اتوار, 19 جنوری 2025

 

ایمز ٹی وی (اسپورٹس )ہندوستانی کرکٹ کپتان ویرات کوہلی ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین 9ہزار رنز مکمل کرنے کے ساتھ سب سے زیادہ ریٹنگ پوائنٹس حاصل کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کرلیا جو اس سے پہلے سابق بیٹسمین سچن ٹنڈولکر کے پاس تھا ۔ہندوستانی کپتان نے نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے آخری میچ کے دوران کم میچوں میں9 ہزار رنز مکمل کرنے کا عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا۔کیوی بولر گرینڈ ہوم کی گیند پر چوکے کے ساتھ ہی کوہلی نے اپنے 202 ویں میچ اور 194ویں اننگز میں یہ سنگِ میل عبور کیا۔اس سے قبل یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے بیٹسمین ابراہم ڈی ویلیئرز کے پاس تھا جنھوں نے 205 اننگز کھیل کر9 ہزار رنز مکمل کئے تھے۔کم سے کم اننگز میں8 ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز بھی کوہلی کے پاس ہے جو انھوں نے اپنی 175 ویں اننگز میں حاصل کیا تھا۔کوہلی آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے دوران سب سے زیادہ ریٹنگ پوائنٹس حاصل کرتے ہوئے سچن ٹنڈولکر کا ایک اور ریکارڈ اپنے نام کیا جو انہوں نے1998میں887پوائنٹس کے ساتھ قائم کیا تھا اب کوہلی کے پوائنٹس کی تعداد889 ہو گئی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسپورٹس) آئی سی سی ویمنز کرکٹ ون ڈے چیمپیئن شپ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو ویمنز کرکٹ ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 8 رنز سے ہرا کر 3 میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔ شارجہ میں کھیلے گئے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ ویمنز نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 240 رنز بنائے۔نیوزی لینڈ کی اننگز کی خاص بات سوفی ڈیوائن کی سنچری تھی جنہوں نے 103 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ کپتان سوزی بیٹس 36 اور آمیلا کیر 30 رنز بنا کر آوٹ ہوئیں۔پاکستان کی جانب سے ثنا ء میر نے 3 جبکہ سعدیہ یوسف اور جویریہ خان نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔جواب میں پاکستان ویمنز ٹیم مطلوبہ ہدف241رنز تک قریب ترین آکر پوری ٹیم 49 ویں اوور کی تیسری گیند پر 232 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی۔جویریہ خان اور ناہیدہ خان نے نصف سنچریاں بنا کر ٹیم کو فتح دلانے کیلئے سرتوڑ کوشش کی تاہم بالترتیب 55 اور 51 رنز کی اننگز کھیلنے والی دونوں کھلاڑی انتہائی کوشش کے باوجود کامیاب نہ ہو سکیں۔پاکستان نے ایک موقع پر 5 وکٹوں کے نقصان پر 217 رنز بنالئے تھے اور فتح قریب نظر ٓرہی تھی لیکن اس موقع پر محض 15 رنز کے فرق سے قومی ٹیم بقیہ 5 وکٹیں صرف 8رنز قبل گنوا بیٹھی۔دیگر کھلاڑیوں میں کپتان بسمعہ معروف نے 41، سدرہ امین نے 33 اور ارم جاوید نے 19 بنائے جبکہ آمیلا کیر نے مسلسل 2گیندوں پر پاکستان کی آخری 2 وکٹیں گرا کر نیوزی لینڈ کو فتح دلادی ۔سوفی ڈیوائن کو شاندار سنچری بنانے پر میچ کی بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمںٹ) بالی ووڈ کے معروف ہدایت کار روہت شیٹھی کی فلم ’گول مال اگین‘ نے بزنس کے اعتبار سے رواں سال کی سب سے بڑی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ بالی ووڈ کی مشہور کامیڈی فلم سیریز ’گول مال‘ کے چوتھے سیکوئل نے پہلے ہی دن 30 کروڑ سے زائد اور جلد ہی 100 کروڑ کلب میں شامل ہوکر خوب داد سمیٹی جب کہ فلم کو پہلے ہی سپر ہٹ قرار دیا جارہا تھا مگر اب ’گول مال اگین‘ نے رواں سال کی کامیاب فلم ’جڑواں ٹو‘ کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے 200 کروڑ کے کلب میں جگہ بنالی ہے۔ بھارتی تجزیہ نگار رمیش بالا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے فلم کے مجموعی کمائی کی 250 کروڑ سے زائد ہونے کی نوید سنائی۔ 