پیر, 14 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

پاکستانیوں کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے والے ابھی نندن کے ساتھ بڑھکیں مارنے والے بھارتی ائیرچیف کا طیارہ بھی پاکستان نے ہی گرایا تھا جس پر پیراشوٹ سے جان بچانی پڑی۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ دھنووا جن کی ریٹائرمنٹ میں چند دن باقی رہ گئے ہیں، انہوں نے گزشتہ پیر کو مگ 21 لڑاکا طیارہ اڑا کر اپنی آخری پیشہ ورانہ پرواز مکمل کی۔

پنجاب میں پٹھان کوٹ کے فضائی اڈے سے اڑان میں ان کے ساتھ ونگ کمانڈر ابھی نندن وردامن بھی ساتھ تھے جن کا اپنا مگ۔21 طیارہ گزشتہ فروری میں پلوامہ واقعہ کے بعد آزاد کشمیر میں داخل ہونے پر مار گرایا گیا تھا، وہ پاکستان میں جنگی قیدی بنے۔

بھارتی ائیرچیف مارشل دھنووا نے اعتراف کیا کہ ان میں اور ابھی نندن میں دو قدر مشترک ہیں، انہوں نے کارگل اور ابھی نندن نے بالاکوٹ پر فضائی حملوں کی کوشش کی اور دونوں کو مار گرائے جانے پر اپنے طیارے دوران پرواز چھوڑنے پڑے اور پیرا شوٹ کے ذریعہ جانیں بچانی پڑیں۔

ابھی نندن کو اب بھارتی فضائیہ میں مگ۔21 کا انسٹرکٹر بنا دیا گیا ہے۔

اسلام آباد: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ آج پاکستان پہنچیں گے اور اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جس کے دوران مسئلہ کشمیر بھی زیر بحث آئے گا۔
 
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر آج ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے جب کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید بن سلطان النہیان بھی آج پاکستان کے دورے پر پہنچیں گے اور اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
 
ذرائع کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ ایک ساتھ ایک جہاز میں ہی اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچیں گے اورایک ساتھ تمام ملاقاتیں کریں گے۔
 
مہمان وزرائے خارجہ پہلی ملاقات وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے دفتر خارجہ میں کریں گے، اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کریں گے، دونوں وزرائے خارجہ کا دورہ پاکستان کل 4سے5 گھنٹوں پر محیط ہوگا جس کے دوران دوطرفہ تعلقات، خطے کی مجموعی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔
 
ادھر وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو فون کرکے مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا ہے اور انہیں وہاں کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو ہفتوں میں یہ تیسرا رابطہ ہے۔
 
 

 اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے چیک پوسٹوں پر گڈز ٹرانسپورٹ سے بھتہ وصولی کا نوٹس لے لیا۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس، ایکسائز، کسٹمز، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں کی کراچی طورخم اور کراچی چمن روٹ پر ٹرکوں سے کرایہ وصولی کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں، زبردستی کرایہ وصولی سے نہ صرف ذرائع آمدورفت کی کاسٹ میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ملک کی بدنامی بھی ہوتی ہے۔ غیر قانونی طور پر کرایہ وصولی اور بھتہ خوری کمزور نگرانی یا چشم پوشی کی علامت ہے، غیر قانونی کرایہ وصولی یا بھتہ خوری ایکسائز اینڈ ڈیوٹی قوانین پر سوالیہ نشان ہے، بادی النظر میں بھتہ خوری کی پشت پناہی سے حاصل کی گئی رقوم حکام بالا تک جاتی ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر سختی سے نوٹس لیا ہے اور چیک پوسٹوں سے متعلق قوائد ضوابط میں تبدیلی کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں چیک پوسٹوں کی تعداد کم کی جائے، تمام ادارے ملٹی ایجنسی مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کریں، عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں چیک پوسٹس کے گراونڈ اسٹاف کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سپروائزری آفیسرز اور وزارتوں میں انتظامی سربراہان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

کراچی: نامور پاکستانی اداکار عابد علی کی بیٹی راحمہ علی نے اپنے والد کی موت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد زندہ ہیں ان کی موت سے متعلق جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں جب تک وہ زندہ ہیں انہیں زندہ رہنے دیاجائے۔

