ھفتہ, 05 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

مانیٹرنگ ڈیسک:  امریکا کے بعدبرطانیہ کی حکومت بھی ستمبر 2021 سے نئے ہواوے 5 جی آلات کی تنصیب پر پابندی عائد کر رہی ہے
 
اس فیصلے کے بعد جولائی میں حکومت کے اعلان کے بعد کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر فرموں کو جنوری 2021 سے نیا سامان خریدنے سے روک دیا جائے گا۔
 
اس اعلان کا مطلب ہے کہ کوئی بھی ٹیلی کام کمپنیاں جنہوں نے جنوری میں کٹو آف سے پہلے ہواوے کے سامان کو ذخیرہ کرلیا ہے اب وہ طویل مدتی 5 جی رول آؤٹ کے لئے اس کا استعمال نہیں کرسکیں گی۔
 
فنانشل ٹائمز کی اطلاع ہے کہ کچھ کمپنیاں موسم گرما سے اس سامان کا ذخیرہ کررہی ہیں۔ بی بی سی نیوز کے مطابق ، ستمبر کے بعد فرموں کو پرانے سامان برقرار رکھنے کی اجازت ہوگی۔
 
اس ہفتے پارلیمنٹ میںنئی قانون سازی پر بحث ہونے والی ہے جس سے پابندی کو قانون میں شامل کرنے کا عمل شروع ہوگا اور یہ طے ہوگا کہ اس کو کس طرح نافذ کیا جائے گا۔ ٹیلی مواصلات سیکیورٹی بل کے تحت ، ٹیلی کام کمپنیوں کو نئے سیکیورٹی معیارات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں 10 فیصد کاروبار یا 10،000 یومیہ تک فی دن جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے
 
اگرچہ حریف ایرکسن اور نوکیا نے ہواوے کے آلات کی جگہ لینے کے لئے ابھی تک متعدد معاہدوں کا انتخاب کیا ہے ، لیکن حکومت اس صنعت میں چھوٹے کھلاڑیوں کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لئے £ 250 ملین کی سرمایہ کاری کا وعدہ کر رہی ہے۔ یہ اقدام 5 جی نیٹ ورکس سے ہواوے کے سامان کو ہٹانے کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرے گا ، اور اس میں ایک نئی نیشنل ٹیلی کام لیب بنانے کے ساتھ ساتھ نئی اوپن ریڈیو ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنا بھی شامل ہے۔
 
 ماضی میں ، فرم مسلسل قومی سلامتی کا خطرہ لاحق ہونے سے انکار کرتی رہی ہے۔ کمپنی کے نائب صدر وکٹر ژانگ نے کہا ہے کہ برطانیہ کا اس ملک کے نیٹ ورکس سے اس کے سازوسامان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ"سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی اور خطرات کی منصفانہ تشخیص پر مبنی نہیں"ہے
 
اسلام آباد: ایچ ای سی نے آن لائن تعلیم کے عمل کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے کسی بھی معاون انتظامات کو قائم کرنے میں ان کی مدد کے لئے سرکاری شعبے کی تمام جامعات کو 10 ملین ڈالر اور یونیورسٹیز فیکلٹی ممبروں کو آن لائن تعلیم میں شامل ٹیکنالوجی سے متعلقہ پریشانیوں میں مدد کے لئے سینئر ، ٹیک سیوی طلباء کی بھرتی کرسکتی ہیں۔
 
مزید برآں ، ایچ ای سی نے اپنے اپنے علاقوں میں وائس چانسلرز کے ساتھ تعاون کرنے ، سوالات یا خدشات کو واضح کرنے ، بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے ، اور عمل درآمد کی نگرانی کے لئے ایک کوویڈ رسپانس اوورسیٹ کمیٹی تشکیل دی ہے۔
 
اس کمیٹی کی سربراہی پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر کر رہے ہیں ، اور اس میں ڈاکٹر تبسم افضل (آئی سی ٹی کے لئے) ، وائس چانسلر کوماسٹس یونیورسٹی اسلام آباد ، ڈاکٹر اسلم عقیلی ، وائس چانسلر مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی (سندھ کے لئے) شامل ہیں۔ ڈاکٹر عابد علی ، وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی (خیبر پختون خوا) ، انجینئر۔ فاروق بازئی ، وائس چانسلر BUITEMS (بلوچستان کے لئے) ، ڈاکٹر کلیم عباسی ، وائس چانسلر AJK یونیورسٹی (برائے AJK) ، اور ڈاکٹر نعیم خان ، وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی (برائے گلگت بلتستان) شامل ہیں۔
 
