ھفتہ, 12 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک وسیع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 50 برس میں پوری دنیا کے سمندروں میں آکسیجن کی مقدار کم ہوئی ہے لیکن بظاہر یہ امر ذیادہ تشویشناک نہیں۔
جرمنی میں واقع سمندروں پر تحقیق کے اہم مرکز کے ماہری نے گزشتہ 50 برسوں کا ڈیٹا حاصل کیا ہے اور اس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس عرصے میں سمندروں میں گھلی آکسیجن میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ ذیادہ نہیں لیکن اس سے سمندری جاندار متاثر ہوسکتے ہیں جو آکسیجن کے بارے میں بہت حساس واقع ہوتے ہیں۔
ادارے کے سائنسداں داکٹر لوتھر اسٹراما کے مطابق ’ اگرچہ سمندروں میں آکسیجن کی یہ معمولی کمی تشویشناک نہیں لیکن اس کے سمندری مخلوقات پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں کیونکہ سمندروں میں ہرجگہ آکسیجن یکساں مقدار میں نہیں پائی جاتی۔‘
ماہرین کے مطابق 1960 سے 2010 کے درمیان آکسیجن کی مقدار کم ہوئی ہے جس سے مچھلیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ سروے میں سمندروں کی سطح سے لے کر اتھاہ گہرائیوں تک کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے اور اس کے لیے دوردراز مقامات کا ڈیٹا بھی لیا گیا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ سنکے شمٹکو کہتےہیں کہ یہ سمندروں میں آکسیجن کی مقدار ناپنے کا پہلا سروے ہے ۔ اس کا اندازہ سمندروں کے مستقبل کی پیشگوئی کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانوں نے روایتی ایندھن استعمال کیا جس سے گلوبل وارمنگ بڑھی ہے۔ پھر یہ حرارت دھیرے دھیرے سمندروں میں سرایت کرتی جارہی ہے۔ گرم پانی آکسیجن نہیں تھام سکتا اور یوں سمندروں کا آکسیجن نکل کر فضا میں داخل ہونا شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 2100 تو عالمی سمندروں کی آکسیجن میں 7 فیصد تک کمی واقع ہوگی اور کوئی نہیں جانتا کہ اس سے بحری حیات کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (تعلیم /خیرپور) شہید ذولفقار علی بھٹو انجنیئرنگ کیمپس میں طلبہ میلہ منعقد ہوا جس کا اہتمام پیٹرولیم اینڈ نیچرل گیس شعبے کی جانب سے کیا گیاطلبہ میلے کا افتتاح کیمپس کے پرووائیس چانسلر انجینئر غلام سرور کندھر نے کیا طلبہ میلے کے دوران طلبہ نے مختلف کھیل کھیلے اور ایک دوسرے کے ساتھ گلے مل کر میلے کی خوشیاں منائیں جبکہ کیمپس کے آڈیٹوریم میں تقریب منعقد کی گئی پرووائیس چانسلر غلام سرور کندھر نے تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ ہمارے کیمپس کا ایک طالب علم آکاش جھتیال بین الاقوامی کانفرنس میں تھائی لینڈ گیا اور وہاں سے ایوارڈجیت کر آیا میں چاہتا ہوں کہ دیگر طلبہ بھی آکاش جھتیال بنیں اور دنیا کے میلوں میں جاکر انعامات حاصل کریں انہوں نے طلبہ میلہ منعقد کرنے والی ٹیم مبارک باد دی طلبہ میلا تقریب سے طلبہ کے علاوہ کیمپس کے ڈاکٹر رفیق میمن،پروفیسر عطامحمد پھل ،پروفیسر ڈاکٹر حسن علی درانی،اسد اللہ میمن، پروفیسر محمد یعقوب سومرو، عبدالصمد شیخ ،وقاص احمد چنہ اور ایاز علی میمن اور دیگر نے خطاب کیا

 

 

ایمز ٹی وی (صحت /کراچی )ماہرین امراض قلب اور ذیابیطس نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کے دوران مختلف بیماریوں کا ڈیٹا بھی جمع کیا جائے۔ مردم شماری کے فارم میں بلند فشارخون، ذیابیطس، دل کا عارضہ، کولیسٹرول، ہیپاٹائٹس اور موٹاپے کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جنہیں آئندہ دس برس کے دوران دل کا عارضہ لاحق ہونے کا خدشہ ہے،پاکستان میں اسپتالوں میں آنے والا ہر تیسرا مریض ذیابیطس کا شکار ہوتا ہے لیکن پاکستان میں کوئی مصدقہ اعدادوشمار موجود نہیں،ہمیں بیماریوں کے متعلق مقامی ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ضرورت ہےتاکہ مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جا سکے اور مردم شماری سب سے اچھا موقع فراہم کرے گی کہ ہم مختلف بیماریوں کے اعداد و شمار اکھٹا کریں۔

