اتوار, 13 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) گزرتے وقت کے ساتھ اسمارٹ فون زندگی کا اہم حصہ بنتا جا رہا ہے جس کے بغیر وقت گزارنا انسان کے لئے مشکل دیکھائی دیتا ہے لیکن موبائل کی سب سے بڑی مشکل بیٹری کا جلد ختم ہونا ہے تاہم جاپانی کمپنی نے اس کا بھی حل نکال لیا ہے۔
جاپانی کمپنی سونی نے اسمارٹ فون کی بیٹری جلد ختم ہونے کا حل نکال لیا اور ایسے پروجیکٹ پر کام شروع کردیا جسے استعمال کرتے ہوئے صارفین اپنے ارد گرد لوگوں کے موبائل فون سے کسی بھی تار کے بغیر اپنا موبائل فون چارج کرسکتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ اب آپ موبائل کی بیٹری ختم ہونے کی صورت میں کسی بھی شخص کے موبائل کی بیٹری کی طاقت چوری کر کے اپنا موبائل چارج کرسکتے ہیں۔
جاپانی کمپنی نے پاور یوزنگ سسٹم اسمارٹ فون میں متعارف کرایا ہے جو بالکل وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کی طرح کام کرتا ہے، جس طرح ایک موبائل صارف وائی فائی آن کرنے کے بعد انٹرنیٹ سگنل حاصل کرتا ہے ٹھیک اسی طرح پاور یوزنگ سسٹم آن کر کے ایک صارف دوسرے کو اپنے موبائل کی بیٹری استعمال کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ کمپنی کے مطابق موبائل بیٹری کے تبادلے کی نئی ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے تاہم اب تک مارکیٹ میں اس قسم کے موبائل متعارف نہیں کرائے گئے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لئے موبائل میں ایک چپ لگانی ہوگی جو نیئر فیلڈ کمیونی کیشن سے لیس ہوگی جو محدود حد تک ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس چپ کی مدد سے واشنگ مشین، ٹی وی اور فرج سے بغیر کسی تار کی مدد سے موبائل چارج کئے جاسکتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق این ایف سی چپ 4 سینٹی میٹر لمبی ہے اور بیٹری پاور کی تقسیم کے لئے ضروری ہے کہ دونوں آلات میں این ایف سی چپ موجود ہو اور دونوں موبائل فون یا ڈیوائسز ہاٹ اسپاٹ کی مدد سے بیٹری پاور کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں اس کی آزمائش موبائل فون میں کی جائے گی جس کے بعد اسے دیگر آلات میں بھی استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب ڈزنی ریسرچ کے سائنسدان الینسن سیمپل کا کہنا ہے کہ موبائل بیٹری کو چارج کرنے کا یہ نیا ایجار کردہ طریقہ کار مسقبل میں وائی فائی کی طرح ہوگا جو چھوٹے موبائل فونز سمیت روبوٹ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو بیٹری اور تاروں کا متبادل بھی ہوسکتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی ( تجارت) کپاس کے کاشتکار آئندہ آنے والی فصل کی پیداوار بہتر بنانے کے لئے آف سیزن مینجمنٹ فارمولا پر عمل کریں. کپاس کے اَن کھلے ٹینڈوں اور ڈوڈیوں کے بروقت خاتمہ سے گلابی سنڈی کے حملے کا تدارک ہو جاتا ہے . جننگ فیکٹریوں سے کپاس کے کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں،کپاس کی باقیات کو کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے دور لے جاکر تلف کیا جائے تاکہ کیڑوں اور انڈوں کی تلفی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کپاس کے کاشتکار 15اپریل کے بعد کپاس کی کاشت کریں بصورت دیگر دفعہ 144کے تحت ان کی کاشتہ فصل تلف کر دی جائے گی ۔ محکمہ زراعت پنجاب صوبے بھر میں جننگ فیکٹریوں میں کچرا (جننگ ویسٹ) میں سنڈیوں کی موجودگی کو ختم کرنے کے لئے 31مارچ کی ڈیڈ لائن دے دی ہے ،ایسی فیکٹریاں جن میں موجود کچرے میں سنڈیاں اور کپاس کے کیڑوں کی موجودگی پائی گئی ہے انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کچرے کو فوری طور پر تلف کردیں بصورت دیگر ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ ان فیکٹری مالکان کو31مارچ تک کی مہلت دی گئی ہے۔

