اتوار, 06 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

لاہور:  تعلیمی ادارے کھلنے میں تین دن رہ گئے مگر مارکیٹ میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی مبینہ غفلت سے مارکیٹ میںنویں، گیارہویں اور بارہویں کی بعض کتابیں غائب ہوگئیں۔ جس کی وجہ سے طلبا مشکلات کاسامناہے ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق نویں جماعت کی مطالعہ پاکستان مارکیٹ میں موجود نہیں ،اسی طرح گیارہویں جماعت کی ایجوکیشن،سوکس،اسٹیٹ جبکہ بارہویں جماعت کی فارسی,ایجوکیشن،سوکس،نفسیات، جغرافیہ،شماریات اور انگلش لٹریچر کی کتابیں عدم دستیاب ہے۔

ٹیکسٹ بک پبلشرز کا کہنا ہے پی سی ٹی بی کی جانب سے کتابوں کی ایلوکیشن تاخیر سے کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق ان کتابوں کی فراہمی میں ایک سے ڈیڑھ ماہ لگ سکتا ہے ۔ ایسوسی ایشن کے سربراہ فواز نیاز کاکہنا ہے چھوٹی جماعتوں کی کتابیں تاحال نہیں بکیں اس لیے پبلشرز گیارہویں اور بارہویں جماعت کی کتابوں کو پرنٹ نہیں کرسکے ۔ پی سی ٹی بی حکام کاکہنا ہے بہت ساری کتابیں مارکیٹ میں ریلیز کردی گئی ہیں جو کم ہیں وہ ایک ہفتے میں پوری کردی جائینگی ۔

طلبا کاکہنا ہے تعلیمی ادارے کھلنے جارہے ہیں مگر مارکیٹ سے کتابیں غائب ہیں، ٹیکسٹ بک بورڈ کو بروقت انتظامات کرتے ہوئے مارکیٹ میں کتابوں کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے تھی،دو ماہ سے تعلیمی ادارے کھولنے کی باتیں ہورہی ہیں مگر تاحال اس حوالے سے کوئی پالیسی موجود نہیں ۔

کراچی: کورونا وائرس کیسز میں کمی کے بعدکراچی سمیت صوبے بھر میں اسکولز کھولنے فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے حکمت عملی بنالی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ جو اسکولز آن لائن تعلیم دینا چاہتے ہیں وہ جاری رکھ سکتے ہیں، اسکولوں میں بچوں کو نشستوں پر بیٹھنے کا فیصلہ اسکول انتظامیہ پر چھوڑ دیا ہے۔
 
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ میں رواں تعلیمی سال موسم سرما کی تعطیلات نہیں ہوں گی۔
سعید غنی کا کہنا تھاکہ تعلیم صوبائی معاملہ ہے وفاق نصاب تعلیم صوبوں پر لاگو نہیں کرسکتا۔
کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ نے خصوصی طلبا و طالبات کےسالانہ امتحانات برائے2020 کے نتائج کااعلان کردیا۔ چیئرمین میٹرک بورڈ پروفیسر سعید الدین نے میٹرک جنرل گروپ ریگولر و پرائیوٹ اور قوت و سماعت سے محروم خصوصی طلبہ کے سالانہ امتحانات برائے 2020 کے نتائج کااعلان کردیا۔ یہ نتائج بورڈ کی ویب سائٹ www.bsek.edu.pk اور ایس ایم ایس سروس 8583 پر بھی دیکھےجاسکتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ رواں سال امتحانات منسوخ ہونے کے باعث صرف ان طلبا طالبات کوپروموٹ کیاگیاہے جنہوں نے اپنے سالانہ امتحانی فارم جمع کروائے تھے، انہوں نے مزیدکہاکہ وہ طلبا طالبات وہ طلبا و طالبات جو نہم جماعت 2019میں پانچوں پرچوں میں پاس تھے ان کے ٹوٹل حاصل کردہ نمبروں میں 3 فیصد اضافی نمبر دےدیئے گئے ہیں اس کے علاوہ ایسے امیدوار جو ایک یادوپرچوں میں فیل تھے مگر ان کے نمبر 60 فیصد یااس سے زیادہ تھے انکو فیل شدہ پرچوں میں ایورج مارکس دیئے گئے ہیں۔
 