پاکستان ٹی وی انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار عابد علی ان دنوں شدید علیل ہیں اور اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ ان کی بیٹیوں ایمان علی اورراحمہ علی نے سوشل میڈیا پر لوگوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے والد کی حالت تشویشناک ہے لہٰذا ان کی جلد صحت یابی کی دعا کریں۔

تاہم سوشل میڈیا پرعابد علی کی موت کی جھوٹی افواہیں گردش کرنے لگیں جس پر عابد علی کی چھوٹی بیٹی راحمہ نے والد کی موت کی جھوٹی افواہیں پھیلانے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد زندہ ہیں ان کی موت سے متعلق جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، ان کی موت کی خبر میں کوئی صداقت نہیں، جب تک وہ زندہ ہیں ان کو زندہ رہنے دیا جائے۔

راحمہ نے مزید کہا میں نے پہلے بھی قوم سے دعاؤں کی اپیل کی تھی، اب بھی قوم سے ان کی زندگی اور صحت کے لئے دعاؤں کی اپیل کرتی ہوں، کچھ دیر قبل ہی اسپتال انتظامیہ نے والد کا چیک اپ کیا وہ خیریت سے ہیں۔

واضح رہے کہ عابد علی کا شمار پاکستان کے لیجنڈ اداکاروں میں ہوتا ہے انہوں نے ’’وارث‘‘، ’’دیار دل‘‘، ’’مہندی‘‘، ’’بیٹیاں‘‘، ’’صنم‘‘، ’’رخصتی‘‘ اور’’دشت‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں لازوال کردار ادا کیے ہیں۔

کوئٹہ: مشرقی بائی پاس پر سی ٹی ڈی کے آپریشن کے دوران خاتون خودکش حملہ آور سمیت 6 دہشتگرد ہلاک جب کہ کارروائی میں ایک اہلکار شہید اور تین زخمی ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس کے علاقے میں آپریشن کے دوران خاتون خودکش حملہ آور سمیت 6 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ کارروائی کے دوران ایک اہلکار شہید اور تین زخمی ہوگئے۔

سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق کارروائی کے دوران ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد اڑادیا، مارے جانے والوں میں خاتون خود کش حملہ آور بھی شامل ہے۔ دہشتگردوں کے ٹھکانے سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا۔

 سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کا آپریشن 5 گھنٹے تک جاری رہا، آپریشن کے دوران سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار شہید اور تین زخمی ہوگئے۔

اسلام آباد: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کل پاکستان پہنچیں گے اور اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جس کے دوران مسئلہ کشمیر بھی زیر بحث آئے گا۔

سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کل ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کریں گے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید بن سلطان النہیان بھی کل پاکستان کے دورے پر پہنچیں گے اور اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو آج فون کرکے مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا ہے اور انہیں وہاں کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو ہفتوں میں یہ تیسرا رابطہ ہے

 راولپنڈی: پاک فوج نے یوم دفاع پر ’’آئیں چلیں شہید کے گھر‘‘ کے نام سے پرومو ریلیز کردیا۔

راحت فتح علی خان کی آواز میں جاری کیا جانے والا یہ گانا ملک کی راہ میں اپنی جان قربان کرنے والے شہدا کے نام منسوب کیا گیا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پرومو جاری کرتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر 2019 کو یوم دفاع اور شہدا کے موقع پر ہر شہید کو یاد رکھاجائےگا

۔ پچھلے سال کی طرح آئیں ہر شہید کے گھر چلیں۔

 اس کے ساتھ انہوں نے ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

 

 

 

اسلام آباد: ملک کی معاشی صورتحال کچھ ماہ قبل خراب تھی لیکن اب بدترین ہے کیونکہ اہم اکنامک انڈیکیٹرز کے سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک کی معاشی صورتحال بہت ہی مایوس کن ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد کوئی بہتری ظاہر کرنے کی بجائے ملک کی معاشی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے اور یہ اطلاعات بھی تھیں کہ سابق سیکریٹری خزانہ یونس ڈھاگا نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا تاہم ڈھاگا کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور حکومت نے ایک اور افسر کی بطور سیکریٹری خزانہ تقرری کردی۔


ایف بی آر کو ماہانہ ٹیکس ہدف پورا کرنے میں 60 ارب روپے کی کمی کا سامنا

حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کے کی وجہ سے سیکریٹری خزانہ ہونے کے باوجود انہوں نے خود کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے دور کر لیا اور مذاکرات کے آخری تین سیشنز میں شرکت نہیں کی۔

