جمعرات, 28 نومبر 2024

ایمز ٹی وی(ایجوکیشن ) ممبر سنڈیکیٹ، صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی و میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر جمیل حسن کاظمی نے شعبہ جغرافیہ کے چیئر مین کا باضابطہ جائزہ (Charge )لینے کے موقع پر شعبہ کے اساتذہ اور طلبہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ کی عمارت،لیب کی جلد ازجلد تزئین و آرائش کے ساتھ جدید لیب کی تنصیب میری اولین ترجیح ہوگی ۔ شعبہ کے معطل پروگرام جن میں جی آئی ایس پروگرام میں ایم فل / پی ایچ ڈی شامل ہے ان کو بحال کیا جائے گا اور اس کے علاوہ شعبہ میں مزید نئے پروگرامز بھی متعارف کرائے جائینگے جو شہر اور ملک کی ضروریات کے عین مطابق ہونگے اور بین الاقوامی اشتراک سے نیٹ ورک جو گذشتہ چھ سالوں سے معطل رہے ہیں ان پر دوبارہ کام شروع کیا جارہا ہے جن میں برلن یونیورسٹی جرمنی ،جارجیایونیورسٹی امریکہ ،سیلز برگ یونیورسٹی آسٹریا،چین کی سچوان یونیورسٹی سےMoU شامل ہیںجلد ازجلد روبہ عمل لائے جائینگے۔ ان جامعات سے دوبارہ طلبہ اور فیکلٹی ایکسچینج پروگرام بھی شروع کئے جائینگے۔ ایکولوجی اور جغرافیہ پر بین الاقوامی سیمینار ،کانفرنس اور ورکشاپس کا بھی انعقاد ممکن بنایا جائے گا تاکہ شعبہ کی ترقی اور تدریس و تحقیق کے معیار کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے اساتذہ سے کہا کہ جامعات کا وقار اور معیار آپ کے درس وتدریس پر موقوف ہے بلاشبہ ہمارے اساتذہ نہایت روشن دماغ اور ماہر مضامین ہیں جو گلوبل ولیج کے تقاضوں اور جدید ٹیکنالوجی پردسترس رکھتے ہیں اور جامعہ کے لئے ان کی خدمات باعث قدر منزلت ہیں۔

رمضان حدیث

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، خیبرپختونخواہ،آزاد کشمیر اور ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔ زلزلے میں شدت ریکٹر اسکیل پر 5.6ریکارڑ کی گئی ہے ۔

زلزلے کے جھٹکے سحری کے وقت محسوس کئے گئے جس کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے گھروں سے باہر نکل کر کلمءِ طیبہ کا ورد کرنا شروع کردیا ۔ تاہم کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.6ریکارڑ کی گئی ہے جبکہ اس کا مرکز افغانستان، تاجکستان اور سرحدی علاقہ تھا اور زلزلے کی گہرائی کی سطح زمین سے 171 کلومیٹر نیچے تھی ۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) اقوامِ متحدہ کی پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی آج پاکستان پہنچیں گی۔ملیحہ لودھی وزیر اعظم کے ستمبر میں متوقع دورِ امریکہ کے بارے میں مشاورت کرینگی ۔

وزیر اعظم امریکہ کے دورے پر اقوام متحدہ کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرینگے اور اس کے علاوہ اہم رہنماؤوں سے بھی ملاقات کرینگے ۔

اس بارے میں وزیر اعظم کہنا ہے کہ یہ دورہ معمول کے دوروں کے مقابل ذیادہ اہم ہوگا ۔انکا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستانی معاملات میں ہندوستانی مداخلت پر کا مسئلہ بھی زیر غور لایا جائیگا ۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس اس عالمی ادارے کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوگا، اور اس موقع پر اراکین ممالک پائیدار ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی امن کے بارے میں اہم فیصلے کریں گے۔

وزیراعظم ’2015ء کے بعد کا ترقیاتی ایجنڈا‘ کے موضوع پر ایک سربراہی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے، جس میں پائیدار اہداف پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

نواز شریف امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ قیام امن پر ایک سربراہ کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔ دنیا بھر میں اقوامِ متحدہ کے قیام ِامن کے مشن میں پاکستانی فوجیوں کی سب سے زیادہ تعداد حامل ہے۔

چین کے صدر ژی شی جن پنگ جنوبی ملکوں کے تعاون پر ایک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کریں گے، جس میں پاکستان سرگرمی کے ساتھ حصہ لے گا۔

وزیراعظم دیگر اہم تقریبات میں شرکت کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیحہ لودھی کی اسلام آباد میں مشاورت کے دوران ہندوستان کا معاملہ یقیناً ایک نکتہ ہوگا، لیکن اس بات چیت کے دوران ملیحہ لودھی کے ایجنڈے میں سب سے اہم نکتہ نہیں ہے۔

ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل ڈیسک) مراکش کے شاہ محمد ششم نے ملک میں پہلی مرتبہ آئمہ اور خطباء کی سیاست میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔شاہی فرمان کے مطابق کسی بھی نوعیت کے دینی ذمہ داریاں ادا کرنے والے مراکشی شہریوں پر سیاست یا یونین سازی پر پابندی ہو گی۔ نیز دینی شعائر کی ادائیگی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی تمام دیگر سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔شاہی فرمان میں محمد ششم نے دینی شعائر کی ادائی کے لئے مخصوص مقامات پر سکون اور اطمینان میں خلل ڈالنے والی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا اشارہ مساجد میں سیاسی سرگرمیوں کی جانب تھا۔نئے قانون کے تحت دینی شعبے میں کام کرنے والے افراد پر لازم ہے کہ وہ مکمل وقار اور آزادی سے دینی ذمہ دارایاں ادا کریں۔ حکومت سے پیشگی تحریری اجازت کے بغیر وہ کسی نوعیت کی فنڈ ریزنگ نہیں کر سکتے۔ تاہم انہیں نظریاتی اور علمی کاموں کے لئے فنڈ جمع کرنے کی اجازت ہو گی بشرطیکہ یہ معاملات اہل دین کی ذمہ داریوں سے متصادم نہ ہوں۔نئے قانون میں ایک کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے کہ جو شاہی فرمان کی خلاف ورزی سے متعلق موصول ہونے والی شکایات کی تحقیق کرے گی اور سزا تجویز کرے گی۔