پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

موسم گرما کا آغاز ہوچکا ہے اور سورج کی شعاعیں لگتا ہے کہ ہمیں پکانے کے لیے تیار ہیں خاص طور پر گرم ہوائیں تو لوگوں کو تیزی سے بیمار کرتی ہیں۔
 
اور اس گرمی کا توڑ ائیر کنڈیشنر سمجھا جاتا ہے مگر اسے خریدنا اور چھوٹے گھروں میں لگانا کوئی آسان کام نہیں
 
مگر کیا آپ ایسا اے سی خریدنا پسند کریں گے جسے آپ پہن کر گھوم سکیں۔
 
سونی نے گزشتہ سال ایسا پروٹوٹائپ ویئرایبل ایئرکنڈیشنر تیار کیا تھا جسے جیب میں رکھا جاسکتا تھا جبکہ اسے استعمال کرنے کے لیے ایک خاص ٹی شرت پہننے کی ضرورت تھی۔
 
یہ دنیا کا پہلا اے سی ہے جسے آپ پہن بھی سکتے ہیں اور اب یہ عام صارفین کے لیے دستیاب ہے، تاہم فی الحال جاپان میں رہنے والے ہی اسے خرید سکیں گے۔
 
ریون پاکٹ نامی اے سی کو درحقیقت پہن نہیں سکتے بلکہ یہ لباس کے اندر منسلک ہوگا۔
 
ریون پاکٹ نامی اے سی کو اس خصوصی ٹی شرٹ کی گردن اور کمر کے درمیان موجود جیب میں رکھ دیا جائے گا اور یہ خاموش ڈیوائس گردن پر ٹھہر کر تھرمو الیکٹرک کولنگ خارج کرے گی۔
 
اگر موسم گرم ہے تو یہ اے سی آپ کا جسمانی درجہ حرارت 13 ڈگری تک پہنچائے گا جبکہ سرد موسم میں یہ جسمانی درجہ حرارت بڑھا کر 8 ڈگری تک لے جائے گا۔
 
یہ ڈیوائس حرارت کو جذب یا خارج کرکے سرد اور گرمی کا احساس دلاتی ہے، یعنی یہ بیک وقت ویئر ابیل اے سی اور ہیٹر دونوں ہے۔
 
تاہم یہ اے سی زیادہ دیر تک کام نہیں کرتا بلکہ سنگل چارج پر 2 گھنٹے کام کرتا ہے جو کمپنی کے خیال میں روزمرہ کے سفر یعنی گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر واپسی کے لیے کافی ہوگا۔
 
اس ڈیوائس کو یو ایس بی سی کیبل سے چارج کیا جاسکتا ہے جبکہ ایک اینڈرائیڈ یا آئی او ایس ایپ کے ذریعے اسے ٹھنڈی یا گرم خارج کرنے کے لیے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
 
یہ ڈیوائس بنیادی طور پر 2020 ٹوکیو اولمپکس کے لیے تیار کی گئی تھی مگر اگلے سال تک التوا پر سونی نے اسے اب فروخت کے لیے پیش کردیا ہے۔
 
اس کی قیمت 12 ہزار جاپانی ین (20 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) رکھی گئی ہے، جبکہ پہننے کے لیے خصوصی لباس 18 سو ین (28 سو پاکستانی روپے) میں مل سکے گا۔
 
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ فی الوقت جاپان میں دستیاب ہے اور دیگر ممالک کے حوالے سے کمپنی نے ابھی کوئی اعلان نہیں کیا۔

ایمازون نے اپنے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ 'سیکیورٹی خدشات' کی بنا پر اپنے ان موبائل ڈیوائسز سے ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' کو ہٹا دیں جن سے وہ کمپنی کا ای میل اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں۔

تاہم ملازمین کو اندرونی پیغام میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ ایمازون کے لیپ ٹاپ براؤزرز پر یہ ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔

کمپنی کی جانب سے ملازمین کو بھیجی گئی ای میل، جو متعدد ملازمین نے ٹوئٹر پر شیئر کی، میں کہا گیا کہ 'سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ٹک ٹاک ایپ ان موبائل ڈیوائسز پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جن سے ایمازون کا ای میل اکاؤنٹ استعمال کیا جاتا ہو۔'

ای میل میں ملازمین سے کہا گیا کہ اگر وہ ایمازون ای میل موبائل پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 10 جولائی تک ڈیوائس سے لازمی طور پر ٹک ٹاک ایپ ہٹانی ہوگی۔

چینی کی اس ایپ کو ان دنوں اسکروٹنی کا سامنا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ یہ چین سے ڈیٹا شیئر کرتی ہے۔

ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہا کہ ایمازون کے خدشات سمجھ سے بالاتر ہیں۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ اسے ملازمین کو ای میل بھیجنے سے قبل اس کا کوئی پیغام نہیں ملا۔

ٹک ٹاک نے کہا کہ 'ہمیں اب بھی ان کے خدشات سمجھ نہیں آرہے، ہم مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں تاکہ اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا حل نکالا جائے اور ایمازون کی ٹیم ہماری کمیونٹی میں شرکت جاری رکھے۔'

بیجنگ: چینی کمپنی نے دنیا کی ارزاں ترین کار تیارکرلی ہے جس کی قیمت صرف 930 ڈالر ہے اور اسے گھر بیٹھے آرڈر کیا جاسکتا ہے جس کے بعد یہ آپ کے پتے پر ارسال بھی کی جاسکتی ہے۔

اس کار کا نام ’چینگلی‘ رکھا گیا ہے اور اسے چینگ زو ژائلی کار انڈسٹری نے تیار کیا ہے۔ دنیا بھر میں لوگ برقی کاروں کی جانب متوجہ ہورہے ہیں۔ اس وقت چینگلی کار کا چرچا عام ہے جس پر آن لائن بات کی جارہی ہے۔ پاکستانی روپوں میں اس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے جبکہ طاقتور اور بڑی بیٹیوں کے ساتھ اس کی قیمت 1200 ڈالر ہے جو دو لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔ 

کمپنی کے مطابق یہ دنیا کی سستی ترین برقی کار ہے جو جیب پر بھاری نہیں اور اس کی قوت ایک ہارس پاور سے کچھ زائد ہے لیکن یہ زیادہ سے زیادہ 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے۔ لیکن اس قیمت میں بھی گاڑی کے اندر دیگر اہم لوازمات شامل ہیں جن میں ایئر کنڈیشننگ، سسپینشن، ہیٹر، ریڈیو اور ریورس کیمرہ بھی لگا ہوا ہے۔ لیکن اس کی سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آپ آن لائن آرڈر دیجئے اور کار آپ کے گھر تک پہنچادی جائے گی۔

اس کے لیے کمپنی کی ویب سائٹ پر جائیں اور آن لائن آرڈر دیدیجئے جبکہ یہی کار اب علی بابا ویب سائٹ پر بھی فروخت کے لیے پیش کردی گئی ہے۔ اس کار کی لمبائی ڈھائی میٹر، چوڑائی ڈٰیڑھ میٹر اور بلندی 1.80 ہے۔ ایک مرتبہ بیٹری چارج کرنے پر آپ 40 سے 100 کلومیٹر کا سفر طے کرسکتے ہیں۔ اس میں 800، 1000 اور 1200 واٹ کی بیٹریاں لگ سکتی ہیں جو اپنے لحاظ سے 7 تا 10 گھنٹے میں چارج ہوتی ہیں۔