اگلے روز حکومت نے اعتراف کیا کہ معیشت کی بہتری کا سفر آسان نہیں کیونکہ ٹیکس کی رسیدوں میں اضافہ نہیں ہو سکا۔ اس نے کہا کہ معاشی محاذ پر چیلنجز ہیں لیکن تنقید میں شفافیت کا عنصر ہونا چاہئے۔ قرضوں کے بوجھ میں 7.6 ہزار ارب اضافے کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو قرار دینا درست نہیں ہوگا۔

جب خراب ہوتی مالی صورتحال کے متعلق پوچھا گیا جس میں گزشتہ مالی سال کے دوران خسارہ جی ڈی پی کے 8.9 فیصد تک پہنچ گیا، حکومت کا کہنا تھا کہ جمع ہونے والے 3.8 ہزار ارب کے ٹیکس ریونیو میں سے قرضہ جات کی ادائیگی میں 2.1 ہزار ارب روپے نکل گئے اور اس کے بعد صوبوں کو اُن کا حصہ ادا کیا گیا، جس کے بعد حکومت کو دفاعی، ترقیاتی اور سرکاری اخراجات کیلئے قرض لینا پڑا۔

مالی سال 2018ء کے آخر تک کلاں اشاریے (میکرو انڈیکیٹرز) اور مالی سال 2019ء کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ایک سال میں معاشی صورتحال تیزی سے بگڑتی رہی۔ ذیل میں وہ اہم اشاریے پیش کیے جا رہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی معیشت میں حالات کیسے بگڑے۔

معیشت سے متعلق اشاریے

2018ء میں جی ڈی پی میں ترقی کی شرح 5.8 فیصد تھی لیکن معیشت کی سست روی کی وجہ سے یہ شرح 2019ء میں 3 فیصد یا اس سے بھی کم ہو سکتی ہے۔

جون 2019ء کے آخر تک مالی خسارہ بڑھ کر 3.4 ہزار ارب روپے ہو چکا ہے جبکہ 2018ء میں جب نون لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت یہ 2.2 کھرب روپے تھا۔ دیکھا جائے تو رقم کے لحاظ سے یہ ہماری تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہے۔

فیصدی لحاظ سے دیکھیں تو مالی خسارہ 8.9 فیصد ہو چکا ہے جبکہ 2018ء میں یہ 6.6 فیصد تھا۔ 8.9 فیصد مالی خسارہ گزشتہ 30 سال میں سب سے زیادہ ہے اور ویسے بھی دیکھیں تو پی ٹی آئی نے گزشتہ سال ستمبر میں خود اپنے لیے جو ہدف مقرر کیا تھا وہ 5.1 فیصد تھا۔ اپنے اہداف سے میلوں پیچھے رہ جانا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم کو حالات کی سوجھ بوجھ ہی نہیں۔

زبردست مالی خسارے کا لیے گئے قرضوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے اور ذیل میں قرضوں کے اعداد و شمار سے صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے۔


دو ماہ میں ٹیکس وصولی 580 ارب روپے رہی: چیئرمین ایف بی آر

جون 2018ء میں مجموعی قرضہ جات 30 ہزار روپے تھے جو اب بڑھ کر 40 ہزار ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ ایک سال میں قرضوں میں ہونے والا یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔ پاکستان کے 71 سال میں مجموعی قرضہ جات 30 ہزار ارب روپے تھے لیکن پی ٹی آئی حکومت کے صرف ایک سال میں ان میں ایک تہائی تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس کی پہلے کبھی مثال نہیں ملتی اور صورتحال اخراجات او آمدنی کے حوالے سے بد انتظامی کی عکاسی کرتے ہیں۔

اگر یہ رجحان اسی طرح جاری رہا تو خدشہ ہے کہ پورا معاشی ڈھانچہ دھڑام سے نیچے آ گرے گا کیونکہ ہماری معیشت میں اتنا بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں ہے۔

2018ء میں ٹیکس سے ہونے والی آمدنی ریکارڈ سطح پر تھی اور یہ 3800 ا رب روپے تھی۔ 2019ء میں ٹیکس ریونیو میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ مسلم لیگ نون کی حکومت میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ میں سے چار برسوں کے دوران ٹیکس سے ہونے والی آمدنی میں سالانہ 20 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ سب انتہائی کم کساد بازاری (انفلیشن) اور روپے کی قدر گرائے بغیر ہی ہوا ، یہ وہ دو پہلو ہیں جو از خود ٹیکس ریونیو میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ آمدنی کا موجودہ ٹارگٹ (5550 ارب روپے) حاصل کرنا مشکل نظر آتا ہے۔ یہ گزشتہ سال کے اصل جمع ہونے والے اعداد و شمار کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔ 2018ء میں کساد بازاری(مہنگائی) انتہائی کم ترین سطح یعنی 3.9 فیصد پر تھی۔