جبکہ 60فیصد سے کم نمبر والے امیدواروں کو صرف پاسنگ مارکس دے کر پروموٹ کردیا گیاہے۔ تمام جنرل ریگولر و پرائیوٹ میں مجموعی کامیابی کا تناسب 99.49 فیصد رہا۔ اسی طرح قوت سماعت سے محروم خصوصی طلبہ کے نتائج کی کامیابی کاتناسب 100 فیصد رہا
 

کراچی : وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت پرائیوٹ اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، ڈی جی پرائیویٹ اسکولز منصوب صدیقی ، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی، مختلف نجی اسکولوں کی ایسوسی ایشن کے عہدیداران و دیگر شریک ہیں

اجلاس میں تعلیمی اداروں کے کھلنے اور اس کے لیے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے وزیر تعلیم کاکہنا تھا کہ تمام نجی اسکول تعلیمی اداروں کے کھلنے سے قبل ایس او پیز کے تحت تمام تیاریاں مکمل کرلیں.

سعید غنی نے اسکولوں میں اسپرے، کلاس رومز میں بچوں کو بٹھانے کے لئے فاصلے سمیت دیگر تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی

جبکہ . نجی اسکولز ایسوسی ایشن عہدیداران نےحکومت فوری طور پر ماسک، اسپرے گن، تھرمامیٹر گن سمیت دیگر کی اچانک قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لینے کامطالبہ کیا

اوپو نے رینو 4 سیریز کے 2 فونز پاکستان میں بھی متعارف کرادیئے ہیں۔

اوپو رینو 4 اور رینو 4 پرو رواں سال جون میں پہلے میں پیش کیے گئے تھے اور 3 ماہ بعد انہیں پاکستان میں متعارف کرایا گیا ہے۔

اوپو رینو 4 میں 6.43 انچ جبکہ رینو 4 پرو 6.55 انچ کا لگ بھگ بیزل لیس ڈسپلے دیا گیا ہے تاہم رینو 4 میں فلیٹ جبکہ پرو ماڈل میں کرو ڈسپلے موجود ہے جبکہ ایچ ڈی آر 10 پلس سپورٹ اور 90 ہرٹز ریفریش ریٹ بھی اسی ماڈل میں دیا گیا ہے۔

دونوں فونز میں کوالکوم اسنیپ ڈراگون 765 جی پراسیسر کے ساتھ 8 جی بی ریم گئی ہے تاہم رینو 4 میں 128 جی بی اور رینو 4 پرو میں 256 جی بی اسٹوریج دی گئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ رینو 3 سیریز میں بھی یہی پراسیسر دیا گیا تھا، مگر نئے فونز میں فنگر پرنٹ اسکینر ڈسپلے کے اندر موجود ہے۔

اوپو رینو 4 میں 4020 ایم اے ایچ جبکہ 4 پرو میں 4000 ایم اے ایچ بیٹری دی گئی ہے ، تاہم رینو 4 میں 30 واٹ وی او او سی فلیش چارج 4.0 سپورٹ دی گئی ہے جبکہ 4 پرو میں 65 واٹ سپر وی او او سی 2.0 واٹ فاسٹ چارجنگ سپورٹ دی گئی ہے، جس کے بارے میں کمپنی کا دعویٰ ہے کہ صرف 36 منٹ میں بیٹری مکمل چارج ہوسکتی ہے۔
درحقیقت کمپنی کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ پاکستان میں سب سے تیزی سے چارج ہونے والے فون ہے۔

اوپو رینو 4 سیریز کے دونوں فونز کے بیک پر 4 کیمروں کا سیٹ اپ دیا گیا ہے۔

رینو 4 میں مین کیمرا 48 میگا پکسل کا ہے جبکہ 8 میگا پکسل الٹرا وائیڈ اینگل، 2 میگا پکسل مونو اور 2 میگا پکسل میکرو کیمرے بھی ڈیوائس کا حصہ ہیں۔

رینو 4 پرو میں بھی مین کیمرا 48 میگا پکسل کا ہے جس کے ساتھ 8 میگا پکسل وائیڈ اینگل، 2 میگا پکسل میکرو اور 2 میگا پکسل مونو کیمرا دیا گیا ہے۔رینو 4 کے فرنٹ پر ڈوئل کیمرا سیٹ اپ پنچ ہول ڈیزائن میں دیا گیا ہے جس میں 32 میگا پکسل اور 2 میگا پکسل ڈیپتھ کیمرا شامل ہے۔
اس کے مقابلے میں رینو 4 پرو میں حیرت انگیز طور پر صرف ایک سیلفی کیمرا دیا گیا ہے جو 32 میگا پکسل کا ہے۔