 

ان خیالات کا اظہارماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر عبدالباسط،ماہرامراض قلب پروفیسر ڈاکٹر نعیم اسلم، ڈاکٹر فیروز میمن اور ہیلتھ ریب کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ذکی الدین نے مقامی ہوٹل میں پاکستان کارڈیک سوسائٹی اور ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کے زیر اہتمام پہلے کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈکے حوالے سے منعقدہ پریس بریفنگ سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرہیلتھ ریب اور پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے جس کے تحت دوسرے کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی 47ویں سالانہ کانفرنس منعقدہ حیدرآباد میں دیے جائیں گے ۔

 

ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ناصرف ذیابیطس بلکہ کسی بھی بیماری کے اعدادوشمار موجود نہیں جس کی وجہ سے بیماری کی روک تھام اور علاج کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی جا سکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ نے اس سال تین نوجوان ماہرین امراض قلب کو ان کے تحقیقی مقالوں پر ایوارڈ اور کیش انعامات سے نوازا ہے جن میں تبا اسپتال کی ڈاکٹر صائمہ مانجی ، ڈاکٹر شازیہ رشید اور ڈاکٹر شاہ زیب شامل ہیں جبکہ دوسرے ایوارڈ اس سال نومبر میں حیدرآباد میں ہونے والی پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی سالانہ کانفرنس میں دیے جائیں گے ۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) طبی سائنس میں ترقیوں کے باوجود اب بھی تپِ دق (ٹی بی) دنیا کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے کیونکہ اس مرض کے جراثیم تیزی سے تبدیل ہوکر دواؤں کو بے اثر کررہے ہیں لیکن دونئی دواؤں کے استعمال سے اب اس مرض کے مکمل علاج کی راہیں کُھلی ہیں۔
ٹی بی کے علاج کی عالمی تنظیم ٹی بی الائنس کے صدر میل اسپیگلمان کے مطابق دو جدید طریقہ علاج سے ہر شخص کو ٹی بی کے موذی مرض سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ ان نئے طریقہ علاج کی تفصیلات امریکی شہر سیاٹل میں ہونے والے ایک حالیہ کانفرنس میں پیش کی گئی ہے جو گزشتہ نصف صدی سے رائج ٹی بی کے طریقہ علاج کو تبدیل کرسکتی ہے۔ ٹی بی کے مروجہ علاج میں 6 ماہ تک مسلسل دوائیں دی جاتی ہیں جب کہ دواؤں سے مزاحم مریضوں کا 2 سال تک علاج کیا جاتا ہے اور بعض حالات میں روزانہ 20 گولیاں دی جاتی ہیں اور انجکشن بھی لگائے جاتے ہیں۔
تاہم BPaMZ اور BPaL کے نئے طریقے سے ٹی بی کا علاج مزید آسان اور سادہ ہوگیا ہے۔ بی پی اے ایم زیڈ میں روزانہ 4 دوائیں دی جاتی ہیں۔ علاج کے اس طریقے کو 10 افریقی ممالک کے 240 افراد پرآزمایا گیا تو معمول کی ٹی بی 4 ماہ میں ٹھیک ہوگئی۔ جن مریضوں پر پرانی تمام دوائیں بے کار ہوچکی تھیں ان کے علاج میں 6 ماہ لگے جب کہ اکثر مریضوں کے تھوک میں ٹی بی کا بیکیٹریم (جراثیم) دو ماہ میں غائب ہوگیا۔
اسپیگل مان کے مطابق اب تک کسی بھی دوا کا ٹی بی پر اتنا تیز اور مؤثر اثر نہیں دیکھا گیا تھا لہٰذا ہم ٹی بی کا رخ پلٹنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ٹی بی الائنس کے مطابق BPaMZ ٹی بی کے 99 فیصد مریضوں کا علاج کرسکتی ہے جب کہ بقیہ لاعلاج مریضوں کو BPaL سے علاج ممکن ہے۔
بی پی اے ایل تھراپی میں مریض کو روزانہ 3 دوائیں دی گئیں اور ہرطرح کی دواؤں سے ٹھیک نہ ہونے والے 69 میں سے 40 مریض شفایاب ہوگئے۔ صحت مند ہونے والے مریضوں کو ٹھیک ہونے میں 6 ماہ لگے جب کہ بقیہ 29 مریضوں کا علاج جاری ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال میں دنیا میں ٹی بی کے ایک کروڑ سے زائد کیسز سامنے آتے ہیں اور ان میں سے 20 فیصد مریضوں میں ایسی ٹی بی پیدا ہوتی ہے جس پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم /حیدرآباد ) ”سماجی تحقیق کے طریقے“ کے زیر عنوان جامعہ سندھ کے ایریا اسٹڈی سینٹر میں ایچ ای سی کے تعاون سے دو ہفتوں سے جاری تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےشیخ الجامعہ سندھ اور سوشل سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کے ملکی و غیر ملکی سماجی سائنسدانوں نےکہا ہے کہ تحقیق پر مبنی معیاری تعلیم کو عام کرکے رکاوٹوں اور چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر سوشل سائنسز فیکلٹی کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر نگینہ پروین بھی موجود تھیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر و سوشل سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم‘ معیار اور سماجی تحقیق معاشرے کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(کراچی/ تعلیم) بے نظیر بھٹو شہید یو نیورسٹی لیا ری نے امتحان میں غیر حاضر طلبا و طالبات کے لئے نئی ہدایت جاری کردی۔
 