محکمہ زراعت کے افسران نے جننگ فیکٹریوں کے مالکان سے رابطہ کرکے انہیں موجودہ صورتحال بارے آگا ہ کر دیا ہے۔ محکمہ زراعت کے اس اقدام کا مقصد کپاس کی آئندہ فصل کو کیڑوں اور سنڈیوں کے حملے محفوظ بنانا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ زراعت نے 15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ کپاس کی قبل از وقت کاشت سے کپاس کے علاقے میں کیڑوں کے حملے کا امکان ختم ہو سکے۔ اس کے علاوہ کپاس کو دشمن کیڑوں بالخصوص گلابی سنڈی سے بچانے کے لئے اور دوست کیڑوں کی افزائش نسل کا کام تیزی سے جاری ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/ سندھ)شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی نے سالانہ امتحانی فارم کی تاریخ کا اعلان کردیا۔
 
تفصیلات کے مطابق سید مہدی شاہ راشدی ناظم امتحانات شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے اعلامیہ کے مطابق سکھر اور لاڑکانہ ریجن میں ملحقہ کالجوں میں بی پی ایڈ اور ڈی پی ایڈ کے سالانہ امتحانات 2016کے امتحانی فارم 20مارچ 2017تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راﺅنڈر محمد حفیظ نے کہا ہے کہ اگرچہ وہ 36 سال کے ہیں لیکن جب تک پرفارمنس دکھاتے رہیں گے، پاکستان کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ میں 36 سال کا ہوں اور یقین رکھتا ہوں کہ میری پرفارمنس اور فٹنس اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ پاکستان کیلئے دوبارہ کھیلوں۔
انہوں نے کہا کہ میں جب تک مناسب سمجھوں گا کہ پاکستان کیلئے باعزت طریقے سے کھیل سکتا ہوں تو کھیلوں گا اور جب مجھ لگے گا کہ پاکستان کو جس کارکردگی کی ضرور ہے، وہ نہیں دے پا رہا تو قابل عزت طریقے سے چلا جاﺅں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسی ٹیم کے خلاف سیریز نہیں جیتیں گے اور مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو رینکنگ میں بہتری نہیں آسکتی۔

 

 

ایمزٹی وی (تعلیم)جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات کے مطابق بی کام پرائیویٹ اور امپرومنٹ آف ڈویژن کیلئے رجسٹریشن فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 20مارچ تک توسیع کردی گئی ہے
جس کے مطابق طلبہ اپنے رجسٹریشن 3500/= روپے فیس کے ساتھ جامعہ کراچی کے سلورجوبلی گیٹ پرواقع بینک کائونٹرز پر جمع کراسکتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) منتظمیں کے بقول، ''ہم نے فٹ بال کو پاکستان میں پروموٹ کرنے کا عزم کیا ہے اور ان اسٹارز کی پہلی مرتبہ پاکستان آمد اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے, جبکہ ہمارے ارادے فٹ بال کے کھیل کو گھر گھر متعارف کرانے کے ہیں''
برازیلین اسٹار فٹ بالر رونالڈینو کے بعد اب دو اور غیر ملکی فٹ بالروں نے رواں سال جولائی میں پاکستان آنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ ہیں انگلینڈ کے گول کیپر ڈیوڈ جیمز اور گھانا سے تعلق رکھنے والے نیدرلینڈ کے کھلاڑی جارج بوٹنگ۔ یہ تینوں نامور کلھلاڑی پاکستانی فٹبالروں کےساتھ نمائشی میچ کھیلیں گے۔
انہیں پاکستانی کمپنی ’ لیژر لیگز ‘نے باقاعدہ ایک معاہدے کے تحت پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔
کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اسحاق شاہ نے وائس آف امریکہ سمیت دیگر میڈیا نمائندوں کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ان فٹ بالرز کی آمد پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم کرے گی۔
اسحاق شاہ کا کہنا تھا کہ ''ہم نے فٹ بال کو پاکستان میں پروموٹ کرنے کا عزم کیا ہے اور ان اسٹارز کی پہلی مرتبہ پاکستان آمد اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے, جبکہ ہمارے ارادے فٹ بال کے کھیل کو گھر گھر متعارف کرانے کے ہیں''۔

 

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/سندھ)مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو اور وفاقی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماتحت ادارے پاکستان اسٹینڈر کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے درمیان معاہدہ کی تقریب منعقد ہوئی ․
تقریب میں مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی اور پاکستان اسٹینڈر کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل محمد خالد صدیق نے دونوں اداروں کے مابین معلومات کا تبادلہ، تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں مل کر کام کرنا، طلبہ کی انٹرن شپ ، دوطرفہ تعلقات کو ترقی دلوانے اور معیار کی بہتری کے لئے مفاہمتی یادداشت نامہ پر دستخظ کئے گئے ․
اس موقع پر پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین علی ، ڈینز، مختلف شعبوں کے سربراہ بھی موجود تھے۔

