جمعرات, 28 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(کراچی) رینجرز کی جانب سے متحدہ رہنما عامر خان کی ضمانت کے خلاف درخواست کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پر رینجرز کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عامر خان کے خلاف شواہد موجود ہیں لہذا ان کی ضمانت منسوخ کی جاۓ، جس پر عدالت نے کہا کہ عامر خان کے خلاف کسی نے گواہی دی ہے تو پیش کریں۔
 
رینجرز کے وکیل نے کہا کہ لوگ ڈرتے ہیں کوئی گواہی دینے کیلئے تیار نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا سورج غروب ہوچکا ہے اور لوگ بولنے لگے ہیں، اب کوئی نہیں ڈرتا۔
عدالت نے کہا کہ جو شخص قانون کی خلاف ورزی کرے قانون کو اپنا کام کرنا چاہیے لیکن عدالت کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، عدالت نے ناقص تفتیش پر عامر خان کی ضمانت منظور کی جس کے وہ حق دار تھے۔
واضح رہے کہ عامر خان کو 11 مارچ 2015 کو نائن زیرو سے گرفتار کر کے دہشت گردوں کو پناہ دینے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور عدالت نے متحدہ رہنما کو 30 جون 2015 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم ہاؤس میں میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی، مسئلہ کشمیر کو کسی طرح بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور ترکی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے، دونوں ممالک مسلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں اور ترکی بھی اس مسئلے کی مذاکرات کے ذریعے فوری حل کی حمایت کرتاہے جب کہ کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال پرتشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہرمشکل میں ترکی کاساتھ دیا اورہم پاکستان کے خلوص کو نظرانداز نہیں کرسکتے جب کہ پاکستان کے ساتھ مختلف منصوبوں پرمعاہدوں پردستخط کئے ہیں۔
رجب طیب اردگان نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہترتعلقات چاہتے ہیں جب کہ دہشت گردتنظیموں کاخاتمہ کریں گے اور امید ہے ہماری مخالف دہشت گردتنظیم کو پاکستان میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔
اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اورترکی کےتعلقات منفرد ہیں اور ترکی کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں جب کہ مشکلات کے ماحول میں پاکستان اورترکی کے تعلقات اوربھی مضبوط ہوں گے اور یقین ہے امن اورخوشحالی کے لئے ترکی اپناکردارجاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ ہوناچاہیے اور 2017 کے آخرتک ترکی کے ساتھ آزادتجارت کا معاہدہ چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہیں جب کہ ترک عوام نے اپنے مظبوط حوصلے اور جرات کے ساتھ فوجی بغاوت کو ناکام بناکر جمہوریت کے لیے نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ترکی کی حمایت قابل تعریف ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)کراچی کے منتخب میئر وسیم اختر نے جیل سے رہائی کے بعد باقاعدہ طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ ایم اے جناح روڈ پر واقع اولڈ کے ایم سی بلڈنگ پہنچنے پر ان کا والہانہ استقبال کیا گیا اور ان پر پھول نچھاور کیے گئے۔
اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اخترنے کہا کہ عوام نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے انہیں منتخب کیا ہے، بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات اور صفائی کے انتظامات پر بات کریں گے کیونکہ قوانین کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ ہی محکمہ بلدیات کے کسٹوڈین ہیں اورکراچی میں موجود کچرے پروزیراعلیٰ سندھ پر تنقید کی جاتی ہے۔
وسیم اخترنے کہا کہ اگرکراچی میں کام نہیں ہورہا توانگلی کے ایم سی پراٹھائی جاتی ہے لیکن ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تصادم نہیں مسائل کا حل چاہتے ہیں، ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر کراچی کے مسائل حل کرنے ہیں، اس لیے سندھ حکومت ہماری مدد کرے اور ہم ان کی مدد کریں گے۔
کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی جائے گی کہ کراچی کے لیے کوئی پیکج دیں کیونکہ اسی شہرسے ہی ملک چلتا ہے۔ اپنی سیکیورٹی کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ مجھے پروٹوکول یا کسی بھی قسم کی سیکیورٹی کے لیے کوئی بھی رابطہ نہیں کیا گیا۔ گزشتہ روزیا دگارشہدا پرحاضری سے پہلے کشیدہ صورتحال پران کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ یادگارشہدا پر فاتحہ کے لیے جایا جائے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ وہاں بے نظمی ہواسی لیے ہم واپس آگئے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اپنے وکیل کے توسط سے شیخ رشید اور عمران خان کی جانب سے پیش کئے گئے دستاویزات پر اعتراض جمع کرادیا ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ خود پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں، درخواست گزار اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کن دستاویز پر انحصارکررہاہے، درخواست گزار دستاویز کی نشاندہی کرے تو جواب اور اعتراض کا حق محفوط رکھتے ہیں۔
اعتراض میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کی دستاویزات غیر متعلقہ،غلط اور نا قابل قبول ہیں ، انہوں نے ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے عمومی الزامات لگائے ہیں، جنہیں وہ مسترد کرچکے ہیں، اس لئے دائر درخواستوں کو مسترد کیا جائے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ پارلیمنٹ میں پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان شرکت کریں گے۔

پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس، قومی اسمبلی یا سینیٹ سے اب تک 18ممالک کے سربراہ خطاب کرچکےہیں جن میں سب سے پہلے ایران کے شاہ نے 15مارچ 1950میں پارلیمنٹ کے مشترک اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ 3جولائی 1962 میں ایرانی شاہ نے دوبارہ قومی اسمبلی کا دورہ کیااورکارروائی دیکھی۔ فلپائن کے صدرڈیاڈس مکا پاگل نے قومی اسمبلی سے 15جولائی 1962کوخطاب کیا تھا۔

انڈونیشیا کے صدراحمد سوئیکارنو نے قومی اسمبلی سے 26جون 1963کوخطاب کیاتھا، سری لنکا کے وزیر اعظم باندرانائیکے نے 5ستمبر 1974 ،ترک صدرکیونان ایورن نے 15نومبر 1985، فلسطین کے صدریاسر عرفات نے قومی اسمبلی سے 24جون 1989، فرانس کے صدرفرانکوئزمٹرانڈ نے20فروری 1990۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی مشترکہ پارلیمنٹ میں شرکت

ایران کے اسپیکر حجۃ الاسلام علی اکبر ناتیج نوری نے11اپریل 1994میں، چینی صدرجیانگ زمن نے سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے2 دسمبر 1996 ،کوئین الزبتھ ٹونے 8اکتوبر 1997کو، ترک وزیر اعظم طیب اردوان نے 26اکتوبر 2009میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔
چین کے وزیراعظم وین جیاباؤ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے19نومبر2010کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیاتھا، ترک وزیر اعظم طیب اردوان نے 21مئی 2012 میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے، چینی وزیراعظم لی کی گیانگ نے سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے 23مئی 2013۔

چینی صدرزی جنگ پنگ نے 21اپریل 2015میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا، ترک صدرطیب اردوان مسلسل تیسری باراور چوتھے ترک سربراہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے جمعرات 17نومبر کو خطاب کریں گے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان آج اپنے 2روزہ دورے کے آخری روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے دوپہر 2بجے خطاب کریں گے ،تحریک انصاف نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے تاہم دیگر تمام پارلیمانی جماعتیں اجلاس میں شرکت کریں گی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان آج وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے ، اس دوران کئی ایم او یوز پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
ترک صد رپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد لاہور روانہ ہو جائیں گے جہاں شام کو وزیرا عظم کی شاہی قلعہ میں دی گئی ضیافت میں شریک ہوں گے۔

ترک صدر اپنا دورہ بھی آج ہی مکمل کر کے رات کو لاہور سے ہی واپس روانہ ہو جائیں گے۔گزشتہ روز انہوں نے صدر مملکت ممنون حسین سے ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات کی۔
اس سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اپنی اہلیہ اور اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ نور خان ائر بیس پہنچے تو وزیر اعظم نواز شریف،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف،وفاقی وزراءاور اعلی حکام نے ان کا پر تپاک استقبال کیا، وزیرا عظم کی اہلیہ کلثوم نواز اور صاحبزادی مریم نواز بھی موجود تھیں۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ پہنچنے پر صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ عدالت نے آپکے شواہد کو ردی قرار دیدیا ہے اس بارے میں آپ کیا کہیں گے جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ کل لندن جا رہا ہوں اور اتوار کو واپس آجاﺅنگا ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ دو دن کے وقفے کے بعد آج سے پھر پاناما پیپرز تحقیقات کے لیے عمران خان اور دیگر کی آئینی درخواستوں کی اہم ترین سماعت کرے گی ۔

