جمعہ, 11 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: ضیاالدین یونیورسٹی کی جانب سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بہ عنوان "ادویہ کی دریافت اور معالجیات کو درپیش مسائل" منعقد کی جارہی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی مندوبین کی تحقیق کی مدد سے پاکستان میں جدید طبی آلات کو استعمال کرتے ہوئے ایسی ادویات متعارف کرانا ہے جو علاج معالجے کو زیادہ کامیاب اور موثر بنا سکیں ۔

تقریب کے مہمان خصوصی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، کینیڈا کے معروف فارمسسٹ اور سہیل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جمشید علی کاظمی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ادویات کی دریافت میں سب سے پہلا اصول یہ ہوتا ہے کہ اس کا ہدف تلاش کیا جائے، جب تک ہدف تلاش نہیں کیا جائیگا، دوا بنانے کا مقصد ظاہر نہیں ہوگا ، ہدف کی نشاندہی ہونے پر ہی کمپاونڈ لائبریریز کی اسکریننگ کی جاتی ہے اور ایسے دوا بنائی جاتی ہے جو ہدف سے جڑی ہو اور مطلوبہ ہدف پر اثر انداز ہو۔

تقریب کے گیسٹ آف آنر اور ہلٹن فارما کے چیئرمین سردار یاسین ملک ( ہلال امتیاز) نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے آئے مندوبین اپنے علمی تحقیقات اور تجربات کی روشنی میں ادویہ سازی کی صنعت کو درپیش مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے اور اسے مزید آگے بڑھانے کے لیے نئی حکمت عملیاں پیش کرینگے ۔

۔ سر ضیاالدین میموریل لیکچر میں نوجوان سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی آف کیلگری، کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایکس رے اور کرسٹیلوگرافی کے ماہر ڈاکٹر مسعود پرویز نے کہا کہ ہمیں ا یکس رے اور کرسٹیلوگرافی کی فیلڈ میں نت نئی ایجادات متعارف کروانے کی اشد ضرورت ہے کہ جن کی مدد سے ہم پاکستان میں مریضوں کو موثر علاج فراہم کر سکیں۔ دنیا بھرنے شعبہ طب میں بہت ترقی کر لی ہے اور لاعلاج بیماروں کا علاج ڈھونڈ لیا ہے۔

وائس چانسلر ضیاءالدین یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اس کانفرنس کے ذریعے طب کے شعبے میں ایسے آلات اور مشینری کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے کہ جن پر یہاں موجود دنیا بھر سے آئے ہوئے نامور محقیقین نے باقاعدہ تحقیق کی ہے اور ان کی مدد سے نئی ادویات متعارف کروا کے علاج معالجے کو مزید آسان کررہے ہیں ۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہم آج شعبہ طب میں موجود چیلنجز اور مسائل کا حل پیش کرینگے کیونکہ ایک اچھا فارماسسٹ ہی صحیح علاج معالجے اور ادویات کے بہتر استعمال کے بارے میں مریض کو بتا سکتا ہے۔

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ایک سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر عوام سے 206 ارب روپے ٹیکس وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
 
وزیر برائے پٹرولیم ڈویژن خسرو بختیار نے حکومت کے پہلے سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 بار اضافہ جب کہ 11 بار کمی کی گئی۔
 
پٹرولیم ڈویژن کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے ایک سال میں پٹرولیم ٹیکسوں کی مد میں 206 ارب 28 کروڑروپے عوام کی جیبوں سے نکلوا لیے۔ حکومت ڈیزل پر فی لیٹر 45 روپے 75 پیسے ٹیکس وصول کررہی ہے، پٹرول پر 35 روپے، مٹی کے تیل پر 20 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 14 روپے 98 پیسے فی لیٹر ٹیکس وصولی ہورہی ہے
کراچی : جامعہ این ای ڈی کے تحت اٹھائیسوں سالانہ جلسہ تقسیمِ اسناد2019 کا انعقادکیاگیا
جلسہ تقسیم ِاسناد کی صدارت چانسلر/گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کی
چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر جاوید سلیم قریشی اعزازی مہمان کی حیثیت سے شریک ہوئے
 
شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کاکہنا ہے کہ فخر ہونا چاہیے کہ آپ ننانوے برس سے انجینئرز تخلیق کرنے والی ملک کی مایہ ناز یونیورسٹی سے وابستہ رہے ، ہم اب تک پاکستان کی واحد جامعہ ہیں جہاں چینی زبان کی تعلیم لازمی ہے جوکہ مستقبل میں انجینئرز کے لیے انتہائی سودمند ہوگی
 
جلسہ تقسیم اسناد2019 میں 13طالب علموں کو ڈاکٹریٹ کی سند سے نوازا گیا ،
27 طالبا و طالات میں گولڈ میڈلز تقسیم کیے گئے۔جامعہ این ای ڈی سے اس برس پاس آؤٹ گریجویٹس کی تعداد 2113 ، ماسٹرز کی تعداد 843 ہے ،
 
کانووکیشن 2019میں 2009 طالبِ علموں کو ڈگریوں سے نوازا گیا

لاہور: پاکستان 2021 میں شیڈول ساؤتھ ایشن گیمز کی میزبانی کرے گا اور اس سلسلے میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عارف حسن نیپال کے شہر کھٹمنڈو پہنچ گئے ہیں جہاں وہ 10 دسمبر کو گیمز کی اختتامی تقریب میں 2 سال بعد ہونے والی گیمز کا روایتی پرچم وصول کریں گے۔

پی او اے کے صدر عارف حسن کا کہنا ہےکہ 2004 کے بعد 17 برس بعد پاکستان ایک بار پھر ان گیمز کی میزبانی کرنے جارہاہے، جو ہم سب کے لیے ایک اعزاز ہے۔ اس بار ان گیمز کو 2 سے 3 شہروں میں کرانے کی تجویز ہے، 2004 میں صرف ایک شہر اسلام آباد میں پندرہ گیمز کرائی گئی تھیں۔ اس بار زیادہ ایونٹس ہوں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سے بات چیت کرکے تمام وینوز کو فائنل کریں گے۔

 سید عارف حسن نے کہا کہ یہ گیمز کسی ایک فرد، ادارے کی نہیں، یہ پورےپاکستان کی گیمز ہوں گے، ہم سب کو مل کر انہیں کامیاب بنانا ہے۔دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ پاکستان ہر قسم کے انٹرنیشنل ایونٹس کرانے کا اہل ہے اور کھیلوں سے محبت کرنے والوں کی یہ سرزمین ہے۔
 
نیپال گیمز میں پاکستانی اتھلیٹس کی پرفارمنس کے بارے میں عارف حسن نے کہا کہ یہ سب بروقت اور بہترین طریقے سے نیشنل گیمز کے کامیاب انعقاد کی وجہ سے ممکن ہواہے۔ آرمی، واپڈا، خیبر پختون خوا حکومت ،کے پی کے اولمپکس ایسوسی ایشن،تمام آرگنائزر، محکموں، صوبائی ٹیموں کے بھرپور تعاون کی وجہ سے نیشنل گیمز میں اتھلیٹس کو تیاری کا سنہری موقع ملا، اگر ان گیمز کے ساتھ تربیتی کیمپ بھی زیادہ دن کے لگائے جاتے تو مجھے یقین ہے کہ ان میڈلز کی تعداد اور زیادہ ہوسکتی تھی۔تمام میڈلز ونرز نے پاکستان کا نام روشن کیاہے،گوہاٹی میں ہونےو الی گیمز میں پاکستان کو صرف بارہ گولڈمیڈل ملے تھے لیکن نیپال میں پاکستانی اتھلیٹس کی پرفارمنس بہت شاندار جارہی ہے جس پر ہم سب کو ان اتھلیٹس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
کراچی: معروف نعت خواں اور ماضی کے مقبول گلوکار جنید جمشید کو اس دنیا سے گزرے تین برس بیت گئے۔
 
7 دسمبر 2016ء کو جنید جمشید بھی پی آئی اے کے اس بدقسمت طیارے میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے تھے حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوا۔ اس سانحے کے نتیجے میں طیارے کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ 52 سالہ جنید اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال میں تبلیغی دورے کے بعد اسلام آباد جا رہے تھے
 
