پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے تحریک انصاف کے احتجاج موخر کرنے کے فیصلے پر ”انا للہ و انا الیہ راجعون“ پڑھ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد احتجاج کا فیصلہ موخر کرنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ ”انا للہ وانا الیہ راجعون“، میرے پاس اور الفاظ نہیں ہیں اور موجودہ صورتحال میں کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ عدالت کی جانب سے دیئے گئے 2 گھنٹے کے وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم نے کمیشن کو تسلیم کر لیا ہے، وزیراعظم لندن جائیدادوں پر کمیشن کی تجویز سے متفق ہیں لیکن کمیشن کو جہانگیر ترین اور عمران خان کی بہن کا کیس بھی بھیجا جائے، اگر الزامات ثابت ہو گئے تو وزیراعظم قانونی نتائج کو تسلیم کریں گے جس پر تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت کمیشن کو جائیدادوں اور گوشواروں تک محدود کر رہی ہے۔ وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لئے زیادہ مہلت کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ٹی او آرز کے معاملے پر نظرثانی کریں، پورے ملک میں ہیجان کی کیفیت ہے اس لئے پاناما معاملے کو زیادہ طول نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر دونوں فریقین کمیشن اور ٹی او آرز پر متفق نہیں ہوتے تو عدالت اپنے ٹی او آرز پیش کرے گی۔ عدالت نے سماعت پرسوں 11:30 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کمیشن کی تشکیل اور ٹی او آرز پر وزیراعظم سمیت تمام فریقین سے تحریری جواب طلب کر لیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ اپنی سیاست جاری رکھیں، اب پاناما مسئلہ عدالت ہی حل کرے گی، ایک بھی دن ضائع نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ کوئی حکم نہیں دے رہے لیکن بہتر سوچ کے لئے پر امید ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہلوگ 8 ماہ سے پش اپس لگا رہے ہیں، کیس کو زیادہ طول نہیں دیں گے، اب سب کو سخت موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔

ازیں کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام فریقین نے پاناما لیکس کے حوالے سے جواب جمع کرا دیا ہے؟ جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ نیب کے سوا کسی بھی فریق نے جواب جمع نہیں کرایا۔ طارق اسد ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ حکمران ہم پر مسلط ہیں جب کہ نیب نے پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات نہیں کیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ہم ہی نے منتخب کیا ہے جب کہ عدالت نے نیب کے جواب کو افسوسناک قرار دیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ نے معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کیں جب کہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا نیب کے پاس شواہد اکٹھے کرنے کا اختیار نہیں ہے، عوام شواہد ان کے پاس لے کر آئیں گے تو نیب کارروائی کرے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی نیب کے جواب پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے روز مرہ کارروائی سے انحراف کیوں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بڑا واضح پیغام مل گیا ہے کہ کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کرنا چاہتا، اب اس معاملے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ اس کیس کو خود دیکھے گی۔
وزیراعظم کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ پیش ہوئے اور کہا کہ مجھے 5 روز قبل ہی وکیل مقرر کیا گیا ہے لہذا جواب جمع کرانے کے لئے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پوری قوم کی نظریں پاناما لیکس پر لگی ہیں اس لئے آپ کو جواب جمع کرانا چاہیئے تھا، ہم سمجھیں گے کہ آپ کو جواب جمع کرانے میں دلچسپی نہیں، بادی النظر میں یہ معاملہ عوامی ہے اس لئے اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے کیس 2 ہفتے میں لگانے کا

