بدھ, 09 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر انعام احمد اور ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے کہا ہے کہ اساتذہ کے تعاون سے پیپر بنانے سے لے کر نتائج کے اعلان تک فول پروف نظام بنائیں گے، 2017ء کے امتحانات کی تیاری کے سلسلے میں تسلسل سے میٹنگز اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹربورڈ کے زیر اہتمام "Qualitative Assessment" کے موضوع پر پیپرز سیٹرز، ماڈریٹرز اور کوایگزامنرز کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری بورڈ عظیم احمد اور اساتذہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔

چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر انعام احمد نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امتحانی نظام بہتر بنانے کیلئے جدید سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، طالب علموں کا مستقبل امتحانی کاپیوں کی درست طریقے سے جانچ سے وابستہ ہوتا ہے، اساتذہ کو کاپیاں جانچتے ہوئے ایوریج مارکنگ نہیں کرنی چاہئے یہ طالب علم کے ساتھ بڑا ظلم ہوتا ہے، اکثر اساتذہ کاپیاں جانچتے ہوئے بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں،زیادہ تر بورڈز آٹومیشن کی طرف جارہے ہیں ہمیں بھی اس جانب قدم بڑھانا ہوگا، امتحانی کاپیاں جانچنے کے معیار سے متعلق اکثر طلباء کو شکایت ہوتی ہے، اساتذہ امتحانی عمل بہتر بنانے کیلئے اپنی تجاویز سے آگاہ کریں، ایگزامنرز خصوصاً پیپر سیٹرز کو بہت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امتحانی پرچوں اور کاپیاں جانچنے کے عمل میں بہتری اساتذہ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے، ماڈل پیپرز کا اطلاق اسی سال سے کیا جائے گا، امتحانی پرچوں کو مکمل ایم سی کیوز پر مشتمل کرنا چاہتے ہیں، ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب اوپن بک امتحان کروائیں ، ماڈل پیپر بنانے کا فیصلہ میرا ذاتی تھا، ماڈل پیپرز بناتے وقت بھی تمام اساتذہ کو کردار ادا کرنے کی دعوت دی تھی، کوشش ہے 2017ء میں ہر امتحانی پرچے پر امتحانی مرکز کا نام تحریر ہو، امتحانی کاپیوں پر بارکوڈ لگایا جارہا ہے،کاپیاں جانچنے کیلئے اساتذہ کی رجسٹریشن کی جائے گی، کاپیاں جانچنے کیلئے سینٹرز میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ عمران خان چشتی نے مزید کہا کہ اساتذہ پرچے بہتر بنانے اور کاپیاں جانچنے کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز دیں، اساتذہ کے تعاون سے امتحانی پرچوں کا معیار بہتر بنائیں گے

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ سندھ) جامعہ سندھ نے ملتوی شدہ پرچوں کی نئی تاریخ کااعلان کرد یا۔

جامعہ سندھ جام شورو کے ناظم امتحانات (سالانہ) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق گورنمنٹ گرلز کالج بدین میں ایم اے (فائنل) کا 17 دسمبر 2016ءکو ملتوی شدہ پیپر ون اب بدھ 28 دسمبر 2016ءکو لیا جائے گا

 

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ برسبین ٹیسٹ میں پاکستان نے بہت اچھا فائٹ بیک کیا،لیکن حد سے زیادہ پراعتماد ہونے کی ضرورت نہیں ، اسد شفیق کو چھٹے نمبر سے نہ ہٹایاجائے۔

میڈیا  سے خصوصی بات چیت میں انہوں نےکہا کہ ٹیم پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ آسٹریلیا نے میچ میں کامیابی حاصل کی ہے اور وہ میزبان ہے ،بھرپور انداز میں اٹیک کرسکتا ہے۔
اسد شفیق کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ وہ چھٹے نمبر کا اسپیشلسٹ بیٹسمین بن گیا ہے ،اسے وہاں سے ہٹانا نہیں چاہیے

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 108روپے 30پیسے ہو گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے تیسرے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت خرید 107روپے 75پیسے جبکہ قیمت فروخت 108روپے 30پیسے ہو گئی ہے ۔دوسری جانب انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کوئی ردو بدل نہ ہوا اور اس کی قیمت خرید 104روپے 40پیسے جبکہ قیمت فروخت 104روپے 60پیسے کی سطح پر برقرار ہے

