ایمز ٹی وی(کراچی)صفورا چوک کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے بس پرفائرنگ کرکے 41 افراد کو جاں بحق جبکہ متعددافراد کو زخمی کردیا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق تین موٹرسائیکلوں پرسوارملزمان نے ایک بس پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے16خواتین اور 25مردجاں بحق ہوگئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و حراس پھیل گیا جبکہ پولیس نے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا۔وزیرداخلہ چوہدری نثار اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کراچی میں مسافر بس پرفائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی اور ڈی جی رینجرزاورآئی جی سےرپورٹ طلب کرلی ہے۔ پی پی پی کی رہنما شہلارضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فائرنگ کا واقعہ ملکی تاریخ کا بہت بڑا سانحہ ہے
ایمز ٹی وی(ہیلتھ ڈیسک)فاسٹ فوڈ تو آج کل کے نوجوانوں کی پسندیدہ ترین خوراک ہے مگر یہ عادت جان لیوا امراض کا باعث بھی بن سکتی ہے۔یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔کنگز کالج لندن کی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کا بہت زیادہ استعمال ہمارے معدوں میں پائے جانے والے ان بیکٹریا کو ختم کردیتا ہے جو موٹاپے، ذیابیطس، کینسر، امراض قلب، آٹزم اور آنتوں وغیرہ کی بیماریوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانی معدے میں صحت کو بہتر پہنچانے میں مدد فراہم کرنے والے بیکٹریا کی ساڑھے 3 ہزار مختلف اقسام پائی جاتی ہیں محققین کا ماننا ہے کہ صحت بخش اور متوازن غذا کی جگہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال معدے میں پائے جانے والے ان بیکٹریا کی ایک تہائی تعداد ختم کردیتا ہے۔تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 10 دن تک فاسٹ فوڈ کا استعمال کرایا گیا جن میں برگرز، چپس اور دیگر اشیاءشامل تھیں جس کے نتیجے میں ان کے معدے میں پائے جانے والے 1300 اقسام کے انسان دوست بیکٹریا کا خاتمہ ہوگیا۔محقق ٹم اسپیکٹر کے مطابق بیکٹریا کی تعداد میں عدم توازن کے نتیجے میں جسم میں اہم معدنیات جزب نہیں ہوپاتیں اور مختلف امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر وغیرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
ایمز ٹی وی(اسپورٹس ڈیسک): پاکستانی ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز میں سعیداجمل کو نہ کھلانے کا فیصلہ مشکل نہیں تھا، تجربہ کار اسپنر اپنی ذات پر ٹیم کو ترجیح دیتے ہیں، اسی لیے انھوں نے یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر کو کھلانے کے فیصلے کو سپورٹ کیا، کاؤنٹی کھیل کر فارم حاصل کرلیں گے، سیریز میں پاکستانی ٹیم کے جیتنے کا یقین تھا، فاسٹ بولرز کے ان فٹ ہونے پر تشویش ہے
انھوں نے نٹرویو میں کہا ،مصباح نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ سعید اجمل کو ٹیسٹ سیریز میں نہ کھلانے کا فیصلہ ان کے لیے مشکل تھا، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل ایک ایسے کرکٹر ہیں جو اپنی ذات پر ٹیم کو ہمیشہ اہمیت دیتے ہیں اسی لیے انھوں نے ذوالفقاربابر اور یاسر شاہ کو سپورٹ کیا جو حالیہ ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے چلے آئے ہیں، تجربہ کار اسپنر نے خود بھی اندازہ لگا لیا تھا کہ انھیں پانچ روزہ کرکٹ کے لیے درکار فارم حاصل کرنے کے لیے ابھی وقت درکار ہے۔
