پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(چترال)ضلعی انتظامیہ چترال نے موسم سرما کے دوران برفبار ی کے نتیجے میں لواری ٹاپ روڈ کی بندش کے بعد لواری ٹنل کو عام پبلک کے لئے کھولنے کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق ٹنل کوہفتے میں صرف جمعہ کے دن صبح 7سے لے کر شام 7بجے تک پبلک کے لئے کھلا رکھا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز سوا ت میں کمشنر کے دفتر میں منعقدہ ایک اجلاس کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ کے دفتر سے جاری شدہ شیڈول میں کہا گیاہے کہ اس دن ٹرک اور دوسری بھاری گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ روزمرہ ضرورت کی اشیاء لانے والی مزدا گاڑیوں کو چترال کے سائیڈ میں دروش اور میرکھنی کے درمیاں اور دیر سائیڈ میں اخاگرام میں پارک کرنی ہوگی جس کے بعد وہ 20گاڑیوں کی کنوائی کی صورت میں ٹنل سے گزریں گے تاکہ مسافر بردار گاڑیوں کے گزرنے میں کوئی دشواری پیش نہ ہو۔

اسی طرح اس دن عام تجارت کے سامان ، ماربل، لکڑی، ناکارہ گاڑیاں، نازک حالت میں مریض یا زخمی، دھماکہ خیز مواد بھی ٹنل سے گزارنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ عام مسافروں کو ٹنل سے بحفاظت گزارنے کے لئے ٹنل کے دونوں اطراف میں ایمبولنس گاڑیوں کو اسٹینڈ بائی رکھنے ، ٹنل کے اندر خراب ہونے والی گاڑیوں کے لئے ریکوری کا بندوبست کرنے اور ٹنل کے دونوں طرف مناسب انتظار گاہوں کا انتظام شامل ہیں۔

اس بات کا فیصلہ تاہم بعد میں کیا جائے گا کہ ٹنل کو پہلے چترال سے جانے والے مسافروں کے لئے کھول دیا جائے گایا آنے والوں کے لئے۔ درین اثناء چترال کے عوامی اور سیاسی حلقوں نے ہفتے میں صرف ایک دن کے لئے لواری ٹنل کو پبلک کے لئے کھولنے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے قطعی طور پر ناکافی قرار دی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی )اعلٰی ثانوی تعلیمی بورڈ نے انٹر کے ضمنی امتحانات کا شیڈول جاری کردیا۔ ثانوی تعلیمی بورڈ کے ناظم امتحانات عمران چشتی کے اعلامیہ کے مطابق تمام گرپس سائنس ، پری انجینئرنگ، پری میڈیکل ، سائنس جنرل ، کامر س پرائیوٹ، آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیوٹ ، ہوم اکنامکس اور خصوصی امیدواروں کے ضمنی امتحانات23نومبر سے شروع ہوکر 10 دسمبر تک جاری رہیں گے۔ تمام پرچے دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک منعقد ہونگے

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)جامعہ کراچی کے شعبہ جرمیات کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کے اعلامیہ کے مطابق ان کی زیر نگرانی شعبہ جرمیات میں قائم ایل ایل بی کے امتحانی مرکز میں دوران امتحانات نقل کے لئے ناجائز زرائع استعمال کرتے ہوئے45طلبہ پکڑے گئے جبکہ 20 طلبا و طلابات کے موبائل فونز ضبط کرلئے گئے  اور ان کے خلاف کیسز بناکر قانونی کارروائی لے لئے ان کے متعلقہ سیکشن کو ارسال کریئے گئے ہیں

 

 


ایمزٹی وی (تعلیم)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کی تقرری کا معاملہ محکمہ جامعات و بورڈز کی جانب سے سمری تیار نہ کئے جانے کے باعث رک گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تلاش کمیٹی کے اراکین نے امیدواروں کی نمبرنگ بھی اپنے دستخطوں کے ساتھ وزیر اعلٰی ہاﺅس کئی ماہ قبل بھیج دی تھی تاہم وزیر اعلٰی ہاﺅس میں قائم محکمہ بورڈ جامعات کے سیکریٹری نے وزیر اعلٰی سندھ کو سمری ہی نہین بھیجی ہے جس کی وجہ سے جامعہ کراچی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتہ کا معاملہ رکا ہواہے۔

تلاش کمیٹی کے اراکین کی نمبروں کے لحاظ سے ڈاکٹر محمد خالد عراقی پہلے نمبر پر اور ڈاکٹر اجمل دوسرے پر ہیں ۔ خالد عراقی کو ایک یا اس سے زائد نمبروں کی سبقت حاصل ہے جبکہ تیسرے نمبر پر ڈاکٹر فتح برفت ہیں جو سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لئے بھی مضبوط امیدوار ہیں۔

سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر امیدوار وں کے انٹر یو تلاش کمیٹی4اور5 نومبر کو کریگی۔ یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمدقیصر کی مدت 9 فروری 2016 کو مکمل ہوچکی ہے اور وہ تاحکم ثانی اس عہدے پر کام کرہے ہیں۔ جامعہ کراچی کی وائس چانسلر تلاش کے لئے کمیٹی کا اجلاس مارچ میں ہوا تھا جس میں ڈاکٹر عطال الرحمن، عذرا افضل پیچوہو ، ڈاکٹر اقبال درانی، مظہر الحق صدیقی، فضل الرحمٰن اور وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد نے شرکت کی تھی

