سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم دو چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی غلط فہمی ہے کہ ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قابو کرلے گی۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کا کوئی سیاسی کردار نہیں، یہ مارشل لا کی کٹھ پتلیاں ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آئینی ترمیم دو چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے جیسے ہی کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا حکومت کو لگ پتا جائے گا۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر صدر آصف زرداری نے دستخط کردیئے ، صدر آصف زرداری کے دستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ ہوگیا، آئینی ترمیم کے مطابق نئےچیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔
آرٹیکل 175 اے میں ترمیم سے چیف جسٹس پاکستان کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین کی بجائے تین سینئر ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔
تقرر کمیٹی میں 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 14 دن پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی اور مدت پوری ہونے سے 3 دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری کی جائے گی، جس کی معیاد 3 سال ہوگی۔
ججز تقرری کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کردی گئی، جس کے تحت سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن سے 2 سینیٹرز اور 2 ارکان قومی اسمبلی ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم یہ نام صدر مملکت کو بھیجیں گے۔
اسلام آباد : ایوان صدر میں ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب ملتوی کردی گئی، نئے وقت کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب ملتوی کر دی گئی۔
ارکان قومی اسمبلی نے بتایا کہ دستخط کی تقریب ملتوی ہونے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے تاہم ایوان صدر میں تقریب کے انعقاد کا نیا وقت نہیں بتایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت آصف زرداری معمول کے مطابق آئینی ترمیم پر دستخط کریں گے، ان کے دستخط کے بعد ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔
ایوان صدرسیکریٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئے وقت کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، ایوان صدرمیں ترمیم پر دستخط کی تقریب آج دن میں کسی وقت ہوگی۔
اس سے قبل آئینی ترمیم پر صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کی تقریب صبح 6 بجے منعقد کی گئی تھی تاہم اب اسے ملتوی کردیا گیا ہے، تقریب کیلئے صبح 8 بجے کے وقت کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
یاد رہے حکومت سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، قومی اسمبلی میں بھی چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق وارمنظوری دی گئی۔
ترمیم کے حق میں 225 اراکین نے اور مخالفت میں بارہ اراکین نے ووٹ دیے، ترمیم کی شق وارمنظوری کےدوران تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کےاراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
شق وار آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کاعمل مکمل کیا گیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام پانچ بجےتک ملتوی کردیا گیا۔
خیال رہے وزیر قانون آئینی ترمیم کے اہم نکات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ تین سینئرترین ججوں میں سےچیف جسٹس کاانتخاب کیاجائے گا، چیف جسٹس کے منصب کی میعاد تین سال ہوگی، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کیا گیا قاضی فائزعیسیٰ کو رکھنے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے لیکن چیف جسٹس واضح کرچکےتھےتوسیع نہیں چاہتے
تعلیمی اداروں بارے پراپیگنڈا کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی 3کمیٹیاں بھی تشکیل ‘لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی ،پنجاب یونیورسٹی واقعات کی تشہیر کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں
پنجاب حکومت نے نجی کالج کے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ تعلیمی اداروں بارے پراپیگنڈا کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی 3کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئیں ۔ ذرائع کے مطابق طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کے روز صوبائی وزیر تعلیم کے حکم پر نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کی گئی تھی۔