ہم آہنگی اور تعاون پر مبنی کارروائی کو یقینی بنانے کے لئے کمیٹی متعلقہ صوبائی حکومتوں سے بھی بات چیت کرے گی
 
ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے COVID-19 کی دوسری لہر کے دوران تعلیم کے تسلسل سے متعلق حکومت کے فیصلے کے بعد ، ہائر ایجوکیشن اداروں (ایچ ای آئی) کے لئے ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
 
حکومت کی ہدایت کے مطابق ، تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر ، 2020 سے 24 دسمبر 2020 تک بند رہیں گے۔ تاہم ، وہ آن لائن یا ہائبرڈ ذرائع کے ذریعہ یا ہوم ورک تفویض (خاص طور پر اگر رابطے کے مسائل ہیں) کے ذریعہ تعلیم کی فراہمی جاری رکھیں گےجبکہ 25 دسمبر 2020سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات کا آغاز ہوجائے گا۔
 
تعلیمی اداروں کا افتتاح 11 جنوری 2021 کو ہونا ہے۔ تاہم ، صورتحال کا جائزہ لینے اور تعلیمی اداروں کے افتتاح کے لئے جنوری 2021 کے پہلے ہفتے کے دوران جائزہ اجلاس منعقد ہوگا۔
 
حکومتی ہدایات کی روشنی میں ، وائس چانسلرز کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کیمپس میں "ضروری" افراد کے چھوٹے گروپوں کی اجازت دیں ، جو اسکروٹنی میکانزم یا حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کے تابع ہوں گے۔ ان زمروں میں کم آمدنی والے طلباء پر مشتمل ہوسکتے ہیں جن کو انٹرنیٹ تک رسائی کی کمی کی وجہ سے یا مناسب آلات ، غیر ملکی طلباء ، وہ پی ایچ ڈی یا ایم فل طالب علم (یا آخری سال کے طالب علم) جن کی لیبارٹریوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ان کی وجہ سے گھر میں رابطے کی پریشانی ہوسکتی ہے۔ اپنا مقالہ کام مکمل کریں ، یا تیسرے سال یا اس سے زیادہ میڈیکل طلباء جن کو طبی تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
 
کیمپس میں آنے والے طلباء کی کل تعداد کل اندراج کے 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ، یا کیمپس کی شرائط کے مطابق اگر کم تعداد ہو تواسی طرح ، وائس چانسلر فیکلٹی ممبروں کو اپنے آن لائن لیکچر کی فراہمی یا تیاری کے لئے کیمپس آنے کی ضرورت کرسکتے ہیں۔
 
دسمبر 2020 کے لئے منصوبہ بند تمام بڑے امتحانات ، MDCAT ، دیگر داخلہ امتحانات ، بھرتی امتحانات ، یا مجوزہ چھوٹے امتحانات جیسے مثالی امتحانات کے علاوہ ، تشخیص امتحانات کے علاوہ ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ یہ صحت اور حفاظت کے تمام پروٹوکول کی سختی سے عمل کے ساتھ ، اگر ضروری ہو تو ، کروائے جاسکتے ہیں۔
 
جہاں تک ہاسٹلز کی بات ہے ، نئی پالیسی گائیڈنس میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کو ہاسٹل پر محدود قبضے کی اجازت دینے کا اختیار ہے ، جو ہدایت کردہ پابندیوں کے تابع ہیں۔ صرف "ضروری" زمرہ جات کے طلباء کو ہی اجازت ہوگی۔ طلباء کی کل تعداد ، ہوٹلوں کی ڈیزائن صلاحیت (30 یا تھوڑی سی تعداد میں ہے اگر صحت کے لحاظ سے اس کی وضاحت کی گئی ہو) کی صلاحیت کے 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
 
تمام ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) کو سختی اور تندہی سے نافذ کیا جائے گا۔ جامعات ہاسٹل کے رہائشیوں کو الگ تھلگ کرنے سمیت مناسب اقدامات کریں گی (یعنی ، ہاسٹل کو ایک محفوظ بلبلا سمجھنا) ان کو بیرونی انفیکشن سے بچانے کے ل.۔ اس کے علاوہ ، جامعات کیمپس میں فیکلٹی ممبروں یا عملے کی موجودگی سے متعلق قواعد وضع کریں گی۔
 