امید ہے کہ وہ کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر یہ فارم حاصل کرلیں گے،مصباح الحق نے پاکستانی فاسٹ بولرز کے ان فٹ ہوجانے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کیونکہ ایسی صورتحال میں کسی بھی ٹیم کا آگے بڑھنا مشکل ہوجاتا ہے اور پاکستانی ٹیم کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ صرف ایک نہیں بلکہ پورا بولنگ اٹیک ہی سیٹ ہونے کے بعد ان فٹ ہو کے تبدیل ہوجاتا ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی جیت کو اس مستقل مزاجی کا تسلسل سمجھتے ہیں جو پاکستانی ٹیم حالیہ برسوں میں ٹیسٹ میچز میں دکھاتی آئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اسی بنا پر انہیں قوی امید تھی کہ پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتے گی،انھوں نے مزید کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز میں جو اچھی کارکردگی دکھائی تھی اسے بنگلہ دیش میں بھی دہرایا، پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا ’کامبی نیشن‘ یا تال میل اچھا ہے اور وہ زیادہ تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔
ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا کہ ایک مہذب معاشرے کے لئے ناگزیر ہے کہ نظم وضبط ،عدل وانصاف کادوردورہ ہے۔اس کی درسگاہوں میں تدریس وتحقیق میں میرٹ کا عمل دخل ہو کیونکہ معاشرے اور ملک کو اچھی بہ صلاحیت اور روشن دماغ لیڈرشپ اکیڈیمیاءہی سے مہیا ہوتی ہیں۔ایک اچھے لیڈر کے لئے بہ اصول اور دیانتدار ہونا ضروری ہے۔آپ کا وژن قابل عمل اور نافع ہونا چاہیئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی اور ہائرایجوکیشن کمیشن کے تحت منعقدہ چارروزہ تربیتی ورکشاپ میں ”لیڈرشپ کے بنیادی اصول“ کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سابق ممبر سنڈیکیٹ جامعہ کراچی پروفیسر کشور خان اور عامر عالمگیر بھی موجود تھے۔ڈاکٹر معظم علی خانے مزید کہا کہ لیڈر شپ ذہانت ،معاملہ فہمی اور اخلاقی کردار کی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت کا نام ہے جو ایک فرد واحد کو افراد کے ایک گروہ کوکامیابی سے متاثر اور کنٹرول کرنے کے قابل بناتی ہے اور ہمیشہ آگے رہ کر مسائل کوحل کرتاہے۔کشور خان نے کہا کہ لیڈر شپ کبھی آسان نہیں ہوتی کوئی لیڈر اپنے کام میں کتنا ماہر کیوں نہ نظرآئے ،اس کی راہ ہمیشہ چیلنجز سے عبارت ہوتی ہے۔تاہم لیڈر چیلنج کا مقابلہ کبھی بھی تنہا نہیں کرتابلکہ تدبر اور فہم وفراست سے کام لیتاہے۔قیادت کی تعریف ہی یہی ہے کہ قائد کے ساتھ ایک گروہ یا تنظیم ضرور ہوتی ہے جو اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کام کررہی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر انسان میں کچھ نہ کچھ کوالٹیز موجودہوتی ہیں لیکن وہ اس وقت اُبھر کا سامنے آتی ہے جب اس سے موقع ملتاہے۔ایک اچھا لیڈر وہ ہوتا ہے جو درپیش مسائل کو خود حل کرے بجائے دوسروں کے پاس لیجانے کے!ایک لیڈر میں کسی بھی چیلنج سے نمٹنے اور اس سے حل کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیئے۔جب ہم کامیاب ،اعلیٰ مرتبے کے حامل قائدین کے بارے میں جانناچاہتے ہیں یا سوچتے ہیں توہم ابراہیم لنکن یا قائد اعظم محمد علی جناح جیسے لوگوں کے بارے میں سوچتے ہیں ،جنہوں نے مشکل ادوار میں اپنی قوم کی رہنمائی کی یا پھر بل گیٹس کے بارے میں جوکالج کی تعلیم مکمل کئے بغیر مائیکروسافٹ کا بانی بنا اور دنیا کا امیر ترین شخص بن گیا ۔ایسے لوگ جونابغہ روزگار ہوتے ہیں اور جن میں معاملات کو سدھارنے اور اپنے ماتحتوں کو متحرک کرنے کا ایک غیر محسوس وصف ہوتا ہے۔لیڈروں میںبھی یہی اہلیت ہوتی ہے کہ وہ ایک ہدف کا تعین کریں ،اس ہدف کو حاصل کرنے میں دوسروں کو متحد ومتحرک رکھیں،ایک اچھے لیڈر کا وژن اور وجدن عام فہم سے قدر بالاترہوتاہے۔
