جمعرات, 10 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(برلن)جرمن میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ ان کے ملک میں نیٹو کے فوجی اڈوں پر کام کرنے والے ترک فوج کے 40 سینئر اہلکاروں نے جرمنی سے پناہ کی درخواست کی ہے۔
ترکی کی حکومت کوشک ہے کہ یہ اہلکار گذشتہ برس جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہیں۔ ان اہلکاروں کو بغاوت کے بعد معطل کردیا گیا تھا۔
اس معاملے پر ابھی تک نیٹو فورسز اور جرمنی کی حکومت کا موقف سامنے نہیں آسکا، تاہم جرمن وزارت داخلہ اور امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ پناہ کی اس درخواست پر پہلے سے وضع شدہ طریقہ کار کے تحت ہی کاروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب قدامت پسند سیاسی جماعت سی ایس یو کے رہنما سٹیفن مئیر کا کہنا ہے کہ ان اہلکاروں کو واپس بھیجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اگر انھیں ترکی بھیجا گیا تو انھیں فوری طور پر جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
واضح رہے جرمنی کو ترک حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین کو دبانے پر تحفظات ہیں جبکہ ترکی برلن پر کرد ورکرز پارٹی پی کے کے کی حمایت کا الزام عائد کرتا ہے جسے وہ مسلح تنظیم قرار دیتا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)پاک سرزمین پارٹی کے زیر اہتمام آج بروز اتوار ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں پاک سرزمین پارٹی کی مرکزی قیادت گزشتہ روز سے جلسہ گاہ میں موجود ہے اور جلسے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں۔
ہفتے کی شب صدر پاک سرزمین پارٹی انیس قائم خانی نے مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا، اس موقع پر انیس قائم خانی نے کارکنان و جلسہ گاہ میں موجود لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جس مقصد کیلئے یہ کام کررہے ہیں وہ بہت بڑا کام ہے اور اس نیک مقصد کیلئے آپ کی محنت ہرگز رائیگاں نہیں جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک ماں کے بچے کو صحیح راہ پر لے آئے تو اس سے بڑا کام کوئی نہیں ہے، ہماری قوم کے لوگ پڑھے لکھے، باشعور اور تہذیب یافتہ سمجھے جاتے تھے ، آج را کے ایجنٹ ہونے کا طعنہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی واحد جماعت ہے جس میں آنے کیلئے لوگ اپنی آسائشیں اور سیٹوں کی قربانی دیتے ہیں اور پھر ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔
انیس قائم خانی نے عوام الناس سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ مصطفی کمال کو وزیر اعظم بنانے کیلئے نہیں بلکہ غربت اور مسائل کی چکی میں پستی ہوئی عوام کو ان کے جائز و حقیقی وسائل دلوانے کی جدوجہد ہے، کراچی کے عوام اپنی زندگی کے صرف چند گھنٹے 29جنوری کے دن تبت سینٹر پر پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے لگائی جانے والی عوامی عدالت کو دیں، ہم عوامی مینڈیٹ کے ساتھ حکمرانوں کو اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے مجبور کریں گے اور ان سے اپنے حقوق لے کر رہیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک کے بانی و چیف ایگزیکٹو مارک زکر برگ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ملکوں کے شہریوں پر لگائی جانے والی پابندیوں پر خاموش نہ رہ سکے اور اپنی فیس بک وال پر ایک انتہائی جذباتی تحریر لکھ دی ۔
مارک زکر برگ نے اپنی فیس بک پر لکھا کہ میرے آباﺅ اجداد جرمنی، آسٹریا اور پولینڈ سے آئے جبکہ میری اہلیہ پریسیلا کے والدین چین اور ویتنام کے مہاجرین تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ مہاجرین کی سرزمین ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔دیگر بہت سے لوگوں کی طرح مجھے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایگزیکٹو آرڈر پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس مقصد کیلئے ہمیں ان لوگوں پر توجہ دینا ہوگی جو واقعی خطرے کا باعث ہیں ۔ کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دھیان بٹانے سے حقیقی خطرناک لوگوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا اور امریکیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے، جبکہ اس ایگزیکٹو آرڈر کی وجہ سے وہ لاکھوں مہاجرین بھی تحفظات کا شکار ہیں جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔
مارک زکر برگ نے اپنی اہلیہ کے والدین کے حوالے سے لکھا کہ ہمیں اپنے دروازے مہاجرین اور ضرورت مند لوگوں کیلئے کھلے رکھنے چاہئیں ، اور ہم ایسے ہی ہیں کیونکہ اگر کچھ دہائیاں پہلے ہم نے مہاجرین کو ملک بدر کیا ہوتا تو آج میری اہلیہ پریسیلا کے والدین بھی یہاں موجود نہ ہوتے۔ میں امید کرتا ہوں کہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم ان پابندیوں کو بالائے طاق رکھ دے گی اور اگلے کچھ ہفتوں میں میں اپنی غیر ملکی ٹیم کے ساتھ کام کرتا نظر آﺅں گا۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ صدر باصلاحیت لوگوں کو ملک میں خوش آمدید کہنے پر یقین رکھتے ہیں۔
 
 
اانہوں نے اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تمام معاملات میرے لیے ذاتی نوعیت کے ہیں کیوں کہ کچھ سال پہلے میں ایک مڈل اسکول کے طلبہ کو پڑھاتا تھا اور میرے سب سے اچھے شاگرد غیر ملکی تارکین وطن ہی تھے جن کے پاس قانونی دستاویزات بھی نہیں تھیں لیکن یہ لوگ بھی ہمارا ہی مستقبل ہیں۔میں امید کرتا ہوں کہ ہم لوگوں کو قریب لانے کیلئے حوصلہ پیدا کریں گے اور اس دنیا کو سب لوگوں کیلئے رہنے کی بہترین جگہ بنائیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزارت داخلہ نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ایان علی کا نام محکمہ داخلہ پنجاب کی درخواست پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔
اس لئے اس سلسلے میں اس قسم کی کسی بھی درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں تھی،اس کے علاوہ کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت کا موقف بھی نہیں سنا گیا۔
درخواست میں مزید موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر فیصلہ دیا لیکن درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ نہیں لیا، سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغاز دو مرتبہ ایان علی کیس سن چکے تھے جس کے باعث انہیں تیسری مرتبہ کیس نہیں سننا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ ایان علی کو 2015 میں راولپنڈی ایئرپورٹ سے کروڑوں ڈالر مالیت کی غیر ملکی کرنسی اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کی گئی تھیں اور ان پر غیر ملکی کرنسی اسمگلنگ اور کسٹم آفیسر کے قتل کا مقدمہ درج ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم)آواز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا سائنسز کے زیر اہتمام شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال کے شعبہ ابلاغ عامہ اور بی بی اے کے طلبا و طالبات کے لئے ایمز آڈیٹوریم میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔or1

تقریب میں ایمزانسٹی ٹیوٹ کے ڈین آف فیکلٹی ڈاکٹر توصیف احمد خان ، جامعہ کراچی کے شعبہ عمرانیات کی ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر کنیزسمیت ایمز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اصغر علی اور مدثر حسین شریک تھے۔or4

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کنیز کا کہنا تھا کہ محنت کرنے والوں کے لئے بہترین مواقع موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر توصیف احمد خان نے شعبہ ابلاغ عامہ کے نئے آنے والے طلبا و طالبات کواخبارات پڑھنے کی ہدایت کی۔

or3

تقریب میں ایمز کے ڈائریکٹر مدثر حسین نے طلبا و طالبات کی حوصلہ افزائی کی۔

or2

 

ایمزٹی وی(شکر گڑھ) شکر گڑھ کے نواحی علاقے دین پور کا رہائشی شخص غربت سے تنگ آکر گزشتہ رات 2 بجے اپنی دو بچیوں کو خاموشی سے اپنے ساتھ گھر سے باہر لے گیا، جب گھر واپس آیا تو اہلیہ نے اسے بتایا کہ دونوں بیٹیاں گھر پر نہیں ہیں جس پر اس نے بتایا کہ وہ دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر گیا تھا اور اس نے دونوں کو نالہ بہی کے قریب زندہ دفنا دیا ہے۔
بچیوں کی ماں کی اطلاع پر جب رشتہ دار اور دیگر اہل محلہ نے نشاندہی کی گئی جگہ سے بچیوں کو نکالا تو 7 سالہ مریم دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہو چکی تھی جب کہ 11 سالہ زینب کی حالت تشویشناک حالت تھی، مقامی افراد نے زینب کو فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال شکر گڑھ منتقل کیا، جدید سہولیات کی کمی کے باعث ڈاکٹروں نے پہلے بچی کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال نارووال اور پھر وہاں سے لاہور بھجوا دیا۔
 
