جمعہ, 17 مئی 2024

ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس جاری ہے

جس میں اقتصادی راہداری اور سائبر کرائم بل سمیت 19 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا جب کی اجلاس میں کابینہ نے دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اراضی کے حصول اور معاوضہ جات کی منظوری دے دی ہے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے جس میں کابینہ نے دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اراضی کے حصول اور معاوضہ جات کی منظوری دے دی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ڈیموں کی تعمیر سے نہ صرف ملک کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ سیلاب کے خطرات میں بھی کمی آئے گی جب کہ حکومت توانائی کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے جس کے لیے

مختصر، درمیانے اور طویل مدتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے جب کہ حکومت داسو ڈیم کے لئے عالمی بینک سے فنانسنگ کا انتظام کر رہی ہے.


کابینہ کے اجلاس کے لئے 19 نکاتی ایجنڈا تیار کیا گیا ہے جس میں ملکی سلامتی کی صورتحال سمیت افغان مہاجرین کے قیام میں دسمبر تک توسیع کی باقاعدہ منظوری دی جائے گی

جب کہ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق سمیت سائبرکرائمز بل پر عملدرآمد کے لئے اقدامات بھی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔


وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاک انڈونیشیا دفاعی تعاون کے معاہدے کی منظوری اور بیلارس کے ساتھ کسٹم ٹریڈ ڈیٹا کے تبادلے کے لیے بات چیت کی منظوری دی جائے

گی جب کہ کابینہ ای سی سی کے 4 سال میں فیصلوں کی منظوری بھی دے گی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں دوہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے سارک معاہدے پر دستخط کی منظوری بھی دے گی۔

ایمز ٹی وی(کراچی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان آج نشتر پارک میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کریں گے پاکستان زندہ باد کے عنون اسے منعقدہ جلسے کی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

آج کراچی پہنچنے کے بعدعمران خان کراچی آمد پر عیدالستار ایدھی اور کرکٹر حنیف محمد کے گھر جاکر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کریں گے۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو نشترپارک میں جلسے کا اجازت نامہ جاری کیا گیا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے شہر میں جلسے کے سلسلے میں ٹریفک کے متبادل پلان کا بھی اعلان کردیا ہے

جلسے کیلئے 80 فٹ چوڑا اور 16 فٹ اونچا اسٹیج بنایا گیا ہے۔ خواتین پنڈال ایم اے جناح روڈ کی جانب ہے جبکہ مرد حضرات سولجر بازار اور جے ایم سید کی رہائش گاہ کے سامنے والے راستے سے داخل ہوں گے۔

ڈپٹی کمشنر شرقی کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کے نام جاری اجازت نامے میں کہا گیاہے کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جلسے کی وجہ سے کوئی بھی روڈ بلاک نہ ہو وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھا جائے اور لاوڈ اسپیکر کی آواز کو ہلکا رکھا جائے ، کسی بھی ناخوشگوار صورت حال کا ذمہ دار پروگرام کا آرگنائزر ہوگا ۔

جلسے کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں جس میں شرکت کیلئے تحریک انصاف کے رہنمائوں حلیم عادل شیخ، سبحان علی ساحل، جمال صدیقی، دوا خان، اشرف قریشی، شاہنواز جدون، خرم شیر زمان اور دیگر رہنمائوں کی قیادت میں جلوس جلسہ گاہ پہنچے گا۔

جلسےکیلئے واک تھرو گیٹ بھی لگائے جائیں گے جبکہ سائونڈ سسٹم ڈی جے سسٹم بھی لگایا جائے گا۔ پ نڈال کے اطراف تحریک انصاف کے پرچم لگادیئے گئے ہیں جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں ہینڈ بلز بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔


ایمزٹی وی(کراچی) شہر قائد میں ماضی کی طرح ایک بار پھر ایم کیوایم کے قائد کے حق میں بینرز لگ گئے


جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کی مخالفت میں بھی بینر لگادئیے گئے۔جس کے بعد کراچی کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی۔

شہر میں بینر سیاست پر مختلف سیاستدانوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے، صوبائی وزیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے اس حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف ایم کیوایم نہیں چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا اگر لندن سے رابطہ جاری رہا تو توڑ پھوڑ کا عمل بھی جاری رہے گا۔

پی ایس پی کے رہنما ڈاکٹر صغیراحمد نے شہرمیں لگائے جانے والے بینرز کو سیاسی ڈرامہ قرار دے دیا۔