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)کاروباری ہفتے کے تیسرے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان رہا اور کے ایس ای 100انڈیکس 46ہزار 993پوائنٹس کی سطح پر آگیا ۔

تفصیلات کے مطابق پی ایس ایکس میں آج منفی رجحان رہا اور کے ایس ای 100انڈیکس 216پوائنٹس کی کمی کے بعد 46ہزر 993پوائنٹس کی سطح پر آگیا ۔پی ایس ایکس میں آج 17کروڑ 68لاکھ 10ہزار 70شیئرز کا کاروبار ہوا جن کی مارکیٹنگ ویلیو 16ارب 82کروڑ 58لاکھ 29ہزار 168روپے تھی ۔

کے ایس ای 100انڈیکس میں آج مجموعی طور پر 399کمپنیوں نے کاروبار کیا جن میں سے
273کمپنیوں کے شیئرز کی ویلیو میں کمی ،108کمپنیوں کے شیئرز کی ویلیو میں اضافہ جبکہ 18کمپنیوں کے شیئرز کی ویلیو اپنی سطح پر مستحکم رہی ۔

 

 

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس)بھارت کے ہاتھوں انگلینڈ کی پٹائی کا فائدہ پاکستان نے اٹھالیا جس کے باعث رینکنگ میں قومی ٹیم تیسرے نمبر پرپہنچ گئی۔

بھارت نے 2016 کا اختتام ٹاپ رینکڈ ٹیم کے ساتھ کیا، اس نے انگلینڈ کو 5 میچز کی سیریز میں 0-4 سے مات دی، چنئی میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ میں بھارتی کامیابی کا مارجن ایک اننگز اور 75 رنز رہا۔ اپنے ہوم گراؤنڈز پر مسلسل دوسری سیریز بڑے تناسب سے جیتنے کی وجہ سے بھارت نے اپنی ٹاپ پوزیشن کو انتہائی مستحکم کرلیا ہے، انگلش ٹیم کے خلاف فتح سے 5 پوائنٹس اس کے ہاتھ آئے جس سے مجموعی پوائنٹس کی تعداد 120 ہوگئی، وہ دوسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا سے پورے 15 پوائنٹس آگے ہے۔

دوسری جانب خشک اور مردہ وکٹوں کی دھول چاٹنے والی انگلش ٹیم نے سیریز کا آغاز آسٹریلیا کے ساتھ 105 پوائنٹس کی برابری سے کیا تھا،مگر اعشاریائی پوائنٹس کی برتری کے باعث دوسری پوزیشن حاصل تھی جہاں سے اب وہ 101 پوائنٹس باقی رہ جانے کے باعث پانچویں نمبر پر پہنچ گئی جو پاکستان اور جنوبی افریقہ دونوں سے ایک پوائنٹ کم ہے، گرین کیپس اور پروٹیز کے اگرچہ پوائنٹس 102 ہیں مگر چند اعشاریائی پوائنٹس نے پاکستان کو تیسرے نمبر پر پہنچا دیا۔

مصباح الحق الیون اس سے قبل نیوزی لینڈ کے ہاتھوں وائٹ واش کی وجہ سے چوتھے نمبر پر چلی گئی تھی۔ اب دوسرے سے پانچویں نمبر پر موجود چار ٹیموں کے درمیان 4 ہی پوائنٹس کا فرق ہے، یکم اپریل کی کٹ آف ڈیٹ بھی اپنے ساتھ خصوصی بونس لے کر آنے والی ہے، جو ٹیم اس تاریخ تک ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون ہوئی اسے 10 لاکھ ڈالر ملیں گے، دوسرے نمبر والی ٹیم کو 5 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے، تیسری اور چوتھی پوزیشنز کی حامل ٹیمیں بالترتیب 2 اور ایک لاکھ ڈالر حاصل کریں گی۔ ٹیسٹ رینکنگ کے حوالے سے 2016 کافی دلچسپ رہا، 21 اگست سے 11 اکتوبر کے دوران آسٹریلیا، پاکستان اور پھر بھارت ٹاپ پوزیشن پر فائز ہوئے۔

اب آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان 3 جنوری سے سڈنی میں شیڈول تیسرے ٹیسٹ کے اختتام پر رینکنگ اپ ڈیٹ ہوگی۔