کار کے سب سے کم خرچ ورژن میں دو افراد بیٹھ سکتے ہیں جبکہ تین نشستوں والی کار کی قیمت 1500 ڈالر رکھی ہے۔ نت نئی کاروں پر تبصرہ کرنے والے بلاگر جیسن ٹورچنسکی نے اس پر ویڈیو بنائی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رقم کم ہے اور خود کار بھی محدود خواص رکھتی ہے۔ اگرچہ اس کی قیمت گالف کے میدانوں کی کار سے بھی آدھی ہے لیکن یہ ڈھلواں سطح پر نہیں چڑھ سکتی ۔

 

دیگر ناقدین نے اسے نہایت کم قیمت پر ایک ماحول دوست ایجاد قرار دیا ہے۔

  
سنگاپور: مصروف شاہراہوں پر واقع دفاتر اور گھروں میں ٹریفک کا ناقابلِ برداشت شور محسوس ہوتا ہے۔ اب سنگاپور کے انجینیئروں نے کھڑی پر لگائے جانے والے ایک آلے کے ذریعے اس شور کو 50 فیصد تک کم کرنے کا کامیاب عملی مظاہرہ کیا ہے۔
 
بالخصوص موسمِ گرما میں اگر شورکی وجہ سے کھڑکیاں بند کی جائیں تو حبس کی باعث گھر کے اندر بیٹھنا محال ہوجاتا ہے۔ اسی مسئلے کو دیکھتے ہوئے نان یانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی، سنگاپور کے بان لیم اور ان کے ساتھیوں نے ایک مؤثر آلہ بنایا ہے جو کھڑکی سے آنے والے شور کی شدت کو نصف کرسکتا ہے یعنی 10 ڈیسی بیل کا شور کم کرنے کے قابل ہے۔
 
اس کے لیے انہوں نے ایشیا کی عمارتوں کی کھڑکیوں میں لگائی جانے والی جالیوں والی کھڑکی کو دیکھتے ہوئے چھوٹے لاؤڈ اسپیکر استعمال کئے جن کی تعداد 24 تھی اور انہیں 8 فٹ چوڑی اور 3 فٹ اونچی گرل والی کھڑکی پر لگایا گیا۔
ماہرین کے مطابق اندر آنے والے شور کی فری کوئنسی کے لحاظ سے اسپیکروں کے درمیانی فاصلے کا تعین کیا جاتا ہے۔
 
تجرباتی طور پر اس نظام کو ایک ماڈل کمرے میں لگایا گیا جہاں دو میٹر دور بڑے لاؤڈ اسپیکر سے ٹریفک اور ہوائی جہاز کا شور پیدا کیا گیا جس کی فری کوئنسی 200 سے 1000 ہرٹز تھی۔ واضح رہے کہ بڑی سڑکوں کا شور عموماً 1000 ہرٹز کے برابر ہوتا ہے۔
 
تجرباتی طور پر 300 سے 1000 ہرٹز والا شور کامیابی سے منسوخ (کینسل) کیا گیا۔ واضح رہے کہ اس پورے عمل میں عین وہی ٹیکنالوجی استعمال کی گئ ہے جو کارخانوں میں شور کم کرنے والے ہیڈفون میں ہوتی ہے لیکن یہ ہیڈفون صرف ہوائی جہاز کی آواز کو کم کرسکتے ہیں,
 
ہر اسپیکر کو ایک دوسرے سے ساڑھے بارہ سینٹی میٹر کے فاصلے پر لگایا گیا اور ان کا رخ آواز کی جانب تھا اور کھڑکی کے باہر سینسر لگائے گئے تھے۔
 
اس کے بعد 300 ہرٹز سے کم کی آوازوں کو کاٹنے کے لیے اسپیکروں کو ساڑھے چار سینٹی میٹر کے فاصلے پر رکھا گیا ۔
 
ماہرین کے مطابق اگرچہ دیگر اقسام کی آوازوں کو روکنا بھی ممکن ہے لیکن اس کے لیے اسپیکروں کو بڑا کرنا ہوگا تاکہ ہر قسم کے شور کو روکا جاسکے۔
 
