جمعرات, 19 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنسز کا جوائنٹ ٹرائل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن کیانی پرمشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز کا مشترکہ ٹرائل کرنے پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ وکیل نوازشریف کی جانب سے کہا گیا کہ احتساب عدالت میں کل سماعت ہے، کارروائی روکی جائے، چارج شیٹ کی کاپیاں فراہم کردی گئی ہیں جب کہ ایک ہی الزام پر3 ریفرنس دائرنہیں کیے جاسکتے، جس پر نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تین ریفرنسز دائر کیے گئے۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ ہم درخواست پرآج ہی فیصلہ سنائیں گے۔اس سے قبل نواز شریف کے وکیل کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ نیب قانون کے تحت اثاثے جتنے بھی ہوں، جرم ایک تصورہوتا ہے جس کے باعث نیب کو 3 ریفرنسز کو ایک ریفرنس میں بدلنے کا حکم دیا جائے۔ واضح رہے کہ کل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوگی، عدالت نے گزشتہ دو سماعتوں میں عدم پیشی پرنواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شریف خاندان پاناما مقدمے میں سپریم کورٹ کے روبرو شواہد پیش کرنے میں ناکام ہوگیا تھا جبکہ عمران خان نے ساری منی ٹریل عدالت میں پیش کردی ہے جس کے بعد یہ مقدمہ ختم ہوگیا ہے ۔ اب ن لیگ کے وکیل کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے وہ صرف مقدمہ طویل کر رہے ہیں۔ انہوں نے ن لیگی رہنماﺅں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلالپور جٹاں کا تھانہ نہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہے، سپریم کورٹ ثبوتوں اور شہادتوں کے اوپر فیصلہ کرتی ہے ۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ابھی بھی حنیف عباسی کا اسی طرح لحاظ کیا گیا ہے جس طرح سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز میں کیا تھا، سپریم کورٹ میں حنیف عباسی نے ایفی ڈیوٹ دیا کہ جہانگیر ترین کا نام پاناما پیپرز میں ہے، یہ بالکل جھوٹی بات ہے اور سپریم کورٹ اس بات پر انہیں تین سال کیلئے جیل بھجوا سکتی تھی۔ سپریم کورٹ ن لیگ کے چمچوں کڑچھوں کے معاملے میں بھی تحمل کا اظہار کر رہی ہے ، یہ جس طرح کی سپریم کورٹ اور ججز کے بارے میں زبان استعمال کرتے ہیں اس پر انہیں جیل بھجوایا جا سکتا ہے لیکن سپریم کورٹ کے ججز سیاسی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہتے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ٹرائل روکنے جب کہ مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواستوں کو مسترد کردیا ہے، نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ میں تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہےاس لیے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے۔
دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی جانب سے فرد جرم کی کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ والیم 10 اورتین گواہان کے بیانات کی کاپیاں فراہم کرنے تک فرد جرم روکی جائے، قانون کے مطابق ایف آئی آر اور بیانات کی کاپیاں فراہم کرنا ضروری ہے۔
احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد نواز شریف کی جانب سے تینوں ریفرنسوں پر ایک ہی فرد جرم اور ایک ہی مرتبہ جرح کے لیے نئی درخواست دائر کی گئی جس میں تینوں مقدمات میں ایک ہی ٹرائل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی کے باعث نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزارت سے فوری استعفیٰ دیں اور کیس بھگتیں۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے ہر کاغذ کے ساتھ بینک ٹرانزیکشن موجود ہے ،اس لیے کیس میں نہ پہلے کچھ ملا ہے نہ آگے کچھ ملے گا اور صرف خواہشوں پر کوئی نااہل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیرخزانہ 8 سے 2 بجے تک عدالت میں پیش ہوتے ہیں، وزیرخزانہ اس کے بعد وکلا سے اگلی پیشی پر مشاورت کرتے ہیں، وہ 45 منٹ وزارت خزانہ کے امور پر بھی توجہ دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث کل شام تک یہاں تھے آج پتا چلا ملک سے باہر چلے گئے۔ کیس ملتوی ہونے تک نہیں بتایا گیا کہ خواجہ حارث ملک سے باہر ہیں، یہ سب ٹائم ضائع کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اور ان سب چیزوں پر ہماری نظر ہے۔

فواد چوہدری نے شریف خاندان کے کیسز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پاپا پیش ہوئے تو پپو نہیں تھا، اگلی تاریخ پر پپو آیا تو پاپا چلے گئے اور اگلی تاریخ پر پاپا کے آنے کے کوئی آثار نہیں۔ یہ سب عدالتوں سے مذاق چل رہا ہے کہ پاپا آئیں گے تو پپو نہیں آئے گا اور پپو ہوگا تو پاپا نہیں آئیں گے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کازلسٹ سے نکال دی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کیخلاف نااہلی درخواست کی سماعت نہیں ہو گی۔
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی کیلئے مسلم لیگ ن کے شکیل اعوان کی درخواست کی سماعت آج ہونا تھی لیکن سپریم کورٹ نے ان کی نااہلی کیلئے دائردرخواست کازلسٹ سے نکال دی۔
کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کرناتھی۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان اوراراکین اسمبلی کے خلاف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی کارروائی ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھانے کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی ہے۔
میڈیاذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اراکین اسمبلی کے خلاف عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کی کارروائی ٹی وی پر دکھانے کی درخواست منظور کرلی ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ اراکین اسمبلی کے خلاف کیسز کی کارروائی دیکھنا عوام کا کا آئینی حق ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ امریکا اور یورپ میں اہم کیسز کی کارروائی ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھائی جاتی ہے لہذٰا عدالت سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت شریف خاندان پر کیسز کی سماعت و دیگر مقدمات کی کارروائی براہ راست ٹی چینلز پر دکھانے کا حکم جاری کرے۔
 
عدالت نے وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 27 نومبر تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں شیخ رشید کے خلاف نا اہلی کی درخواست کی سماعت ڈی لسٹ ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے خلاف بینچ کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ڈی لسٹ ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما شکیل اعوان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پر اثاثے چھپانے کا الزام عائد کرکے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے ۔
سپریم کورٹ نے شیخ رشید نا اہلی کی شکیل اعوان کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سماعت کیلئے 18 اکتوبر کومقرر کی تھی۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس(ر)اجمل میاں انتقال کرگئے،میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر)اجمل میاں کراچی میں انتقال کر گئے۔
ان کی نماز جنازہ بعدنمازعصر مسجدمصطفی ڈی ایچ اے میں ادا کی جائے گی اور ان کی تدفین میوہ شاہ قبرستان میں کی جائے گی،جسٹس(ر)اجمل میاں 23دسمبر 1997 تا30 جون 1999 چیف جسٹس آف پاکستان رہے۔
سابق چیف جسٹس کے وفات پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)حکومت پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کو ایڈہاک جج نامزد کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق فیصلے سے عالمی عدالت انصاف کو آگاہ کر دیا گیاہے ۔جسٹس جیلانی 31 جولائی 2004ء سے 11 دسمبر 2013ء تک سپریم کورٹ کے جج اور11 دسمبر 2013 سے 5 جولائی 2014 تک چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدوں پر فائز رہے ہیں ۔
عالمی عدالت انصاف کا طریقہ کار ایک فریق کو ایسے حالات میں ایڈہاک جج کو نامزد کرنے کا اختیار دیتا ہے جب متعلقہ قومیت کا کوئی جج وہاں موجود نہ ہو۔ اس وقت عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی قومیت کا کوئی جج نہیں جبکہ بھارت کے جج بھنڈاری عالمی عدالت انصاف میں جج کی حیثیت سے موجود ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(فیصل آباد)وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آسمانی صحیفہ نہیں ہوتا ماضی میں سپریم کورٹ نے خود اپنے فیصلے کو غلط قرار دیا تھا۔ فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت احتساب کے نام پر انتقام اور انصاف کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، احتساب عدالت کے جج پر خوف مسلط ہے کیوں کہ انہیں 6 ماہ میں فیصلہ کرنا ہے، لگتا ہے تمام فیصلے پہلے سے ہی محفوظ ہیں، عدالت میں پیشی کے لئے آنے والوں کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے اور سی پیک لانے والے منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دے دیا گیا، ایسے فیصلوں پر دنیا بھی حیران ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ عدالتی فیصلے کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہوتے، ماضی میں بھی اس کی مثالیں ملتی ہیں جب ڈوگر کورٹ کے فیصلے کو خود سپریم کورٹ نے غلط قرار دیا اگر عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے کو غلط قرار دے سکتی ہے تو ہمیں بھی بات کرنے کا حق دیا جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے فیصلے نہ ہوں۔ نواز شریف نے اپنے خلاف آنے والے فیصلے کو کسی عذر کے بغیر قبول کیا، کیوں کہ یہ آئینی اور قانونی تقاضا ہے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ چند سازشی عناصر اور ان کے آلہ کار پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور جو قوتیں پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں وہی نوازشریف کو سزا دلوانا چاہتی ہیں لیکن پاکستان کی 70 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ عوام نے ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا، ہم نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے یہ ملک آگے بڑھ کر اقتصادی قوت بنے گا ہم نے سی پیک منصوبہ شروع کیا تھا اسے مکمل بھی کریں گے عدالتیں جو بھی فیصلہ دیں 2018 میں عوام اپنا فیصلہ دے گی۔