"تمام وائس چانسلرز اور اداروں کے سربراہان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حکومت کی طرف سے دی گئی لچک کو منصفانہ انداز میں بروئے کار لایا جائے ، وہ اعلی سطح پر مجاز ہے ، اور نگرانی اور مؤثر اور موثر طریقے سے منظم کیا جاسکتا ہے۔"

مانیٹرنگ ڈیسک : سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نےاپنی ڈیجیٹل کرنسی ’لبرا‘ صارفین کو پیش کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ۔ فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ گزشتہ برس سے اپنی ڈیجیٹل کرنسی ’لبرا‘ کو متعارف کرانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے تھے جس کے بعد بلا آخر اپنی ڈیجیٹل کرنسی نئے سال کے آغاز یعنی جنوری 2021 کے پہلے ہفتے میں پیش کرنے کا اعلان کردیا ہے

فی الحال فیس بک امریکی ڈالرز والی ڈیجیٹل کرنسی پیش کر رہا ہے تاہم بعد میں کسی وقت اس پروجیکٹ میں مزید کرنسیوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

غیرملکی جریدے کے مطابق لبرا کی لانچنگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرلیا گیا ہے لیکن جنوری 2012 میں بھی فیس بک کی جانب سے ڈیجیٹل کرنسی لبرا کا محدود ورژن ہی متعارف کرایا جا سکے گا۔

قبل ازیں فیس بک نے لبرا کو مختلف قیمتوں کے لحاظ سے ڈیجیٹل سکوں کی شکل میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب پالیسی میں تبدیلی ممکن ہے۔

لبرا کی پیشکش میں حائل رکاوٹوں میں سب سے بڑی مشکل اکتوبر 2019 میں پے پال، ماسٹر، ویزا اور ای بے وغیرہ کو خود کو فیس بک کی ڈیجیٹل کرنسی کے پروجیکٹ سے علیحدہ کرلینا تھا۔

مالیاتی کمپنیوں کے خود کو فیس بک ڈیجیٹل کرنسی کے پروجیکٹ سے علیحدہ کرنے کی وجہ سے لبرا کی لانچنگ میں تاخیر ہوئی تاہم اب جنوری 2012 میں محدود ورژن کے ساتھ لبرا صارفین کے لیے دستیاب ہوگی۔

حیدرآباد: سندھ یونیورسٹی جامشورو کے سابق وائس چانسلراور ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر غلام علی الانہ انتقال کر گئے۔انکی نماز جنازہ ڈاکٹر حافظ منیر احمد خان نے پڑھائی جس کے بعد نیو سبزی منڈی قبرستان میںانہیں سپردخاک کردیا گیا۔ نمازجنازہ میں سندھ یونیورسٹی کے اساتذہ، ماہرین تعلیم، مختلف شعبہ زندگی کی ممتاز شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ڈاکٹر غلام علی الانہ 15مارچ 1930ء کو ضلع ٹھٹھہ کی تحصیل جاتی کے گائوں تارخواجہ میں پیدا ہوئے اور مختلف تعلیمی ادبی اداروں سے طویل عرصہ تک منسلک رہے، سندھی زبان کی اعلیٰ سطح پر ترویج کے لئے انہوں نے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، وہ کئی علمی ادبی کتب کے مصنف تھے،

ڈاکٹر غلام علی الانہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، انسٹیٹیوٹ آف سندھیالوجی کے سربراہ اور سندھی لینگوئج اتھارٹی کے چیئرمین بھی رہے۔

 

کراچی: سندھ کے پانچ تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر چیئرمین کی فوری تعیناتی کو یقینی بنانے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ بورڈز و جامعات علم الدین بلو نے چیف سیکرٹری ممتاز علی شاہ کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ بورڈز و جامعات کے 28 جولائی کے خط میں محکمہ داخلہ کے توسط سے مختلف چیئرمین بورڈز کے کردار کی تصدیق آئی بی، آئی ایس آئی اور اسپیشل برانچ سندھ پولیس سے کرانے کو کہا گیا تھا تاہم دو اداروں کی جانب سے کردار کی تصدیق سے متعلق رپورٹس موصول ہوچکی ہیں لیکن ایک ادارے کی رپورٹ تاحال موصول ہونا باقی جس کےباعث تاخیر ہورہی ہے چنانچہ ان دو اداروں کی رپورٹس کی بنیاد چیئرمین بورڈز کا تقرر کردیا جائے یا پھر تیسرے ادارے کی رپورٹ کا بھی انتظار کیا جائے۔