ایمز ٹی وی(کراچی)جے پی ایم سی کی ڈاکٹر صغریٰ پروین نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال چالیس ہزار سے زائد خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھتی ہیں۔ اس بیماری کی منتقلی میں موروثیت کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا انہوں نے اس مرض کی فوری اور ابتدائی تشخیص اور ذاتی جانچ (مریض کے کیس ہسٹری ) سے آگہی کو نہایت ضروری قراردیاہے۔پاکستان میں کینسر کی یہ قسم بڑی عمر اور شادی ہ شدہ خواتین کے علاوہ نوجوان لڑکیوں میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں عدم شعور کے باعث پھیل رہاہے لیکن بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاءاور پی ایس ایف کے اشتراک سے منعقدہ بریسٹ کینسر پر آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈپٹی سیکریٹری ریسکیو خرم شاہ،ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ ،ڈاکٹر صابرمیمن،رجسٹرار پروفیسرڈاکٹر معظم علی خان،رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹرشمیم اے شیخ ،نووارٹس کمپنی کے ڈاکٹر شکیل میمن،ڈاکٹر ناز،چیئر مین شعبہ کیمیاءڈاکٹر اظہر علی،پی ایس ایف جامعہ کراچی کے کوآرڈینیٹر تجمل حسین اور آصفہ کلیم بھی موجودتھی۔رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر شمیم اے شیخ نے اس طرح کے سیمینارزکے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا ،اور کہا کہ خواتین بریسٹ کینسر کے ابتدائی آثار نمودارہونے کے باوجود کسی سے اس مرض پر بات نہیں کرتیں تاآنکہ یہ شدت سے سرایت نہ کرلے اور اس وقت تک ” بہت دیر “ ہوچکی ہوتی ہے جب وہ معالج سے رجوع کرتیںہیں۔ہمارے خطے میں اس بیماری کے لاعلاج ہونے کی بڑی وجہ علم کی کمی اورمشرقی حیاءمانع شرم مانع ہوتی ہے۔ بریسٹ کینسر مردوں کوبھی لاحق ہوسکتاہے اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا کہ ایسے پروگرامز کا انعقاد عوامی آگاہی کے لئے ناگزیر ہے۔انہوں نے سیمینار کے انعقادپر سیمینار آرگنائزرز کو مبارکبادیتے ہوئے ایسے سیمینار کی افادیت اوروقت کی اہم ضرورت ہے۔
ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)کیلی فورنیا یونیورسٹی میں طالب علم اب سیلفی کھینچنے کا کورس بھی پڑھ سکیں گے۔زرائع کے مطابق اگرچہ اس کورس کا سرکاری نام لکھائی، تنقید و استدلال ہے لیکن کیمپس پر اسے سیلفی کورس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایسوسی ایٹ پروفیسر مارک مرینو کہتے ہیں کہ ’’اس کورس میں ہم مطالعہ کرتے ہیں کہ سیلفی کے ذریعے لوگ اپنی شناخت کیسے اجاگر کرتے ہیں، جیسے کہ ان کی جنس، نسل، جنسیت اور اقتصادی حیثیت‘ اس کورس میں ہم ہر تصویر کو دیکھنے والوں کے ردِعمل کا بھی جائزہ لیتے ہیں اور اسے وہ شناخت کے شریک تخلیق کا عمل کہتے ہیں ‘‘۔
مارک مرینو کا کہنا تھا کہ اس کورس کو پڑھنے والے طالب علم اپنی سیلفیز کے ساتھ مشہور شخصیات کی سیلفیز کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔ ایک مشق میں طالب علموں کو مشہور پاپ گلوکارہ بیونسے کی ایک سیلفی دکھائی جاتی ہے اور ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ اس تصویر سے کیا اخذ کرتے ہیں۔
ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے ملک کے ممتاز ماہر معاشیات سید شاہد حسین کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نامور ماہر معاشیات اور بینکار تھے ان کی خدمات ملکی اور غیرملکی اداروں کے لئے لائق تحسین ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاکرے۔