کراچی میں بانی متحدہ کے حق میں اورفاروق ستارکیخلاف بینرز آویزاں

جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بینرلگانے کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، علی زیدی کا کہنا تھا کہ یہ جس نے بھی کیا وہ معلوم افراد ہیں نا معلوم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بینرز لگانے والا کون تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اسے گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے

ایمزٹی وی(لاہور)ایمبولینس میں بچے کی موت کی خبرغلط نکلی، صوبائی وزیررانا ثناء اللہ خبرکی تصدیق کیے بغیر ہی پی ٹی آئی پرچڑھ دوڑے۔

تفصیلات کے مطابق لاہورکے علاقے شاہدرہ میں ٹریفک جام میں ایمبولینس میں بچے کے جاں بحق ہونیوالی خبرغلط نکلی، لاہورمیں احتساب ریلی اور قصاص مارچ کو روکنے کیلئے جگہ جگہ کنٹینرز نصب کیے گئے تھے۔

شاہدرہ میں جگہ جگہ رکاوٹوں کے باعث ایمبولینس کو راستہ نہ ملنے کے باعث بیمار بچے کے موت کی افواہ پھیلی تو وزیر قانون پنجاب راناثناء اللہ نے خبر کی تصدیق کیے بغیر ہی تحریک انصاف کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا۔

خاتون اوردو بچوں کی ہلاکت کی ذمہ دار پی ٹی آئی اور پی اے ٹی ہیں، حکومت پنجاب
صوبائی وزیرنے حقائق کو پس پشت ڈالتے ہوئے بچے کی موت کاذمہ دارعمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کو ٹھہرا دیا۔ بچے کی موت کی افواہ پرسیاست چمکانے کے عمل پر عوام نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔


ایمز ٹی وی(لاہور) پولیس نے تحریک انصاف کی ریلی کو فول پروف سیکیورٹی دینے سے معذرت کرلی اور کہا ہے کہ پوری ریلی کو سیکیورٹی نہیں دے سکتے تاہم تین جگہ پر چیکنگ کی جائے گی۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی ریلی کی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، ریلی کو تین مقامات پر روک کرچیک کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی ریلی کو سیکیورٹی دیں گے اور ریلی کے تمام شرکا کو بیرئیر لگا کر تین مقامات پرچیک کیا جائےگا تاہم پوری ریلی کو فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی مشکل کام ہے اس لیے کہ تحریک انصاف کی ریلی سے متعلق سیکیورٹی خدشات ہیں۔

اس ضمن میں‌ وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو کل کی ریلی پر دہشت گردی کے خدشات سے آگاہ کردیا ہے.

ایمزٹی وی(لاہور) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ملک مخالف بیانات پر ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف آئین کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

شہبازشریف نے کہا کہ ملک مخالف بیانات پر الطاف حسین کے خلاف آئین کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے پر الطاف حسین کو ایسی سخت ترین اور عبرتناک سزا ملنی چاہیے جسے لوگ ہمیشہ یاد رکھیں۔


شہبازشریف نے کہا کہ ملک کے خلاف زہر اگلنے والے کا چہرہ سب کے سامنے آگیا ہے، الطاف حسین کو پاکستان لاکر ان پر مقدمہ کھلی عدالت میں چلنا چاہیے۔ انہوں نے ایم کیوایم پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم ایک جماعت ہے جس میں جو اچھے پاکستانی شامل ہیں تو انہیں تنگ نہیں کرنا چاہیے۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پاناما لیکس کو فٹبال بنانا چاہتی ہے جب کہ عمران خان کو زمین پر قبضے کرنے والوں نے گھیر رکھا ہے


ایمزٹی وی(کراچی) وزیر اعلی مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہرقیدی کوجیل میں قانون کے مطابق سہولت دی جاتی ہے اور کسی قیدی کو اس کے عہدے کی وجہ سےخصوصی سہولت نہیں دی جائے گی۔


کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ اختیارات سے متعلق قانون موجود ہے، منتخب بلدیاتی نمائندوں کےاختیارات قانون کےمطابق دیے جائیں گے۔


کراچی کے میئر وسیم اختر کو جیل میں خصوصی سہولتوں سے متعلق سوال پروزیراعلیٰ نے کہا کہ ہرقیدی کوجیل میں قانون کےمطابق سہولت دی جاتی ہے۔ کسی قیدی کو اس کے خصوصی عہدے کی وجہ سےخصوصی سہولت نہیں دی جائے گی۔