منتظر مختلف چیئرمین بورڈز کے کردار کی تصدیق آئی بی، آئی ایس آئی اور اسپیشل برانچ سندھ پولیس سے کرانے کو کہا گیا تھا تاہم دو اداروں کی جانب سے کردار کی تصدیق سے متعلق رپورٹس موصول ہوچکی ہیں لیکن ایک ادارے کی رپورٹ تاحال موصول ہونا باقی ہے چنانچہ باقی رہ جانے والی رپورٹ کے حصول کو جلد یقینی بنایا جائے۔

تاہم محکمہ داخلہ تیسرے ادارے کی رپورٹ تاحال حاصل نہیں کر پایا جس پر دو اداروں کی تصدیق کی بنیاد پر محکمہ بورڈز و جامعات کو نئی سمری بھیجنا پڑی۔

واضح رہے سندھ کے پانچ تعلیمی بورڈز جن میں میٹرک بورڈ کراچی، انٹر بورڈ کراچی، سندھ ٹیکنیکل بورڈ کراچی، سکھر تعلیمی بورڈ اور لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین کی تین سالہ مدت گزشتہ سال یکم اکتوبر کو مکمل ہوچکی ہے اور اس وقت ساڑھے 14؍ ماہ سے یہ چیئرمین قائم مقام چیئرمین کے طور پر کام کررہے ہیں۔

کےپی کے:  خیبر پختونخوا حکومت نے 8 سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری کی منظوری دے دی ۔

وزیراعلی محمود خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں ڈاکٹر محمد ادریس کو پشاوریونیورسٹی ، ڈاکٹر شاہد محمود بیگ کو صوابی یونیورسٹی اور پروفیسرڈاکٹر سردار خان کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وائس چانسلر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ڈاکٹر خیرالزمان کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں اورڈاکٹر بشیر احمد کی بطور وائس چانسلر باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کے لیے منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ ڈاکٹرظہور الحق وائس چانسلر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ہوں گے اور ڈاکٹرظفر ایم خان شہدائے اے پی ایس یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ کے وی سی تعینات ہوں گے جب کہ ڈاکٹرافتخار حسین یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاورکے وائس چانسلر ہوں گے۔

جرمنی: پاکستانی نژاد جرمن ماہرِ جینیات آصفہ اختر کو جرمنی کی مشہور" میکس پلانک یونیورسٹی ـ" کے شعبہ حیاتیات اور طب کی نائب صدر منتخب کیا گیا ہے۔ اس طرح سوسائٹی کی تاریخ میں اس مقام تک پہنچنے والی وہ پہلی خاتون قرار پائی ہیں۔

پاکستان میں پیدا ہونے والی آصفہ اختر ایپی جنیٹکس اور کروموسوم پر تحقیق میں عالمی شہرت رکھتی ہیں اور اب انہیں میکس پلانک سوسائٹی کے زیرِ تحت طب و حیاتیات کے شعبے کا نائب صدر بنایاگیا ہے۔ فوٹو: نیچر

کراچی میں پیدا ہونے والی آصفہ اختر کے متعلق ہفت روزہ سائنسی جرنل ’نیچر‘ نے لکھا ہے کہ ڈاکٹرآصفہ اپنی غیرمعمولی تحقیق سے جرمن سائنس کمیونٹی میں ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ کروموسوم اور ایپی جنیٹکس ان کا خاص شعبہ ہے۔ نائب صدر کے اعزاز کے بعد وہ سوسائٹی کے زیرِ تحت 27 اداروں اور 7 تحقیقی تجربہ گاہوں کا انتظام بھی سنبھالیں گی۔

پرعزم آصفہ نے اس اعزاز ملنے کے بعد کہا ، ’مجھے اپنے کاندھوں کی بھاری ذمے داریوں کا احساس ہے جس پر میں بہت سنجیدگی سے عمل کروں گی۔ ’ میں نوجوان سائنسدانوں جرمن تحقیق کا سرخیل بنانا چاہتی ہوں اور دکھانا چاہوں گی کہ ایسے رول ماڈل ہیں جو معاملات کو آگے بڑھاسکتے ہیں،‘ انہوں نے کہا۔

وہ 2013 سے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی اینڈ ایپی جنیٹکس کی سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے ڈی این اے سے ہٹ کر بھی جین پر اثر ڈالنے والے عوامل پر غور کیا جو ایپی جنیٹکس کی بنیاد ہیں۔ مشہورِ زمانہ پھل مکھی یا ڈروسوفیلا ماڈلنگ میں انہوں نے ایکس کروموسومز کو سمجھا ہے۔ 2019 میں آصفہ نے ایک معرکتہ الآرا مقالہ لکھا جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح بعض خامرے (اینزائم) جینوم کو جوڑے رکھتے ہیں اور اس شعبے کے بڑے دماغوں نے اسے بہت سراہا۔