فیصلہ کیا لیکن خبر لگی کہ عدالت نے کیس کی تاریخ پر نظر ثانی کردی، یہ سرخی کیسے لگی؟ میڈیا کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔
عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ اپریل میں پاناما کا معاملہ سامنے آیا، پاناما دستاویزات میں اہم شخصیات کی آف شور کمپنوں کا بتایا گیا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا کسی نے بھی پاناما دستاویزات پر اعتراض نہیں کیا؟ تو حامد خان نے جواب دیا کہ کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بچوں کی فرمز کا ویب سائٹ کے ذریعے علم ہوا تو عدالت نے پوچھا کہ نیلسن اور نیسکول کب بنائی گئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ ایک ہی فلور پر 4 جائیدادوں کا ذکر کیا گیا ہے اورچاروں جائیدادیں 1993 سے 1996 کے درمیان بنائی گئیں۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم سے ایک بجے تک جوڈیشل کمشین کی تشکیل کے حوالے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے فریقین کے سامنے 3 آپشن بھی رکھ دیئے ہیں، پہلا آپشن یہ ہے کہ ہم بینک اکاؤنٹس کے کھاتے خود کھولیں اور انہیں چیک کریں، دوسرا آپشن یہ ہے کہ تحقیقاتی ادارے اس معاملے کی تحقیقات کریں اور آخری آپشن یہ ہے کہ درخواست گزار اس معاملے پر ثبوت عدالت میں پیش کریں۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پاناما لیکس کے حوالے سے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جب کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر عدالت نے یکم نومبر تک وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے دھرنے کا اعلان واپس لیتے ہوئے کل یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا ہے۔
بنی گالا اسلام میں کارکنوں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ میں کرپشن کے خلاف 20 سال سے جدوجہد کررہا ہوں،اس جدو جہد میں جو ساتھ رہے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم نے ہرکوشش کی کہ پارلیمنٹ میں انصاف مل جائے لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا، ہم چاہتے تھے کہ وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرے، انہیں سپریم کورٹ کی کارروائی پر بہت خوشی ہے، پرسوں سے نواز شریف کی تلاشی شروع ہوگی۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاناما لیکس میں جن دو غیر ملکی وزیر اعظم کے نام آئے ان میں سے ایک نے تلاشی دی اور دوسرے نے استعفیٰ دیا لیکن ملک کی تاریخ ہے کہ ہمیشہ کمزور کی تلاشی لی گئی، نواز شریف نے 7 ماہ قبل کہا کہ وہ احتساب کے لیے تیار ہیں لیکن احتساب سے بھاگنے کے لیے سب کو کرپٹ قرار دے رہے تھے۔

صوابی میں پیش آنے والے واقعے پر عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرویزخٹک آپ پرشیلنگ ہوئی، آپ نے صبر کیا، آپ ملک کےمجاہد ہیں، پرویز خٹک کے قافلے پر پوری رات شیلنگ کی گئی، وہ دونوں شریفوں کو چالیس سال سے جانتے ہیں، شہبازشریف نے ڈراما کرتے ہوئے پرویز خٹک کو فون کیا، پرویز خٹک نے شہباز شریف کو کہا کہ ان کی دعا ہے وہ دن آئے کہ جس طرح ہم پر شیلنگ ہوئی ویسی ہی آپ پربھی ہو۔

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام کارکن واپس گھروں کو جائیں،کل اسلام آباد واپس آنا ہے، کل ہم یوم تشکر منائیں گے اور اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ پر جلسہ کریں گے جس میں 10 لاکھ لوگ شرکت کریں گے۔ کل کے جلسے میں آیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنے اور حکومتی نظام کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیر اعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے انتہائی اہم ملاقات کی ہے جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

میڈ یا رپورٹس کے ملاقات میں وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد کو لاک ڈاون کرنے کے خلا ف تمام اقدامات قانون کے مطابق کیے گئے ۔

اس موقع پر چوہدری نثار نے کہا کہ اگر تحریک انصاف پریڈ گراﺅنڈ میں جلسہ کرتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،حکومت تحریک انصاف کو پریڈ گراﺅنڈ میں جلسے کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے گی ۔ملاقات میں قومی سلامتی کے خلاف خبر سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ کچھ دیر بعد اہم پریس کانفرنس کریں گے جس میں متنازعہ خبر پر تحقیقات سے متعلق ٹائم فریم کا بھی اعلان کیا جائے گا ۔

 

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) سونے کے کمرے میں اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس کی موجودگی نیند میں مداخلت کا باعث بنتی ہے چاہے یہ ڈیوائسز بند ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

کنگز کالج لندن اور کارڈف یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی 11 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جس میں نیند پر ٹیکنالوجی کے اثرات کو دیکھا گیا تھا۔

محققین نے دریافت کیا کہ سونے سے قبل اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹس کا استعمال نیند متاثر ہونے کا خطرہ دو گنا بڑھا دیتا ہے اور دن کے وقت غنودگی کی کیفیت بھی دوگنا بڑھ جاتی ہے۔

