جمعہ, 11 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(تجارت) عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مقامی صرافہ بازار میں فی تولہ سونا سو روپے مہنگا ہوکر 50 ہزار چھ سو روپے کا ہوگیا ۔
آل سندھ صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی مارکیٹ میں سونا 11 ڈالر اضافے سے 1237 ڈالر فی اونس پر پہنچ گیا۔
اس اضافے کا اثر مقامی صرافہ بازار میں بھی ہوا جس سے فی تولہ سونا سو روپے مہنگاہوکر 50 ہزار چھ سو روپے اور دس گرام سونا 86 روپے بڑھ کر 43 ہزار 371 روپے پر پہنچ گیا ہے ۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں قائم ڈویژن بنچ نے ریور ایج ہاﺅسنگ سوسائٹی میں درجنوں پلاٹوں کی ملکیت کی منتقلی پر نیب کی پابندی کے خلاف وژن ڈویلپرز کے عبدالعلیم خان کی درخواست خارج کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے قانونی معاہدے کے تحت سابق جج ہائیکورٹ ملک قیوم، حماد ٹکہ اور دیگر افراد سے ریور ایج سوسائٹی میں پلاٹ خریدے ہیں لیکن نیب نے پلاٹوں کی ملکیت منتقلی پر پابندی عائد کر رکھی ہے ،پابندی کالعدم کی جائے، نیب کی طرف سے سپیشل پراسکیوٹر زاہد منہاس نے ریکارڈ پیش کیا اور موقف اختیار کیا کہ سابق جج ہائیکورٹ ملک قیوم، حماد ٹکہ اور دیگر افراد قصرذوق کرپشن سکینڈل میں ملزم تھے اور ان ملزموں نے کرپشن کی نو کروڑ کی رقم کے عوض یہ پلاٹ نیب کو رضامندی سے واپس کر دیئے۔

اگر ملزم کرپشن کی رقم سے بنائی گئی جائیداد کو رضامندی سے نیب کو واپس کر دے گاتو یہ جائیداد نیب کی ملکیت ہو گی اور اس حوالے قانون بالکل واضح ہے، عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد وژن ڈویلپرز کے عبدالعلیم خان کی درخواست خارج کر دی۔
 

 

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) بچوں کو بتایا جاتا ہے بلکہ آپ کو بھی یہی علم ہے کہ دنیا میں سات براعظم ہیں: افریقہ، ایشیا، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا۔
مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ درحقیقت زمین کا ایک اور براعظم بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود اوجھل تھا اور اسے زی لینڈیا کا نام دیا گیا ہے۔
اور یہ بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا سے منسلک ہے۔
گیارہ محققین کی ٹیم نے دریافت کیا کہ نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا درحقیقت 49 لاکھ اسکوائر کلومیٹر پر پھیلے ایک براعظمی قشر پر مشتمل ہیں جو کہ آسٹریلیا سے الگ ہے۔
جغرافیائی لحاظ سے دکھا جائے تو اس وقت دنیا میں چھ براعظم ہیں: افریقہ، انٹار کٹیکا، آسٹریلیا، یورایشیا، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا، یور ایشیاءایسا جغرافیائی خطہ ہے جو کہ یورپ اور ایشیاءپر مشتمل ہے۔
49 لاکھ اسکوائر کلو میٹر کے ساتھ زی لینڈیا زمین کا سب سے چھوٹا براعظم ہوگا۔
تحقیق کے مطابق یہ زمین کا سب سے کم عمر، پتلا اور ڈوبا ہوا براعظم بھی ہے جس کا 94 فیصد حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ زی لینڈیا میں وہ تمام چاروں عناصر موجود ہیں جو کسی براعظم کے لیے ضروری تصور کیے جاتے ہیں۔
ان عناصر میں سمندری قشر سے خطے کی بلندی، تین اقسام کی چٹانیں، پتلا اور کم گنجان قشر اور اتنا بڑے خطہ جو اسے چھوٹے براعظم یا برصغیر کی کیٹیگری سے الگ کرسکے۔