تاہم اب حکومت پنجاب نے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ محکمہ تعلیم پنجاب نے انتظامیہ کو آگاہ کر دیا، جلد کیمپس کا لائسنس بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا، لائسنس بحالی کے بعد نجی کالج معمول کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں شروع کرے گا۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے نجی کالج کے کیمپس میں مبینہ بد اخلاقی کی جھوٹی خبر کے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کی تحقیقات کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی اور پنجاب یونیورسٹی کے واقعات کی تشہیر کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، تمام ٹیمیں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی ہدایت پر بنائی گئیں۔پنجاب یونیورسٹی میں طالبہ نے ہوسٹل میں خود کشی کر لی تھی، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی خبر آئی جبکہ نجی کالج کے کیمپس میں لڑکی سے بداخلاقی کی جھوٹی خبر وائرل کی گئی تھی،تینوں خبروں کی ایف آئی اے کی تین کمیٹیاں الگ الگ تحقیقات کریں گی۔
ایف آئی اے کے مطابق زونل آفس اور سائبر کرائمز میں کوآرڈی نیشن ایڈیشنل ڈائریکٹر عائشہ آغا خان کریں گی، نجی کالج واقعہ پر پراپیگنڈا کرنے والوں کی نشاندہی اورتفتیش کیلئے 7 رکنی ٹیم ہو گی، ٹیم کی سربراہی محمد سلیمان لیاقت ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن کریں گے، من گھڑت خبر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والوں کیخلاف پہلے ہی مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔پنجاب یونیورسٹی واقعہ کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، اس ٹیم کی سربراہی کاشف مصطفی ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل کریں گے جبکہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کا معاملہ 4 رکنی ٹیم دیکھے گی جس کی سربراہی ملک سکندر حیات ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل سرکل کریں گے، جھوٹی خبریں پھیلانے والے ملزموں کو گرفتار کیاجائے گا۔
اسلام آباد: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کا عمل روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یو ایچ ایس نے سرکاری میڈیکل کالجز میں 21 اکتوبر اور نجی میڈیکل کالج میں 5 نومبر کو داخلوں کا اعلان کیا تھا، تاہم داخلوں کا عمل روک دیا گیا ہے، اور اب داخلوں کے نئے شیڈول کا اعلان پی ایم ڈی سی اب دوبارہ کرے گی۔
واضح رہے کہ سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں سے روکا تھا تاہم عدالتی احکامات کے باوجود داخلوں کا شیڈول جاری کر دیا گیا تھا، جس پر توہین عدالت کی درخواست دائر ہونے کے بعد وائس چانسلر یو ایچ ایس نے داخلوں کا شیڈول واپس لے لیا۔
اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے کیس میں 8 ججز کی دوسری وضاحت جاری ہونے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جواب طلب کر لیا۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار و دیگر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ اوریجنل فائل جمع کیے بغیر وضاحت کیسے جاری ہوئی؟
گزشتہ روز مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے 8 اکثریتی ججز نے دوسری وضاحت جاری کی تھی جس میں مؤقف دہرایا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 12 جولائی کا فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہو سکتا۔
وضاحت کے مطابق الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا ماضی سے اطلاق نہیں ہو سکتا اور نہ ہی الیکشن ایکٹ ترمیم کے ماضی سے اطلاق کو وجہ بنا کر فیصلہ غیر مؤثر کیا جا سکتا ہے۔
اکثریتی ججز نے اپنی وضاحت الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اکثریتی رائے سے 12 جولائی کو اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیا تھا جس کا تفصیلی فیصلہ گزشتہ ماہ جاری کیا گیا تھا جس میں مذکورہ فیصلے کی توثیق کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی ایوان میں دو تہائی اکثریت ختم ہوگئی تھی۔ تاہم عدالت عظمیٰ کے 12 جولائی کے مختصر فیصلے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور کروا لیا تھا۔
اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے کیس میں 8 ججز کی دوسری وضاحت جاری ہونے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جواب طلب کر لیا۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار و دیگر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ اوریجنل فائل جمع کیے بغیر وضاحت کیسے جاری ہوئی؟
گزشتہ روز مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے 8 اکثریتی ججز نے دوسری وضاحت جاری کی تھی جس میں مؤقف دہرایا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 12 جولائی کا فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہو سکتا۔
وضاحت کے مطابق الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا ماضی سے اطلاق نہیں ہو سکتا اور نہ ہی الیکشن ایکٹ ترمیم کے ماضی سے اطلاق کو وجہ بنا کر فیصلہ غیر مؤثر کیا جا سکتا ہے۔
اکثریتی ججز نے اپنی وضاحت الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اکثریتی رائے سے 12 جولائی کو اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیا تھا جس کا تفصیلی فیصلہ گزشتہ ماہ جاری کیا گیا تھا جس میں مذکورہ فیصلے کی توثیق کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی ایوان میں دو تہائی اکثریت ختم ہوگئی تھی۔ تاہم عدالت عظمیٰ کے 12 جولائی کے مختصر فیصلے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور کروا لیا تھا۔
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترامیم سے مغوی پارلیمان بازیاب ہو جائے گیا اور سیاسی استحکام و عدالتی اصلاحات کا عمل تیز ہوگا جس سے ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو تقویب ملے گی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ابھی کچھ دیر قبل پی ٹی آئی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کر کے رونا شروع کر دیا، تمام سیاسی جماعتوں سے مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر مشاورت ہوئی، ترمیم سے پاکستان میں سیاسی استحکام آئے گا لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے لوگوں نے کبھی قومی مفاد کے کاموں میں حصہ نہیں لیا، مولانا فضل الرحمان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان کی خصلت کو جانتے ہوئے بھی موقع دیا اور کوشش کی کہ اپوزیشن کا کردار ادا کر کے دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ دیکھیں تو سب اہم اور ضروری چیزیں ہیں، پی ٹی آئی وفد آئینی ترامیم کے حوالے سے رائے لینے جب اڈیالہ جیل گیا تو اس پر رائے دینے کی بجائے جیل میں سہولیات کا رونا رو رویا گیا، لوگوں کو اغوا کرنے کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے، اگر کوئی ایسا ہے تو اسے کیمرے کے سامنے لایا جائے، کوئی سینیٹر اور ایم این اے ایسا نہیں جو غائب ہو، جب حکومت کو عددی اکثریت سے نہیں روک سکے تو اب زبردستی کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، زبردستی تو ان کے ساتھ ہے جو کے پی اور نتھیا گلی ریسٹ ہائوس میں رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 19ویں ترمیم کے بعد پارلیمنٹ خود مغوی ہے 26ویں ترامیم سے پارلیمنٹ بازیاب ہو جائے گی، پارلیمنٹ کبھی اپنے قوانین کا تحفظ بھی نہیں کر سکتی، یہ پارلیمنٹ اپنے وزیر اعظم کا تحفظ بھی نہیں کرسکتی تھی، ایسی کمزور میونسپل کارپوریشنزبھی نہیں ہوتیں، اس پارلیمنٹ نے بہت سمجھوتہ کیا ہے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ پارلیمان کو مضبوط کیا جائے، یہ ترامیم مشرف دور سے زیر بحث ہیں، اس سارے عمل میں بلاول بھٹو کا کردار مین آف دی میچ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل سپریم کورٹ کے فیصلے کی وضاحت کی ٹائمنگ بھی مناسب نہیں ہے، ہمارے لئے تمام ججز قابل احترام ہیں یہ ترامیم کسی کو لانے یا نکالنے کے لئے نہیں ہو رہیں بلکہ ہمارا مقصد عدالتی اصلاحات کے ذریعے نظام عدل کو مضبوط کرنا ہے۔
(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ اس ترمیم کو اگر کوئی این آر او بنانا چاہتا ہے یا نو مئی جیسے واقعات، آئی ایم ایف کو خط لکھ کر حکومت کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے، اتفاق رائے یپدا کرنے کی ہماری کوشش پر طعنے دیئے گئے ہیں، حکومت کی مفاہمت کی کوشش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، کسی صورت بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، اتفاق رائے ان کے ساتھ ہوسکتا ہے جو کسی اصول، قانون پر کھڑے ہوں جو پارٹی کسی کی ذات کے گرد کھڑی ہو وہ کبھی اصولوں پر کھڑی نہیں رہ سکتی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کا وی آئی پی قیدی ہے، ایسی سہولیات کسی قیدی کو میسر نہیں ہیں، بتایا جائے کس قیدی کیلئے جیل میں ورزش کی مشین ، دو سے تین ملازمین، صبح اور شام کو انگلش اخبار ملتی ہے ، پی ٹی وی چینل 24 گھنٹے دیکھتے ہیں، ہم ایک سہولت این آر او نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ کے 190 ملین اور گھڑی واپس کر دیں تو قانون کے مطابق باہر آ سکتے ہیں، کل کا سورج پاکستان میں سیاسی استحکام عدلیہ اصلاحات لیکر آئے گا جس سے سب کو فائدہ ہوگا، ملکی مفاد میں ایسی اور بھی ترامیم کرنا پڑیں کریں گے۔
اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف مولانا فضل الرحمان کو چکر دے رہی ہے، دعا گو ہوں کہ مولانا کامیاب ہوں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ پی ٹی آئی کو متفق نہیں کیا جا سکتا، پی ٹی آئی کی سیاست ڈائیلاگ کی نہیں ہے۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے وہی کرنا ہے جو وہ پچھلے دس سال سے کرتے آرہے ہیں مگر اس طرح مولانا کو دھوکہ دینا ان کے بس کا روگ نہیں۔
آئینی ترمیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ آج ڈھائی بجے کابینہ آئینی مسودے کی منظوری دے گی، جس کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی سے ترمیم کی منظوری لی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کی رائے تھی جس مسودہ پر مولانا کے ساتھ اتفاق رائے ہوا ہے وہ پیش ہو، متفقہ مسودہ سامنے نہ آنے کی صورت میں حکومتی مسودہ پیش کرنے کی رائے موجود ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مولانا کا متفقہ مسودہ ملک اور قوم کے لیے بہتر ہے، تاہم دونوں صورتوں میں جو بھی صورت ہوگی کابینہ اس کی منظوری دے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے ہوچکا ہے ہم آئین سازی اپنی سیاسی طاقت پر کرکے دکھائیں گے۔
پیپلزپارٹی کے پارلیمانی کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد میں یہ میرا آخری ویک اینڈ ہوگا، مولانا صاحب کے جائز مطالبات کل وزیراعظم کے سامنے رکھے، امید کرتا ہوں وزیراعظم نے جو یقین دہانی کروائی ہے اس پر عملدرآمد کریں گے۔
بلاول بھٹو نے پارلیمانی کمیٹی کو آئینی ترامیم میں ووٹ ڈالنے کا طریقہ بھی سمجھایا۔
انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کو کہا کہ جہاں میں ووٹ دوں گا وہاں آپ کو ووٹ دینا ہے، کسی شق کی حمایت نہیں کرتا تو آپ نے بھی نہیں کرنی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی ترمیم کا مسودہ مشترکہ منظور ہونے کی خبروں کی تردید کردی۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے خصوصی کمیٹی میں مسودے کی مخالفت کی، منظوری کے وقت جے یو آئی ف کی رکن شاہدہ رحمان نے بھی اتفاق نہیں کیا۔
عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ میں نے آئینی ترامیم کے مسودے کی مخالفت کی ہے، جے یو آئی کی ممبر نے بھی مخالفت کی، کمیٹی کو بتایا ہماری لیڈر شپ کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات جاری ہے، موقف تھا مسودے کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے مشروط ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی سے کہا کہ حتمی منظوری کے لیے اڈیالہ جیل جانا پڑے گا۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق کمیٹی نے ہماری تجاویز نظرانداز کرکے اپنے طور پر مسودہ منظور کیا، ریکارڈ پر رہنا چاہیے کہ پی ٹی آئی نے مسودے کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ آئینی ترامیم کیلیے قائم کی گئی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترامیم کا مسودہ منظور کر لیا جس میں 26 شقوں کی منظوری دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی یقین دہانی کرادی گئی.
ذرائع کے مطابق ہفتے کو اسدقیصر، حامدخان، بیرسٹر گوہر اور دیگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے۔ مولانافضل الرحمان کی رہائش گاہ پر معاملہ حکومتی وفد کے سامنے رکھا گیا۔
تحریک انصاف کے وفد نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے استفسار کیا۔ پارٹی وفد بانی پی ٹی آئی کےساتھ آئینی ترامیم پرمشاورت کرےگا۔
مولانافضل الرحمان کی رہائشگاہ کے باہر تحریک انصاف کے رہنما حامدخان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا کی رہائش گاہ پر حکومتی وفد بھی تھا لیکن ہماری ملاقات الگ ہوئی، دنیا میں ایسے آئینی ترمیم نہیں ہوتی جو یہاں ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پک اینڈ چوز اگر کیا تو عدالتی نظام تباہ و برباد ہو جائےگا آئینی بینچ 7 ججز کا بنانا ہے تو اس میں پہلے7جج ہونےچاہئیں بس، بیچ میں کسی کو آٹھویں کسی کو پانچویں نمبر سے اٹھائیں یہ نہیں ہونے دیں گے۔