مگر تحقیق میں یہ اہم بات بھی سامنے آئی کہ ان ڈیوائسز کو بند کرکے کمرے میں رکھنا بھی نیند کو اتنا ہی متاثر کرتا ہے جتنا انہیں استعمال کرنا۔

محققین کے مطابق اچھی نیند کے لیے ان ڈیوائسز کو سونے کے کمرے میں ہونا ہی نہیں چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق کے نتائج سے اس بات کے مزید شواہد ملتے ہیں کہ نیند کے دورانیے اور معیار پر ان ڈیوائسز کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان کے بقول نیند بچوں کی نشوونما کے لیے بہت اہم ہے مگر اس کی کمی متعدد طبی مسائل کا باعث بنتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ان ڈیوائسز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور تعلیمی اداروں میں ان کا استعمال نوجوانوں میں نیند کے مسائل کا باعث بنتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ بدترین ہوجاتا ہے۔

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) بالکل انسانوں جیسے روبوٹس کو گزشتہ دنوں چین میں متعارف کرایا گیا اور یہ پہچاننا کافی حد تک مشکل ہے کہ وہ درحقیقت مشینیں ہیں۔

ان روبوٹس کو چین کی سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے تیار کیا اور گزشتہ دنوں بیجنگ میں ہونے والی ورلڈ روبوٹ کانفرنس کے دوران پیش کیا۔5816083953da1

ان میں سے ایک روبوٹ جیا جیا آپ سے بات کرسکتی ہے، چہرے پہچان سکتی ہے، جنس کی امتیاز اور لوگوں کی عمر بتا سکتی ہے جبکہ چہرے کے تاثرات بھی شناخت کرسکتی ہے۔

اس روبوٹ کو ایسی ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے جو اسے انسانی زبان اور چہرے کے تاثرات سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔7427ea210c5418dadb032a

یہ روبوٹ رواں سال کے شروع میں تیار ہوا تھا اور اب اسے بیجنگ کی ورلڈ روبوٹ کانفرس میں نمائش کے لیے رکھا گیا جہاں اس نے انسانوں سے بات چیت، چہرے کے تاثرات پہچاننے اور سوالات کے جوابات وغیرہ دیئے۔

58160923e5479

تاہم اسے بنانے والے افراد کی ٹیم کے قائد لو ڈونگ چی کے مطابق ابھی بھی جیا جیا کو کچھ چیلنجز کا سامنا ہے جیسے یہ چہرے کے تاثرات کو دیکھ کر قدرتی ردعمل ظاہر کرنے کی کوشش کرتی ہے جس سے آپ اس کی خامیوں یا ذہانت کو دیکھ سکتے ہیں

اس خبر کو بھی پڑھیں

تاہم جیا جیا سے ہٹ کر بھی متعدد انسانوں جیسے روبوٹس اس نمائش کا حصہ تھے۔

ایک جگہ ایک بیڈ منٹ روبوٹ انسانوں کے ساتھ یہ کھیل کھیلنے میں مصروف تھا جبکہ بائیونک پرندوں اور تتلیوں کو بھی یہاں رکھا گیا۔

ایک روبوٹ نے خطاطی کی صلاحیتوں سے لوگوں کو حیران کیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ابھی یہ روبوٹس پہلے مرحلے پر ہیں یعنی انسان انہیں بنا رہے ہیں، دوسرے مرحلے میں یہ انسانوں کی نقل کریں گے اور تیسری اسٹیج پر ان کا متبادل بن جائیں گے۔

گزشتہ سال اس نمائش میں ایک انسان جیسی روبوٹ کو پیش کیا گیا تھا جو اب ایک فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کررہی ہے۔

 

ایمز ٹی وی ( صحت) ہر ایک کو معلوم ہے کہ جب کہنی اچانک کسی جگہ ٹکراتی ہے تو کیسا تکلیف دہ جھٹکا لگتا ہے۔

درحقیقت اس کے نتیجے میں چٹکیاں کاٹنے اور سوئیاں چبھنے جیسا احساس ہوتا ہے جس کا ہڈی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

جی ہاں واقعی اس تکلیف دہ جھٹکے کا کہنی کی ہڈی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

