Wednesday, 20 November 2024

ایمزٹی وی (کھیل) پاکستان پی ایس ایل میں مزید بڑے نام شامل کرنے کیلیے کوشاں ہے، ایونٹ کے روح رواں نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ میں خود تمام بورڈز سے بات کروں گا کہ اپنے پلیئرز کو ہمارے ایونٹ کیلیے ریلیز کریں، وہ ایونٹ میں اینٹی کرپشن اقدامات سے بھی مطمئن ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اولین پی ایس ایل میں بعض ممالک کے کھلاڑی حصہ نہیں لے سکے یا بہت کم تعداد میں شریک ہوئے تھے، آئندہ برس دوسرے ایڈیشن میں بڑے ناموں کی شمولیت یقینی بنانے کیلیے ابھی سے اقدامات شروع ہو چکے، اس حوالے سے نجم سیٹھی نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ پہلے ایونٹ میں وقت نہیں مل سکا تھا،اب میں خود تمام بورڈ حکام سے رابطے کر کے کہوں گا کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کو آپ کے ایونٹس میں شرکت کی اجازت دیتے ہیں آپ بھی ایسا ہی کریں، مجھے یقین ہے کہ مثبت جواب ملیں گے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آئی پی ایل کے آغاز میں ہی کرپشن شروع ہو گئی تھی، لہٰذا پی ایس ایل سے قبل ہی ہم نے تمام فرنچائزز کے ساتھ ملاقات میں واضح کر دیا کہ بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا،چھوٹا سا بھی واقعہ ہوا تو سمجھو لیگ کا کام تمام ہو گیا، مجھے خوشی ہے کہ کوئی بڑا تنازع سامنے نہ آیا، ہم نے آئی سی سی اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے آفیشلز کی بھی خدمات حاصل کیں، سیکیورٹی پر بہت زیادہ رقم خرچ کی گئی اسی لیے ایونٹ کا کامیابی سے اختتام ہوا۔ نجم سیٹھی نے ایک سوال پر کہا کہ پی ایس ایل کیلیے مزید کسی اینٹی کرپشن آفیشل کی فی الحال ضرورت نہیں، ہمارے آفیشلز عمدگی سے خدمات انجام دے رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایم سی ایل کی وجہ سے اولین ایڈیشن میں سنگاکارا جیسے بعض کھلاڑی شریک نہیں ہو سکے، اب ایسا نہیں ہوگا،بعض فرنچائزز نے میچز کے دوران وقفہ نہ ہونے کی شکایت کی تھی، اس لیے اب مقابلے 28،29 دن تک جاری رہیں گے۔

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)بالی ووڈ کے سپر اسٹار انیل کپور فلم نگری کا بڑا نام ہیں جنہوں نے فلم ’’رام لکھن‘‘ سے شہرت حاصل کی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کئی سپرہٹ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں جب کہ ان کی فلموں کو پاکستان میں بھی شوق سے دیکھا جاتا ہے لہٰذا انہوں نے اب پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔

اپنے انٹرویو میں انیل کپورکا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام ہماری فلمیں پسند کرتے ہیں جس کی مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کیوں کہ ہمارا کام ہی لوگوں کو تفریح فراہم کرنا ہے جب کہ پاکستان میں بھی ہمیں فلموں کی شوٹنگ کی اجازت دینی چاہیے اور بالی ووڈ اور لالی ووڈ کو ایک ساتھ فلموں کی پروڈکشن کرنی چاہیے۔

بالی ووڈ اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے کی دعوت ملی تو دیر نہیں کروں گا کیوں کہ پاکستان جانے کے لیے ترس رہا ہوں لہٰذا وہاں جا کر اپنے بہن بھائیوں کا شکریہ ادا کروں گا۔

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)امیتابھ بچن نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہالی وڈ میں بڑے بجٹ کی فلموں نے ہماری لوکل انڈسٹری کے ساتھ ہندی فلموں کو بھی دیوار سے لگادیا ہے جو ہم سب کے لیے تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہالی وڈ والے یوکے، جرمنی، فرانس، اسپین اور جاپان سمیت ہر جگہ اپنا تسلط قائم کرتے جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ بالی وڈ کو مقابلہ کرنے کے لیے ہالی وڈ کی ٹکر کی فلمیں بنانی ہوں گی۔

