جمعرات, 28 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

 

ایمز ٹی وی ( اسلام آباد )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ یہ جو سرحدوں پر حملے ہورہے ہیں اور درگاہوں میں بم پھٹ رہے ہیں یہ سب منصوبہ بندی ہے جو پانامہ کیس کی وجہ سے ہورہی ہے۔

 

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ جو سرحدوں پر حملے ہورہے ہیں اور درگاہوں میں بم پھٹ رہے ہیں، یہ سب منصوبہ بندی ہے جو پانامہ کیس کی وجہ سے ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج انہوں نے قطر کے سربراہ سے متعلق دستاویزات پیش کیے ہیں ممکن ہے کہ کل مہاتما گاندھی کی دستاویز پیش کی جائے جس کی مودی تصدیق کرے۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ پورا ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے لہذا اس کیس کو آپ خود سنیں جس پر عدالت نے کہا کہ پرسوں فیصلہ کریں گے کہ کیس پر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے یا ہم نے خود سننا ہے۔

 
 

 

 

 

ایمز ٹی وی ( مظفر گڑھ )ڈی سی او مظفرگڑھ شوکت علی نے کہا ہے کہ ضلع میں قائم درباروں پر سکیورٹی کی فول پروف انتظامات کیے جائیں، محکمہ اوقاف کے زیر اہتمام چلنے والے درباروں پر فوری طور پر گارڈ تعینات کئے جائیں یہ بات انہوں نے درباروں کی سکیورٹی سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ڈی پی او ملک اویس احمد ان کے ہمراہ تھے، ڈی سی او نے کہا ہے کہ درباروں پر آنے والے زائرین کی حفاظت کےلئے رضا کاربھی تعینات کئے جائیں، محکمہ شہری دفاع اور پولیس کی مدد سے ضلع بھر کے تمام درباروں پر حفاظتی اقدامات کئے جائیں، جدید حفاظتی آلات لگائے جائیں ،

 

تمام زائرین کی باڈی سرچ کی جائے، میٹل ڈیٹکٹرپولیس سے لئے جاسکتے ہیں،انہوںنے کہا کہ درباروں پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے جائیں، احاطے کی چار دیواری کا آٹھ فٹ تک بلند کیا جائے اور اس پر خاردار تار لگائی جائے، اس موقع پر ڈی پی او ملک اویس احمد نے کہا ہے درباروں پر تعینات ہونے والے رضا کاروں کو محکمہ پولیس تربیت دے گا۔اجلاس میں اے ڈی سی مہر خالد، ڈی او سی شہزاد مگسی، اے سی مظفرگڑھ ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی ، ای ڈی او سی ڈی غلام عباس سومرو، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر محمد شہزاد سمیت متعلقہ اداروں کے ضلعی سربراہان نے شرکت کی۔

 

 

ایمز ٹی وی ( لاہور )چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ادارے میرٹ پر کھڑے ہوتے ہیں۔ عدالت عالیہ لاہور میں بھی میرٹ اور صرف میرٹ کی پالیسی قائم کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے بلکہ ایک قومی ادارہ ہے۔ یہاں میرٹ کی خلاف ورزی کبھی برداشت نہیں کی جاسکتی۔
عدالت عالیہ کے افسروں اور اسٹاف سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ملازمین اصل ہائی کورٹ ہیں اور انہیں تمام جائز مراعات دی جائیں گی اور اسکے ساتھ ہی ساتھ احتساب پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ملازمین پر نظر نہیں رکھیں گے تو یہ ادارہ زوال کا شکار ہو جائے گا اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

لاہور ہائی کورٹ پنجاب کا سب سے خوبصورت ادارہ ہے اور اللہ رب العزت کا انعام ہے کہ ہم اس کا حصہ ہیں اور یہ سب سے بڑی بد قسمتی ہو گی کہ ہم اس میں بیٹھ کر ہم ہی اسے نقصان پہنچائیں۔ جوڈیشل الائونس اور ایڈہاک الائونس عدالت عالیہ لاہور کے ملازمین کا حق تھا جو آپ کو ملنا چاہیے تھا اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے یہ کام میرے ہاتھ سے کرایا۔

عدالت عالیہ میں کوئی بھی میرا فیورٹ نہیں ہے سوائے اس کے جو عدالت عالیہ لاہور کے وقار کیلئے کام کرتا ہے اور اس سے پیار کرتا ہے۔ میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے عدالت عالیہ کے ملازمین کے بچوں کیلئے 20 فیصد کوٹہ مختص کر دیا ہے جو گریڈ چار سے گیارہ تک کی آسامیوں کیلئے ہوگا لیکن ملازمین کے بچوں کو بھی میرٹ کے مطابق ٹیسٹ پاس کرنا ہونگے۔ ہمیں صوبہ بھر کے بچوں کو احساس دلانا ہوگا کہ عدالت عالیہ میں درخواست دینے والے ہر امیدوار کو میرٹ پر بھرتی کیا جاتا ہے۔ یہاں لوگوں کو انصاف مہیا کیا جاتا ہے اور انکی تکالیف کو کم کیا جاتا ہے، اس کی مضبوطی کیلئے دن رات کوشاں رہیں اور دل لگا کر اس کے وقار اور عظمت میں اضافہ کیلئے کام کریں۔

عدالت عالیہ آپ کیلئے ماں کا درجہ رکھتی ہے۔اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سفارش نام کا لفظ پسند نہیں اس لئے میرٹ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہاکہ احتساب کو نظرانداز کر دیں تو ادارے زوال کا شکار ہو جاتے ہیں۔راولپنڈی میں خطاب کرتے ہوئے سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ادارے مستحکم اور فعال ہوں تو کارکردگی نمایاں ہوتی ہے۔

عدلیہ میں تمام اصلاحات کا واحد مقصد صرف اور صرف مقدمات کی جلد سماعت اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی ہے تاکہ ان کے مصائب دور ہوں اور ادارے سے وابستہ توقعات پوری ہوں۔ کسی فرد واحد کے نہیں بلکہ لاہور ہائیکورٹ کے ادارے کے 150 سال مکمل ہوئے ہیںکیونکہ فرد کچھ نہیں ادارے اہم ہوتے ہیں اور اداروں کے استحکام سے ہی ملک ترقی کرتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی ( کراچی ) بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان نے سفارتی تعلقات ختم یا محدود کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی فورسزکی جانب سے لائن آف کنٹرول اورورکنگ باؤنڈری پرفائرنگ کے بعدمودی حکومت کو پس پردہ انتباہی (وارننگ) سفارتی پیغام میں واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت نے ایل اوسی اور ورکنگ باؤنڈری پرسیزفائرمعاہدے کی پاسداری نہ کی اور آئندہ بلااشتعال فائرنگ کاسلسلہ جاری رکھا تو پاکستان اپنے دفاع میں لامحدود پیمانے پر بھارت کے خلاف واضح جنگی آپشنز کے تحت کارروائیاں کرسکتا ہے۔ پیغام میں متنبہ کیاگیا ہے کہ پاکستان ضروری سمجھے گا توبھارت سے تجارتی، سفری اور سفارتی تعلقات محدود یا مکمل طور پر ختم کیے جاسکتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی)عظیم صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے 273 ویں عرس کی تین روزہ تقریبات کا آغاز آج سے ہوگا، سندھ حکومت نے آج سندھ بھرمیں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے.

تفصیلات کے مطابق عظیم روحانی بزرگ حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے دو سو تہترویں سالانہ عرس کی تین روزہ تقریبات آج صبح سے شروع ہوں گی۔ پروگرام کے مطابق منگل کی صبح صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ اور ہاؤسنگ جام خان شورو درگاہ پر چادر چڑھائیں گے اور زرعی و ثقافتی نمائش کا افتتاح کریں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ میلے کے اختتام پر،دانشوروں، ادیبوں، شاعروں، فنکاروں اور دیگر شخصیات میں شاہ لطیف ایوارڈ تقسیم کریں گے، میلے کی تینوں رات کانفرنس حال میں سندھ کے نامور گلوکار شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام پیش کریں گے۔

عرس کے موقع پر تین ہزار سے زائد پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے آج سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

 
 

 

 


ایمزٹی وی(پشاور)پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو ڈی پورٹ کرنے پر ان کی پاکستانی بیویوں نے پشاور میں احتجاج کردیا ،ان کا کہنا ہے کہ ہمارے شوہروں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا اور اب نوبت فاقوں تک آگئی ہے
ذرائع کے مطابق افغان پناہ گزینوں سے شادی کرنے والی پاکستانی خواتین نے پشاور میں احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے افغان شوہروں کو پاکستانی شہریت دی جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شوہروں کو ڈی پورٹ کردیا گیا اور ہم بچوں سمیت یہاں ہی رہ گئے ،اب نوبت فاقوں پر آگئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے شوہروں کو پاکستانی شہریت دے کر حکومت ہمارے سہاگ اور بچوں کے مستقبل بچائے ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے سیاسی مخالفین کی سیاست جھوٹ اور بہتان کی سیاست ہے، پنڈی کے سیاستدان کی عقل بلکل ماری گئی ہے کیونکہ اگر کوئی 40 سال کے بعد کہے کہ آپ سیاست کی جگہ کچھ اور کرلیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ فارغ آدمی ہیں لیکن وہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کی تعریف کی گئی ہے، آج انہیں سند مل گئی ہے کہ وہ سیاست میں فارغ آدمی ہیں، وہ توند نکال کر کبھی کسی ادھار کے جلسے یا کسی ٹی وی شو میں آجاتے ہیں جہاں لمبی لمبی چھوڑتے ہیں لیکن ان کے اپنے حالات یہ ہیں کہ جب انہوں نے پنڈی میں جلسے کی کال دی تو صرف 4 لوگ دستیاب تھے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے نام کی ضد ہے، جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں اور جس طرح کی سیاست وہ کرتے ہیں اس میں لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے اور بغیر ثبوت الزام لگانے کے کچھ نہیں، پاکستان کا ہر شخص جو پاکستان کی ترقی چاہتا ہے، ہر وہ پاکستانی جو چاہتا ہے کہ پاکستان ترقی کرے عمران خان اور اس کے ساتھی اس پاکستانی کی خواہش پر پانی پھیررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جلن اور حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں، اب عمران خان صاحب کی جلن کے لیے کونسی برنول تیار کرنی پڑے گی اس پر غور کررہے ہیں لیکن ضرور کوئی خاص دوائی ہوگی

اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اس ملک کی سب سے بڑی عدالت پر پورا اعتماد اور یقین ہے، اس عدالت سے ہی ہمیں انصاف ملا ہے جب کہ بڑے اور بلند بانگ دعوے جو تحریک انصاف کی طرف سے کیے جاتے تھے سب کھوکھلے نکلے اور ان کی حقیقت سب کے سامنے ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تحریک انصاف اور ہمارے مخالفین نے شور مچا یا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود وزیراعظم نے خود کو ہر فورم پر پیش کرنے کی کوشش کی تاہم شکر اداکرتے ہیں کہ عدالت کی کارروائی شروع ہوگئی ہے اور دونوں فریقین عدالت کے سامنے ہیں، ہمیں کل بھی فتح ہوئی تھی اور ایک بار پھر انصاف ملے گا اور پاکستان کے عوام کو فتح حاصل ہوگی۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) بنی گالا کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے عدالتی احاطے میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کررکھا ہے لیکن پاناما لیکس کی ہر سماعت کے باہر حکومتی وزرا میڈیا کے سامنے کیس سے متعلق بات کرکے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں اور آج بھی دونوں وزرا نے ہم پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی۔
نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نواز شریف اور ان کے خاندان کو بچانے کے لئے تمام ہتھکنڈے آزما رہی ہے اور ایک جھوٹ چھپانے کےلئے کئی جھوٹ بول رہے ہیں، اور یہ جھوٹ بولنا شریف فیملی کو مہنگا پڑے گا وزرا نے ایک ذاتی مقدمے کو حکومت کےخلاف کیس کا تاثر دے دیا ہے، یہ کیس نواز فیملی کا ذاتی ہے، حکومتی وزرا دفاع کرکے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ خواجہ آصف نے آج پھر کہا ہے کہ انہیں انصاف مل گیا ہے حکومت کا یہ رویہ ظاہر کررہا ہے کہ اقتدار کی کشتی کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف بہت سے ثبوت آچکے ہیں قوم بہت جلد ایک تاریخی فیصلہ دیکھے گی جس سے ملک میں کرپشن کا راستہ بند ہوجائے گا، جلد ہی حق اور سچ کا سورج طلوع ہوگا۔

 


ایمزٹی وی(راولپنڈی)آرمی چیف جنرل راحیل شریف آج قبائل کی دعوت پر شمالی و جنوبی وزیرستان کا دورہ کریں گے جہاں وہ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بھی کریں گے۔

پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف آج شمالی اور جنوبی وزیرستان ایجنسی میں دن گذاریں گے جہاں وہ مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بھی کریں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی جس میں وزیر اعظم کی فیملی نے اپنے دستاویزات جمع کرائے ۔اس موقع پر ایڈووکیٹ طارق اسد نے کہا کہ یہ بہت اہم کیس ہے ،تیز رفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پور ے نہیں ہو نگے جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ ہمارا کام ہے ،انصاف کے تقاضے پورے ہونگے ۔

سپریم کورٹ میں شریف فیملی نے کون سےدستاویزات جمع کرائے؟

 

انہوں نے کہا کہ اگر 1947سے تحقیقات شروع ہو ں تو 20سال لگیں گے ،کرپشن کی تحقیقات سپریم کورٹ کا کام نہیں ،کسی اے بی سی نے کرپشن کی ہے تو نیچے عدالتیں موجود ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 700صفحات ایک طرف سے ،1600دوسری طرف سے جمع کرائے گئے ،ہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں کہ ایک منٹ میں کاغذات کو اسکین کر لیں ۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ تفتیشی ادارہ نہیں ہے ،پاناما لیکس پر اتنی درخواستیں آ رہی ہیں شائد الگ سے سیل کھولنا پڑے ۔