ماہرین نے اس کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر شور کے خلاف فری کوئنسی خارج کرکے اس کی شدت کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
ماہرین کے مطابق کئی اداروں اور کارخانوں پر ان کا سسٹم لگایا جارہا ہے تاکہ اس کی مزید افادیت نوٹ کی جاسکے۔

کراچی : وفاق المدرس کے تحت ملک بھر میں امتحانات کاآغاز ہو گیا، سالانہ امتحان میں4لاکھ 20ہزار سے زائد طلبہ وطالبات حصہ لے رہے ہیں، امتحانات کیلئے ایس او پیز بھی جاری کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں مجموعی طور پر امتحانی مراکز کی تعداد دو سو اٹھائیس ہے جبکہ88 سینٹر طلبہ کے لئے اور 140 طالبات کے لئے تشکیل دیئے گئے ہیں۔

ملک بھر میں سینٹرز کی تعداد 2ہزار100 ہے اور سالانہ امتحان 1441ھ میں شریک طلبہ وطالبات کی مجموعی تعداد 4لاکھ 20ہزار سے زائد ہیں جبکہ کراچی کے چھ اضلاع میں طلبہ کے امتحانی مراکز کی تعداد چونسٹھ جبکہ طالبات کے چوراسی ہیں

ترجمان وفاق المدارس طلحہ رحمانی کے مطابق وفاق المدارس نے آج سے شروع ہونے والے امتحانات کیلئے ایس او پیز جاری کردی ہے، جس کے مطابق امتحانات کھلی جگہوں اور مساجد میں لئے جائیں گے، مساجد کے ہال اور صحن امتحانی سینٹرز کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔

جاری ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ ہر طالبعلم 6فٹ کے سماجی فاصلے پر بیٹھے گا، تمام امیدوار اپنے کاغذات، قلم ، پینسل کو اپنے استعمال تک محدود رکھے۔

ترجمان وفاق المدارس کا کہنا ہے کہ کمرہ امتحان میں آنے سے قبل ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح سے دھوکر آئیں جبکہ امتحانی مراکز سے باہر بھی صابن اور سینیٹائزر کا انتظام کیا جائے اور ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے۔

ایس او پیز کے مطابق ہر امتحان سے قبل کمرہ امتحان کو کلورین سے اچھی طرح صاف کیا جائے امتحانی ہال میں دریا اور قالین نہ بچھائے جائیں اور ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق کراچی سمیت سندھ ، پنجاب، کے پی کے ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی ایس او پی کے تحت کے وفاق المدرس کے تحت امتحانات جاری ہے ، امتحانات مرحلہ سولہ جولائی کو اختتام پذیر ہوگا۔

دوسری جانب جید علمائے کرام نے جامعہ بنوریہ ساییٹ ، جامع مسجد بنوری ٹاون، دارالعلوم کورنگی ، جامعہ اسلامیہ پیپلز چورنگی سمیت مختلف امتحانی کا دورہ کیا۔

اطلاعات ہیں کہ امریکی کمپنی ایپل کی طرح کورین کمپنی سام سنگ بھی اپنے اسمارٹ فونز کے ساتھ چارجر کی فراہمی بند کرنے پر غور کر رہا ہے جس کا بنیادی مقصد لاگت میں کمی لانا ہے۔

ایک کورین ویب سائٹ کے مطابق امکان ہے کہ سام سنگ کے آئندہ برس یعنی 2021 میں آنے والے کچھ اسمارٹ فون ماڈلز کے ساتھ چارجر موجود نہیں ہو گا۔

یاد رہے کہ ایپل پہلے ہی اپنے آئی فونز کے ساتھ چارجر نہ فراہم کرنے کے آئیڈیا پر کام کر رہا ہے اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے بہت سے تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ آئی فون کی بارہویں سیریز میں چارجر فراہم نہیں کیا جائیں گے۔

ایپل کے بارے میں اطلاعات ہیں وہ 20 واٹ کا تیز چارجر الگ سے مارکیٹ میں فروخت کرے گا۔