ان کا دوسرا اہم کام کروماٹِن پر ہے جو ڈی این اے اور پروٹین سے بنی ایک شے اور جو خلیے کے مرکزے (نیوکلیئس) میں کوموسوم کی تشکیل کرتا ہے۔ اس تحقیق پر انہیں فیلڈبرگ انعام دیا گیا جو ہرسال صرف ایک ہی ماہر کو ملتا ہے۔ اس کے بعد آصفہ کو 1652 میں جرمنی کی سب سے قدیم سائنسی اکادمی کی رکنیت عطا کی گئی۔

یورپی مالیکیولر بائیلوجی لیبارٹری کے سابق سربراہ لین میٹاج نے آصفہ کے بارے میں کہا کہ وہ علم کی اس مصروف ترین شاخ میں ہمیشہ انتہائی بنیادی اور حقیقی سوالات کرتی رہیں۔ میکس پلانک کے عہدے پر آصفہ نے کہا کہ وہ جرمن اکادمیہ میں خواتین کے لیے مثال بننا چاہتی ہیں کیونکہ خواتین کو اضافی چیلنج کا سامنا ہوتا ہے۔

اسلام آباد : کیو ایس رینکنگ میں ایشیا کی بہترین یونیورسٹیز میں قائداعظم یونیورسٹی تحقیق و تدریس میں عمدہ کارکردگی کے باعث 106 ویں نمبر پر جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی

قائداعظم یونیورسٹی اپنی تدریسی ساکھ اور معیار میں اضافے کی بنا پر اپنے گزشتہ سال کی درجہ بندی سے پانچ درجے اوپر آگئی ہے ۔

دوسری جانب کیو ایس یونیورسٹی رینکنگ میں کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کو 146ویں اور پاکستان میں چوتھی پوزیشن دی گئی ۔

کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادنے اپنی 2020 کی کارکردگی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 درجے بہتری لائی۔

کراچی: سرکاری اسکولوں میں آن لائن سسٹم موجود نہ ہونے کے باعث ہزاروں طلباو طالبات کا مستقبل دائو پرلگ گیا ہے ۔کورونا وائرس کے باعث سندھ بھر کے اکثر اسکولوں میں آن لائن نظام ہی موجود نہیں ہے جبکہ آن لائن سسٹم نہ ہونے کے باوجود کورونا کے باعث آن لائن کلاسز کا انعقاد کرانے کا فیصلہ کیا گیا

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر آن لائن سسٹم موجود ہی نہیں ہے ،جس کے سبب سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی تعلیم دی نہیں جاسکے گی۔اس حوالے سے محکمہ تعلیم سندھ سرکاری اسکولوں میں آن لائن سسٹم کتنے اسکولوں میں ہے اس سے لاعلم دکھائی دیتی ہے۔ بغیر انتظامات کے محکمہ تعلیم سندھ نے ایک انوکھا فیصلہ کیا اور سرکاری اسکولوں میں آن لائن کلاسز کے انعقاد کا حکم جاری کردیا ہے ۔

سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اس فیصلے پر سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں نہ تو محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے آن لائن سسٹم کے لئے فنڈز مہیا کئے گئے اور نہ ہی متعلقہ افسران کی جانب سے اسکولوں میں آن لائن سسٹم کے حوالے سے جانچ پڑتال کی گئی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث کراچی کے متعدد سرکاری اسکولوں میں اساتذہ غیر حاضر ہیں جبکہ متعدد اسکولوں میں آن لائن کلاسز تو دور انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے ۔صرف ضلع شرقی کے سو سے زائد اسکولوں میں سے 90 اسکولوں میں آن لائن کلاسز کی سہولت دستیاب نہیں ہے جبکہ باقی ماندہ چند اسکولوں میں آن لائن کلاسز شروع کرنے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم کو ہدایت کی گئی تھی کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر خطرناک ہوسکتی ہے جس کے سبب تعلیمی اداروں میں چھٹیاں دے دی جائیں اور آن لائن کلاسز کا اطلاق فوری طور پر کیا جائے تاہم محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے آن لائن سسٹم سرکاری اسکولوں میں متعارف نہیں کرایا جاسکا ہے جس کے باعث سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی پڑھائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