 

 

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس) بھارتی بورڈ نے پاکستان سے باہمی سیریز پر پھر اپنا دامن صاف بچالیا، ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس دونوں ممالک کے درمیان مقابلوں پر بات چیت کے بغیر ہی ختم ہوگیا.
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے اس امید کے ساتھ سری لنکا کا سفر کیا تھا کہ وہ ایشین کرکٹ کونسل میٹنگ کے دوران اپنی ’سفارتکاری‘ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کو باہمی سیریز پر راضی کرنے کی ایک اور کوشش کریں گے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حوالے سے کوئی بات تک نہیں ہوئی۔

میٹنگ سے قبل یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ شاید دونوں روایتی حریفوں کی شمولیت سے کوئی ٹرائنگولر یا پھر چار ملکی ٹورنامنٹ ہو مگر اس پر کسی بھی قسم کی بات چیت کے بغیر ہی اے سی سی کی میٹنگ ختم ہوگئی۔ بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر کے ہمراہ میٹنگ میں شریک ہونے والے چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری نے کہاکہ پاک بھارت میچ کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی،اس اجلاس میں اس حوالے سے گفتگو ہوئی کہ 2018 میں ایشیا کپ کو کیسے ایک بڑا ایونٹ بنایا جا سکتا ہے، اگرچہ اس میں ابھی کافی وقت باقی ہے تاہم تمام بورڈز کے چیف ایگزیکٹیوز جلد ہی اپنے منصوبوں کے ساتھ واپس لوٹیں گے کہ ایشیا کپ کے ریوینیو میں کس طرح اضافہ کیا جائے، خاص طور پر ایشین کرکٹ کونسل کی حیثیت کو مزید فعال کیسے بنایا جائے۔

اس حوالے سے ایشین کونسل کے چار بڑے بورڈز کے چیف ایگزیکٹیوز مل کر کام کریں گے،کمیٹی کے سربراہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد ہوں گے۔ یاد رہے کہ رپورٹس کے مطابق انوراگ ٹھاکر کی جانب سے ہی پی سی بی کو سہہ یا پھر چار ملکی ٹورنامنٹ کی تجویز دی گئی تھی۔ پی سی بی سے کیے جانے والے معاہدے کی رو سے بھارت کو پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنی ہے تاہم وہ معاملہ اپنی حکومت پر ڈال کر مسلسل سیریز سے دامن بچا رہا ہے۔ اس وقت بی سی سی آئی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور اپنے ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے مختلف ایشوز کا سامنا ہے۔

اس نے ان دونوں کو آنکھیں دکھانے کیلیے ایشین بلاک کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا شروع کردیا، راہول جوہری نے دعویٰ کیا کہ اے سی سی ممبران نے بی سی سی آئی کے حوالے سے تشویش ظاہر کی، انھوں نے کہا کہ کہ اے سی سی بورڈز کی جانب سے بی سی سی آئی کے بارے میں بہت زیادہ تشویش ظاہر کی گئی، سب سے زیادہ ردعمل آئی سی سی کے ہمارے بورڈ کے ساتھ ہونے والے برتاؤ پر سامنے آیا، اے سی سی ممبران نے واضح کیاکہ بی سی سی آئی کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے،اگر ایسا ہوا تو اس سے عالمی کرکٹ متاثر ہوگی کیونکہ ہر کوئی بھارت پر ’انحصار‘ کرتا ہے۔

