ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)پاکستانی اداکار شان شاہد کی فلم ’ارتھ 2‘ کا پہلا گانا ریلیز ہوگیا
طویل عرصے سے خبروں میں رہنے والی فلم "ارتھ ٹو" کا پہلا گانا
’سنوار دے خدایا‘ نامی اس گانے کی گلوکاری نامور گلوکار راحت فتح علی خان نے کی، جس میں فلم کی غمگین کہانی کو پیش کیا گیا۔
اس گانے میں شان شاہد، حمیمہ ملک، محب مرزا اور عظمیٰ خان نظر آئے، جبکہ ان چاروں اداکاروں کی اداسی بھری کہانی کی منظر کشی کی گئی۔
اس گانے کی موسیقی ساحر علی بگا نے کمپوز کی، جو یقیناً آپ کو بھی خوب پسند آئے گی۔
خیال رہے کہ ’ارتھ ٹو‘ کی ہدایات اداکار شان خود دے رہے ہیں جبکہ اس کے پروڈیوسر فرحاد ہمایوں ہوں گے۔
’ارتھ ٹو‘ دراصل بالی وڈ کی 1982 میں آنے والی فلم ’ارتھ‘ کا سیکوئل ہے، جسے 35 سال بعد پاکستان اور ہندوستان مشترکہ طور پر بنا رہے ہیں۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کا دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت اور مذہبی قیادت کو درمیانی راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی روایت لبرل جماعتوں نے شروع کی ، مذہبی جماعتوں کے افراد اور کارکنان اسی ملک کے شہری ہیں جنہیں دوسرے شہریوں کے برابر کے حقوق حاصل ہیں، میڈیا بھی اپنا متعصبانہ رویہ ترک کرے جبکہ حکومت بھی میڈیا کی باتوں میں نہ آئے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ نے عقیدہ ختم نبوت ﷺ کاقانون بحال کردیا ہے جس کے بعد حکومت کے پاس حالات سے نمٹنے کی قوت موجودہے لیکن حکومت اس بات کا بھی خیال رکھے کہ کسی قسم کی خونریزی نہ ہو کیونکہ ملک کسی سانحہ کامتحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی روایت حکومت اورلبرل جماعتوں نے شروع کی پی ٹی آئی ہویامسلم لیگ ن کسی کادامن دھرنوں سے پاک نہیں ہے، حکومت پرزوردیتاہوں انتہائی اقدام نہ کرے۔مفتی منیب الرحمان نے مطالبہ کیا کہ دھرنے کے شرکا درمیانی راستہ اختیار کریں جبکہ حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے اور بامقصد اور براہ راست مذاکرات کرے تاکہ ایک ہی نشست میں معاملے کو حل کیا جاسکے۔
مفتی منیب الرحمان میڈیا کے رویے پر بھی سخت نالاں نظر آئے اور گلے شکووں کے انبار لگادیے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جانب سے خواجہ سراﺅں، نابیناﺅں ، سیاسی جماعتوں اور ہر شخص کو کوریج ملتی ہے لیکن مذہبی جماعتوں کو کوریج نہیں دی جاتی جس سے احساسِ محرومی بڑھ رہاہے، خدارا میڈیا اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور مذہبی طبقے کو انتہا پسندی تک جانے سے بچائے۔
انہوں حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میڈیا کی باتوں میں ہرگز نہ آئے کیونکہ سانحہ لال مسجد سے پہلے میڈیا کا رویہ کچھ اور تھا لیکن جب آپریشن کر دیا گیا تو اس کے بعد میڈیا کا رویہ بالکل تبدیل ہوگیا، حکومت سانحہ لال مسجد سے پہلے اور بعد میں ہونے والے واقعات میں میڈیا کے کردار کا جائزہ لے تاکہ اس پر حقائق واضح ہو سکیں کیونکہ میڈیا کا کام ریٹنگ لینا ہے جبکہ حکومت کا کام سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے
ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)بھارتی اداکارہ دیپکا پڈوکون نے کہا ہے کہ وہ فلم پدماوتی کی ریلیز کے حوالے سے ملنے والی سر اور ناک کاٹنے کی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے دیپکا پڈوکون نے کہا کہ ”اس وقت ، ایک عورت، ایک فنکار اور بھارت کی شہری ہونے کے ناطے میں غصہ اور مایوسی محسوس کر رہی ہوں جبکہ یہ دلچسپ بھی ہے۔“
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اس طرح کی دھمکیوں سے وہ خوفزدہ ہیں تو انہوں نے کہا کہ ”میں کبھی بھی خوف محسوس نہیں کروں گی۔ خوف وہ احساس ہے جس سے میرا کبھی پہچان نہیں ہوئی۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ”لوگوں کو فلم دیکھے بغیر ہی اپنے جذبات کا اظہار کرنے کی اجازت ہے جبکہ میں نے فلم میں کام کیا ہے، اس لئے میں یہ یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ یہ ایک ایسی فلم ہے جس پر ہر بھارتی کو فخر ہو گا۔