یہ فون 11 ستمبر سے پاکستان میں پری آرڈر میں دستیاب ہوں گے جبکہ ان کی فرسٹ سیل 17 ستمبر کو ہوگی۔

اوپو رینو 4 کی قیمت 59 ہزار 999 روپے جبکہ اوپو رینو 4 پرو کی قیمت 84 ہزار 999 روپے رکھی گئی ہے۔

اسلام آباد: پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک بھیجے گئے 130 سے زائد طلبہ میں سے 82 تعلیم مکمل ہونے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے۔

ایم این اے نور عالم خان کی سربراہی میں سب کمیٹی کے اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق آڈٹ پیراس کا جائزہ لیاگیا۔کمیٹی کے اجلاس کے دوران آگاہ کیا گیا کہ 52 اسکالرز کو مختلف غیرملکی جامعات کی جانب سے فیل کردیا گیاجبکہ 82 اسکالرز اپنا پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے

کمیٹی کو ایچ ای سی حکام کے مطابق ہائر ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی نے ان اسکالرز پر 95 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کر رہی ہے۔ایچ ای سی حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 68 مزید اسکالرز جو اسکالرشپ پروگرام کے فیز 2 کے تحت بیرون ملک بھیجے گئے تھے وہ بھی واپس وطن واپس نہیں لوٹے۔

اس کے علاوہ کمیٹی کو مزید آگاہ کیا گیا کہ اب تک صرف ایک ڈیفالٹنگ اسکالر نے حکومت کی جانب سے ان کی بیرون ملک پی ایچ ڈی پر خرچ کی گئی رقم کو واپس کیا ہے حکام کے مطابق ان کیسز کے بعد کمیشن نے فیصلہ کیا کہ اب پی ایچ ڈی اسکالرشپس حاصل کرنے والے امیدواروں کو حکومت کی حق میں زمین یا گھر گروی رکھنا ہوگا۔

کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ چونکہ پی ایچ ڈیز کے لیے بیرون ملک جانے والے زیادہ تر طلبہ کے پاس اپنے نام پر زمین، گھر یا کوئی دیگر جائیداد نہیں، لہٰذا اگر ایچ ای سی کا تجویز کردہ اسکالر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملک میں خدمت کرنے کے لیے نہیں آتا تو اس کے لیے ذمہ دار اور اچھے فرد سے ضمانت حاصل کی جانی چاہیے اور اسے یہ ٹاسک سونپا جاسکتا ہے۔

سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی کے زیر اہتمام فال 2020 میں داخلہ لینے والے طلبہ کا انٹری ٹیسٹ ہفتہ اور اتوار کو جامعہ میں مختلف شفٹوں میں لیا جائے گا، اس سلسلے میں جامعہ کی جانب سے تمام انتظامات مکمل کرلیئے ہیں اور تمام طلبہ کو بذریعہ ایس ایم ایس اطلاع دیدی گئی ہے۔

ٹیسٹ کا دورانیہ ایک گھنٹہ ہوگا جو صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک مختلف شفٹوں میں جاری رہے گا طلبہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ قبل ایس ایم آئی یو پہنچ جائیں۔ کرونا کے باعث ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے طلبہ کو مختلف شفٹ میں بلایا گیا ہے جہاں کمپیوٹر بیسڈ آن لائن ٹیسٹ لیا جائے گا،

واضح رہے کہ شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ سائنسز، میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز، کمپیوٹر سائنس، انوائرنمنٹل سائنسز، اکائونٹنگ بینکنگ اینڈ فنانس، انگلش،سوشل ڈولپمینٹ ، سافٹ ویئر انجنیئرنگ، آرٹیفشل انٹلیجنس اینڈ میتھامیٹکل سائنسز اورایجوکیشن میں انڈر گریجویٹ پروگرام میں داخلہ لینے والوں کا انٹری ٹیسٹ لیا جائے گا جبکہ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی پروگرامز میں داخلہ لینے والے کو براہ راست انٹرویوں کےلئے بلایا جائے گا۔

کراچی : وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اعلیٰ سطحی اجلاس جاری ہے
 
اجلاس میں 15 سے 30 ستمبر تک مرحلہ وار تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے کی جانے والی تیاریوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا.
 