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)حال ہی میں ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ فیملی کی طرف سے انھیں روائتی اور موزوں کرداروں تک محدود رہنے کا کتنا دباؤ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے بالی وڈ میں قدم رکھا توپہلے وہ کرداروں کے حوالے سے آزادخیالی کی قائل تھیں۔فنکار اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک وہ پابندیوں سے خود کو آزاد نہ کرلے۔ ایشوریہ کا کہنا تھا کہ وہ بیباکی کی حد تک رول کرنے کو اچھا نہیں سمجھتیں تاہم کردار اور کہانی کی ڈیمانڈ ہو تو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)بھارتی اخبارکے مطابق سنی لیون عامر خان کی فلم میں انتہائی مختصر کام کرنے پر بھی تیار ہیں چاہے وہ سین چند سیکنڈز کا ہی کیوں نہ ہو۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سنی لیون کا کہنا تھا کہ اگر مجھے عامر کیساتھ 30سیکنڈ کے کسی سین میں کام کرنے کا موقع مل جائے تو یہ میری پوری زندگی کااثاثہ ہو گا۔

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)انھوں نے کہا کہ منفرد کام کی شوقین ہوں، بہت جلد اپنا نیا روپ دکھاؤں گی جہاں تک بات فلم میں کام کرنے کی ہے تومیں سمجھتی ہوں کہ ہرکوئی فلم میں ہی کام کرنا چاہتا ہے۔ کیونکہ ڈراموں کی شوٹنگ اور فلم کی عکسبندی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دونوں شعبوں میں کام کااندازبہت الگ ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکے دوران کیا۔ سوہائے علی نے کہا کہ مجھے کسی بھی نئے پروجیکٹ میں کام کرنے کی پیشکش ہوتو میرے لیے سب سے زیادہ ضروری میرا کردار اورسکرپٹ ہوتا ہے۔

میرے نزدیک ہالی وڈ یا بالی وڈ کے نام زیادہ اہمیت نہیں رکھتے بلکہ وہ پروجیکٹ زیادہ اہم ہوتا ہے جس کوکرتے ہوئے مجھے خود بھی مزہ آئے۔ انھوں نے کہا کہ میرا فوکس ٹی وی پرہوگا یا فلم میں اس کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ، اس لیے فی الحال تویوں لگتا ہے کہ مجھے دونوں ہی شعبوں میں کام کرنا ہے۔ جہاں تک بات آرٹ اورکمرشل فلم کی ہے تومجھے کمرشل فلموں میں ہی نہیں بلکہ آرٖٹ فلم میں بھی کام کرنا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے ایک ہی طرح کا کام کرنا اچھا نہیں لگتا۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ کچھ ہٹ کر منفرد کام کروں تاکہ ناظرین اورفلم بین جب مجھے کسی نئے پروجیکٹ میں دیکھیں توانھیں یہ محسوس نہ ہوکہ وہ کوئی پرانا کردار دیکھ رہے ہیں۔

سوہائے علی نے مزید کہا کہ بہت چھوٹی عمرمیں ہی ڈانس کی تربیت لینا شروع کردی تھی۔ میں نے دوبرس تک کلاسیکل رقص سیکھا اورپھر اپنی تعلیم کی وجہ سے اس سے دوررہی مگرمیں ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے ایکٹنگ سے زیادہ ڈانس کرنا پسند ہے ، اسی لیے جب مجھے فلم میں ڈانس کرنے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہیں ہوتی۔ ویسے بھی ایک فنکار کے لیے ضروری ہے کہ اس کووہ تمام کام آئیں جس کی کسی بھی لمحے ضرورت پڑ سکتی ہے۔ میں اس کے علاوہ تکنیکی شعبوں کوسیکھنے اورسمجھنے کی بھی کوشش کرتی ہوں۔

ایمزٹی وی (تجارت) وفاقی وزارت مذہبی امور نے رواں اسلامی سال کے لیے زکوٰۃ کا نصاب 35 ہزار 557 روپے مقرر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت مذہبی امور نے رواں اسلامی سال کے لیے زکوٰة کا نصاب 35ہزار 5 سو 57 روپے مقرر کر دیا ہے ہا د رہے گزشتہ سال کا نصاب 33 ہزار 641 روپے مقرر کیا گیا تھا۔ وزارت مذہبی امور کی جانب سے زکوۃ کا نصاب مقرر کرنے کے بعد اسٹیٹ بینک نے اعلان کیا ہے کہ 35 ہزار 557 روپے سے زائد رقم کھاتہ داروں کے اکؤنٹس سے ڈھائی فی صد رقم زکوۃ کی مد میں کاٹ لی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےماہِ رمضان میں تمام بینکوں کے اوقات کارتبدیل کردیے گئے ہیں،ماہ رمضان میں بینک پیرسےجمعرات صبح آٹھ بجے سے لے کر دوپہرپونےدوبجے تک کھلے رہیں گے جبکہ جمعےکو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے اوقات کار صبح آٹھ بجے سے دوپہرساڑھےبارہ بجے تک ہوں گے۔

