Reporter SS
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ ویژول اسٹڈیز کے زیر اہتمام سالانہ ”ڈگری شو2019 ء“ کا آغاز 15 دسمبر 2019 ءسے ہورہاہے،
جس میں شعبہ فارئن آرٹس ،گرافک ڈیزائن ،ٹیکسٹائل ڈیزائن ،اسلامک آرٹ، میڈیاآرٹس، انڈسٹریل ڈیزائن اور آرکٹیکچر کے اسٹوڈیوز میں15 تا17 دسمبر2019ءاپنے شعبہ جاتی پروگرام کے مطابق اپنی کارکردگی پیش کرینگے۔تمام پروگرامز صبح 10:00 تاشام 4:00 بجے تک ایس ٹی سی بلڈنگ شعبہ ویژول اسٹڈیز میں منعقد ہونگے۔
مانیٹرنگ ڈیسک : واٹس ایپ کمپنی کے اندرونی ذرائع نے کہا ہے کہ سال 2020ء میں بہت سے پرانے سافٹ ویئر پر چلنے والے فون میں واٹس ایپ کی سہولت برقرار نہیں رہے گی اور سب سے پہلے 31 دسمبر کو ونڈوز فون کی اکثریت پر واٹس ایپ بے عمل ہوجائے گا۔
واٹس ایپ کے مطابق آئی او ایس اور اینڈروائڈ کے پرانے ورژن والے اسمارٹ فون واٹس ایپ میں نئی تبدیلیوں کے ساتھ نہیں دے پائیں گے۔
واٹس ایپ کے اعلامیے کے مطابق فروری 2019ء کے بعد سے واٹس ایپ کو جاری رکھنے کے لیے آئی او ایس نائن اور اینڈروئڈ 3.0 ورژن لازمی تھے۔ اب واٹس ایپ کی مزید اپ ڈیٹس اس جگہ پہنچ چکی ہیں جہاں انہیں چلانے کے لیے آئی او ایس اور اینڈروئڈ کے قدرے آگے کے ورژن درکار ہیں جن میں اینڈروئڈ فور یعنی ’آئسکریم سینڈوچ‘ ورژن شامل ہے
aمانیٹرنگ ڈیسک: ایک امریکی کمپنی نے باقاعدہ لائسنس کے تحت مردہ انسانی جسموں کو گلا سڑا کر کھاد اور دوسرے مفید مادّوں میں تبدیل کرنے کے لیے سیاٹل، واشنگٹن میں فیکٹری کی تعمیر شروع کردی جو 2021ء میں اپنے کام کا آغاز کردے گی۔
دنیا میں عام طور پر مرنے والے انسانوں کو یا تو زمین میں دفنا دیا جاتا ہے یا پھر ان کی لاش جلا کر راکھ بنا دی جاتی ہے۔ تاہم، یہ بات بھی درست ہے کہ کسی بھی دوسرے جاندار کی طرح انسانی جسم بھی ایسے مفید مادّوں سے بھرپور ہے کہ جو اگر زمین میں شامل ہوجائیں تو معیاری کھاد کا کام کرتے ہوئے، زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ البتہ، قانون کی رُو سے اب تک ایسا کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
واضح رہے کہ مردہ جانوروں اور فضلے کے گل سڑ کر کھاد اور دوسرے نامیاتی مادّوں میں تبدیل ہونے کا عمل سائنسی زبان میں ’’کمپوسٹنگ‘‘ کہلاتا ہے۔ جانوروں، پودوں اور فضلے کی کمپوسٹنگ کے سیکڑوں کارخانے اس وقت دنیا بھر میں کام کررہے ہیں جبکہ کمپوسٹنگ کے دوران خارج ہونے والی حرارت سے بجلی بھی بنائی جاسکتی ہے
’’ریکمپوز‘‘ کے نام سے قائم ہونے والی یہ کمپنی خود کو دنیا میں ’’انسانی کمپوسٹنگ کا پہلا کارخانہ‘‘ بھی قرار دیتی ہے کیونکہ اس سے پہلے تک انسانی کمپوسٹنگ کےلیے کوئی کمپنی یہ کام باضابطہ اور قانونی طور پر نہیں کررہی تھی۔
ریکمپوز کا کہنا ہے کہ انسانوں لاشوں کو تلف کرنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ ماحول دوست ہے جبکہ مرنے والے کے لواحقین کو اطمینان رہے گا کہ ان کے متوفی عزیز کا جسم ختم ہو کر ضائع نہیں ہوا بلکہ کسی مفید کام میں استعمال ہوگیا۔