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت نے مشکوک ٹرانزیکشن کی روک تھام اورکیش کے تبادلے کا نیا آن لائن ڈیٹا سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیرصدارت دہشت گردی کیلئے فنانسنگ کی روک تھام اور اینٹی منی لانڈرنگ قانون پر عملدرآمد کے حوالے سے اجلاس ہوا، اجلاس میں فنانشل مینجمنٹ یونٹ کے ڈی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ایف ایم یو قانون نافذکرنے والے اداروں، ریگولیٹرزاور رپوٹنگ ایجنسیوں کے تعاون سے عالمی معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری طرح فعال ہے اورمستعدی سے کام کررہاہے، انہوں نے حالیہ قانون سازی کے نتیجے میں کی جانیوالی اصلاحات سے بھی آگا ہ کیا۔
ڈی جی نے بتایاکہ ایف ایم یو میں نئے ڈیٹا سینٹرکے قیام عمل میں لایا جارہا ہے جسکے ذریعے مشکوک ٹرانزکشن اورکیش کے تبادلے کے بارے میں آن لائن رپورٹس کو دیکھا جاسکے گا اور ان رپورٹس کی جانچ پڑتال کرکے مالیاتی انٹیلی جنس کی جاسکے گی جسکی روشنی میں قانون نافذ کرنیوالے ادارے تحقیقات کر سکیں گے۔
ڈی جی نے اس بات پر زور دیا کہ مالیاتی انٹیلی جنس رپورٹس کو کامیاب تحقیقات میں منتقل کرنے کیلئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی استعداد کاربڑھائی جائے تاکہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے ان رپورٹس کی روشنی میں تحقیقات کر کے قانونی کارروائی بھی کرسکیں۔
ڈی جی فنانشل منیجمنٹ یونٹ (ایف ایم یو ) نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ایف ایم یو منی لانرنگ کے تدارک ،دہشت گردوں کو فنڈنگ کی روک تھام کیلیے کردار ادا کر رہا ہے۔
اس موقع پراسحٰق ڈار نے ایف ایم یوکے کام کو سراہا اور تجویز دی کہ اس سسٹم کی مزید مضبوطی کیلیے اسٹیل ہولڈرزسے روابط رکھے جائیں، اجلاس میں وزارت خزانہ کے سینئرحکام فنانشل یونٹ ،این اے سی ٹی اے، وزارت داخلہ اوروزارت خارجہ امورکے حکام نے شرکت کی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر آف شور کمپنیاں جائز ہیں تو پاکستان سے پیسہ باہر کیسے گیا۔ پانامہ کا مسئلہ سیاسی مسئلہ نہیں20کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ اس سنجیدہ مسئلے کو شور شرابے اور غل غپاڑے کی نذر نہ کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومت پانامہ لیکس میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ حکومت کے تاخیری حربے ان کے کام نہیں آئیں گے۔ حکومت نے پھر ناکافی جواب جمع کرائے ہیں حکومت کو جواب دینا ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ 20کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اس سنجیدہ مسئلے کو شور شرابے اور غل غپاڑہ کی نذر نہ کیا جائے ۔ جب ادارے کام نہ کریکں تو بات کہیں اور چلی جاتی ہے ۔ نیب اور ایف بی آر خاموش کیوں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو قرضوں ، کرپشن اور آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ اگر آف شور کمپنیاں جائز ہیں توپاکستان کا پیسہ باہر کیسے گیا۔ اس کا حساب کون دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ معاملے کی تحقیقات کے لئے25دن کافی ہیں ۔ معاملہ با اختیار کمیشن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو معاملے کی تحقیقات کرے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیردفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کی کارروائی پیرتک ملتوی ہوگئی ہے، آج وزیراعظم کی جانب سے جواب داخل کردیا گیا ہے جب کہ عدالت نے ایک رکنی بنچ تشکیل دے کرکارروائی جلد شروع کرنے کا کہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت کے علاوہ باقی سب 2 نمبرامپائر ہیں، ملک جتنی جلد ہیجانی کیفیت سے نکل جائے بہترہے، فریقین کواس ادارے کی کارروائی پر بھروسہ ہونا چاہیئے جب کہ عدالت کا احترام ہماری قیادت نے ہمیشہ کیا ہے کیونکہ یہ ہماری روایات میں شامل ہے، عدالت کی جانب سے جوبھی حکم ملا اس کی تعظیم کریں گے۔