کہا جا رہا ہے کہ ایپل اور سام سنگ کے اس آئیڈیا کے پیچھے فون پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ "ای ویسٹ (ای فضلہ)" میں بھی کمی لانا ہے کیونکہ جیسے جیسے دنیا میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ رہا ہے ویسے ہیں الیکٹرانک اشیاء کا فضلہ بھی بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے ماحول اور صحت کے مسائل جنم لے رہے ہیں ۔

مانیٹرنگ ڈیسک : سام سنگ نے اپنے نئے فلیگ شپ فون گلیکسی نوٹ 20 کو آئندہ ماہ متعارف کرانے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔
 
سام سنگ کی جانب سے منگل کو ایک گلیکسی ایونٹ کے انعقاد کا اعلان کیا گیا جو کہ کمپنی کی ویب سائٹ پر لائیو نشر ہوگا۔
 
سام سنگ کی جانب سے 5 اگست کو گلیکسی نوٹ 20 متعارف کرایا جائے گا جس کے ساتھ گلیکسی زی فولڈ 2 اور گلیکسی زی فلپ کے 5 جی ورژن کو ایک آن لائن ایونٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے
 
یہ پہلی بار ہوگا جب سام سنگ کا کوئی فلیگ شپ فون کو ڈیجیٹل ایونٹ میں پیش کیا جائے گا جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔
 
مختلف لیکس کے مطابق اس بار گلیکسی فولڈ میں پلاسٹک کی بجائے ایک گلاس ڈسپلے دیا جائے گا جبکہ پہلے سے زیادہ بڑی انٹرنل اسکرین موجود ہوگی اس بارے توقع کی جارہی ہے کہ سام سنگ کی جانب سے ڈیوائس کو زیادہ بہتر بناکر پیش کیا جائے گا۔ ایسا کہا جارہا ہے کہ اس بار سام سنگ کی جانب سے گلیکسی نوٹ 20 سیریز کے 3 فونز متعارف کرائے جاسکتے ہیں، جبکہ گزشتہ سال 2 ماڈل پیش کیے گئے تھے۔
 
اس بار گلیکسی نوٹ 20، نوٹ 20 پلس اور نوٹ 20 الٹرا کے نام سے 3 ماڈلز پیش کیے جانے کا امکان ہے اور تمام ماڈلز میں 5 جی سپورٹ موجود ہوگی۔
س سے قبل مختلف لیکس میں بتایا گیا تھا کہ گلیکسی نوٹ 20 لگ بھگ گلیکسی ایس 20 والے فیچرز سے ہی لیس ہوگا مگر اس میں زیادہ بڑی اسکرین اور ایس پین کا فرق ہوگا۔
مخلف افواہوں کے مطابق گلیکسی ایس 20 الٹرا میں 100 ایکس زوم موڈ کو گلیکسی نوٹ 20 سیریز کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔
 
ایسا بھی کہا جارہا ہے کہ گلیکسی نوٹ سیریز کے نئے فونز میں پہلی بار کروڈ کی بجائے فلیٹ ڈسپلے دیا جاسکتا ہے یا کم از کم ایک ماڈل میں ایسا ضرور ہوگا۔
 
سام سنگ کے فونز کے حوالے سے درست معلومات لیک کرنے والے ٹوئٹر صارف آئس یونیورس نے بتایا ہے کہ گلیکسی نوٹ 20 پلس میں 108 میگا پکسل کیمرا دیا جا ئے گا جبکہ ٹی او ایف سنسر کو لیزر فوکس کیمرے سے بدل دیا جائے گا جو مین کیمرے کو معاونت فراہم کرے گا۔
 