محققین کا کہنا تھا کہ زی لینڈیا کی اہمیت براعظموں کی فہرست میں ایک اضافی نام کی بجائے سائنسی لحاظ سے زیادہ ہوگی۔
محققین کے مطابق رقبے کے لحاظ سے یہ بھارت کے حجم کا ہے اور یہ مانا جاتا ہے کہ دس کروڑ سال پہلے انٹار کٹیکا اور 8 کروڑ سال پہلے آسٹریلیا سے الگ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اچانک دریافت نہیں بلکہ یہ بتدریج سامنے آنے والی حقیقت ہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(طورخم)پاکستان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد طورخم پر پاک افغان بارڈر کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا۔
ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں افغانستان سے ملنے کے بعد پاک افغان تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی جب کہ حکومت پاکستان نے آج درگاہ لعل شہباز قلندر میں خود کش دھماکے کے بعد طورخم پر پاک افغان بارڈر کو غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
زرائع کے مطابق پاک افغان طور خم بارڈرسے ہرقسم کی آمدورفت پر پابندی رہے گی جب کہ بارڈرپرامیگریشن کاعمل روک کرایف سی تعینات کردی گئی ہے۔
واضح رہےکہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے پر پاکستان میں افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر کراچی جیسے بڑے شہر میں آپ کے پاس اپنی گاڑی یا موٹرسائیکل نہ ہو تو سفری اخراجات آپ کے ماہانہ بجٹ پر کافی بھاری پڑ سکتے ہیں۔
ٹیکسیوں اور رکشوں کے میٹر اب ماضی کا قصہ بن چکے ہیں، لہٰذا ڈرائیور کا جتنا دل چاہے، وہ اتنا کرایہ مانگ لیتے ہیں، حتیٰ کہ کئی مرتبہ قریبی مقامات تک جانے کے لیے بھی آپ سے بہت زیادہ پیسے وصول کرلیے جاتے ہیں۔
شہرِ کراچی کے پہلے ماس ٹرانزٹ سسٹم گرین لائن بی آر ٹی کی تکمیل میں اب بھی تقریباً ایک سال کا عرصہ باقی ہے، مگر مکمل ہونے کے بعد بھی اس کا روٹ صرف ایک ہی ہوگا جو روز افزوں بڑھتے ہوئے اس بے ہنگم شہر کے لیے ناکافی ہوگا۔
تو پھر ہمارے پاس کیا متبادل ہیں؟
اس کا ایک متبادل یقیناً بائیکیا ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، بائیکیا ایک موٹرسائیکل ٹیکسی سروس ہے، فی الوقت یہ سروس کراچی کے شہریوں کو اوبر اور کریم کی طرز پر آسان سفری سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
چوں کہ یہ سروس موٹرسائیکل کا استعمال کرتی ہے جس میں ایندھن اور مرمت کے اخراجات کم ہوتے ہیں، اس لیے اس کے چارجز روایتی ٹیکسیوں اور رکشوں سے کم ہوتے ہیں۔
یہ کمپنی پارسل ڈیلیوری کے میدان میں بھی خود کو آزمانا چاہ رہی ہے اور ان کے پارسل ڈیلیوری کے چارجز بھی کافی مناسب ہیں۔
یہ کیسے کام کرتی ہے؟
اس کی ایپ کافی سادہ اور آسان ہے اور مشہور ٹیکسی کمپنی کریم جیسی ہی ہے۔ لانچ ہونے پر آپ کے سامنے دو آپشن آتے ہیں: بائیکیا سواری کے لیے بلوائیں یا پھر پارسل پہنچانے کے لیے۔
کوئی بھی آپشن منتخب کرنے اور 'چلو' کا بٹن دبانے پر ایپ آپ کو قریبی رائیڈر سے منسلک کر دیتی ہے جو آپ کو آپ کی لوکیشن سے اٹھا لیتا ہے۔
ایپ میں متوقع کرایہ، بعد کے لیے بکنگ کروانے، جمع شدہ بیلنس اور منزل کے انتخاب جیسے بنیادی آپشن موجود نہیں ہیں۔ ایپ استعمال کرنے کے دوران میں نے کچھ مسائل (بگز) کا سامنا بھی کیا جن کا ذکر اس جائزے میں آگے چل کر آئے گا۔
میرا تجربہ
پیر کی ایک خوشگوار صبح میں نے دفتر تک جانے کے لیے بائیکیا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ سروس کیسی ہے۔
چند ہی منٹوں میں ایک شائستہ نوجوان اپنی 70 سی سی موٹرسائیکل پر مجھے اٹھانے کے لیے میرے گھر کے باہر موجود تھا۔ اس کی موٹرسائیکل بہت پرانی نہیں تھی اور بہتر حالت میں تھی۔
سفر کافی آرام دہ رہا، مگر رائیڈر تھوڑی بے احتیاطی سے چلا رہا تھا۔ میں نے اسے یقین دلایا کہ مجھے دفتر پہنچنے کی کوئی جلدی نہیں اور اگر آہستہ چلنے پر کرایہ زیادہ بھی ہوگیا تو بھی مجھے قبول ہوگا۔ اس نے میری درخواست تسلیم کرتے ہوئے بائیک کی رفتار آہستہ کردی اور بالآخر مجھے بحفاظت دفتر پہنچا دیا۔
گھر سے دفتر تک کا 17 کلومیٹر طویل راستہ 36 منٹ میں طے ہوا اور کل کرایہ 134 روپے بنا۔
یہ فاصلہ کتنا ہے، اس کے اندازے کے لیے میں بتاتا چلوں کہ میں گلستانِ جوہر میں رہتا ہوں اور میرا دفتر گورنر ہاؤس کے سامنے ہے۔ اگر یہی سفر رکشے کے ذریعے کیا جائے تو رکشے والے تقریباً 300 سے 400 روپے کے درمیان کرایہ لیتے ہیں۔
منزل پر پہنچنے کے بعد رائیڈر نے اپنا اسمارٹ فون نکالا اور خود کو فائیو اسٹار ریٹنگ دے ڈالی۔ میں اس پر کافی حیران ہوا مگر بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ اس نے خود کو فائیو اسٹار ریٹنگ دی نہیں تھی، بلکہ اس نے مجھ سے فائیو اسٹار ریٹنگ دینے کی سفارش کی تھی۔ جب میں نے اپنی ایپ کھولی تو ایپ نے مجھ سے کنفرم کیا کہ آیا میں واقعی رائیڈر کو فائیو اسٹار دینا چاہتا ہوں۔ میرے پاس ریٹنگ کم کرنے کا آپشن بھی موجود تھا۔
اگلے چند دنوں میں، میں نے بائیکیا مزید تین دفعہ استعمال کی اور تینوں دفعہ سفر اچھا اور سستا رہا۔ ہر دفعہ خوش اخلاق رائیڈرز آئے جو ٹریفک سگنلز کے پابند تھے۔
کیا یہ محفوظ ہے؟
چاروں دفعہ جو موٹرسائیکلیں آئیں، ان میں عقبی شیشے موجود نہیں تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ لین تبدیل کرنے یا اوورٹیک کرنے سے قبل رائیڈر اپنا سر گھماتا اور پیچھے دیکھتا۔
کیا یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ یہ کتنا خطرناک طریقہ ہے؟
پاکستان میں زیادہ تر موٹرسائیکل سوار افراد عقبی شیشے لگوانے کو باعثِ شرم سمجھتے ہیں، آخر یہ شیشے نہ لگوانے کی اور کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
میں سالہا سال سے موٹرسائیکل چلا رہا ہوں اور میری موٹرسائیکل میں ہمیشہ عقبی شیشے موجود ہوتے ہیں۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ کی موٹرسائیکل میں عقبی شیشے موجود ہوں (اور آپ انہیں استعمال کریں) تو حادثے کے امکانات اگر ختم نہیں تو بہت کم ضرور ہوجاتے ہیں۔
2 رائیڈز میں موٹرسائیکلیں بالکل پرانی اور مرمت کی طلبگار نظر آئیں۔ میں نے ایک رائیڈر سے پوچھا کہ کیا کمپنی موٹرسائیکلوں کو سروس میں شامل کرنے سے قبل حفاظتی معائنہ کرتی ہے تو اس کا کہنا تھا کہ ہاں، کرتی ہے۔