بگ تھری کے خاتمے پر ریونیو میں ممکنہ کٹوتی کے حوالے سے راہول جوہری نے کہاکہ تمام کرکٹ بورڈز ایڈوانس میں اپنا کیلنڈر تیار کرتے ہیں،اگر بی سی سی آئی کا شیئر کم ہوا تو پھر اس کا کھیل کی بہتری کیلیے طویل المدتی منصوبہ متاثر ہوگا جس کا نقصان دوسرے بورڈز کو بھی اٹھانا پڑے گا، اے سی سی ممبران نے ہمارے خدشات آئی سی سی تک پہنچا دیے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(لنڈی کوتل) لنڈی کوتل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف 90 فیصد جنگ جیت لی اور بچ جانے والے دہشت گرد سرحد پار چلے گئے ہیں۔ پاکستان میں امن یونہی نہیں آ گیا بلکہ اس کے پیچھے ہزاروں قربانیاں ہیں۔ صرف ایف سی کے 1284 جوان اور افسر شہید ہوئے جبکہ 3 ہزار سے زائد زخمی اور 282 معذور ہوئے۔ قربانیاں دینے والے بہادر بیٹوں اور جوانوں کو یاد رکھنا چاہئے۔ دنیا بھر میں دہشت گردی کا گراف اوپر جا رہا ہے اور پاکستان میں یہ گراف نیچے آیا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ لنڈی کوتل آنے پر آج بہت خوشی ہوئی، آپ سب کو اسلام آباد آنے کی دعوت دیتا ہوں اور آپ سے بہت سے معاملات پر رہنمائی لینا چاہتا ہوں ۔ یہاں آ کر اس سے بھی زیادہ خوشی امن قائم ہونے اور یہاں کے لوگوں کا امن کے قیام میں حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون پر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی ایف سی نے بتایا کہ امن قائم کرنے میں بہت بڑا کردار یہاں کے قبائل اور عوام کا ہے جنہوں نے سیکیورٹی فورسز، ایف سی اور پاک فوج کیساتھ بہت بڑا تعاون کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی ایف سی نے بتایا کہ اس علاقے کے لوگوں کی پاکستان کے ساتھ محبت کا یہ عالم ہے کہ کچھ عرصہ پہلے یہاں معاملہ گڑبڑ ہوا اور لڑائی ہوئی تو اس علاقے کے عوام آئے اور کہا کہ آپ پیچھے ہٹیں، ہم پاکستان کا دفاع کریں گے، تو میں نے کہا کہ یہ نئی بات نہیں جب ہمارے پاس فوج نہیں تھی تو اس خطے کے قبائل نے کشمیر کی جنگ لڑی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ 15 سال سے جو دہشت گردی کی لہر آئی اس نے سب سے زیادہ قبائل کی زندگی کو نقصان پہنچایا اور ان کا امن تباہ کیا۔ آہستہ آہستہ اس تشدد نے سرایت کرتے ہوئے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے طول و عرض میں اور اس خطے میں بہت بہتری آئی ہے۔ میں اپنے ساڑھے تین سالہ دور وزارت میں ایف سی کی دعوت پر تین دفعہ یہاں آ چکا ہوں اور اظہار کر چکا ہوں کہ جب پہلی بار پشاور آیا تو مجھے یہاں آنے کی خصوصی دعوت تھی لیکن کسی وجہ سے نہ آ سکا لیکن آج مجھے ا س تاریخی علاقے میں آنے پر بہت خوشی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام مطمئن رہیں کیونکہ پاکستان کی فوج، پولیس اور سیکیورٹی فورسز پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ میں ہزاروں قربانیاں دی گئی ہیں اور بہادری اور شجاعت کی مثالیں قائم کی گئی ہیں اور ایف سی کے جوانوں اور بہادروں کی شجاعت پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف اب آرمی چیف نہیں ہیں لیکن جو چلا جائے اس کے اچھے کاموں کو یاد کرنا چاہئے۔ جنرل راحیل شریف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ اگلے مورچوں پر رہے اور حکومت نے بھی اس معاملے پر ان کیساتھ بھرپور تعاون کیا۔ ان کے اچھے کاموں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دنیا میں دہشت گردی کا گراف بڑھا ہے اور پاکستان واحد ملک ہے جہاں کم ہوا ہے لیکن ابھی یہ ختم نہیں ہوئی البتہ گزشتہ 15 سال سے جو دہشت گردی کی لہر جاری تھی اس میں پاک فوج کے بہادر بیٹوں کی قربانیوں کے باعث بہت بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے تاریخی آپریشن کے بعد یہ لوگ یا مارے گئے یا بھاگ کر سرحد پار چلے گئے۔ یہ لوگ چھپ کر سرحد پار کر کے آتے ہیں اور پھر گیدڑوں کی طرح ہمارے عوام پر وار کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا راستہ روکنا ہے اور اس کیلئے ہم نے بہت ساری کوششیں کی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ بارڈر 2400 کلومیٹر سے زیادہ ہے، اس کی حفاظت کرنی ہے۔ طورخم سے 30 ہزار لوگ روزانہ ادھر سے ادھر آ جا رہے تھے، افغان ہمارے بھائی ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی آئیں اور ہم بھی ادھر جائیں۔

