہیں سی این جی پمپ مالکان نے قیمت بڑھانے کی تیاری کر لی، پمپ مالکان کا موقف ہے کہ موجودہ قیمت پر ہمیں نقصان ہو رہا ہے۔دوسری طرف پمپ مالکان پریشان ہیں کہ سستی سی این جی بیچنے والوں سے مقابلہ کیسے کریں گے؟،خرچہ کیسے پورا ہوگا؟
ایمز ٹی وی( ا نٹر ٹینمنٹ) نامور فلمی اداکار صبا قمر نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹر ی میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اگر تما م فنکا ر اورہدا یتکار مشتر کہ حکمتِ عملی کے ساتھ چلیں تو انڈسٹری کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
فلموں کے لیے معیاری ہونا ضروری ہے ۔ غیر معیا ری فلمیں ایک ہزار بھی بنا لی جا ئیں تو اس سے انڈسٹری کو کو ئی فائدہ نہیں ہوگا۔