کراچی: عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 10 ڈالر جب کہ ملکی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ اور دس گرام قیمت میں بالترتیب 150 روپے اور 129 روپےکا اضافہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 10 ڈالر کا اضافہ ہوا اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 1466 ڈالر سے بڑھ کر 1476 ڈالر ہوگئی، جب کہ جمعرات کے روز ملکی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت میں بالترتیب 150 روپے اور 129 روپے اضافہ ہوگیا۔
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ تعلیم کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان: ریسرچ پروپوزلز کیوں مسترد ہوتے ہیں"منعقدکیاگیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی کے شعبہ تعلیم کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نسرین حسین نے ان عوامل پر روشنی ڈالی جو کسی بھی خلاصہ کے مسترد ہونے میں کردار ادا کرتی ہے۔ ان کے مطابق محقق کا خلاصہ تحریر میں فوکس نہ ہونا، تحقیق میں ندرت کانہ ہونا، اس موضوع کا کوئی نئی معلومات تخلیق نہ کرنا، تحقیقی طریقہ کار اور موضوع کے مابین تعلق نہ ہونا شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تعلیم کے ایم فل کے طلباوطالبات کے زیر اہتمام آڈیوویژول سینٹر جامعہ کراچی میں منعقد ہ ایک روزہ سیمینار بعنوان: ”ریسرچ پروپوزلز کیوںمسترد ہوتے ہیں“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مجلس برائے اعلیٰ تعلیم وتحقیق کی رکن وسابق سربراہ شعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے ایڈوانسڈاسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کے قوانین پر روشنی ڈالتے ہوئے مثالوں کے ذریعہ بتایا کہ ایک محقق کو اپنے تحقیقی خلاصہ کو اپنے سپروائزر تک پہنچانے سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے طلبا و طالبات کو اپنے تحقیقی خلاصہ کو بہتر بنانے کے ضمن میں مفید تجاویز سے آگاہ کیا۔ شرکاءنے سیمینار کو بے حد پسند اور اپنے مستقبل کے لیے مفید قرار دیا۔
سیمینار کے اختتام پر شعبہ تعلیم جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر معروف بن روف نے سیمینار کے شرکاءکا شکریہ اور مہمانان میں شیلڈ زتقسیم کیں۔
جامعہ کراچی: جامعہ کراچی کے تحت ہونے والے بی کام ریگولرکے امتحانات14 دسمبر سے شروع ہوں گے
بی کام ریگولر کے امتحانات میںتقریباً30 ہزار طلباءوطالبات شرکت کریں گے
جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد اعظمی کے مطابق بی کام ریگولرسال اول ،دوئم اور سال اول ودوئم باہم سالانہ امتحانات 2019 ءبروزہفتہ14 دسمبر2019 ءسے شروع ہورہے ہیںجو 06 جنوری 2020 ءتک جاری رہیں گے۔ طلبا ءکے لئے جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات میں26 امتحانی مراکز جبکہ طالبات کے لئے شہر کے مختلف کالجزمیں20 سینٹرز قائم کئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امسال بی کام ریگولر کے امتحانات میںتقریباً30 ہزار طلباءوطالبات شرکت کریں گے۔تمام امتحانات دوپہر2:00 تاشام 5:00 بجے منعقد ہوں گے جبکہ جمعہ کے روز دوپہر 2:30 بجے سے امتحانات شروع ہوں گے ۔