ھفتہ, 05 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

لاہور: کالجوں نے پریکٹیکل امتحانات کے مکمل نتائج تاحال جامعہ کو نہیں بھیجے جس کے باعث بی ایس سی کے نتائج تاخیر کا شکار ہیں۔
جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین نے کہا ہےشعبہ امتحانات میں بی ایس سی کے امتحانی نتائج تیار ہیں اور4دنوں کے اندر امتحانی نتائج دینے کی پوزیشن میں ہیں

ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ کالجوں کی جانب سے اب بھی بی ایس سی کے عملی امتحانات کے نتائج بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے ،سرکاری کالجوں نے 2مضامین کے عملی نتائج جامعہ کے شعبہ امتحانات کو اب تک ارسال نہیں کئے اس لئے یہ کہنا غلط ہو گا کہ بی ایس سی کے نتائج جاری نہیں کئے جا رہے ۔

انہو ں نے کہا کہ سرکاری کالجوں میں کورونا کی وجہ سے پریکٹیکل نہیں ہوئے ،اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کالجوں کی جانب سے مرحلہ وار بھیجے جانیوالے عملی امتحانات فوری اپ ڈیٹ کئے جا رہے ہیں ،کالجزکی جانب سے مکمل پریکٹیکل رزلٹ موصول ہوتے ہی بی ایس سی کے نتائج جاری کر دیں گے ۔

ا س سے قبل جامعہ کراچی کا شعبہ امتحانات بی اے اور بی کام ریگولر کے نتائج جاری کر چکا ہے جس کی مارکس شیٹس بھی کالجوں کو روانہ کی جا چکی ہے ۔

این ای ڈی یونیورسٹی نے30 نومبر سے تمام کلاسزاور مڈٹرم آن لائن لینے کااعلان کردیا

 

این ای ڈی کے زیرِاہتمام تعمیراتی انجینئرنگ کے قوانین میں ماسٹرزکروایا جائے گا

 

این ای ڈی یونیورسٹی رجسٹرار سید غضنفر حسین کا کہناہے کہ وفاقی حکومت اور این سی او سی کے فیصلے کے پیشِ نظر جامعہ این ای ڈی میں پیر 30 نومبر سے تمام کلاسزاور مڈٹرم بھی آن لائن ہوگا جبکہ فائنل امتحانات فزیکل ہوں گے۔

لاہور: جامعات میں کورونا ایس او پیز پہ عملدرآمد کے لئے ایچ ای سی نےکمیٹی قائم کر دی

کمیٹی کے سربراہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز احمدہوں گے ۔

کمیٹی میں سندھ ، اسلام آباد ،بلوچستان ، خیبر پختونخوا ،آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سے وائس چانسلرز شامل ہوں گے ۔

ایچ ای سی کی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نادیہ طاہر کمیٹی کی سیکرٹری ہوں گی۔

لاہور: محکمہ خزانہ پنجاب نے نے شہر کی تمام سرکاری یونیورسٹیز کو 71 کروڑ روپے جاری کر دئیے۔

محکمہ خزانہ نے تنخواہوں اور دیگر ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں گرانٹ جاری کی ۔ رقم جامعات کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دی گئی۔

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ اس گرانٹ سے دفتروں کے تزئین و آرائش کی جا سکتی ہے اور نہ ہی نئی گاڑیوں کی خریداری ۔

لاہور: اردو کی معروف ادیبہ اورافسانہ نگار بانوقدسیہ کو گوگل نے ڈوڈل کے ذریعےان کی سالگرہ کے موقع پربہترین انداز میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

مرحوم ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ اورمعروف مصنفہ بانوقدسیہ بھارت کے مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں 28 نومبر 1928 کوپیدا ہوئیں۔ انہوں نے اسلامیہ کالج لاہور سے ایف اےراور کنیئرڈ کالج سے بی اے کیا اور پاکستان ہجرت کرنے کے بعد 1949 میں گریجویشن کا امتحان پاس کیا ۔ بانو قدسیہ نے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایم اے اردو میں داخلہ لیا اور اسی کالج میں اشفاق احمد ان کے ہم جماعت تھے اور دسمبر 1956 میں دونوں نے شادی کرلی۔

مصنفہ بانو قدسیہ نے 27 ناول اور کہانیاں تحریر کی ہیں جس میں، ’’امربیل‘‘ ، ’’راجہ گدھ‘‘، ’ ’آدھی بات‘‘ ،’ ’بازگشت‘‘،، ’’دوسرا دروازہ‘‘، ’’تمثیل‘‘،’’ حاصل گھاٹ‘‘ اور ’’توجہ کی طالب ‘‘ قابل ذکر ہیں جب کہ ان کے ناول ’’راجہ گدھ‘‘اور ’’آدھی بات‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی بہت سے ڈرامے لکھے ہیں۔

ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں حکومت پاکستان کی جانب سے 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا جب کہ اس کے علاوہ انہیں کئی قومی اوربین الااقوامی ایورڈ بھی دیئے گئے ہیں لیکن یہ اردو ادب کا چمکتا ستارہ طویل علالت کے بعد 88 سال کی عمرمیں بجھ گیا تھا۔

ریڈیو پاکستان نے ملک میں دور تعلیم کو فروغ دینے کے لئے چار گھنٹے کا ریڈیو اسکول ٹیسٹ رن ٹرانسمیشن شروع کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے ، ریڈیو پاکستان اور وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے مابین ایک مفاہمت کی یادداشت پر ملک میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے معاہدہ کیا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان محترمہ امبرین جان اور ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت جناب محی الدین احمد وانی نے گذشتہ جمعہ کو اسلام آباد میں دستخط کیے۔اس ایم او یو کے تحت ، وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت بچوں کو پرائمری سطح کی تعلیم کا مواد فراہم کرے گی

یہ تعلیمی پروگرام ریڈیو پاکستان کے مختلف درمیانے درجے کی لہر اور ایف ایم نیٹ ورکس سے صبح دس بجے سے دوپہر بارہ بجے تک نشر کیے جائیں گے اور پھر ہفتے کے دن سات دن دوپہر دو بجے سے شام چار بجے تک نشر کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان کے اس وژن میں دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے بچوں کو تعلیم فراہم کرنے اور وبائی امراض کے دوران بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے مسئلے کو حل کرنے ،کم مراعات یافتہ بچوں اور لڑکیوں کو تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

چونکہ ریڈیو پاکستان نے پاکستان کے ہر گوشے پر محیط ہے ، گلگت سے گوادر تک کے بچے اس اقدام سے تعلیم حاصل کرسکیں گے۔

ریڈیو اسکول کے تعلیمی پروگراموں کی نشریات کے علاوہ ، یہ سہولت موبائل ایپس پر بھی دستیاب ہوگی ، جسے ایپل ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور کے ذریعے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ متعلقہ شہروں میں ریڈیو پاکستان نیٹ ورک کے مطابق رہنے کی معلومات کے لئے ، براہ کرم ہماری ویب سائٹ سے رجوع کریں www.radio.gov.pk. 

لاہور:  حکومت پنجاب نےڈیجیٹائزیشن کی طرف ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے نجی اسکولوں کی آن لائن رجسٹریشن کے لئے"ای لائسنس سسٹم" متعارف کرادیا۔

تقریب سے خطاب کے دوران ، ڈاکٹر راس نے کہا کہ ای لائسنس سے نجی اسکولوں کے مالکان کو بیوروکریٹک ہنگاموں کا سامنا کیے بغیر صوبائی حکومت کے پاس اسکولوں کا اندراج کرنے کی اجازت ہوگی۔

وزیر تعلیم نے کہاکہ ای لائسنس فریم ورک کے تحت ، صوبائی حکومت نجی اسکولوں سے متعلق معاملات کو بھی قانون کے مطابق کنٹرول کرسکے گی۔

اس کے علاوہ ، حکومت پنجاب صوبے میں نجی تعلیمی اداروں کو باقاعدہ بنانے کے لئے قانون سازی کرنے پر بھی کام کر رہی ہے جو بنیادی طور پر انہیں بلاجواز بنیادوں پر فیسوں میں اضافے سے روک دے گی۔

ایک بار قانون میں دستخط ہونے کے بعد ، نئی قانون سازی والدین کو غیر معمولی فیسوں میں اضافے کے خلاف تحفظ فراہم کرے گی اور نجی اداروں میں وردی ، کتابیں ، ہراساں کرنے اور دیگر امور کا احاطہ کرے گی۔

 

کراچی: بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کے ریسرچ سیکشن کےزیر اہتمام بورڈ کانفرنس ہال میں نیو نیشنل اسکیم آف اسٹڈیز کے اطلاق کے بعد دو روزہ ماڈل پیپر کی تیاری کے حوالے سے تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین میٹرک بورڈ پروفیسر سعید الدین نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس صوبہ سندھ میں درجہ نہم و دہم کی نیو نینشنل اسکیم آف اسٹدیز کےحوالے سے بہت اہم تبدیلیاں ہوئی ہیں لہذا معیاری ماڈل پیپرکی تیاری وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ نظام امتحانات میں بہتری لاناثانوی تعلیمی بورڈ کی اولین ترجیح ہے۔
چیئرمین بورڈ نے اس موقع پر ریسرچ سیکشن کے عملے کو ان کی اس بہترین کاوش پر مبارکباد دی اور ورک شاپ میں شریک ہونے والے ساءنس اور جنرل گروپ کے اساتذہ کی مہارت ، قبلیت اور صلاحیت کو سراہا جنہوں نے وبائی صورتحال کے باوجود اس سلسلے میں کام کیا اور معیاری ماڈل پیپرز کی تیاری کےلئے محنت اور مشاورت کے جذبے کے ساتھ اس ورکشاپ میں شریک ہوئے۔
مزید براں انہوں نے یہ بھی کہا درجہ نہم 2021 درجہ دہم 2022 اور آئندہ کےلئے ماڈل پیپرز کا اجراء ماہ دسمبر کے آخر تک ہوگا،
تقریب سےخطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشنل ریسرچ حور مظہر نے کہا کہ اساتذہ کے تعاون سے ہی ہم معیار تعلیم کو بہتر کرسکتے ہیں۔