جب وہ مشکل میں تھے تو پاکستان نے دل کھول کر انہیں خوش آمدید کہا اور آئندہ بھی کہیں گے لیکن اس طرح بغیر جانچ پڑتال کے کھلم کھلا آنے جانے کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا فائدہ دہشت گرد اٹھا رہے تھے اور عام لوگوں کے ساتھ آ جاتے تھے۔ اس لئے حکومت اور فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ بہتر کی جائے اور ایک جانب ایف سی تعینات کی جائے گی تو دوسری جانب بارڈر مینجمنٹ کی جائے گی۔ 2020ءتک صرف 6 کنٹرولڈ راستے ہوں گے جہاں سے آمدورفت ہو سکے گی۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، اگرچہ دہشت گرد پاکستان میں نہیں لیکن وہ دوسرے ملک میں ہیں اور یہ صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے اور اس صورتحال کا تمام تر دباﺅ سیکیورٹی ایجنسیز برداشت کر رہی ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سے ہمارے ناکردہ گناہوں کی بھی تشریح کر دی جاتی ہے۔ ہمارا افغانستان کے عوام سے ایک مذہبی رشتہ ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا مگر میں افغانستان کے بالکل سامنے کھڑا ہو کر افغان حکومت کو کہتا ہوں کہ وہ اس مذہبی رشتے کا پاس رکھیں اور پاکستانی عوام کا افغانستان کے عوام سے جو تاریخی اور مذہبی رشتہ ہے اس کا پاس رکھیں، بہکاوے میں نہ آ کر کسی اور کا کھیل مت کھیلیں۔ پاکستان، افغانستان کے بارے میں انتہائی اچھے جذبات رکھتا ہے اور پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے، ہم دونوں طرف امن چاہتے ہیں اور بے دریغ ایک دوسرے کے ملک آنا جانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آمدورفت آسانی سے ہو اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں آئیں۔ ہم ایک مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، ایک اللہ کی عبات کرتے ہیں اور ایک رسول ﷺ کے ماننے والے ہیں۔

میں افغانستان پر واضح کرتا ہوں کہ ہم دوستی کے حوالے سے ہر بات ماننے کیلئے تیار ہیں مگر گیدڑ بھبکیاں اور غیروں کی ڈور ہلانے پر الزامات لگا دینا قابل قبول نہیں۔ پاکستانی حکومت نہ پہلے دباﺅ میں آئی اور نہ اب آئے گی، پاکستانی قوم میں غیرت، بہترین لڑاکا فوج اور سب سے بڑھ کر ایمان کی دولت ہے اس لئے اس قوم کا جرات، بہادری اور شجاعت میں نہ کوئی مقابلہ کر سکتا ہے اور نہ پاکستانی فوج کا کوئی مقابل ہو سکتا ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے ،ہم نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے خطرے کو موثر طور پر نمٹا یا ہے ۔

بوسنیا کے دورے پر موجود وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کی آماجگاہوں اور محفوظ ٹھکانوں کو ختم کردیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کو ختم کرنے کا مکمل عزم کیے ہوئے ہیں ۔

بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سے تمام تنازعات کا حل پر امن طریقے سے چاہتاہے ۔

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم)کیڈٹ کالج حسن ابدال میں یوم والدین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےصدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جب بھی ایسی تقریب میں آتا ہوں تو اسکول نہ جانے پر کمی محسوس ہوتی ہے ،ابتدائی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ طالب علم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے خود کو آنے والے دور کے لیے تیار کریں اور سوچیں کہ پاکستان کے لیے کیا کر سکتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ طالب علم ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہا کریں کیونکہ اللہ کا کر م ہوتا ہے جو کامیابیوں سے ہمکنار کرتا ہے ۔

ممنون حسین کا کہنا تھا کہ طلب علم ملکی ترقی و استحکام کے لیے جدید علوم سے استفادہ کریں ،ایمانداری اور قانون کی پاسداری کرنے والوں کو عزت ملتی ہے ۔صدر مملکت نے کہا کہ اے پی ایس پشاور میں شہید ہونے والے بچے اور اساتذہ ہمارے محسن ہیں۔