بے نظیر بھٹو شہید یو نیورسٹی لیا ری کرا چی کے ناظم امتحا نا ت نو ر محمد میمن نے اعلا ن کیا ہے کہ یو نیورسٹی کے ملحقہ کا لجو ں کے بی اے اور بی کا م کے وہ طالب علم جو کہ 2016کے امتحا نا ت میں مطا لعہ
پا کستا ن کے پر چے میں غیر حاضر تھے وہ اپنے متعلقہ پر نسپل حضرا ت یا یو نیورسٹی کے نا ظم امتحا نا ت سے رجو ع کریں تاکہ اگلے امتحا نا ت میں ان کی شر کت کو یقینی بنا یا جا سکے ۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی ) ایس ای ایف کی جانب سے اسکولوں میں ٹیکنالوجی کے ذریعے انگریزی ، سائنس اور ریاضی کی معاونتی تدریس کا آغاز ہوگیا ہے۔

منتخب اسکولوں میں شمسی توانائی کی مدد سے شمسی وبصری کمرہ جات کے قیام اور کمپیوٹر کے آلات کی فراہمی کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے اس سلسلے میں معاون پروجیکٹ سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔

 

 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات (یو اےا ی) کی میگا سٹی دبئی اپنی فلک بوس عمارتوں اور دیگر اعزازات کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ دنیا کی مشہور تعمیرات کا احاطہ کرنے والے شہر دبئی میں گذشتہ سال سامنے آنے والے نئے منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ 'خوشی کا شہر' بسانے کا بھی تھا، مگر زمینی منصوبوں سے دور امارات کا مریخ کے حوالے سامنے آنے والا اعلان کافی حیران کن ہے۔
دبئی میں حالیہ دنوں جاری ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں متحدہ عرب امارات نے 2117 تک مریخ میں نیا شہر بسانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ دبئی کے حکمراں اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ' انسانی ارادوں کی کوئی حد نہیں ہوتی جبکہ جو کوئی موجودہ صدی میں ہونے والے سائنسی انقلاب کا شاہد ہے، وہ اس بات کو مانتا ہے کہ انسان کی صلاحیتیں اس کے خوابوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں'۔
اس انوکھے صد سالہ منصوبے کے چند عملی اقدامات سے متعلق بات کرتے ہوئے شیخ محمد راشد المکتوم کا کہنا تھا کہ مریخ-2117 ایک طویل مدتی منصوبہ ہے جبکہ اس کے لیے پہلے مرحلے میں امارات کے نوجوان شہریوں میں خلاء کے سفر کا رجحان پیدا کرنے پڑے گا۔
اس مقصد کے لیے دبئی کے حکمران امارات کی یونیورسٹیوں میں خلائی سائنس کے حوالے سے تعلیم شروع کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ مریخ پر شہر بسانے کے منصوبے پر کام کا آغاز کرنے کے لیے جلد ہی اماراتی سائنسی ٹیم تیار کی جائے گی تاہم بعد ازاں اس میں بین الاقوامی سانسدانوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ 2014 میں یو اے ای اپنی خلائی ایجنسی کا آغاز کرچکا ہے، جس نے بعد ازاں فرانسیسی اور برطانوی خلائی ایجنسیوں سے شراکت قائم کرچکی ہے۔ علاوہ ازیں یو اےا ی کی جانب سے 2021 تک مریخ پر خلانوردوں کا مشن بھی روانہ کیا جائے گا۔
 