وزیر اعلی نے کہا کہ کراچی آپریشن کامیاب اس وقت ہوگا جب پولیس اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگی جب کہ 22 اگست کے واقعات کے ذمے داروں کو سزا دی جائے گی۔ تجاوزات کے خاتمے کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات کا خاتمہ ایک دن میں ممکن نہیں لیکن اس کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، تجاوزات کےزمرے میں جو بھی عمارت آئے گی وہ گرا دی جائے گی، صرف سیاسی جماعت کے دفاتر نہیں گجرنالے پر3 منزلہ عمارتیں بھی گرائی ہیں۔


وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرائم ختم کرنا ممکن نہیں پراس کو کنٹرول کیاجاسکتا ہے، اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کو پکڑ کر سزا دینا ہماری ذمے داری ہے، گزشتہ مہینے میں ہرعلاقے میں جرائم میں کمی ہوئی جب کہ جرائم ختم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔


اس سے قبل سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ترقی پانے والے پولیس افسران کےاعزاز میں تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملک کے جانیں قربان کرنے والے قابل تعریف ہیں، ترقی پانے والے افسران کی ذمے داری اور بڑھ گئی ہے، پولیس اہلکاروں کو قانونی پہلوؤں پر تربیت نہیں مل پاتی ہے۔


مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کی تاریخ میں ترقی پانے والا یہ سب سے بڑا بیج ہے، پولیس کے ہاتھ میں صوبے کا امن وامان ہے جب کہ پولیس نے ٹھیک کام کیا توصوبے کے لوگ چین کی نیند سوئیں گے، سندھ میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے وفاقی اداروں کی مدد لینا پڑرہی ہے۔


پولیس کی فنڈنگ کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ پولیس کےلئے فنڈنگ میں اضافہ ہوتاجارہا ہے، پچھلے سال پولیس کے لئے رکھی گئی رقم خرچ نہیں کی جاسکی، پیسے مختص کرنے کا فائدہ نہیں ہے جب تک اس کا بروقت استعمال نہ ہوسکے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صحت مندورک فورس ہی بہترانداز میں خدمات سرانجام دے سکتی ہے جب کہ سندھ میں تین ماہ کے اندراینٹی رائٹ فورس بنانا ہوگی۔

ایمزٹی وی(کراچی) پاک سرزمین پارٹی کےرہنما انیس احمد ایڈوکیٹ اور صغیر احمد کا کہناہےکہ ملکی سلامتی اورپاکستان کےخلاف ہرزہ سرائی کرنے پر ایم کیو ایم پرپابندی عائدکی جائے۔ فاروق ستار بانی ایم کیو ایم کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

حیدرآباد میں پی ایس پی کےرہنماؤں انیس ایڈوکیٹ اور ڈاکٹرصغیر احمد نے مشترکہ پریس کانفر نس کی جس میں ان کاکہناتھاکہ بانی ایم کیوایم کے پاکستان مخالف بیان کے بعد اب وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثا ر کو ایم کیوایم پر پابندی عائد کرنے چاہئے ۔

ان کا مزید کہنا تھا ککہ آئین کے تحت بانی ایم کیوایم کےخلاف پندرہ دن کے اندر ریفرنس بھیجنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ فاروق ستار،ڈاکٹر عامرلیاقت کےبیان کےبعد بےنقاب ہوگئے ہیں اور اب فاروق ستارمہاجروں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہےہیں۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بلوچستان کے حوالے سے تقریر کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے ۔ ایک بھارتی اخبار نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تقریر کے پیچھے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور وزیر دفاع منوہر پاریکر کا دباؤ تھا ان دونوں انتہا پسند وزراء نے نریندر مودی کو قائل کیا کہ کشمیر کے مسلے پر پاکستان نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکایا ہے لہذا پاکستان کو سبق سکھانے کے لیئے اور بلوچستان کی آزادی کے لیئے بھارت کو کھل کر اپنی پالیسی بیان کر دینی چاہئیے ۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کو بعض سنیئر بیورو کریٹس نے مشورہ دیا تھا کہ بھارت کے یوم آزادی کی تقریب میں آپ بلوچستان کا ذکر نہ کریں کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں لیکن وہاں پر موجود انتہا پسند وزراء نے ان کی ایک نہ چلنے دی بلکہ نریندر مودی کو یہاں تک کہہ دیا گیا کہ آپ کو اپنی تقریر میں بلوچستان کا حوالہ ضرور دینا پڑیگا چنانچہ نریندر مودی نے اپنی جماعت کے انتہا پسندوں کی بات مان لی ۔ رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی تقریر کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ نے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے ۔