سال 1999ء میں ریلیز کی گئی ان کی دوسری سولو البم کے کئی گیت اُس دور کے سپر ہٹس میں شامل ہیں تاہم 2002ء میں اپنی چوتھی اور آخری پاپ البم کے بعد اسلامی تعیلمات کی جانب ان کا رجحان بڑھنے لگا اور ماضی کے پاپ اسٹار ایک نعت خواں کے طور پر ابھرتے نظر آئے۔
 
یہی وہ وقت تھا جب جنید جمشید نے گلوکاری کو خیرباد کہہ دیا اور مذہب کی تبلیغ اور حمد و نعت سے وابستہ ہوگئے اور ہمیں ‘محمد کا روضہ قریب آرہا ہے’ اور ‘میرا دل بدل دے’ جیسی خوبصورت نعتیں سننے کو ملیں، نعت خوانی اور اپنے ملبوسات کے برانڈ سمیت جنید جمشید گزشتہ برسوں میں ماہ رمضان کی خصوصی نشریات اور پروگراموں میں بطور میزبان بھی نمایاں رہے۔
 
جنید جمشید کوسن 2007ء میں دنیا کی 500 بااثرمسلم شخصیات میں شامل کیا گیا جبکہ سن 2014ء میں انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔
 
 

بیجنگ: تصویر میں دکھائی دینے والی مائیکروچپ کوالکوم کمپنی کی نئی اختراع ہے جو دنیا بھر کے اسمارٹ فون کے لیے پروسیسر بنانے والی ایک بڑی کمپنی ہے، توقع ہے کہ اگلے سال اکثر اسمارٹ فون میں یہی چپ استعمال ہوگی جسے ’اسنیپ ڈریگن 865‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ اپنی سابقہ چپ کے مقابلے میں 25 فیصد تیز رفتار ہے۔

اس چپ کی بدولت فائیو جی اسمارٹ فون کا خواب پورا ہوگا، اسمارٹ فون کے کیمرے مزید بہتر ہوں گے اور ایچ ڈی آر سمیت ڈولبی وژن جیسی نئی ڈسپلے ٹیکنالوجی پروان چڑھیں گی۔

گزشتہ کئی برس سے کوالکوم کی اسنیپ ڈریگن چپس اسمارٹ فون کی دنیا پر چھائی ہوئی ہیں۔ اس سال ہم نے گوگل پکسل فور ایکس ایل سے لے کر سام سنگ گیلکسی نوٹ ٹین میں بھی اسنیپ ڈریگن 855 سیریس کی مائیکروچپس دیکھی ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک: جینیامیں ایک حالیہ رپورٹ میں امریکی تفتیشی ادارے ’’ایف بی آئی‘‘ نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی جدید قسم کا اسمارٹ ٹیلی ویژن ہے تو وہ بظاہر انہیں تفریح فراہم کرتے ہوئے ان کی جاسوسی بھی کرسکتا ہے۔

اسمارٹ فون کی طرح اسمارٹ ٹی وی بھی ہر وقت انٹرنیٹ سے رابطے میں ہوتا ہے جسے ہم اپنی آسانی کےلیے ایک ’’تفریحی کمپیوٹر‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اسمارٹ ٹی وی کا اپنا آپریٹنگ سسٹم ہوتا ہے جبکہ وہ اضافی طور پر کیمرے اور مائیکرو فون سے بھی لیس ہوتا ہے۔

ایف بی آئی اور دوسرے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے تعاون سے کیے گئے، حالیہ تجزیوں سے معلوم ہوا ہے کہ اسمارٹ ٹیلی ویژنز میں سیکیورٹی کے حوالے سے کئی خامیاں موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی بھی ہیکر آپ کے اسمارٹ فون کا سسٹم ’’اغواء‘‘ کرسکتا ہے۔

اس طرح بہت ممکن ہے کہ ایک طرف آپ اپنے اسمارٹ ٹی وی پر کوئی فلم دیکھ رہے ہوں تو اس دوران وہی اسمارٹ ٹی وی (اپنے کیمرے اور مائیکروفون کی مدد سے) خفیہ طور پر آپ کی ساری ریکارڈنگ کرتے ہوئے کسی دور دراز ہیکر کو بھیج رہا ہو۔ علاوہ ازیں، یہ بھی ممکن ہے کہ اگر آپ اسمارٹ ٹیلی ویژن کی مدد سے آن لائن فلمیں خرید کر دیکھ رہے ہیں تو کوئی ہیکر آپ کے بینک اکاؤنٹ پر بھی حملہ آور ہوسکتا ہے۔

 

ایف بی آئی کی مذکورہ رپورٹ میں خاص طور پر یہ نکتہ اجاگر کیا گیا ہے کہ اسمارٹ ٹیلی ویژن میں سیکیورٹی اور پرائیویسی کے اقدامات پر خصوصی توجہ نہیں دی جاتی لہذا وہ ہیکرز کےلیے آسان ہدف ثابت ہوسکتے ہیں۔

شینزن: چین میں منعقدہ مشرقِ وسطیٰ مقابلہ برائے انفارمیشن اور کمیونکیشن ٹیکنالوجی ( آئی سی ٹی) میں پاکستانی طلباوطالبات نے نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہوئے دوسری اور تیسری پوزیشن اپنے نام کرلی ہے۔
 
یہ مقابلہ مشہور اسمارٹ فون مصنوعات بنانے والے کمپنی ہواوے کے تعاون سے ہر سال منعقد ہوتا ہے جو اس سال بھی مشرقِ وسطیٰ کے عنوان سے ہواوےاکیڈمی کے عالمی ہیڈکوارٹر میں منعقد کیا گیا جو شینزن چین میں واقع ہے۔
 
اس مقابلے میں مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا سے 39 طلبا و طالبات پر مشتمل کل 13 ٹیموں نے شرکت کی اور پاکستان سے دو ٹیموں نے مقابلے میں حصہ لیا
 
مجموعی طور پر بحرین، عراق، اردون، کویت، لبنان، عمان، پاکستان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 437 کالج اور جامعات کے کل 21 ہزار طالبعلموں نے اس مقابلے کی رجسٹریشن میں حصہ لیا تھا۔ مقابلے کے فاتحین کے لیے نقد رقم، سرٹیفیکیٹس اور ٹرافیاں رکھی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ کامیاب طلبا و طالبات کے لیے کمپنی کی جدید ترین لیبارٹریوں میں کام کرنے کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ اس شعبےکےبہترین ماہرین سےمل کر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہناسکیں۔
 
پاکستان کی ٹیم ون میں محمد عمر، نیرج ہری جن اور حسیب مہدی نے اعزاز اپنے نام کیا جبکہ دوسری ٹیم میں محمد سلمان، سید قاضی شمیل الدین اور سید محمد کاظمین شریک تھے۔ فاتح ٹیموں کو تین ماہ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے بعد ہی شامل کیا گیا جس میں پہلے ہر ملک نے اپنے ہی ملک میں ہم وطنوں کےساتھ مقابلہ کیا تھا

 نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں اسکول کے بچوں کے لیے ’ دوپہر کے سرکاری کھانے‘ میں سے ایک مردہ چوہا ملا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر کے جنتا انٹر اسکول میں ’مڈ ڈے میل‘ میں دال چاول پیش کیا گیا تھا تاہم ایک طالب علم کے کھانے میں چوہے کا مردہ بچہ پایا گیا جس کے بعد اسکول کے 8 طلبا اور 4 استاد کی طبیعت غیر ہوگئی جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر ضلعی پولیس نے سرکاری اسکولوں میں کھانا فراہم کرنے والے غیر سرکاری ادارے جن کلیان سمیتی کیخلاف ایف آئی آر درج کر کے تفتیش کا آغاز کردیا ہے، ضلعی مجسٹریٹ امیت کمار سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ ایک بچے کے کھانے میں مردہ چوہا ملا ہے تاہم وہ کھانا کسی نے نہیں کھایا تھا۔

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کھانے کے ٹفن میں ایک مردہ چوہے کو دیکھ کر بچوں کو قے آنا شروع ہوگئی اور 8 بچوں کی حالت غیر ہوگئی، تاہم سب کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی سرکاری کی جانب سے فراہم کیے گئے بچوں کے کھانے میں 70 فیصد پانی ملا دودھ دیا گیا تھا جس پر ایک ٹیچر کو معطل کردیا گیا تھا، اسی طرح سیتا پور ضلع میں دال کے بجائے ہلدی اور پانی کے محلول دیئے جانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