کیمرا سنسر میں گلیکسی ایس 20 الٹرا کی طرح سام سنگ برائٹ ایچ ایم 1 دیا جائے گا جبکہ پس منظر کا تجزیہ کرنے والے ٹائم آف فلائٹ کی جگہ لیزر فوکس سنسر دیا جائے گا۔
اسی طرح 12 میگا پکسل الٹرا وائیڈ اینگل بھی اس فون کا حصہ ہوگا جس میں سنسر کا حجم 1/2.55 ہوگا۔
پیری اسکوپ ٹیلی فوٹو لینس 13 میگا پکسل کا ہوگا جس میں 50 ایکس ہائبرڈ زوم ممکن ہوگا مگر اب سام سنگ 100 ایکس زوم کے لیے مزید کام کرنے کی خواہشمند نہیں۔
اس سے قبل لیکس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ گلیکسی نوٹ 20 پلس میں اپ ڈیٹڈ ایکسینوس 992 پراسیسر دیا جائے گا جبکہ کچھ ممالک میں اس فون میں اسنیپ ڈراگون 865 پراسیسر دیا جائے گا۔
ایسا بھی مانا جارہا ہے کہ اس فون میں 4300 ایم اے ایچ بیٹری دی جائے گی جبکہ 6.9 انچ ڈسپلے پنج ہول سیلفی کیمرے کے ساتھ دیا جائے گا۔
اس کے مقابلے میں گلیکسی نوٹ 20 میں ڈسپلے کا سائز 6.7 انچ دیئے جانے کا امکان ہے۔
دونوں فونز میں 120 ہرٹز ریفریش ریٹ، ایس پین اسٹائلوس، 16 جی بی ریم اور 25 واٹ وائرلیس چارجنگ سپورٹ دیئے جانے کا امکان ہے۔
 
 

 مانیٹرنگ ڈیسک : کینیا کے ایک گاؤں میں الفابیٹ انکارپوریشن نے غباروں کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کی پہلے کمرشل ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی۔

رپورٹ کے مطابق اس سروس کو گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کی جانب سے چلائی جانے والی سروس لون اور مشرقی افریقہ کے تیسرے بڑے ٹیلی کام آپریٹر ٹیلکوم کینیا چلا رہی ہے۔
 
اس منصوبے کا مقصد سستے 4 جی انٹرنیٹ کو دیہی آبادیوں تک پہنچانا ہے۔ اس پر تقریباً ایک دہائی سے کام کیا جارہا تھا۔
 
وزیر اطلاعات جو موچیرو نے سروس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ 'کینیا پہلا ملک ہے جس کے بیس اسٹیشنز اوپر آسمان میں ہوں گے، اب ہم بہت کم عرصے میں پورے ملک تک یہ سروس پھیلا سکیں گے'۔اس ٹیکنالوجی کو پہلے بھی استعمال کیا جاچکا ہیں تاہم اس کا پہلے کبھی کمرشل استعمال نہیں ہوا۔
 
لون کے چیف ایگزیکٹو ویسٹ گیرتھ کا کہنا تھا کہ 'ہم دنیا بھر میں موبائل نیٹ ورک کی نئی سطح موثر انداز میں تیار کر رہے ہیں'۔
 
ویسٹ گیرتھ نے کہا ہے کہ یہ خدمات ملک کے مغربی اور وسطی علاقوں میں تقریباً 50 ہزار مربع کلو میٹر علاقے کا احاطہ کرتی ہیں اور اس علاقے کے احاطے کے لیے 35 گاڑیوں کا بیڑہ استعمال کیا جائے گا۔
 
انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے تجربات کے آغاز سے لے کر اب تک، 35 ہزار صارفین کو انٹرنیٹ سے منسلک کیا ہے اور انہیں آڈیو اور ویڈیو کال کی سہولیات بھی دی ہیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ غبارے ابتدائی فیلڈ تجربات میں، 18.9 میگابائٹ فی سیکنڈ ڈاون لوڈ اور 4.7 میگا بائٹ فی سیکنڈ انسٹالیشن کی رفتار تک پہنچ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہوا میں اڑنے والے بیس اسٹیشن کی بہت زیادہ کوریج ہوگی، روایتی سیل فون ٹاور سے تقریباً 100 گنا زیادہ۔
 