اجلاس کےدوران وزیرتعلیم سندھ سعیدغنی کاکہناتھاکہ تمام تعلیمی ادارے ایس او پیز پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوں گے۔ تمام ضلعی متعلقہ افسران اور اسکولز کے ہیڈ ماسٹرز پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایس او پیز پر مکمل عمل کرائیں ماسک، ہینڈ سینیٹایزر سمیت تمام وہ احتیاط لازمی یقینی بنائیں جائیں جو کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوں.
 
اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ محمد احمد بخش ناریجو ، آر ایس یو کے چئیرمین، ایڈیشنل سیکرٹریز تعلیم ڈاکٹر فوزیہ خان، آصف میمن، صوبے کے تمام اضلاع کے ای ڈی اوز، ڈی ڈی اوز، ڈی جی پرائیویٹ اسکولز منصوب صدیقی سمیت محکمہ تعلیم کے افسران شریک ہیں.
 
سعید غنی نےہدایت جاری کرتےہوئے کہاکہ صوبے میں ایک کمرہ اسکولز کے حوالے سے ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ اس سلسلے میں سخت عمل درآمد کریں.صوبائی سطح پر بھی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو اسکولز کا وزٹ بھی کریں گےمحکمہ تعلیم نے ڈسٹرکٹ اور تعلقہ سطح پر فوکل پرسن تعینات کردیے ہیں.
ڈپٹی کمشنرز کی سطح پر قائم مانیٹرنگ کمیٹی میں بھی محکمہ تعلیم کے افسران کو شامل کیا گیا ہے۔
 
یہ بات تہہ ہے کہ کسی بچے کو بغیر ماسک اسکول نہ آنے دیا جائے. جو بچے بیمار ہوں ان کو بھی اسکول نہ آنے دیا جائے.
 
۔اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ اساتذہ بیماری کا بہانہ بنا کر غیر حاضر نہ ہو.

اسلام آباد:  وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں سے ریٹائرڈ ہو نے والے اساتذہ کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا انعقاد کیاگیا۔

تقریب میں وفاقی نظامت تعلیمات کی ڈائریکٹر جنرل ضیاء بتول،وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے ایڈیشنل سیکرٹری محی الدین وانی، ایریا ایجوکیشن آفسیر اربن ون آفتاب طارق نے شرکت کی۔

تقریب میں ریٹائرڈ اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

 

ایف ڈی ای کے ماتحت وفاقی دارالحکومت میں تعلیمی اداروں میں نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر ہزاروں طلبا و طالبات کو داخلوں کے حصول میں پریشانی کا سامناہے۔
 
تعلیمی اداروں میں پرائمری کلاسز کے ایڈمیشن فارمز دستیاب نہ ہونے کا بتا کر سفارشیوں کو فارمز فراہم کرنے کا عمل جاری ہے جس کی وجہ سے پریپ اور ون کلاس کے سینکڑوں بچے اس مرتبہ بھی داخلے سے محروم ہوگئے ہیں۔
 
کورونا وبا میں کمی کے بعد نویں و گیارہویں جماعت میں داخلے کے خواہشمند طلبا و طالبات بھی داخلہ فارمز کے منتظر، آئوٹ آف سکول چلڈرن مہم اور آئین کے آرٹیکل 25 (A) کے تحت میٹرک تک مفت تعلیم محض نعروں کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے
 
ایف ڈی ای اپنی ہی تیار کردہ ایڈمیشن پالیسی پر عملدر آمد کرانے میں بری طرح ناکام ہے ۔ وفاقی نظامت تعلیمات (ایف ڈی ای) کے تحت سرکاری تعلیمی اداروں میں مانٹیسوری میں داخلے کی 150نشستیں جبکہ دیگر جماعتوں میں داخلے نشستوں کی دستیابی سے مشروط کر دئیے گئے ہیں، پرائمری سے نویں اور گیارہویں جماعت تک ماڈل اسکولوں کی انتظامیہ نے ایڈمیشن فارمز کی فراہمی کا عمل ڈیڈ لائن سے قبل ہی روک رکھا ہے۔
 
والدین کو بتایا جاتا ہے کہ ابھی فارم دینے کا عمل شروع نہیں کیا گیا جبکہ سفارشیوں کے بچوں کو چھپ چھپا کر ایڈمیشن فارمز فراہم کئے جا رہے ہیں ۔