مگر ایسے کسی بھی حفاظتی معائنے کے کوئی آثار کم از کم مجھے تو نظر نہیں آئے۔ ایک موٹرسائیکل میں پچھلے فٹ ریسٹ نیچے کی طرف مڑے ہوئے تھے، چنانچہ کوئی 20 کلومیٹر کا سفر مجھے ٹانگیں لٹکائے ہوئے کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ کسی بھی رائیڈر کے پاس پیچھے بیٹھنے والے شخص کے لیے ہیلمٹ نہیں تھا، حالاں کہ بائیکیا کی ویب سائٹ پر درج ہے کہ پیچھے بیٹھنے والے شخص کو ہیلمٹ فراہم کیا جائے گا، چنانچہ ہر دفعہ مجھے اپنا ہیلمٹ لانا پڑا۔
حیرت کی بات ہے کہ مجھے لینے کے لیے آنے والے ایک رائیڈر نے دورانِ گفتگو بتایا کہ اس کے پاس لرنرز ڈرائیونگ لائسنس ہے، پکا لائسنس نہیں۔
بھلے ہی اس نے مجھے میری منزل تک بحفاظت پہنچا دیا ہو، مگر ایک ایسی کمپنی جو محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والی کمپنی بننا چاہتی ہے، اس سے ایسی لاپرواہی کی توقع ناقابلِ قبول ہے۔ بائیکیا کی ویب سائٹ پر درج ہے کہ وہ بغیر لائسنس یا لرنرز لائسنس والے رائیڈرز کو اپنی سروس میں شامل نہیں کرتے۔
ایپ کے مسائل
ایپ استعمال کرنے کے دوران کچھ جگہوں پر تجربہ پریشان کن رہا۔ ایک صبح جب میں نے ایک اور دفعہ بائیکیا استعمال کرنے کے لیے ایپ کھولی تو گھر کے قریب ترین چاروں کے چاروں رائیڈر ملیر چھاؤنی میں نظر آ رہے تھے اور ان کے نشانات بھی اپنی جگہ سے ہل نہیں رہے تھے۔ 'چلو' کا بٹن دبانے پر ایپ کسی نہ کسی رائیڈر سے منسلک کر دیتی مگر رائیڈر کنفرم کرنے کے لیے واپس کال ہی نہ کرتے۔
پانچویں دفعہ کوشش کرنے پر ایک رائیڈر کا نشان لگاتار ملیر چھاؤنی سے گلشنِ اقبال اور واپس ملیر تک اڑ رہا تھا، جیسے کہ ایپ یہ معلوم نہ کر پا رہی ہو کہ رائیڈر موجود کہاں ہے۔
رائیڈر کو انتظار کروانے یا اسے بلوا کر رائیڈ منسوخ کر دینے کے کوئی چارجز نہیں ہیں جس کی وجہ سے غیر سنجیدہ افراد اکثر رائیڈر کا وقت اور ایندھن ضائع کرتے ہیں۔
کمپنی کو یہ مسئلہ حل کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ ایک اور فیچر جو موجود نہیں ہے، وہ یہ ہے کہ آپ سفر کی شروعات میں اپنی منزل کا انتخاب نہیں کر سکتے اور نہ ہی رائیڈر اسے ایپ میں سیٹ کرتے ہیں۔
ایک دفعہ جب رائیڈ ختم ہو جائے تو ایپ جی پی ایس کی مدد سے رائیڈ کا کُل فاصلہ بتاتی ہے اور یوں کرایہ طے ہوتا ہے۔
حادثے کی صورت میں
رائیڈرز کے ساتھ بات چیت کے دوران مجھے بتایا گیا کہ کمپنی نے انہیں حادثے کی صورت میں 25 ہزار روپے تک طبی سہولیات کی مد میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔
مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ موبائل فون چھن جانے کی صورت میں آٹھ ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے اور یہ کہ کمپنی رائیڈرز کو زیادہ مہنگے فون رکھنے سے منع کرتی ہے۔
چوں کہ موٹرسائیکل پر گاڑی کی بہ نسبت حادثے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے مجھے یہ سن کر بہت خوشی ہوئی۔ مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر رائیڈ کے دوران میرا فون چھن جائے، تو مجھے بھی رائیڈر جتنے پیسے دیئے جائیں گے۔
مگر جب میں نے دعویٰ دائر کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے دریافت کیا تو مجھے بتایا گیا کہ چوں کہ اب تک ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اس لیے کوئی رائیڈر جانتا نہیں ہے کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے۔
فیصلہ
ایک بات تو طے ہے، کہ بائیکیا آپ کے پیسوں کا بہترین نعم البدل ہے۔