ایمز ٹی وی(صحت)ملیریا دنیا کا ایک مہلک ترین مرض ہے جس کے ہر سال 200 ملین لوگ نشانہ بنتے ہیں۔ اگرچہ اس مرض سے بچا جا سکتا ہے اور اس کا علاج بھی موجود ہے لیکن اس کے باوجود ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق گزشتہ سال صرف افریقہ میں 4 لاکھ سے زائد افراد ملیریا کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔ یہ ڈیوائس ایم آئی ٹی کے میکینیکل انجیئرنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم نے تیار کی ہے جس کے مطابق ملیریا ایسا مرض ہے جس کی فوری تشخیص انتہائی ضروری ہے۔ اگر ابتدائی 5 سے 7 دنوں کے اندر اس کی تشخیص ہو جائے تو اس کا بروقت علاج کر کے مرض کو جان لیوا ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

ملیریا کی بروقت تشخیص کے لیے طالب علم کی تیار کردہ ڈیوائس جسے RAM یعنی ریپڈ اسیسمنٹ آف ملیریا کا نام دیا گیا ہے خون کے ایک قطرے کے ذریعے صرف 5 سیکنڈ میں ملیریا کی تشخیص کر سکتی ہے۔ دور دراز کے دیہاتی علاقوں میں ملیریا پیراسائٹ کی تشخیص انتہائی مشکل عمل ہے کیونکہ وہاں جدید لیبارٹریاں موجود نہیں ہوتیں جب کہ اس ڈیوائس کی مدد سے کہیں بھی ماہرین کے بغیر ملییریا کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ اس پر خون کا ایک قطرہ رکھا جاتا ہے جو کہ چند سیکنڈ میں ملیریا ہونے کا مثبت یا منفی اشارہ دے دیتی ہے۔ اس ڈیوائس کی قیمت صرف 100 امریکی ڈالر مقرر کی گئی ہے تاکہ یہ زیادہ لوگوں کی دسترس میں رہے۔ یہ ڈیوائس بیٹری سے کام کرتی ہے جو کہ اس کا استعمال مزید آسان بنا دیتی ہے۔

ایمز ٹی وی(صحت)یونیورسٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ایک ماہ میں پانچ مرتبہ کیلوریز کی نصف مقدار استعمال کی جائے تو کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب جیسے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم چھ گھنٹے تک پانی پر اکتفا کرنے سے بھی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ روزہ رکھنے سے جسم میں انسولین کی مقدار بہتر ہوتی ہے، نظام ہضم درست ہوتا ہے اور میٹابولزم کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روزہ رکھنے والے ممالک اور افراد پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم کھانے سے نظام ہضم پر زور نہیں پڑتا اور خلیات میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل سست ہو جاتا ہے جب کہ دماغی صلاحیت میں بھی بہتری آتی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ ہر ماہ میں کم از کم پانچ روزے رکھنا انسانی صحت اور زندگی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

ایمز ٹی وی(صحت)ترقی یافتہ ممالک اور امیر لوگوں کی سمجھی جانے والی بیماری اب دنیا بھرمیں اموات کی سرفہرست وجوہات میں سے ایک ہے، آج کے جدید دور میں دل کے امراض کے علاج بہت بہتر ہوطریقے سے ہوتے ہیں لیکن وہ مہنگے بھی ہیں اورایک بار کسی کودل اور شریانوں کا مرض ہوجائے تواس کی زندگی کم ہوجاتی ہے، اسی لیے علاج سے زیادہ احتیاط پر زور دیا جاتا ہے، ماہرین کے مطابق دل کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے انسان کوکھانے پینے میںاحتیاط کرنی چاہیے ، روزے داروں کونمک اورچکنائی کااستعمال کم کرناچاہیے، دوسری بیماریوں کے ساتھ ساتھ امراض قلب سے بچنے کے لیے تمباکو سے بھی پرہیزکرنا چاہیے، حقہ یا شیشہ کسی بھی صورت میں استعمال کیا جائے وہ نقصان دہ ہے،ہر عمر اور طبقے کے افراد کو اپنی زندگی میں ورزش کو ضرور شامل کرنا چاہیے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ خوراک سب سے طاقتوردواہے اور کوشش کرنی چاہیے کہ پودوںسے حاصل کی جانے والی غذا کا استعمال زیادہ کیاجائے، روزانہ سبزی اور پھل کے استعمال سے دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں، کھانے پینے کی چیزیں پلاسٹک کے بجائے شیشے یا اسٹیل کے برتن میںرکھنی چاہئیں کیونکہ پلاسٹک کے برتنوں سے کھانے میں نقصان دہ کیمیائی اجزا شامل ہوجاتے ہیں،رات کو ایک مقررہ وقت کے بعدکھانے سے اجتناب کرنا، دوسروںکی خدمت کرنا، مصروف رہنا، شکرگزار بننا دل کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