مجھے خوشی ہے کہ ہم پدماوتی کے سفر کو بیان کیا ہے۔ پدماوتی کی کہانی نہ صرف اس کے اپنے ملک کے لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے بلکہ دنیا کو بھی دکھانے کی ضرورت ہے۔“
ایمزٹی وی(تعلیم/ لاہور)محکمہ اسکولز ایجوکیشن پنجاب نے ایجوکیٹرز اسکولوں میں مرد و خواتین اساتذہ سمیت اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایجوکیٹرز اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ اسکولز ایجوکیشن پنجاب صوبے کے 36 اضلاع میں واقعہ ایجوکیٹر سکولز کے لئے مجموعی طور پر 17 ہزار ایجوکیٹر اساتذہ بھرتی کرے گا، اس کے علاوہ اسسٹنٹ ایجوکیٹر آفیسر کی بھرتی میں عمل میں آئے گی، جس کے لئے امیدوار 4 دسمبر تک اپنی درخواستیں دائر کر سکتے ہیں، بھرتی کیے جانے والے 17 ہزار ایجوکیٹرز میں 9 ہزار خواتین اور 8 ہزار مرد ایجوکیٹرز شامل ہیں۔
ایمزٹی وی(کوئٹہ)تربت میں قتل کئے جانے والے پانچوں افراد کی شناخت ہو گئی ،قتل کئے جانے والوں میں عثمان قادر،دانش علی ،بدرمنیر ،قاسم اور ثاقب شامل ہیں اورپانچوں افرادکاتعلق گجرات سے تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تربت میں لاشیں ملنے کا یہ چار روز میں دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل بھی15 افراد کی لاشیں ملی تھیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا اور ان افراد کے قتل کی ذمہ داری کالعدم دہشتگردجماعت بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
آج صبح بھی تربت کے علاقے سے 5 افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کی شناخت عثمان قادر،دانش علی ،بدرمنیر ،قاسم اور ثاقب کے نام سے ہو گئی ہے،دانش کے ورثانے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 روز پہلے پانچوں نوجوان کوئٹہ روانہ ہوئے تھے، لیکن نے دانش گھروالوں کوبیرون ملک جانے سے متعلق کچھ نہیں بتایاتھا اور اگلے ماہ دانش کی شادی تھی،اہلخانہ کاکہناتھا کہ دانش دوستوں کے ساتھ ایجنٹ کے ذریعے بیرون ملک جارہاتھا،علاقہ مکینوں کے مطابق ایجنٹ سجادنے فی کس ایک لاکھ 60ہزارروپے لئے تھے۔
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) اور فضائی آلودگی نے جہاں دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہیں پاکستان اور بھارت کے بعض علاقے شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں۔ اس تناظر میں ہوا کی کثافت معلوم کرنا بہت ضروری ہوجاتا ہے اور اس کےلیے انجینئروں نے ایک دستی آلہ تیار کیا ہے جو بہ آسانی جیب میں سما سکتا ہے اور اسے ’’پاکٹ لیب ایئر‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
پاکٹ لیب میں کئی طرح کے حساس سینسرز نصب ہیں جو آپ کےعلاقے کی ہوا کی کیفیات نوٹ کرکے لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون تک بھیج سکتے ہیں۔
پاکٹ لیب میں نصب جدید آلات فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، درجہ حرارت، نمی، ہوا کا دباؤ، بلندی، ذرات کی مقدار، ہیٹ انڈیکس اور روشنی کی شدت نوٹ کرسکتے ہیں۔ یہ تمام معلومات کراؤڈ سورسنگ ویب سائٹ پر شیئر بھی کی جاسکتی ہیں جو ایک بڑے نقشے پر ظاہر ہوجاتی ہیں۔
پاکٹ لیب ریسرچ ایجوکیشن کے سربراہ رابرٹ ڈاٹ ہٹ کہتے ہیں کہ پاکٹ لیب ایئر صرف کوئی آلہ نہیں بلکہ دنیا بھر میں کلائمیٹ چینج اور ہوا کا معیار ناپنے کا ایک مشترکہ منصوبہ ثابت ہوگا۔ پاکٹ لیب ایپ میں مشن موڈ کے ذریعے مختلف انداز میں اس کا ڈیٹا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ صارفین ڈیٹا اپ لوڈ کرنے، جیو ٹیگنگ کے ذریعےان کا محلِ وقوع بتانے اور دیگر کام کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل پوری دنیا کے ہزاروں کمرہ جماعت میں اساتذہ اور طالب علموں نے اسے استعمال کیا ہے۔ اب انجینئر، تعلیم یافتہ شہری اور خود سائنسداں اسے استعمال کررہے ہیں۔ فی الحال یہ ایجاد آخری مراحل میں ہے اور اس کی قیمت 200 ڈالر تک ہے۔ اس کا پہلا تجارتی ماڈل اکتوبر 2018 تک دستیاب ہوسکے گا۔