اگر آپ اپنی منزل پر کم پیسوں میں جلد سے جلد پہنچنا چاہتے ہیں تو آپ کو بائیکیا ضرور استعمال کرنی چاہیے۔ کسی بھی نئی کمپنی میں اس طرح کے مسائل ہونا عام بات ہے، مگر جو چیز اہم ہے وہ کمپنی کا ان مسائل کو بروقت اور احسن طریقے سے حل کرنے کا عزم ہے۔
کمپنی کو اپنی موٹرسائیکلوں کی حالت کے حوالے سے کڑے معیار نافذ کرنے چاہیئں اور تمام ضروری حفاظتی فیچرز بشمول عقبی شیشے، پھسلنے کی صورت میں بائیک کو مسافروں پر گرنے سے بچانے کے لیے دھاتی سلاخ، پیچھے بیٹھنے والے کے لیے ہیلمٹ، اور سائلینسر پائپ کے لیے فریم تاکہ پیر یا ٹانگ جلنے سے بچائی جا سکے، کی موجودگی کو یقینی بنانا چاہیے۔
میں نے ان تمام نکات پر کمپنی کا مؤقف جاننے کے لیے کئی بار رابطہ کیا مگر مجھے جواب نہیں دیا گیا۔ اگر جواب ملا ہوتا تو ہم جان سکتے تھے کہ کمپنی ان مسائل کو کس طرح حل کر رہی ہے، یا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ کو معلوم ہے کہ چکن سوپ نزلہ زکام کے لیے بہترین دوا ہے؟ یا محض سادہ پانی کے غراروں سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ اگر نہیں تو یہ مضمون آپ ہی کے لیے ہے۔
یہاں ایسے ہی چند گھریلو ٹوٹکوں کا ذکر کیا جارہا ہے، جو درد سے نجات، سردرد میں کمی، نزلے سے راحت یا آپ کی مسکراہٹ کو روشن کرسکتی ہیں۔
درحقیقت سائنس نے بھی بیشتر ایسے گھریلو نسخوں کی افادیت کو تسلیم کرلیا ہے جن پر پہلے اعتبار کرنا مشکل ہوتا تھا۔
پانی کے غرارے سانس کی نالی کے انفیکشن کے لیے
گلے میں خرابی محسوس ہورہی ہے تو سادہ پانی سے غرارے کرکے دیکھیں۔ ایک طبی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ سادہ پانی سے غرارے کرتے ہیں ان میں سانس کی بالائی نالی میں انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے، یہ وہ انفیکشن ہے جو نزلہ زکام اور فلو کا باعث بنتا ہے۔ محققین کے مطابق یہ لوگوں کو نزلہ زکام سے تحفظ دینے کا موثر طریقہ ہے۔
متلی سے بچاؤ کے لیے ادرک
اگر آپ ہیضے یا پیٹ خراب ہونے کے بعد متلی یا دل گھبرانے کی کیفیت میں مبتلا ہیں تو ادرک کو آزما کر دیکھیں۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ متلی ہونے پر صرف ایک گرام ادرک بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ اس سے ہٹ کر بھی ادرگ پیٹ میں گیس اور کھانا ہضم نہ ہونے کے حوالے سے بھی فائدہ مند ہے۔
چکن سوپ ، نزلہ زکام کے لیے
ایک طبی تحقیق کے مطابق چکن سوپ کا استعمال خون کے سفید خلیات کے اُس حصے کی سرگرمی کو سست کردیتا ہے جو شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے، با الفاظ دیگر سوپ نزلہ زکام کا باعث بننے والی متعدد چیزوں کی روک تھام کرتا ہے۔
سیب اور گاجریں سفید دانتوں کے لیے
سیب اور گاجریں نہ صرف جسم کے لیے اچھے ہوتے ہیں بلکہ یہ دونوں آپ کے دانتوں کو بھی جگمگاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جب سیب اور گاجر کو دانتوں سے توڑ کر چبایا جاتا ہے تو یہ دانتوں کی سطح پر موجود داغوں کو ہٹانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ سیب اور اسٹرابری میں مالیس ایسڈ بھی ہوتا ہے جو دانتوں کی سطح کو سفید رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
کھانسی کے لیے شہد کا استعمال