 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے مواد کی جانچ کے لیے مصنوعی انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کرلیا۔
فیس بک صارفین کے لیے جاری کردہ ایک خط میں مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے دہشت گردی، تشدد، ہراساں کیے جانے کے واقعات کی نشاندہی آسان ہوگی جبکہ اس کی مدد سے خودکشی کے واقعات پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ فیس بک ماضی میں ویب سائٹ سے مواد ہٹانے میں کچھ کوتاہیاں کرچکا ہے تاہم ایک جامع اور منظم نظام کی تیاری میں چند سال لگ سکتے ہیں۔
فیس بک کے بانی کے اس اعلان کا انٹرنیٹ سیفٹی کے ادارے کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا، جو اس سے قبل ویب سائٹ کے اقدامات پر تنقید کرتا رہا تھا۔
اپنے 5 ہزار 500 الفاظ کے خط میں فیس بک کے مستقبل کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ پلیٹ فارم پر شائع ہونے والی اربوں پوسٹس اور پیغامات کا فوری جائزہ لینا ممکن نہیں۔
مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے نظام کی تیاری میں ہیں جو پیغامات کو پڑھ کر اور تصاویر دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگا سکے کہ کچھ خطرناک ہونے والا ہے، تاہم یہ کام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ اس سسٹم کی مدد سے اس وقت بھی ایک تہائی کے قریب پیغامات کو رپورٹ کیا جاتا ہے جس پر فیس بک ٹیم نظرثانی کرتی ہے۔
بانی فیس بک کا کہنا تھا کہ مصنوعی انٹیلی جنس کی مدد سے مسائل پیدا کردہ کرنے والے مواد کو تیزی سے تلاش کیا جاسکے گا جبکہ ان خدشات کی بھی نشاندہی کی جاسکے گی، جو انسانی ٹیم ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوتی, جن میں دہشت گردوں کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔
مارک زکربرگ کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو قانون کے تحت اپنی مرضی کی پوسٹس شائع کرنے کی مکمل اجازت ہو، علاوہ ازیں صارفین اپنی نیوز فیڈ پہ جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ دیکھ سکیں گے اور جو ہٹانا چاہتے ہیں اسے فلٹر کرسکیں۔
 

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی)جامعہ کراچی کے کلیہ سماجی علوم کے زیر اہتمام کلیہ سماجی علوم کی سماعت گاہ میں منعقدہ لیکچر بعنوان’’سائنس ٹیکنالوجی اور جدت،سماجی ومعاشی ترقی کی ضروریات‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا کہ سنگاپور کی 400ارب ڈالرز کی برآمدات کے مقابلے میں پاکستان کی برآمدات محض 22ارب ڈالرز ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔پاکستان سائنس وٹیکنالوجی کے شعبہ میں دنیا سے بہت پیچھے ہے جس کی ایک بڑی وجہ تعلیم، سائنس وٹیکنالوجی کے شعبوں میں انتہائی قلیل بجٹ ہے اور افسوسناک امریہ ہے کہ یہ بجٹ لاہور کے اورنج لائن منصوبے کیلئے مختص کی گئی رقم سے بھی کم ہے۔
جامعات کی پہچان بلندوبانگ عمارتوں یا طلبہ کی تعداد سے نہیں بلکہ تحقیق سے ہوتی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ میں نے بحیثیت سربراہ ایچ ای سی اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے بیشتر اقدامات کئے جس میں سے ایک اہم قدم گیارہ ہزار طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرون ممالک بھیجنا تھا،ایچ ای سی گذشتہ کئی سالوں سے زوال پذیر ہے ۔ سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی نے دنیا کو ورطہ حیر ت میں ڈال دیا ہے جدید ٹیکنالوجی تھری ڈی پرنٹنگ سے اب گردے اور جگربھی پرنٹ کیا جاسکتا ہے۔