 
پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے تاہم اہل خانہ سنگ دل باپ پر مقدمہ درج نہیں کرانا چاہتے۔ دوسری جانب واقعہ کے بعد سے متاثرہ بچیوں کی ماں صدمے سے نڈھال ہے اور اسے غشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(سیالکوٹ) خواجہ سعد رفیق کا پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہنا تھاکہ پاناماکا ڈرامہ رچایا جارہا ہے، ثبوت کیوں نہیں لاتے؟ گرگٹ رنگ بدلتی ہے اور چیئرمین تحریک انصاف ہر روز موقف بدلتے ہیں۔ لوگوں کو انہوں نے جھوٹے وعدوں کی بنیاد پر اپنے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ایسا ہی منظر بنی گالہ میں بھی دیکھنے کو ملا جب لوگ ان کے گھر کے باہرجمع ہوئے اور خان صاحب اندر پش اپس لگاتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کارکن موسم کی شدت کامقابلہ کرتے رہ گئے اور دھرنا ٹھس ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا اعلان کرنے والے ببر شیر کا دل رکھتے ہیں،جب نواز شریف نے اعلان کیا تو کارکن شیروں کی طرح کھڑ ے ہوگئے۔کراچی کی صورتحال سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہناتھاکراچی کا امن ایک بار پھر لوٹ آیا ہے، بلوچستان سے بھی لوگ پہاڑوں سے اتر آئے ہیں اور ملک پھر سے آگے بڑھنے لگا ہے جس سے قوم کی آنکھوں میں امید کرنیں پھوٹنے لگیں ہیں۔لیکن یہ سب دیکھ کر پی ٹی آئی کے پیٹ میں درد ہوا ورایک دھرنے کی طرف بڑھ گئے،مگر اس بارفری ہینڈ نہیں ملااور نہ ڈنڈا بھی نہیں چلا ہے صرف ہلکا ہلکا روکاہے۔
سعدرفیق نے جہانگیر ترین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ جہانگیر ترین اپنے اور بچوں کے درمیان ٹرانزیکشن کریں وہ جرم نہیں،ان کو سب ہے، اگر حسین نواز کوئی ٹرانزیکشن کر لیں تو تماشا کھڑا کر لیتے ہیں۔کیاحسین نواز کو کوئی حق نہیں؟۔دنیا میں ہر بیٹا، مرد، شوہر جو ملک سے باہر ہے وہ گھر والوں کورقم بھیجتاہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) چند روز قبل پر اسرار طور پر لاپتہ ہونے والے 4 میں سے 3 بلاگرز گزشتہ رات اچانک اپنے گھر واپس پہنچ گئے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چند روز قبل اسلام آباد اور لاہور سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے 4 میں سے 3 بلاگرز سلمان حیدر، عاصم سعید اور وقاص گورائیہ گزشتہ رات کے کسی پہر اچانک اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔
عاصم سعید اور وقاص گورایہ 4 جنوری کولاہور سے کہ فاطمہ جناح یونیورسٹی کے پروفیسر سلمان حیدر 7جنوری کو اسلام آباد کے علاقے کورال سے لاپتہ ہوئے تھے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان حیدر کے گھر والوں نے ان کی واپسی کی اطلاع دی ہے، ان کی حالت بہتر ہے تاہم وہ ابھی بیان دینے کے قابل نہیں۔
واضح رہے بلاگرز کی گمشدگی کے خلاف کئی روز سے سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرایا جا رہا تھا جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بلاگرز کی گمشدگی کا نوٹس لیتے ہوئے تمام افراد کو بازیاب کرانے کی یقین دہائی کرائی تھی۔

 

 

ایمز ٹی وی(تعلیم/پشاور)شہید بینظیر بھٹو وومن یونیورسٹی پشاور میں یو ایس ایڈ کے میرٹ اینڈ نیڈ بیسڈ جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نیڈ بیسڈ اسکالر شپ پروگرام کے تحت طالبات میں چیکس تقسیم کرنے تقریب منعقد ہوئی، جس میں دونوں پروگرامز کے تحت مجموعی طور پر 86 طالبات میں چیک تقسیم کئے گئے۔ یو ایس ایڈ کی جانب سے 177810 روپے جبکہ ایچ ای سی کی جانب سے 73500 روپے کا چیک ہر ایک طالبہ کو دیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ نے کہا کہ دل لگاکر حصول تعلیم پر توجہ دی جائے۔ اس موقع پر فیکلٹی اور انتظامی افسران بھی موجود تھے۔

 

 

ایمز ٹی وی(تعلیم /سیالکوٹ )ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ نے ڈسٹرکٹ ویجی لینس کمیٹی برائے انسداد جبری مشقت کے اجلاس میں سی ای او ایجوکیشن کو ہدایت کی بھٹہ مزدوروں کے بچے جن کو خدمت کارڈ کا اجراءکیا گیا، ان کی اسکولوں میں حاضری کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ان میں جو بچے اسکول نہیں آرہے ان کے والدین سے براہ راست ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا جائے ان سے بچے کے اسکول میں نہ آنے کے بارے میں استفسار کیا جائے ۔

 

انہوں نے کہاکہ اسکول ٹائمنگ کے دوران کسی بھٹہ پر بچہ کام نہیں کرسکتا ۔ ڈی او لیبر نے بتایا کہ بھٹہ مزدوروں کے قومی شناختی کارڈ کے اجراءکیلئے اب تک 2200مزدوروں کا ڈیٹا نادرا میں انٹر کروایا گیا جن میں سے 1531کو نادرا نے کارڈ جاری کردیئے ہیں۔ جبکہ 107کارڈ کے فیملی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے نادرا نے کارڈ جاری کرنے سے انکار کردیا ہے اس کے علاوہ 140کارڈز ڈیلیوری کے مراحل میں جن کو جلد تقسیم کردیا جائے گا۔ ڈی سی نے کہاکہ ویجی لینس کمیٹی کا اگلا اجلاس بھٹہ مزدوروں کے سوشل سیکیورٹی کارڈ کے لئے منعقد کیا جائے گا۔