کہنی کا وہ حصہ جب کسی جگہ سے ٹکراتا ہے تو ہڈی کی بجائے وہاں موجود اعصابی نظام حملے کی زد میں آتا ہے۔

اس عصبی نظام کو 'زندی رگ' یا 'النر نرو' کہا جاتا ہے جو کہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی سے انگلیوں تک پھیلا ہوا ہوتا ہے۔

چونکہ یہ نظام کہنی کے پاس سے گزرتا ہے جہاں اسے تحفظ دینے کے لیے کوئی مسل نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ اسے جسم کے اندر سب سے غیر محفوظ رگ یا نظام بھی کہا جاتا ہے۔

تو جب کہنی کا نچلا حصہ کہیں ٹکراتا ہے تو درحقیقت اس سے یہ رَگ دبتی ہے جو عارضی طور پر اس کا تعلق دماغ سے منقطع کردیتا ہے۔

اس کے نتیجے میں سوئیاں چبھنے جیسے احساس کا سامنا ہوتا ہے جو پورے بازو میں پھیلتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

ایسا ہی بالکل اُس وقت بھی ہوتا ہے جب پیر 'سو' جاتا ہے یعنی 'سُن' ہوجاتا ہے۔

یہ احساس عارضی ہوتا ہے اور اس سے کوئی مستقل نقصان نہیں ہوتا تاہم اگر یہ چند منٹ سے زیادہ دورانیے تک پھیل جائے تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے کہ یہ کسی قسم کا مرض ہے۔

ایسی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیئے۔

 

 

کیا آپ انڈے کی زردی کی بجائے بس سفیدی کھاتے ہیں ؟اگر ہاں تو اس عادت کو ترک کردیں کیونکہ یہ فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

ویسے لوگ سمجھتے ہیں کہ انڈوں کی زردی کے نتیجے میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے جو کہ خون کی شریانوں کو تنگ کرکے امراض قلب کا باعث بنتی ہے۔

انڈوں میں غذائی کولیسٹرول زردی میں پائی جاتی ہے مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق انڈوں میں پائے جانے والی غذائی کولیسٹرول بلڈ کولیسٹرول بڑھانے کا باعث نہیں بنتی بلکہ وہ صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتی ہے۔

درحقیقت انڈوں کی زردی مختلف قسم کی چربی کا مجموعہ ہوتی ہے جبکہ وٹامن ای بھی اس کا حصہ ہے جو جسم کے لیے کافی ضروری ہے۔

تاہم اس کا سب سے خاص جز کیروٹین ہے جس کے ساتھ لیوٹین اور زیاژنتین بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں کی صحت میں مددگار اور ورم سے تحفظ دیتے ہیں۔

یقیناً کیروٹین نامی جز پھلوں اور سبزیوں میں بھی پایا جاتا ہے مگر انڈے کی زردی کو ان پر برتری حاصل ہے کیونکہ یہ جسم میں زیادہ اچھی طرح جذب ہتا ہے۔

ایک تحقیق کے مابق انڈے پسند کرنے والے افراد کا جسم کیروٹین، لیوٹین اور زیاژنتین کو نو گنا زیادہ بہتر طریقے سے جذب کرتے ہیں۔

چونکہ آج کل لوگ سبزیوں کو کھانا پسند نہیں کرتے یا ماہرین طب کی تجویز کردہ مقدار سے کم استعمال کرتے ہیں لہذا ان می نایک انڈہ استعمال کردیا جائے تو یہ غذائی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔

مگر یہ فائدہ انڈوں کی زردی کے استعمال سے حاصل ہوتا ہے کیونکہ سفیدی میں کوئی چربی نہیں ہوتی اور وہ جسم پر ایسے اثرات مرتب نہیں کرتی

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اللہ عمران خان کو ہدایت دے کہ وہ پاکستان کوغیرمستحکم نہ کریں کیونکہ پاکستان کوغیر مستحکم کرنےکا فائدہ ملک دشمنوں کوہوگا۔