بڑے اور ہلکے غباروں پر سولر پینل اور بیٹری لگی ہوگی جو اوپر فضا میں اڑیں گے۔
 
انہیں کیلیفورنیا اور پوئرتو ریکو میں قائم ایک سہولت سے لانچ کیا گیا جسے سلیکون ویلی میں لون کے فلائیٹ اسٹیشن میں موجود کمپیوٹرز سے ہیلیم کا ذریعے کنٹرول کیا جائے گا اور پریشر سے اس کے رخ کا تعین کیا جائے گا۔
 
ان میں مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر بھی ہیں جس میں بغیر کسی مداخلت کے پرواز کے راستوں کو نیویگیٹ کیا جاسکتا ہے۔
 
واضح رہے کہ مقامی آپریٹروں کی رسائی سے باہر علاقوں کا احاطہ کرنے والے اس منصوبے کو مستفید ہونے والے ممالک میں کاروباری اجارہ داریاں قائم کرنے کے دعوے سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
 
امریکی ٹیلی کام آپریٹرز نے پوئرتو ریکو میں 2017 میں آنے والے طوفان کے بعد 2 لاکھ 50 ہزار افراد کو کنیکٹ کرنے کے لیے غباروں کا استعمال کیا تھا۔
کراچی:۔ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی نے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام برائے 2020ء میں داخلوں کا اعلان کردیا ہے۔
 
آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق داخلے سے متعلق تفصیلات اور فارم جامعہ کراچی کے ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں، جبکہ ساڑھے چار ہزار روپے فیس برائے داخلہ کاروائی کسی بھی یوبی ایل بینک کی برانچ میں جمع کروائی جاسکتی ہے، متعلقہ رقم ناقابل واپسی ہوگی۔ داخلہ درخواستیں (اسکین کاپی) بشمول تمام ضروری کاغذات اور فیس ڈیپازٹ سلپ5 تا19جولائی تک جامعہ کراچی کے ایڈمیشن پورٹل پر آن لائن جمع کروائی جاسکتی ہیں،
 
کویڈ 19کے پھیلاو کو روکنے کی خاطر داخلہ ٹیسٹ کی شرط اس سال کے لیے ختم کردی گئی ہے، کامیاب انٹرویو کی بنیاد پرداخلہ دیا جائے گا، کامیاب امیدواروں کو جامعہ کراچی کے بین الاقومی شہرت یافتہ تحقیقی ادارے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی),جامعہ کراچی اور ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری، جامعہ کراچی میں داخلہ دیا جائے گا۔
 
اس پروگرام کے تحت اُمیدوار نامیاتی کیمیاء، تجزیاتی کیمیاء، طبعیاتی کیمیاء، غیر نامیاتی کیمیاء، حیاتی نامیاتی کیمیاء، ٹیکسٹائل کیمسٹری، فارماکولوجی، اور مالیکیولر میڈیسن جیسے اہم شعبہ جات میں داخلہ لینے کے مجاز ہوں گے۔
لاہور: 52شہروں میں 166 سکول چلانے والے سٹی اسکول گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت پاکستان کے تعلیمی میدان میں انقلاب لانے کیلئے تیار ہے کیونکہ اپنے اسکولوں میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والی تربیتی ٹیکنالوجی متعارف کرائے گا
 
سٹی اسکول نے لندن میں قائم ٹیکنالوجی فرم سنچری ٹیک کے ساتھ ایک اہم تاریخی شراکت داری پر اتفاق کیا ہے جس میں اس نے اپنے اسکولوں کے قومی نیٹ ورک میں 7سے 18سال کی عمر کے تمام طلبہ کیلئے دنیا کی معروف مصنوعی ذہانت کے ذریعے تربیت فراہم کرنے کے طریقے متعین کئے ہیں۔