کھانسی سے بچاﺅ کے شربت کا ذائقہ پسند نہیں؟ تو یہ جان لیں کہ عالمی ادارہ صحت نے شہد کو بھی بچوں کی کھانسی کی ادویات میں شامل کررکھا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کھانسی کے شکار بچوں کو اگر سونے سے قبل دس گرام شہد کھلایا جائے تو کھانسی کی شکایت میں کمی آتی ہے اور نیند بھی خراب نہیں ہوتی۔
برف سردرد سے بچائے
برف کی ڈلی سے سر یا گردن کے پچھلے حصے پر مساج کیا جائے تو اس سے آدھے سر کے درد کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ برف کا سرد احساس آپ کے ذہن سے تناﺅ کو بھی نکال باہر کرتا ہے۔ مائیگرین کے شکار افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں جب اس طریقے کو آزمایا گیا تو آدھے گھنٹے میں ان کے درد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
سخت دانوں یا مسے کے لیے ڈکٹ ٹیپ
سخت دانے یا مسے جلد کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہوتے مگر یہ ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ضرور ہوسکتے ہیں مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان دانوں کو ڈکٹ ٹیپ سے کور کرلینے سے انہیں ختم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس کو آزمانے سے قبل متاثرہ حصے کو اچھی طرح صاف کریں، ٹیپ کا ایک ٹکڑا لیں اور پھر اسے متاثرہ جگہ پر لپیٹ دیں۔ ہر چند دن بعد ٹیپ کو اُس وقت تک بدلتے رہیں جب تک وہ دانے یا مسے غائب نہیں ہوجاتے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ کی ناک ہر وقت بہتی رہتی ہے چاہے موسم سرد نہ ہو یا فلو سیزن بھی نہ ہو ؟ یا اکثر کھانسی یا آنکھوں میں پانی بہتا رہتا ہے؟
تو اس الرجی کی وجہ آپ سے کچھ زیادہ دور نہیں بلکہ وہ تکیہ ہے جس پر آپ سر رکھ کر سوتے ہیں۔
جی ہاں یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ تو سب جانتے ہیں کہ روزانہ لاکھوں جلد کے مردہ خلیات جسم سے گر کر بستر کا حصہ بنتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر تکیہ دو سال پرانا ہے تو اس کا 10 فیصد درحقیقت مٹی کے کیڑے اور جلد کے مردہ خلیات پر مشتمل ہوتا ہے۔
اور یہی ڈسٹ مائیٹ الرجی کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ یہ مائیٹس بذات خود امراض کا باعث نہیں مگر یہ ایسے اجزاءکے لیے ذریعہ ضرور بن جاتے ہیں جو الرجی کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو دمہ ہے تو ان کے لیے یہ تکیے صحت کو بدترین بنا دیتے ہیں اور ہر وقت ناک بہنے لگتی ہے، آنکھوں میں خارش یا پانی اور کھانسی جیسی تکالیف سامنے آجاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہئے کہ اپنے تکیے کو زیادہ سے زیادہ دو سال تک استعمال کریں اور پھر اس کے تبدیل کردیں۔
تاہم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو تکیے کو فریزر میں رکھنا بھی ان مائیٹس کو ختم کرتا ہے جبکہ ڈرائیر سے گرم کرکے بھی یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)کینیڈا کی تھری ڈی کمپیوٹر اینیمیٹڈ کامیڈی فلم ’دی نٹ جاب2 نٹی بائے نیچر‘کانیا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے۔ ہدایتکارکال برنکر کی اس فلم کی کہانی ایک گلہری سرلی اور اسکے دوست چوہے بڈی کے گرد گھومتی ہے۔

جو نٹ اسٹور میں نقب زنی کا منصوبہ بناتے ہیں اور پھر خود ایک غیر متوقع پیچیدہ ایڈونچر کا حصہ بن کر رہ جاتے ہیں۔