 

 کراچی :  ضیاءالدین یونیورسٹی اور اوکسفم پاکستان کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے گئے جس کا مقصد صنفی تشدد کے خلاف آواز اٹھانا اور مختلف شعبہ زندگی میں اس سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا۔

اوکسفم پاکستان کی جاننب سے صنفی ماہر سرتاج عباسی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یونیورسٹیز میں موجود طلبہ و طالبات میں صنفی ہراسگی سے متعلق شعور پیدا کرنا اور یونیورسٹی میں موجود ہراسگی کو کنٹرول کرنے والی انکوائری کمیٹی کے لئے ٹریننگ سیشن منعقد کروانا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ معاشرے میں موجود وہ برائیاں جو جنسی ہراسگی سے جنم لیتی ہیں انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔

اس موقع پر ضیاالدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی لیول پر جنسی ہراسگی جیسی برائی سے متعلق بات کرنا بہت ضروری ہے تاکہ طلبہ و طالبات کو اپنے حقوق و فرائض کا اچھی طرح اندازہ ہو سکے ۔ضیاءالدین یونیورسٹی اور اوکسفم پاکستان کی جانب سے جن چند شرائط و ضوابط پر اتفاق کیا گیا ان میں ایچ ای سی کی جانب سے ہراسمینٹ کمپلینٹ سیل کا قیام، اور اعلی تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسگی کے خلاف تحفظ سے متعلق ایچ ای سی کی پالیسی کے مطابق اپنی پالیسی کو مستحکم کرنا جو کہ ایچ ای سی او ر خواتین کے لیے بنائے گئے جنسی ہراسگی سے تحفظ کی ایکٹ 2010 سے لیا گیا ہے۔

اسکے علاوہ صنفی نشدد، دقیانوسی تصورات ، اور صنفی طاقت کے عدم توازن کی عکاسی کرنے لئے یونیورسٹی میں وال پینٹنگ کا اہتمام ، سوشل میڈیا پر نوجوانوں اور صنفی تشدد پر توجہ مرکوز کرنے والی چار اینمیٹد فلموں کی اسکریننگ میں ایک دوسرے کی مددکرنا، نیز طلبہ و اساتذہ کے ساتھ صنفی و دقیانوسی تصورات اور منفی معاشرتی اصولوں کے خلاف سیمنار منعقد کرنا شامل تھا۔ ضیاءالدین یونیورسٹی اور اوکسفم پاکستان کی جانب سے ہونے والی مفاہمتی یاداشت پر یونیورسٹی کے رجسٹرار کیپٹن ریٹائرڈ سید وقار حسین اور صنفی ماہر سرتاج عباسی نے دستخط کیے۔

 کراچی :  جامعہ این ای ڈی نےپاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ماسٹرز پروگرام متعارف کرادیا جس کے مطابق جامعہ این ای ڈی کے زیرِاہتمام تعمیراتی انجینئرنگ کے قوانین میں ماسٹرزکروایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق سول انجینئرنگ کے شعبہ میں تعمیراتی انجینئرنگ قوانین کی اہمیت کے پیشِ نظر اس میں اسپشلائزیشن کروائی جارہی ہے۔ یہ ملک بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ماسٹرز پروگرام ہے جس میں سول انجینئرزکو تعمیراتی حوالوں سے موجودہ قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔

شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے بتایا کہ شعبہ سول انجینئرنگ کی سینئر فیکلٹی کی کاوشوں سمیت، ڈاکٹر فرخ عارف نے اس پروگرام کو ڈیزائن کیا ہے،اس ڈھائی سالہ ماسٹرز پروگرام کا آغاز رواں ہفتے ہوچکا ہے۔

تعمیراتی صنعت کی ضرورت کے پیش نظر اس پروگرام کی افادیت کوبڑھانے کے لیے اس میں سینئر لاء کنسلٹنٹ، ججزصاحبان اور تعمیراتی صنعت کے ماہرین سے مدد لی جائے گی۔

ڈاکٹر فرخ عارف کا کہناتھاکہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام ہے جو مستقبل کی تعمیراتی صنعت اور پاکستان کی معاشی ترقی کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے، مزید کہا کہ شعبہ سول انجینئرنگ کے سینئر اساتذہ نے اس پروگرام کو حقیقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے یہ اقدام سول انجینئرنگ کے پیشے میں معیار کو بڑھانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوگا.