ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) شہد کے بے پناہ فوائد سے کسی کو انکار نہیں جو انسان مختلف بیماریوں میں استعمال کر کے بھی شفا حاصل کرتا ہے لیکن کیا کوئی یہ بھی جانتا ہے کہ شہد کی مکھی کا ڈنگ بھی کئی بیماریوں کے لیے مفید ہے۔
ماہرین صحت شہد کی مکھیوں کے ڈنگ سے آرتھرائس اور فائبرو ملیگیا سمیت کئی بیماریوں کا علاج بھی کرچکے ہیں جو لوگ شہد کی مکھیوں سے بیمارافراد کاعلاج کرتے ہیں انھیں پالتے ہیں اورضرورت پڑنے مریضوں کو انکا ڈنگ بھی مرواتے ہیں اور بعض اوقات مریض کوایک دن میں درجنوں مرتبہ ڈنگ مروایا جاتا ہے،تاہم جنوبی کوریا کی یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ شہد کی مکھی کے ڈنگ سے سوجن بھی کم ہوجاتی ہے ۔
لاس اینجلس کی رہائشی ایک خاتون کا کہناہے کہ اسے جوڑوں کا درد رہتا تھا اس نے ایک دن میں شہد کی مکھیوں سے 80 ڈنگ مروائے جس کے نتیجہ میں اس کا درد خاصی حد تک کم ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ یونان کی ایک یونیورسٹی میں چوہوں پرکی جانے والی تحقیق میں بھی یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ شہد کی مکھیوں کے ڈنگ سے ان میں ہڈیوں کی بیماری بہت کم ہوگئی ہے
ایمز ٹی وی (سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) بین الاقوامی تنظیم کے سروے کے مطابق دنیا کے 3 ارب افراد باقاعدہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔
’’وی آر سوشل‘‘ نامی تنظیم کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کےمطابق دنیا کی آبادی 7 ارب 20 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے جو بعدازاں بڑے بڑے انٹرنیٹ برانڈز کےممکنہ صارف بن سکتے ہیں۔ آنے والے وقت میں زراعت کے شعبہ میں بھی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کا مساوی استعمال ہوسکے گا۔
’’وی آر سوشل‘‘ کے ر یجنل مارکیٹنگ پارٹنر (ایشیا) سائمن کیمپ نے کہاکہ دنیا بھر میں جس طرح لوگ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہیں اور تجربات کرتے ہیں وہ دنیا بھر میں مختلف ہیں۔ روس میں 60 فیصد، برازیل 54 فیصد اور چین میں 47 فیصد انٹرنیٹ کا استعمال خاصا صحت مندہ ہے جب کہ بھارت میں انٹرنیٹ کا استعمال صرف 19 فیصد ہے جس کا مطلب ہے کہ بھارت میں انٹرنیٹ تک رسائی کا خواب ابھی بہت دور ہے۔
ایمز ٹی وی (سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) ارجنٹینا کے ایک پبلشر نے ایسی کتابیں تیار کی ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد اگر مٹی میں دبادیا جائے تو اس سے درخت اُگ آتا ہے۔
عموماً کتابیں درختوں کی لکڑی سے بنتی ہیں اور اب یہ کتابیں زمین میں جذب ہونے کے بعد درخت اُگا سکتی ہیں، بیونس آئرس کی کمپنی ایف سی بی اور بچوں کی کتابوں کے ناشر پچینو ایڈیٹر نے ’’ٹری بک ٹری‘‘ نامی کتابوں کا ایک مجموعہ شائع کیا ہے جس کے تحت کہانیوں کی ایسی کتابیں بنائی گئی ہیں جن کی تیاری میں کوئی مضر کیمیکل استعمال نہیں کیا گیا اور کاغذ کی تیاری میں ماحول دوست اصولوں کو مدِنظر رکھا گیا ہے جب کہ اس میں برازیل کے ایک بڑے درخت جیکارندا کے بیج بھی شامل کیے گئے ہیں اور جب کتاب کو مٹی میں دبادیا جائے تو اس سے ایک پودا پھوٹ پڑتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کا مقصد 8 سے 12 سال کے بچوں کو یہ بتانا ہے کہ کتابیں درختوں سے وجود میں آتی ہیں ناکہ انٹرنیٹ سے، اس طرح بچے کتاب بننے کے عمل کو جان سکتے ہیں اور فطرت کے قریب ہوسکتے ہیں، اسی لیے اسے بنانے والے کمپنی نے اپنی اس مہم کو ’’درخت اور بچے ایک ساتھ پروان چڑھیں ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)ملکہ ترنم نور جہاں کی لاڈلی صاحبزادی ظل ہما کو ہم سے بچھڑے ایک برس بیت گیا ، ظل ہما اپنی ماں کا عکس اورفنی وارث کہلائیں ، انہیں دیکھنے والوں کو بے اختیار ملکہ ترنم یاد آجاتیں۔ظلم ہما ملکہ ترنم نور جہاں کی سب سے لاڈلی بیٹی، وہ 21 فروری 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان سے بڑے دو بھائی تھے، لیکن ملکہ ترنم کی آنکھ کا تارا ظلم ہما تھیں۔ظل ہما ابھی کمسن ہی تھیں انکے والد شوکت حسین رضوی اور والدہ کے درمیان علیحدگی ہو گئی۔ ملکہ ترنم کو ننھی ظل اس قدر پیاری تھی کہ اسے اپنے پاس رکھنے کے لیے شاہ نور اسٹوڈیوز کی ملکیت سے دستبردار ہو گئیں۔ظل ہما کی شادی لاہور کے ایک معروف خاندان میں عقیل بٹ سے ہوئی۔ ان کےہاں چار بیٹے پیدا ہوئے، لیکن بدقسمتی شادی ناکام رہی ۔ظل ہما کو گائیکی کا شوق تو بچپن سے ہی تھا، لیکن والدہ نے کم عمری میں گانے کی اجازت نہ دی۔ ظل ہما نے اپنا یہ شوق 1990 میں پورا کیا، اور شاگردی اختیار کی استاد غلام محمد کی۔کتابِ زندگی کے سب باب تمام ہوئے، شوگر اور گردوں کی بیماری نے ظل ہما کو لاچار کر دیا ، 16 مئی 2014 کو انہی دوبیماریوں نے انکی سانسوں کی مالا ہمیشہ کیلئے بکھیردی۔