ایمزٹی وی(کراچی) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ میڈیا پر حملہ کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ شہر کو پھر سے یرغمال بنایا جائے لیکن اب کراچی کو کوئی یرغمال نہیں بناسکے گا جب کہ ایم کیو ایم 2 ہوں گی یا 3 یہ کچھ دن میں واضح ہوجائے گا۔

کراچی میں گورنر سندھ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی آیا ہوں، 2 روز قبل میڈیا چینلز پر حملہ ہوا اور توڑ پھوڑ کی گئی،

اس کے ساتھ ہی ایک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ایک دفعہ پھر کراچی کو سیل کردیا جائے یا شہر کو یرغمال بنایا جائے لیکن میں سیکیورٹی ایجنسیز اور کراچی کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس شہر کو کسی کے ہاتھوں یرغمال بننے نہیں دیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ غیر ملک میں بیٹھنے اور تمام تر کوتاہیوں کے باوجود شہریوں نے ایم کیو ایم قائد کو عزت دی لیکن اس کے باوجود ایسا کہنا، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ان کو یہ مشورہ کس نے دیا، کیا از خود الطاف حسین نے یہ فیصلہ کیا یا کسی کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو اسپیکنگ کمیونٹی پاکستان کا محب وطن ترین طبقہ ہے اور کسی نے پاکستان کے لیے اتنی قربانی نہیں دی ہوگی جتنی اس طبقے نے دی

جب بھی پاکستان کی بات آتی ہے تو شہری باہر نکل آتے ہیں اور ان کا جذبہ واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ الطاف حسین کی اس بات پر کوئی بھی ان کا ساتھ نہیں دے گا کیوں کہ ان کا تو ماضی اور مستقبل ہی پاکستان ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور وزیرداخلہ کو کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو بلاوجہ حراست میں نہیں لیا جائے لیکن جس کے خلاف کیسز ہیں ان کو نہ چھوڑا جائے ورنہ اس بات کا تعلق جوڑنے کی کوشش کی جائے گی کہ پاکستانی حکومت اردو اسپیکنگ کمیونٹی کے خلاف ایکشن لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر حملہ قابل مذمت تھا

جس کے نتیجے میں ایک جان بھی گئی اور کئی افراد زخمی ہوئے لیکن وزیراعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز کا کردار بھی قابل تعریف ہے کہ انہوں نے حملے کے فوراً بعد میڈیا چینلز کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا جب کہ پاکستانی میڈیا نے بھی کسی کے خوف میں آئے بغیر اس بات کو پوری دنیا میں پھیلا کر یہ ثابت کردیا کہ یہ شہر کسی کے یرغمال میں نہیں آیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اس حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ عناصر اب بھی موجود ہیں جو کراچی کو نارمل نہیں ہونے دیتے لیکن شہریوں کو رد عمل اس حملے کے بعد واضح طور پر سامنے آیا کہ وہ اب کسی خوف میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کے سربراہ کی زبان سے اس ملک کے لیے بدترین ہرزہ سرائی سنی اور دیکھی گئی جس ملک نے اس کو عزت دی،

اس بات کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے لیکن مسئلہ مذمت کا نہیں بلکہ سوچ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تمام تقاریر کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے اور منی لانڈرنگ کے ثبوت بھی ہیں جو پاکستان سے تو نہیں ہوئے البتہ ایک اور ملک سے ہوتے ہوئے کسی دوسرے ملک میں بھیجے گئے لیکن یہ سارے معاملے کسی وجہ سے دبے ہوئے تھے لیکن پرسوں کی تقریر نے تمام راز افشا کردیئے اور تمام ابہام ختم ہوگئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس بھی بہت آگے بڑھایا اگرچہ اس ملک کی جانب سے کچھ رکاوٹیں ہیں لیکن اس کی ذمہ داری پاکستانی حکومت پر عائد نہیں ہوتی اور اس کیس میں تو پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے۔

ایم کیو ایم پر بین لگانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تمام تر کارروائی قانون کے مطابق کی جائے گی اور ایم کیو ایم 2 ہوں گی یا 3 اس حوالے سے آنے والے دنوں میں باتیں واضح ہوجائیں گی

Page 6 of 14