ہیری لنڈن اورباب بارلن کی مشترکہ پروڈیوس کردہ اس فلم میں مختلف اینیمیٹڈ کرداروں کےلئے وِل آرنیٹ ،گیبریئل ایگلیسیاس ، کیتھرین ہیل اورپیٹر اسٹور میئرسمیت ہالی ووڈ کے کئی صفِ اول کے اداکاروں کی آوازیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

کامیڈی اور ایڈونچر سے بھرپور یہ کمپیوٹر اینیمیٹڈ فلم اوپن روڈ فلمز کے تحت رواں سال 18 اگست کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

 

 

 

ایمزٹی وی(سہیون)سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے احاطے میں دھماکہ ہوگیا جس کے باعث10 افراد کی شہادت کی اطلاعات ہیں جبکہ 50 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ،ابتدائی طور پر دھماکے کو خود کش قرار دیا جارہاہے،دھماکہ اس وقت ہوا جب دھمال جاری تھی۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہناہے کہ دھماکہ درگارہ کے احاطے کے اندر ہواہے جس کے باعث 50 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیموں کو روانہ کر دیا گیاہے لیکن لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو تالکہ ہسپتال میں منتقل کر رہے ہیں۔
آج جمعرات کا روز ہے جس کے باعث درگارہ پر معمول سے ہٹ کر زیادہ رش زیادہ ہو تاہے اور ملک کے دیگر علاقوں سے حاضرین درگاہ پر آتے ہیں اور نظر نیاز کرتے ہیں۔ذرائع کا کہناہے کہ دھماکے کے باعث درگاہ پر بھگدرڑ مچ گئی جس کے باعث بھی کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
شاہ نورانی کے دربار پر دھماکہ ہواتھا جس کے بعد درگاہوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی لیکن ایک بار پھر افسوسناک خبر آ گئی ہے۔واضح رہے کہ پانچ روز میں یہ 7واں دھماکہ ہے ،دو روز قبل لاہور مال روڈ پر دھماکے میں 13افراد شہید ہو گئے تھے ۔
 

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)شاہ رخ خان بالی ووڈ کے واحد سپر اسٹار ہیں جنہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز چھوٹی اسکرین یعنی ٹی وی سے کیا تھا اور فلموں میں کامیابی کے بعد بھی انہوں نے کچھ شوز کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ پھر ٹی وی کے ذریعے اپنے مداحوں کو محظوظ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان اب چھوٹے پردے پرجلوہ گر ہونے جارہے ہیں جہاں وہ ایک کانفرنس ’’ٹیڈ ٹاکس‘‘ کی میزبانی کریں گے۔ اداکار کا اپنے میزبان بننے پرکہنا تھا کہ جس کانفرنس کا میں حصہ بننے جارہا ہوں وہ معاشرے میں تبدیلی کے حوالے سے بھی بہت اہم ہے جہاں بات چیت سے بہت سی نئی چیزیں رونما ہوتی ہیں۔
اداکار نے کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ یہ کانفرنس نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھرکو متاثر کرے گی کیونکہ مجھے وہ تمام چیزیں پسند ہیں جن سے انسان معلومات حاصل کرسکے، میں اس کانفرنس کا بطور مقرر حصہ بھی بننا چاہوں گا، مجھے کانفرنس کے تمام ہی مرحلے بے حد پسند ہیں جب کہ خود کو میزبان کا سوچ کر مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے۔
واضح ر ہے کہ اداکار اس سے قبل بھی بھارت کے مایہ ناز شو ’’کون بنے گا کروڑپتی‘‘ میں میزبانی کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