 

 

ایمزٹی وی(خیبرپختونخواہ)اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے کرپشن الزامات پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ میں نے 35 کروڑ کا بنگلہ بنایا ہے ،جو بھی میرا 35 کروڑ روپے کا بنگلہ ڈھونڈے گا اسے گفٹ کردوں گا۔
تفصیلات کے مطابق کرپشن الزامات کا جواب دیتے ہوئے سپیکر کے پی کے اسمبلی نے کہا کہ الزامات سے متعلق نیب نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا،بنی گالہ میں میرا بھائی کرائے کے مکان میں رہتا ہے اور میں گاﺅں میں اپنے ذاتی گھر میں رہتا ہوں۔
 
اسد قیصر نے کہا کہ میری زمین بے نامی نہیں ہے الیکشن کمیشن میں ڈکلیئرڈ ہے ،میں نے 11 لاکھ روپے کا ٹیکس دیا اور بنی گالہ میں زمین کی رجسٹریاں میرے پاس موجود ہیں اور زمین کا رقبہ 5 کنال اور 11 مرلے ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ 2009 ءمیں پانچ کنال دوقسطوں میں خریدی،اگر تمام الزامات ثابت ہوئے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) جعلی ڈاکٹر نے ویرات کوہلی کے آسٹریلیا کیخلاف سیریز سے باہر ہونے کا اعلان کردیا جس سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی۔
مینجمنٹ کا خیال ہے کہ انجری سنگین نوعیت کی نہیں اور وہ جلد میدان میں اترنے کے قابل ہوجائیں گے۔ دوسری جانب رانچی اسپتال میں جعلی ڈاکٹر نے ڈرامہ کرتے ہوئے پورے بھارت کے شائقین کرکٹ کو پریشان کردیا، ایم آر آئی مشین کا بٹن دبانے والے ٹیکنیشن نے میڈیا کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوہلی کی ہڈیاں اپنی جگہ پر ہیں تاہم ان کا پٹھہ پھٹ گیا ہے، انھیں ہاتھ کو حرکت دینے میں دشواری ہورہی ہے، ہم نے انھیں 15سے 20روز تک آرام کا مشورہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹیکنیشن کا لباس اور لہجے میں اعتماد ایسا تھا کہ کسی کو شک تک نہ ہوا کہ وہ ڈاکٹر نہیں ہے، اس شخص نے 15منٹ کیلئے شہرت تو خوب حاصل کرلی لیکن غلط بیانی پر اسکے ساتھ بعد ازاں کیا سلوک ہوا اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسپورٹس) پاکستان ٹیم کے کوچ باب وولمر کو بچھڑے 10سال ہوگئے، ویسٹ انڈیز میں ورلڈ کپ 2007کے دوران پراسرار موت سے آج بھی پردہ نہیں اٹھایا جاسکا۔
ورلڈکپ 2007 میں پاکستان ٹیم آئرلینڈ سے ہارکے بعد باہر ہوئی تو اسے میگا ایونٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ قراردیا گیا جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں پرستاروں کا شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور کھلاڑیوں کے پتلے جلائے گئے، چند گھنٹے بعد ہی جمیکا کے ہوٹل میں کوچ باب وولمر بے سدھ پائے گئے۔ 18مارچ کی صبح کنگسٹن کے اسپتال نے موت کی تصدیق کردی۔
دوسری جانب اس واقعے کے حوالے سے بکیز کی کارروائی، زہر خورانی، کسی دلبرداشتہ پرستار کے حملے سمیت کئی افواہیں گردش میں رہیں جبکہ پاکستانی کھلاڑیوں پر بھی شک کیا گیا۔ جمیکن پولیس نے پہلے اسے قتل قرار دیا، تفتیش شروع ہوئی تو 3ماہ بعد سانس رکنے سے ہونے والی طبعی موت بتاتے ہوئے معاملہ ختم کردیا گیا۔
علاوہ ازیں پاکستان کی آئرلینڈ سے شکست کے بعد باب وولمر کا آخری انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ ناقص ترین کارکردگی پر کوچ پریشان ضرور تھے لیکن ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ ان کی صحت خراب یا سانس لینے میں رکاوٹ محسوس کررہے ہوں، انھوں نے یہ ضرور کہا تھا کہ ٹیم کی کوچنگ چھوڑ دوں گا، معاملات یہیں پر ختم کرنا بہتر ہوگا تاہم وہ اس فیصلے کا اعلان میڈیا کے سامنے نہیں بلکہ بعد میں کرنا چاہتے تھے۔