لارجر بینچ چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ ، جسٹس امیر ہانی مسلم ،جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف ، حسن حسین اور مریم نواز کی طرف سے جامع جوابات داخل ہو چکے ۔ عدالت کی طرف سے آخری مہلت کے بعد جوابات کے حوالے سے مے فئیر فلیٹس ، نیسکول اور نیلسن کمپنیوں کی ملکیت اور پیسے کے بارے دستاویزات داخل کی جا چکی ہیں۔

گزشتہ سماعت پر دستاویزات کے جائزے کے لیے عمران خان کے وکیل حامد خان کو ان کی درخواست پر 48گھنٹے دئیے گئے حسن، حسین اور مریم نواز کی طرف سے داخل دستاویزات پر عدالت کی آبزرویشن بھی آ چکیں ۔

آج تحریک انصاف کے وکیل حامد خان مے فئیر فلیٹ سے متعلق داخل کی گئی دستاویزات پر بحث کا آغاز کریں گے

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیر اعظم نواز شریف سے ترک صدر رجب طیب اردوان کی ملا قات ہوئی ہے جس میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال ،باہمی دلچسپی کے امور اور پاک ترک تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ہے ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق صدر رجب طیب اردوان ترک وفد کے ساتھ وزیراعظم ہاوس پہنچے جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا اور پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا ۔s1

وزیر اعظم نواز شریف نے مرکزی دروازے پر معزز مہمان کا استقبال کیا اور اپنی کابینہ کا تعارف مہمانوں سے کرایا ،ادھر ترک صدر نے بھی اپنے وفد کا تعارف وزیراعظم نواز شریف سے کرایا۔بعدازاں ترک صدر اور وزیر اعظم نواز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔واضح رہے کہ آج ترک صدر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے ۔

s2

 

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مودی کو سمجھ ہے ہم کیا کررہے ہیں، کیا کرسکتے ہیں اور ہماری قابلیت کیا ہے جب کہ مودی کو ہماری بات بھی سمجھ آگئی ہے کہ جارحیت سے کچھ نہیں ملے گا۔

زرائع کےمطابق ایوان صدر میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت میں صحافیوں نے آرمی چیف سے کئی سوالات کیے جس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ نریندی مودی باز نہیں آرہے جس پر آرمی چیف نے کہا کہ مودی کو سمجھ ہے ہم کیا کررہے ہیں، کیا کرسکتے ہیں اور ہماری قابلیت کیا ہے جب کہ مودی کو ہماری بات بھی سمجھ آگئی ہے کہ جارحیت سے کچھ نہیں ملے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ بھارت کی سرجیکل اسٹرائیک صرف باتوں تک تھی اور بھارت کو اپنے دعوؤں پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ جس روز ایل او سی پر ہمارے 7 جوانوں کی شہادت ہوئی اسی دن ہم نے بھارت کے 11 فوجی بھی مارے اور ہمیں پتا ہے کہ بھارت کے 40 سے 44 فوجی مارجاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی طرف ہر شہادت کو اون کرتے ہیں لیکن بھارتی فوج وردی میں ہونے والی ہلاکتیں تسلیم نہیں کرتی، انہیں مرد بننے کی ضرورت ہے، لہٰذا بھارتی فوج مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہلاک فوجیوں کا بتایا کرے۔

جنرل راحیل شریف نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اچھا کام کیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آج ہم نے 6 کلو میٹر تک مار کرنے والے ملکی ساختہ میزائل استعمال کیا جسے مغربی سائیڈ پر بھی استعمال کیا جاچکا ہے، ہم نے مغربی بارڈر پر جو حاصل کیا اسے ضائع نہیں کرسکتے۔ جب آرمی چیف سے سوال کیا گیا کہ آپ کے فریش رہنے کا راز کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر اللہ کا خاص کرم اور مہربانی ہے