اس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کا انتخابی حلقہ بھارت سے سرحد سے ملحق ہے، وہ ہرہفتے ایل او سی پرجاتے ہیں اور پاک فوج کے جوانوں سے ملتے ہیں، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے ، جب میں بولتا ہوں تو حکومت کی ترجمانی کرتا ہوں، اپنے ازلی دشمن کے خلاف بولنا میرے خون میں شامل ہے، اس کے لئےکسی کی فرمائش کی ضرروت نہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم محنت کرتے ہیں قبروں کی کمائی نہیں کھاتے، لوگوں نے بہت زور لگالیا لیکن ہم کہیں نہیں جارہے ۔ لیڈرسیاسی ہو یا فوجی، وہ گھر میں پش اپس لگا کرنہیں بلکہ میدان میں آکراپنے کارکنوں کی قیادت کرتا ہے۔ وہ آج بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے۔ میڈیا انہیں بتائے کہ کیا کل کے جلسے میں 10 لاکھ افراد آئے تھے

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے ایک طویل عرصے سے پاکستان میں انتشار آمیز سرگرمیوں میں ملوث ہیں، بھارتی سفارتخانے کے اہلکاروں کی سی پیک کے خلاف سرگرمیوں کے ثبوت موجود ہیں، بلبیرسنگھ فرسٹ سیکریٹری پریس اینڈ کلچر، راجیش کمار اگنی ہوتری کمرشل قونصلر، مادھون نندا کمار ویزا اسسٹنٹ، جیابالن سینتھل اسسٹنٹ پرسنل ویلفیئرآفس، انوراگ سنگھ فرسٹ سیکریٹری کمرشل اورامر دیپ سنگھ بھٹی ویزا اتاشی کے طور پر کام کر رہے تھے، اس کے علاوہ دھرمیندرا اور وجے کمار ورما بھی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹس ہیں۔

یہ تمام لوگ سی پیک کے حوالے سے کئی سطح پر کام کر رہے تھے، جن میں چین اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے اور کراچی، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے میں سرگرم تھے۔ بھارتی سفارتخانے کے اہلکاروں کے تحریک طالبان پاکستان سے بھی تعلقات تھے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ بھارتی سفارت خانے کے اہلکاروں کو ویانا کنونشن کے تحت حراست سے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے، پاکستان ویانا کنونشن کا احترام کرتا ہے، اس لیے بھارتی سفارت خانے کے اہلکاروں کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
دوسری جانب نئی دلی میں پاکستانی سفارتکار کو گرفتار کرکے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد ہمارے سفارتی اہلکاروں کے نام میڈیا پر دے کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا اور انہیں وطن واپس بھیج دیا گیا یہ ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی کھلی خلاف وزری ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان میں موجود تمام ممالک سفارتی آداب اور ویانا کنوینشن کے مطابق کام کریں کیونکہ اس طرح کے اقدامات سفارتی تعلقات میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔

بھارتی اشتعال انگیزی پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 4 ماہ سے بھارت مقبوضہ کشمیرن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی بھارتی جارحیت جاری ہے لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
پاک افغان تعلقات اور شربت گلہ کی گرفتاری سے متعلق نفیس زکریا نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ افغان خاتون شربت گلہ کا کیس عدالت میں ہے، اس نے غیر قانونی کام کیا ہے لیکن ہم نے شربت گلہ کے کیس پر انسانی بنیادوں پر عمل کیا،شربت گلہ اس وقت اسپتال میں ہے جہاں اس کو تمام تر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،

 

ایمزٹی وی(حب)گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر جہاز میں لگنے والی آگ کو تیسرے روز بھی نہ بجھایا جاسکا، تحقیقات کے لیے 20افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے جہاز کے خریدار چودھری عبدالحفیظ کو گرفتارکرلیا گیا ہے، ٹھیکیدار پہلے ہی زیرحراست ہے ۔

جہاز میں موجود کروڈآئل اور گیس سیلنڈر کے دھماکےوقفے وقفے سے جاری ہیں جس کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے ۔

تحقیقات کے لیےبلائے گئے اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کوبتایا گیا ہے کہ جہازتوڑنے کےلئے محکمہ ماحولیات اور بی ڈے اے سے این اور سی نہیں لیا گیا تھا۔

متاثرہ جہاز ایم ٹی ایس ایس کو انیس رکنی بھارتی عملہ بائیس اکتوبر کو شپ بریکنگ یارڈ گڈانی لایا اور اسی دن واپس چلاگیاتھا ۔وزیراعظم کی ہدایت پر وزیربرائےدفاعی پیداوار کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کرا دیا ہے جس پر وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ جن درخواستوں میں وزیراعظم فریق ہیں ان میں جواب جمع کرا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کے جواب کی کاپیاں دیگر فریقین کو بھی فراہم کی جائیں۔

سلمان اسلم بٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کا جواب پڑھ کر سناتے ہوئے کہا گیا کہ بیرون ملک فلیٹس اور دیگر بتائی گئی جائیدادوں کا مالک نہیں ہوں اور نا ہی کسی آف شور کمپنی کا مالک ہوں جب کہ میرا کوئی بچہ میرے زیر کفالت نہیں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ریگولر ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتا ہوں، 2013 کے گوشواروں میں تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، ویر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل نہیں قرار دیئے جاسکتے۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ آپ نے اس طرح کا رویہ اپنانا ہے تو ہم عدالت میں جمع ہی نہ ہوتے، جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کے جواب بھی جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اس لئے مزید وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے مزید مہلت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ میڈیا پر عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس لئے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے وزیراعظم کو بچوں کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