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)سائنس دانوں نے وائی فائی سگنل کی رینج بڑھانے کا آسان طریقہ ڈھونڈ نکالا۔
انٹرنیٹ کی ترقی کے ثمرات جہاں اسمارٹ فونز، تھری جی اور فور جی وغیرہ کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں وہیں گھروں اور دفتروں میں ’’وائی فائی راؤٹرز‘‘ کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے جو مختلف آلات کو اپنے وائرلیس سگنلوں کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک ہونے اور ڈیٹا کا تبادلہ کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں لیکن اکثر اوقات وائی فائی راؤٹر کے سگنل کچھ خاص طاقتور نہیں ہوتے جبکہ زیادہ طاقتور وائی فائی راؤٹر اپنے آپ میں ایک مہنگا سودا ہوتا ہے۔
اس مسئلے کا ایک حیرت انگیز حل گزشتہ دنوں ڈارٹ ماؤتھ کالج، نیو ہیپمشائر، امریکا کے ماہرین نے پیش کیا ہے جو بہت ہی سادہ، انتہائی آسان اور بے حد کم خرچ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وائی فائی راؤٹر کے سگنل کمزور ہوں تو انہیں طاقتور اور مضبوط بنانے کےلیے راؤٹر کے انٹینا پر ایک عدد دھاتی پنی (فوائل) مثلاً ایلومینم فوائل (کسی ٹوپی کی طرح) لپیٹ دیجیے۔ یہ کوئی خیالی بات نہیں بلکہ وہ اس ’’جگاڑ‘‘ کو باقاعدہ طور پر آزما چکے ہیں اور اس کی تفصیلات گزشتہ دنوں ہالینڈ میں منعقدہ ’’بلڈسس 2017‘‘ نامی کانفرنس میں پیش بھی کرچکے ہیں۔
بادی النظر میں ایلومینم فوائل کے ذریعے وائی فائی سگنلوں کی طاقت بڑھانے کا راز بہت ہی سادہ ہے: وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والے وائرلیس سگنل جب دھاتی پنی میں پہنچتے ہیں تو اس میں برقی مقناطیسی گمگ (الیکٹرومیگنیٹک ریزونینس) کا عمل واقع ہوتا ہے جس کے نتیجے میں عام وائرلیس سگنل کی طاقت معمول سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ بہترین نتائج حاصل کرنے کےلیے ایلومینم فوائل کی ’’ٹوپی‘‘ لہریئے دار ہونی چاہیے۔
اگرچہ ڈارٹ ماؤتھ کالج کے ماہرین نے اس ایلومینم ٹوپی کی زیادہ تفصیلات تو نہیں بتائی ہیں لیکن اتنا ضرور کہا ہے کہ اس طرح کسی بھی وائی فائی راؤٹر کے سگنل طاقتور بنانے پر صرف 35 ڈالر (تقریباً 3600 پاکستانی روپے) لاگت آئے گی۔ اتنی لاگت کس لیے ہے؟ اس سوال کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ البتہ میڈیا کو جاری کردہ تصویر دیکھ کر کوئی بھی شخص تھوڑی سی توجہ اور احتیاط کے ساتھ، صرف 20 روپے خرچ کرکے بالکل ویسی ہی ایلومینم فوائل خود بنا سکتا ہے۔
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر سے 184 ممالک کے 16 ہزار سائنس دانوں نے لوگوں کے طرز زندگی کے سبب زمین کو لاحق خطرات سے متعلق وارننگ جاری کردی اور کہا ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو انسان کا نام و نشان مٹ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سال 1992ء میں 1700 سائنسدانوں نے پہلی بار متفقہ طور پر دنیا بھر کے نام ایک انتباہی خط جاری کیا تھا جس میں وارننگ جاری کی گئی تھی کہاانسان قدرتی ماحول سے تصادم کی راہ پر چل رہا ہے، اگر ہم نے ماحولیات کو نقصانات پہنچانے والے عوامل کو فوری طور پر نہیں روکا تو ہمارا مستقبل خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔
یہ انتباہی خط سائنس دانوں نے 25 برس قبل جاری کیا تھا لیکن دنیا کو آج بھی ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے جس کے بعد ماحولیات کے لیے کام کرنے والے سائنس دانوں نے ایک بار پھر طے کیا کہ دنیا کو دوبارہ خبردار کیا جائے کہ وہ زمین کی تباہی کی جانب گامزن ہیں چنانچہ سائنس دانوں نے یہ وارننگ لیٹر معروف سائنسی جریدے بایو سائنس میں شائع کرایا اور اس پر دستخط کرنے والے سائنس دانوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اگر دنیا کے طرز زندگی کو تبدیل کرنے کے لیے عوامی دباؤ سامنے نہیں آیا تو زمین کا درجہ حرارت بڑھتا ہی رہے گا۔ صحت مند ماحول میسر نہ ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کو درپیش چیلنجز کا یہی حال رہا تو زمین سے انسان کا نام و نشان مٹ جائےگا۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ لوگوں کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ہم خود کو ایک بہت بڑی تباہ کن مصیبت سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں اس میں ہمارا ساتھ دیں۔
پچیس برس قبل دنیا کے نام لکھے گئے خط میں سائنس دانوں نے جن خطرات کی طرف اشارہ کیا تھا وہ آج خطرے کی گھنٹی بن چکے ہیں۔ امریکی انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق ان خطرات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا بھرپور اخراج، ماحول دشمن گیسز کا استعمال، گھروں میں کوئلے جلانا، گاڑیوں میں ماحول دشمن گیس اور توانائی کا استعمال، صنعتوں سے نکلتا دھواں اور زہریلا فضلہ، گرین ہاؤس گیسز کی زیادتی، جنگلات کی بے دریغ کٹائی، صاف پانی کی بڑھتی ہوئی قلت و دیگر مسائل شامل ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق ہمار لائف اسٹائلزمین کا درجہ حرارت بڑھا رہا ہے۔ سال 2016ء دنیا کی تاریخ میں گرم ترین سال تھا جب کہ گزشتہ 136 برس کے دوران 10 گرم ترین سال 1998ء کے بعد ہیں۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) قومی احتساب بیورو کے چیرمین نے پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں میں اربوں کی کرپشن کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے پنجاب حکومت کی 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں بدعنوانی اور من پسند بھرتیوں سے متعلق شکایات کا نوٹس لے لیا۔ چیرمین نیب کے مطابق پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں بدعنوانی، وسائل کے بے دریغ استعمال اور پراکیورمنٹ (سامان کی خریداری) میں بے قاعدگیوں سمیت دیگر شکایات مل رہی تھیں۔
چیئرمین نیب نے شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو متعلقہ 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے معاملات کی انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ہدایت کی کہ نیب کی انکوائری کی وجہ سے کسی بھی کمپنی کو کام سے نہ روکا جائے اور اس وقت تک کام کرنے دیا جائے جب تک ان کے خلاف ثبوت اکٹھے نہ ہوجائیں، اس سلسلہ میں تمام قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی کمپنیوں میں 80 ارب روپے کی میگا کرپشن کیخلاف دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت بھی جاری ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں تمام کمپنیوں کے سربراہوں اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے وضاحت بھی طلب کی ہے۔
ایمزٹی وی(ایران)پاکستان کی جانب سے ایران میں زلزلے سے متاثرہ خاندانوں کے لئے بھیجی گئی امداد تہران پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھیجی گئی امداد ایران پہنچ گئی ہے. پاکستانی ایئر فورس کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر تہران پہنچا۔
ایران میں تعینات پاکستان کے سفیر آصف درانی نے امداد سامان ہلال احمر ایران کے سربراہ کے حوالے کیا۔ اس موقع پرسربراہ ہلال احمر ایران کا کہنا تھا کہ پاکستان امداد فراہم کرنے والا سب سے پہلا ملک ہے۔
12 نومبر کو ایران اور عراق میں آنے والے زلزلے سے سیکڑوں افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھیں جب کہ دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی تھی۔ لاکھوں افراد زلزلے میں اپنے گھروں اور املاک سے محروم ہوگئے جس کے بعد پاکستان نے ایران کے متاثرین زلزلہ کے لئے امداد بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