100 کروڑ سے کم بجٹ پر بننے والی فلم بھارت سمیت دنیا بھر سے 252 کروڑ کا بزنس کرنے میں کامیاب رہی،جب کہ فلم نے بھارت میں 214 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا۔ دوسری جانب فلم کے ہدایت کار روہت شیٹھی نے فلم کی کامیابی پر مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بہترین موضوع کے انتخاب کے لیے 7 سال انتظار کیا لیکن اس کا بہترین نتیجہ ملنے پر ہم بے حد خوش ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسپورٹس) پاکستانی امپائر احسن رضا نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے دوران جب قومی ترانہ بجایا گیا تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ احسن رضا بھی ان افراد میں شامل ہیں جو 2009ءمیں سری لنکن ٹیم کی بس پر دہشت گردوں کے حملے کے دوران زخمی ہو گئے تھے۔ انہوں نے نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”جب میں اسٹیڈیم میں داخل ہو رہا تھا تو کوئی ڈر نہیں تھا۔ جب میں نے قذافی اسٹیڈیم میں قومی ترانہ سنا تو آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔“ انہوں نے کہا کہ ”میں اسی ہوٹل میں تھہرا تھا جہاں سری لنکن ٹیم رکھا گیا تھا اور ناشتے کے دوران سری لنکن کھلاڑیوں اور حکام سے ملاقات ہوئی جس دوران سب نے سیکیورٹی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔“ احسن رضا نے کہا کہ ”2009ءکے سانحہ کے دوران میں موت کے منہ سے واپس آیا۔ اس واقعے نے مجھ پر اور میری زندگی پر بہت گہرا اثر کیا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ اب واپس آ رہی ہے جس کا کریڈٹ پاک فوج اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی کو دینا پسند کروں گا۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)ایف بی آر نے ٹیکس نہ دینے پر گلوکار راحت فتح علی خان کے بینک اکاؤنٹ منجمد کردیے۔ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے پاکستان کے نامور گلوکار راحت فتح علی خان مشکل میں پھنس گئے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق گلوکار کی جانب سے ٹیکس نہ دینے پر ان کے اکاؤنٹ منجمد کردیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق راحت فتح علی خان نے 2015 کا انکم ٹیکس نہیں دیا تھا اور ان کے ذمے 33 لاکھ 48 ہزار روپے واجب الادا تھے جب کہ ایف بی آر نے گلوکار کے اکاؤنٹ سے ایک لاکھ 5 ہزار روپے کی ریکوری کرلی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) 8 سال قبل سری لنکن کرکٹرز کی جان بچانے والے پاکستانی بس ڈرائیور مہرخلیل مستقبل میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ سری لنکا جائیں گے، انھیں اس دورے کی دعوت سری لنکن وزیر کھیل نے دی ہے۔ بس ڈرائیور مہر خلیل نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے انھیں خاص طور پر مدعو کیا تھا، اس موقع پر چیئرمین نجم سیٹھی نے ان کی ملاقات سری لنکا کے وزیر کھیل اورکرکٹ بورڈ کے چیئرمین سے بھی کرائی۔مہر خلیل نے کہاکہ اس ملاقات کے دوران سری لنکن وزیر کھیل نے ان سے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم سری لنکا کے اگلے دورے پر آئے گی تو آپ بھی ساتھ ضرور آئیے گا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر نے مذاقاً یہ بھی کہا کہ اس دورے میں آپ کو بس ڈرائیو نہیں کرنی بلکہ مہمان کی حیثیت سے میچز ہی دیکھنے ہیں۔ ڈرائیور خلیل نے بتایا کہ میں نے سری لنکن وزیر سے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو ضرور سپورٹ کریں گے۔ جس پر ان سے پوچھا گیا کہ آپ کی ٹیم کون سی ہے جس پر ان کا جواب تھا سری لنکا۔ انھوں نے کہا کہ میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے کیلیے لاہور آنے والی سری لنکن ٹیم کی بس بھی ڈرائیو کرنا چاہتے تھے لیکن سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے پیش نظر یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔یاد رہے کہ مارچ2009 میں سری لنکن ٹیم کی جس بس پر لاہور ٹیسٹ کے موقع پر دہشت گردوں نے حملہ کیا اس کے ڈرائیور مہر خلیل تھے۔ انھوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس کو جائے وقوعہ سے نکال کر قذافی سٹیڈیم پہنچایا تھا۔ سری لنکا کی حکومت نے انھیں اسی سال کولمبو مدعو کیا جہاں انعامات سے نوازا گیا تھا جبکہ حکومت پاکستان کی طرف سے بھی مہر خلیل کو تمغہ شجاعت دیا جاچکا ہے،وہ کچھ عرصے اپنے کاروبار کے سلسلے میں مراکش اور جنوبی افریقہ میں بھی مقیم رہے لیکن اب دوبارہ پاکستان آچکے اور لاہور و اسلام آباد روٹ پر چلنے والی بس کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں مسافروں کو ایئرپورٹس پر چیک ان میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں لیکن سنگاپور نے مسافروں کو اس مشکل سے نجات دلاتے ہوئے آٹو میٹک چیک ان سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔
سنگاپور میں چینگی ایئرپورٹ کے ٹرمینل فور پر آٹو میٹک چیک ان سسٹم متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے اب عملے کے بجائے جدید اسکینر مسافروں کی شناخت اور دستاویزات چیک کریں گے۔ٹرمینل پر نصب اسکینرز مسافروں کی چہرے کی مدد سے شناخت کریں گے جب کہ سامان کی چیکنگ کے لئے بھی جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم موجود ہے۔
جدید چیک ان سسٹم سے جہاں مسافروں کو سہولت میسر ہو گی وہیں بعض مسافر جدید سسٹم کے باعث پریشانی کا شکار بھی ہو گئے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے لیے الگ اور ہمارے لیے الگ قانون ہے یہ اداروں کی دوغلی پالیسی ہے تاہم ہم اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب کیسز ہیں لیکن ان کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں، اسحاق ڈار پر کیس چل رہا ہے لیکن وہ پوری دنیا گھوم رہے ہیں، نیب اہلکاروں نے وارنٹ کے بغیر مجھے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا اور جب میں وطن واپس آیا تو مجھے جہاز سے گرفتار کیا گیا اور کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے نیب اہلکار ائیرپورٹ ہی نہ جاسکے جب کہ نیب نے ان کی گرفتاری ظاہر کیوں نہیں کی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ نیب اور مسلم لیگ (ن) کی نرالی محبت ہے، نیب کی پیپلز پارٹی کے ساتھ ناانصافی اور (ن) لیگ کے ساتھ دوستی ہے، مجھے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا، کیا یہ توہین عدالت نہیں، وطن واپسی پر جو میرے ساتھ ہوا کیامیاں صاحب کے ساتھ بھی ہوگا، اداروں کی دوغلی پالیسی کیوں۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے لیے الگ قانون ہے اور ہمارے لیے الگ قانون ہے تاہم ہم اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دیں گے۔

 

 

تحریر:  نہال زیدی
ایمزٹی وی(کالم/ رپورٹ)ارشادِ باری تعالیٰ ہے کوئ بھی چیز جو مکمل یا جزوی طور پر نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔ دورِ حاضر کا عظیم المیہ ہے منشیات، جس نے ذندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ نشے کی جانب تیزی سے بڑھتے لوگ اپنی جانوں کے دشمن ہیں اور اپنے رب کے نا شکرگزار بندے ہوتے ہیں جو اسکی عطا کردہ زندگی کو برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ منشیات فروش ملک و ملت کے وہ دشمن ہیں جو نوجوان نسل کو تباہ کر کے ملک و ملت کی بنیادیں کھوکھلی کر رھیں ییں۔
آج کے دور میں منشیات اور اس کی تیزی سے بڑھتی ھوئی عادت ایک اہم اور سنگین مسئلہ ہے۔ منشیات کی بہت سی اقسام ہیں جیسے کہ ہیروئن، چرس، بھنگ، شراب اور سگریٹ؛ جو کہ نہایت ہی عام ہیں، ان سب چیزوں کا استعمال بہت سی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کر کے انسان کو موت سے ہمکنار کرواتا ہے، جیسے کہ پھیپھڑوں اور منہ کا سرطان.