ایمز ٹی وی(کراچی)آج رجب کی ستائیویں شب ہوگی ،یہ وہی با برکت رات ہے جب سرور کونین،نبی آخری الزماںﷺکیلئے آسمانوں کے دروازے کھولے گئے۔حضور اکرم ﷺ کا معجزہ واقعہ معراج نسل آدم کے لئے تسخیر کائنات کا سبب بنا۔رجب کی ستائیسویں شب حضور اکرمﷺکو معراج کا شرف عطا ہوا۔جب رب کائنات کی رحمت ،رات کے مختصر وقفے میں رحمت للعالمینﷺ کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجدِ اَقصیٰ تک بلکہ کائنات کی لا محدود وُسعتیں پار کر کے سوئے عرش پرلے گئی۔سفر کے آغاز میں جبرائیل امین نے نبی رحمتﷺ کی بارگاہ میں براق حاضر کیا۔سفر کے دوران آپ ﷺ نےتمام انبیائے کرام کی نماز کی امامت فرمائی۔ آسمانوں پر آپکی ملاقات مختلف انبیائے کرام سے بھی ہوئی۔ اسی سفر میں نماز بھی فرض ہوئی،سرور کونینﷺ نے جنت کی رحمتیں اور دوزخ کے عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔حضور اکرمﷺ نے واقعہ کی سب سے پہلے تصدیق کرنے پر یار غار،خلیفہ اول حضرت ابوبکرؓ کو”صدیق”کے لقب سے نوازا۔واقعہ معراج نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے دروازوں پردستک دی اور انسانوں نےخلاء کے پیچیدہ راستوں کی تلاش کا کارنامہ انجام دیا۔
ایمز ٹی وی (لاہور) جی ہاں۔۔ بالکل درست پڑھا آپ نے۔ اب ’اے ٹی ایم‘ سے پیسے ہی نہیں، پانی بھی برسے گا۔۔ اور یہ اے ٹی ایم بجلی سے نہیں شمسی توانائی سے چلے گا اور اس سے پانی نکالنے کے لئے ضرورت ہوگی صرف ایک۔۔ سمارٹ کارڈ کی۔
دراصل پینے کا صاف پانی پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ممالک کا ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسی کوشش میں صوبہ پنجاب کے تین بڑے شہروں فیصل آباد، بہاولپور اور راجن پور میں فلٹر پلانٹ کیساتھ یہ اے ٹی ایم مشینیں بھی نصب کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق، پنجاب حکومت کی جانب سے یہ پراجیکٹ صوبائی حکومت کے قائم کردہ ادارے ’پنجاب صاف پانی‘ اور لاہور کے ایک تحقیقی مرکز ’انوویشنز فار پوورٹی ایلیویشن لیب‘ (آئی پی اے ایل)کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے۔ اسکیم کے پروگرام منیجر، جواد عباسی کے مطابق ’اس مشین کے ذریعے ہر خاندان کو سمارٹ کارڈ کے ذریعے روزانہ 30 لیٹر پانی نکالنے کی اجازت ہوگی، جب کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے پانی ضائع بھی نہیں ہوگا۔‘
جواد عباسی کا کہنا تھا کہ پراجیکٹ کے لیے برطانوی ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ سے بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے، جب کہ پروگرام کے تحت ابتدائی مرحلے میں 20 فلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں گے، جس سے 17 ہزار 5 سو خاندان فائدہ اٹھائیں گے۔
ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)سندھ میں جاری انٹرمیڈیٹ کےامتحانات اختتامی مراحل میں داخل ہوگئے۔دوسری جانب پنجاب بھر میں بارہویں جماعت کے امتحانات جاری ہیں۔سندھ میں میرپورخاص انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن بورڈ کے تحت آج مطالعہ پاکستان کا پرچہ ہورہا ہے۔پنجاب میں سرگودھا اور بہاولپور ایجوکیشن بورڈ کے تحت آج اسلامک اسٹڈیز اور اصول تجارت کا پیپر ہے جبکہ فیصل آباد ، ڈی جی خان ، اور ملتان بورڈ کے تحت آج اسلامک اسٹڈیز کا پرچہ ہے جبکہ گوجرانوالہ ایجوکیشن بورد کے تحت آج اسلامیات اور شماریات کا پیپر ہورہا ہے، امتحانی مراکز کے باہر دفعہ 144 نافذ ہے،، سرگودھا ، فیصل آباد ، ڈی جی خان ، بہاولپور ، ملتان اور گوجرانوالہ ایجوکیشن بورڈ کے تحت 6 لاکھ 59 ہزار 448 امیدوار امتحانات میں حصہ لے رہے ہیں