موجودہ حکومت میں یہ شرح 10.3 فیصد ہے۔ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 2018ء کے وسط میں 6.50 فیصد تھا اور پی ٹی آئی حکومت میں یہ 13.25 فیصد ہے۔ نون لیگ کی حکومت ختم ہوتے وقت اسٹاک مارکیٹ 42 ہزار 847 پوائنٹس پر تھا جبکہ اب یہ 30 ہزار کے قریب ہے۔

نون لیگ کی حکومت ختم ہوتے وقت غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 15.913 ارب ڈالرز تھے جن میں سے اسٹیٹ بینک کےذخائر 9.5 ارب ڈالرز تھے جبکہ اب یہ ذخائر 15.630 ارب ڈالرز ہیں جن میں سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر صرف 8.271 ارب ڈالرز ہیں۔

یہ سب کچھ دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے ایک سال میں حاصل کیے گئے 12 ارب ڈالرز کے باوجود ہے۔ صرف ایک چیز جو موجودہ حکومت کے دور میں گزشتہ ایک سال میں بہتر ہوئی وہ ہے جاری کھاتوں کا خسارہ۔ مالی سال 2018ء میں یہ خسارہ جی ڈی پی کا 6.3 فیصد یعنی 19.897 ارب ڈالرز تھا جو اب کم ہو کر 2019ء میں جی ڈی پی کا 4.8 فیصد یعنی 13.508 ارب ڈالرز ہو چکا ہے۔

یہ بہتر ہے کہ جاری کھاتوں کا خسارہ برآمدات بڑھا کر کم کیا جائے کیونکہ اس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم حکومت نے یہ کام برآمدات میں اضافہ کیے بغیر کیا ہے اور اس مقصد کیلئے درآمدات کو کم کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ درآمدات میں کمی کی وجہ سے ملکی معیشت نمایاں حد تک سست ہوگئی ہے۔ 2018ء میں جی ڈی پی 313 ارب ڈالرز تھی جبکہ اب 33 ارب ڈا

 
 
 
 
کابل: پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کی تصدیق کردی تاہم معاہدہ امریکی صدر کی توثیق تک حتمی تصور نہیں کیا جائے گا۔
 
افغان خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کے اصولوں پر اتفاق ہوگیا ہے البتہ امریکی صدر کی توثیق تک یہ معاہدہ حتمی نہیں ہے۔
 
طالبان اور امریکا کے درمیان 10 ماہ تک چلنے والے مذاکرات کے 9 دور ہوئے۔
 
زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ ممکنہ معاہدے کے تحت امریکا افغانستان کے 5 فوجی اڈوں سے 135 روز کے اندر 5 ہزار فوجیوں کا انخلا کرے گا۔
 
امریکی نمائندہ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں صوبے کابل اور پروان میں تشدد میں کمی واقع ہوگی۔
 
خلیل زاد نے واضح کیا کہ اسلامی امارات کی جانب واپسی کا طالبان کی حکومت کیلئے جو لفظ استعمال کیا گیا اسے زبردستی قبول نہیں کیا جائے گا۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ طالبان اور حکام کے درمیان کہاں اور قسم کی ڈیل کی جائے گی تاہم یک طرفہ خیالات کی زبردستی توثیق کی کوشش کی گئی تو نتیجہ جنگ ہوگا۔
 
واضح رہےکہ رواں ماہ 22 اگست کو امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کا نواں دور شروع ہوا جو وفود کی سطح پر یکم ستمبر تک جاری رہا۔
 
افغانستان میں اس وقت چودہ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جو امریکہ کی تاریخ کی سب سے طویل جنگ لڑ رہے ہیں۔
 
x
جدہ: وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
 
 
وزیراعظم کا سعودی ولی عہد سے رابطہ، کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال
 
عرب میڈیا کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کیا جس دوران وزیراعظم پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
 
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
 
عرب میڈیا کا بتانا ہےکہ وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد کے درمیان دو ہفتوں میں یہ تیسرا رابطہ ہے۔