اپنے ایک بیان میں وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کوغیرمستحکم کرنےکا فائدہ ملک دشمنوں کوہوگا، عمران خان کوچاہیے کہ ملکی ترقی میں حصہ لیں جب کہ حکومت پی ٹی آئی کارکنوں کی حفاظت کی ہرممکن کوشش کررہی ہے تاہم اللہ عمران خان کوہدایت دے کہ وہ پاکستان کوغیرمستحکم نہ کریں۔
وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک وفاق پرچڑھائی نہ کریں، اپنے ہی گھر پر دھاوا بولنا کہاں کی دانشمندی ہے، احتجاج اورفساد میں فرق ہونا چاہیے تاہم کسی بھی حادثےکی ذمہ داری پی ٹی آئی قیادت پرہوگی۔

 

 

ایمز ٹی وی ( صحت) ماہرین نفسیات نے اپنی 20 سالہ تحقیق کے بعد دماغی قوت بڑھانے، یادداشت کو بہتر کرنے اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کی اہم غذائیں بتائی ہیں جس کی پشت پر ایک وسیع تجربہ اور تحقیقی موجود ہے۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہےکہ ان غذاؤں سے ایسے لاتعداد مریض اپنے مرض پر قابو پاچکے ہیں جو دماغی کمزوریوں میں مبتلا تھے۔ ماہرین کے مطابقغذائی تبدیلیوں سے دماغ کو ایسے اجزا مل جاتے ہیں جو اکتساب، توجہ اور یادداشت کو بہتر بناسکتے ہیں۔ اور ان میں سر فہرست یہ غذائیں اور پھل و سبزیاں شامل ہیں۔

ہرے پتوں والی سبزیاں: پالک، چولائی، تیز پتہ اور دیگر گہرے سبز رنگت والی میں بہت قیمتی معدنیات پائی جاتی ہیں جن میں کیلشیئم، پوٹاشیئم، فولیٹ، زنک اور مینگنیز شامل ہیں۔ یہ دماغ کو افعال کو بہتر بناتی ہیں۔

چرنے والے والے جانوروں کا گوشت: اگرچہ بیف اور مٹن کو دماغ کا دوست نہیں سمجھا جاتا لیکن چراگاہوں سے اپنی بھوک مٹانے والے بکروں، بھیڑوں اور گایوں کے گوشت کی تھوڑی مقدار ہفتے میں ضرور کھائیں ۔ ان جانوروں میں دماغ کے لیے ضروری چکنائیاں موجود ہوتی ہیں۔

گِری دار خشک میوے: بادام، پستہ، اخروٹ، کاجو اور دیگر گِری دار میوے ایسے پروٹین اور غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں جو دماغ کو تقویت پہنچاتے ہیں ۔ ان میووں میں سیلینیئم نامی ایک اہم جزو موجود ہوتا ہے جو دماغی کارکردگی بڑھاتا ہے۔

زیتون کا نامیاتی تیل: زیتون کا اچھا نامیاتی تیل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور موڈ کو بہتر بناتا ہے۔

مختلف اقسام کے بیج: سورج مکھی، السی ، تِل اور دیگر اقسام کے بیج فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں اومیگا تھری، فائٹو کیمیکلز ، اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر اہم اجزا موجود ہوتے ہیں جو انسانی دماغ کی نشوونما اور اکتساب پر بہتر اثر ڈالتے ہیں۔

رنگ برنگی سبزیاں: شکر قندی، ٹماٹر، گاجر اور سرخ اور نارنجی شملہ مرچوں کی رنگت ظاہر کرتی ہیں کہ ان میں فائبر، معدنیات، خامرے اور دیگر اہم اجزا موجود ہوتے ہیں۔ یہ دماغ کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

گوبھی اور شاخ گوبھی: گوبھی اور شاخ گوبھی (بروکولی) میں فائٹو کیمیکلز اور دیگر اہم اجزا پائے جاتے ہیں جو کینسر سے بچاتے ہیں اور دماغ کو تندرست و توانا رکھتے ہیں۔

پھلیاں: مٹراور دیگر اقسام کی پھلیاں ایسٹروجن اور دماغ کے لیے ضروری اجزا سےبھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں فائبر دماغ کے لیےنہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دوسری جانب ماہرین نے ایسی غذاؤں سے بھی خبردار کیا ہے جو دماغ کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہے۔ ان میں شراب نوشی، مٹھائیاں، فرائیڈ کھانے اور دیگر اشیا شامل ہیں۔