کسی بھی قسم کے نشے کی لت تباہی کی جانب برھتا ہوا پہلا قدم ہے اور سب سے خطر ناک ہوتا ہے کسی بھی قسم کے نشے پر مکمل انحصار۔ لمبے عرصے تک منشیات کا استعمال مستقل ذہنی اور جسمانی قوت کو مفلوج کرتا ہے۔ جتنا ذیادہ خطرناک نشہ استعمال کیا جائے گا، اسی قدر اس کا خطرہ اور بڑھ جائے گا۔ پاکستان میں واضع طور پر نوجوان نسل کا منشیات کی جانب بڑھتا ہوا رجحان پاکستان کے مستقبل کو اندھیرے کی جانب دھکیل رہا ہے۔ افسوس کہ ہمارے ملک کی نوے لاکھ سے زائد آبادی اس جان لیوا عادت میں مبتلا ہے، جن میں سے تقریباً بیس لاکھ سے زائد نوجوانوں کی عمر پندرہ سے پچیس سال کے درمیان ہے۔
چنانچہ جس عمر میں کچھ کر دیکھا کے نوجوان نسل کو اپنا لوہا مانوا کر اپنا اور اپنی قوم کا نام روشن کرنا چاہیے، اس عمر کے سنہری حصّے کو اس نشے کی عادت کے شکار ہو کر ایک محتاج اور مجبور زندگی گزار رہیں ہیں۔ ہر سال تقریباَ چالیس ہزار پاکستانی اس عادت کے شکار ہو کر اپنی قیمتی جانیں داؤ پر لگا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نشے کی تیزی سے بڑھتی لت سے ہر روز پاکستان بھر میں کم و بیش سات سو اموات واقع ہوتی ہیں، جن میں خاصی تعداد نوجوانوں کی ہے،اس سے اندازہ لگانا کچھ مشکل نہ ہوگا کہ سب سے زیادہ تباہی کی جانب بڑھتے ہوے قدم ہمارے ملک کی نوجوان نسل کے ہیں اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ تباہی کا یہ سفر موت پر اختتام پزیر ہوتا ہے۔ ہر کوئی آج کل زندگی جینے کے نئے اور ماڈرن طریقوں کی جانب مائل ہے۔
زمانہ بدل رہا ہے اور بدلتے زمانے کے ساتھ بدلنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن اگر یہ تبدیلی منفی ہو تو سمجھ جائیں کہ آپ غلط راہ پرگامزن ہیں۔ آج کل منشیات جیسی لعنت سے کوئی پاک نہیں ہے۔ نوجوان لڑکے ہوں یا لڑکیاں، سب کا تیزی سے منشیات کی جانب بڑھتا ہوا رجحان یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم دین سے کتنے دورہو گئے ہیں۔ آج کل کی تیز رفتار زندگی میں جہاں ہم ایک روز بھی اپنے بچّوں کواسکول سے غیر حاضر نہیں ہونے دیتے، وہیں کیوں اُنہیں قرآنی اور دینی تعلیمات سے واقف نہیں کروایا جاتا؟ فیشن کی آڑ میں جنم لینے والی اس منشیات کی عادت سے نہ صرف زندگیاں بلکہ ناجانے کتنے روشن مستقبل تباہ ہو رہے ہیں۔ نشے کی ایک اور قسم شیشہ تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ نوجوان نسل میں اسکااستعمال بڑھتا جارہا ہے اور کھلے عام پیا جا رہا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے ہوٹل میں کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ شیشہ بھی نظر آتا ھے، جہاں ایک سگریٹ ہماری زندگی کو خطرے کی جانب لے جا رہی ہے، وہیں ایک شیشے کا کش ۱۰۰ سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ والدین کو اپنا طرذِ ذندگی بدلنا ہوگا۔ والدین اپنے بچّوں کے شب و روز کی مصروفیات اور کاموں پر نظر رکھیں۔ ایک اور نوجوان نسل میں تیزی سے پھیلتی ہوئ عادت گٹکا بھی ہے، جس پر گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے بنانے اور فروخت کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، مگر افسوس کہ اب بھی ہر جگہ گٹکا دستیاب ہے اور منشیات فروشی کا بازار گرم ہے۔
مجھے بے حد افسوس ہے کہ ھمارے ملک کی حکومت سنجیدگی سے کام نہ لیتے ہوئے اس اہم مسئلے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ میرا حکومتِ پاکستان سے یہ سوال ہے کہ اک آخر کیوں منشیات فروشی کو ختم نہیں کیا جارہا؟ منشیات فروشی کی مکمل روک تھام انتہائی ٖضروری ہے۔ اخر کب تک یہ منشیات فروشی جاری رہے گی؟ منشیات فروشی جو کہ مکمل طور پہ غیر قانونی ہے اور جیسے منشیات فروش بے حد بے فکری سے اپنے اس کام کو سر انجام دے رہے ہیں، یہ ہماری حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس میں کوئی شک نہں کہ خدا تب تک کسی قوم کی حالت نہں بدلتا، جب تک کہ وہ خود کوشش نہ کرے. میری یہ التجا ہے کہ خدارا اپنی زندگیوں اس منشیات نامی لعنت کا شکار نہ ہونے دیں اور اپنی بھلائ کی جانب پہلا قدم خود اُٹھائیں کہ ہر قسم کی منشیات کا استعمال ترک کر کے اپنی زندگی کو اور مستقبل کو روشن بنائیں.

 

 

تحریر محمد دانیال خان
 
ایمزٹی وی(کالم/ رپورٹ)” سب سے پہلے زباں کیا ہے کیا یہ سکرپٹ راسم الخط ہے؟ تو ایسا بالکل نہیں، اگر میں کہوں یہ ہال ایئر کنڈیشنڈ ہے تو کیا میں انگریزی بول رہا ہوں؟ میں انگریزی نہیں بول رہا حالاں کہ دو لفظ جو پوری معلومات دے رہے ہیں وہ انگریزی میں ہیں اور میں انگریزی نہیں بول رہا، بس اک جگہ معمولی سا ”یہ ”لگا ہے اور اک جگہ ”ہے ”لگا ہے دراصل زبان لغت ہے، اُرْدُو زباں کے کچھ پہلو تعریف کے قابل ہیں جیسے کے شاعری، کسی بھی زبان کی شاعری ہو وہ شروع ہوتی ہے خدا کی تعریف سے پر اُرْدُو شاعری پہلے دن سے ہی عبادت گاہ سے باہر تھی، ہاں یہ ضرور ہے کے اسکے بعد مختلف زبانوں نے یہ طریقہ آزمایا ہم کوئی ٹھیکہ نہیں لے رہے کے یہ صرف ہم نے ہی کیا پر ہمیں فخر ہے کے ہم نے پہلے دن سے کیا، اٹھاارویں صدی انسان کی تاریخ میں کچھ زیادہ سال نہیں ہوئے اس دور میں اک مہذب گھرانے کے آدمی نئے قرآن کا ترجمہ اُرْدُو میں کردیا تو اسکا حقہ پانی بند کردیا گیا اور اسکے ستر برس بعد اِس زبان کے سَر پر ٹوپی پہنا دی گئی . اک شخص کی بحث آرزو لکھنوی صاحب سے ہوئی کے آپکی اُرْدُو تو بنا فارسی اور عربی الفاظ کے لاچار ہے تو جواب میں انہوں نئے اک پوری کتاب لکھ دی جس میں اک بھی لفظ فارسی یا عربی میں نہیں تھا . اِس زبان کا بٹوارہ اٹھاارویں صدی میں ہی فورٹ ولیم کالج سے ہو گیا تھا پر عمل 1947 کے بٹوارے میں ہوا زبان علاقوں کی ہوسکتی ہے مذہبوں کی نہیں بنگال کی زباں بنگالی ہوگی پنجاب کی زباں پنجابی ہوگی پر اِس زبان کے ساتھ سوتیلا برتاؤ ہوا اور اسے لکھنؤ دہلی اور آگرہ سے نکال کر سندھی بلوچی اور پختون کے پاس بھیج دیا گیا کیا یہ سہی ہوا؟ اب تو سنیما یا آج کل کی فلموں میں کوئی زبان ہی نہیں ہوتی اب ہم بے زبان ہوچکے ہیں بلکہ بدزبان . آج کے دور میں بچے انگریزی بولنے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور جو اُرْدُو بولے وہ جاہل آج بھی جو طنزو مزہ اور لذت اُرْدُو میں پائی جاتی ہے دُنیا کی کسی زباں میں نہیں .
شاعر نے کیا خوب کہا ہے،
وہ جب بات کرے تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی زباں تو وہی بولے جسے زباں اُرْدُو آئے
اُرْدُو کو اِسی عوام نے پالا پوسا ہے اور یہ یہاں کی ہی زبان ہے، بادشاہوں تک تو یہ تب پہنچی جب وہ ہوچکی تھی جب وہ بن چکی تھی یہ زبان میر اور غالب کی دین ہے اور آج بھی اس کے چاہنے والے دُنیا کے ہر گوشے میں موجود ہیں اور کڑوی سچائی ان لوگوں کے لیے جو انگریزی کو اُرْدُو پر ترجیح دیتے ہیں کے اُرْدُو کی سکرپٹ سمٹ رہی ہے پر اُرْدُو زباں پھیل رہی ہے اُرْدُو زباں کے فروغ کے لیے مِنٹو کے افسانے ہمیں سچائی اور اِس معاشرے کی کڑوی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے ہمارے ذہن و گمان پر اتنے حاوی ہوجاتے ہیں جس سے ہمارا ضمیر برے کامو سے روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اب میں نے تو یہ بھی سنا ہے کے سالے جماعت مصرعہ اولا کی نغمہ سنجی میں مصروف ہے تاوقت یہ کہ دیگر اصحابِ جماعت باقیہ ارکان کی ادائیگی کر رہے ہیں جسکا مطلب ہے پہلا شخص پہلی لائن گا رہا ہے اور باقی لوگ باقی لائن یقینا اُرْدُو کے مشکل الفاظ بولنے یا لکھنے سے اس لیے نہیں گھبرانا چاہیے کیونکہ الفاظ زبان نہیں بلکہ زبان کا حصہ ہے سادہ زبان نوجوانوں کے لیے بہتر ہے پر اس زباں کو توڑ مروڑ کر بولنا بھی درست نہیں، حتی کے پطرس بخاری، ابن انشا اور ایسے دیگر ہستیوں نے اردو کو لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اب والدین کی باری ہے کے وہ اپنے بچوں کو اردو پڑھنے اور لکھنے کی ترغیب دیں اور انہیں اِس زبان کی اہمیت بتائیں تاکہ انہیں بھی فرانس کے لوگوں کی طرح اپنی زبان پر فخر محسوس ہو لللہ یہ مشکل تو ہے پر اردو ہم لوگوں کی زبان ہے یہ کبھی ختم تو نہیں ہوسکتی پر ابھی بھی اردو کے عاشق بازار میں غالب اور میر کی شاعری کے دیوانے بنے انکی کتابیں دھوپ کی سختی کے باوجود ابھی بھی ڈھونڈتے ہیں اور بڑے شوق سے پڑھتے بھی ہیں
سلیقے سے ہواؤں میں خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اُرْدُو بول سکتے ہیں