ایمز ٹی وی (اسلام آباد) حکومت اور اپوزیشن نے نئے چیئرمین نیب کےلیے تین تین نام تجویز کردئیے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سےجمعرات کو ملاقات میں اس معاملے پر مزید مشاورت ہو گی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات میں چیئرمین نیب کےلیے 6 ناموں پر مشاورت ہوئی جن میں سے تین نام حکومت اور تین اپوزیشن کی جانب سے دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جسٹس رٹائرڈ رحمت جعفری ، جسٹس رٹائرڈ چوہدری اعجاز اور ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان شامل ہیں، جبکہ اپوزیشن کی طرف سے جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر، جسٹس ر یٹائرڈ جاوید اقبال اور الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری اشیاق احمد خان کے نام شامل ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ میں اپنی قیادت اور وزیر اعظم اپنے رفقا سے ان ناموں پر مزید مشاورت کریں گے۔ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سے بار بار ان کے نام مانگے لیکن انہوں نے نہیں دئیے۔ جماعت اسلامی نے جو نام دیا وہ شامل کر لیا ہے
نہوں نے کہا کہ آٹھ اکتوبر سے پہلے نئے چیئرمین کا فیصلہ کر لیا جائے گا
ایمز ٹی وی (اسلام آباد) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اس پر تلوار نہیں لٹکنی چاہیے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جہانگیرترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔ جہانگیرترین کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ یہ درخواست کسی دوسرے کے کہنے پر پاناما کیس کے بدلے میں دائر کی گئی ہے اوردرخواست گزار نے غلط موقف پیش کیا ہے، جس پرجسٹس عمرعطا بندیال نے استفسارکیا ہے کہ یہ درخواست عوامی مفاد میں نہیں تو کس کے مفاد میں دائرہوئی ہے، کیا جہانگیر ترین عوامی عہدہ نہیں رکھتے، کیا جو اصول پاناما میں طے ہوئے ان کا اطلاق آپ پر نہیں ہوگا، کیا جہانگیر ترین کی ویسی ہی جانچ پڑتال نہیں ہونی چاہیے۔ سکندربشیر نے کہا کہ ان کے موکل عوامی عہدہ رکھتے ہیں، عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہیں کر رہا لیکن میرا موقف ہے کہ درخواست گزار کے اپنے ہاتھ صاف نہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض ہے، جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ انہیں درخواست پر اعتراض نہیں لیکن درخواست گزار نے اپنی درخواست میں عدالت کے سامنے غلط بیانی کی، ایف بی آر آف شور کمپنی پر جہانگیرترین کو نوٹس جاری کرچکا ہے۔ آرٹیکل 184 کے تحت مقدمے میں نااہلی غیرمتنازعہ اور تسلیم شدہ حقائق پر ہوتی ہے، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ بینک ڈیفالٹرہونے پر قرض معافی کا معاملہ ہوسکتا ہے، جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ قرض معافی اور ڈیفالٹرہونے میں فرق ہے، جہانگیر ترین پر بینک ڈیفالٹر ہونے کا الزام نہیں ہے اور نا ہی انہوں نے قرض معاف کرایا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جہانگیرترین پر الزام ہے کہ وہ بطوروزیر کمپنی کے قرض معافی کے لیے اثرانداز ہوئے، یہ ایک مفروضہ ہے کیونکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں، بغیرثبوت کے اثرانداز ہونے کا الزام کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ اکرم شیخ کا موقف درست ہے کہ پاناما کیس اور ان درخواستوں میں معاملہ ایک جیسا ہے، میرا خیال ہے کہ پاناما کیس ان درخواستوں کے ساتھ سننا چاہیے تھا لیکن سابق چیف جسٹس نے ان درخواستوں کو الگ سے سننے کا فیصلہ کیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا میں کہا گیا کہ مقدمے کی 36 سماعتیں ہوچکی ہیں لیکن کسی نے تحمل سے کیس سننے کی ستائش نہیں کی، ہمیں سب کو ایک ترازو میں پرکھنا ہے کیوں کہ پارلیمنینٹرینز ہمارے نمائندے ہیں، پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اس پر تلوار نہیں لٹکنی چاہیے ، چیف جسٹس نے حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کو سراہتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مقدمہ ابھی زیرسماعت ہے کئی مشترکہ قانونی سوالات ہیں، عمران خان کے کیس میں گزشتہ روزآپ نے دریا کو کوزے میں بند کیا، کل آپ نے کہا کہ 3 چیزیں عمران خان نے ظاہر نہیں کیں، ایک یہ کہ عمران خان نے اہلیہ سے لیا گیا قرض ظاہرنہیں کیا، دوسرا نیازی سروسز آف شور کمپنی کا اکاونٹ بھی ڈکلیئر نہیں اور تیسرا یہ کہ شاہراہ دستورپرفلیٹ کی ایڈوانس ادائیگی ظاہر نہیں کی، یہ بات بھی کہ جمائما کے نام پر بے نامی جائیداد بھی ظاہر نہیں کی۔ کیس کی مزید سماعت جمعرات کو ہوگی۔
ایمز ٹی وی (اسلام آباد )مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے بتایا ہے کہ 2010 سے پہلے کا ریکارڈ جمع نہیں کروا سکتے عدالت میں ، نواز شریف سے 1962 تک کا ریکارڈ مانگا گیا,لیکن جہانگیر ترین نے سوالات کا جواب نہیں دیا،ڈیڑھ ارب روپے جہانگیر ترین نے بچوں کو تحفہ دیا،2015 میں 70 ملین کے تحائف دئیے گئے، اور جب عدالت نے ان سے اس کا طریقہ کار کے باری میں پوچھا کہ کیسے دیا گیا تو آف شورز کمنپنی میں شئیر کا طریقہ تک نہیں بتایا گیا،تحفوں کا اربوں روپے کا ہیر پھیر کیا گیا،
عدالت نے ان سے کیش کا ریکارڈ مانگا تو رسیدیں دکھا دیں لیکن پورا بینک ریکارڈ نہیں دکھایا گیا۔ کیش کا ریکارڈ مانگا جاتا ہے تو کہتے ہے ریکارڈ نہیں۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ کہ 2010 کا ریکارڈ بھیانک صورتحال دکھا رہا ہے ۔ ، عدالت میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ ای سی پی میں بار بار شریک ہوئے لیکن جب ای سی پی سے ریکارڈ مانگا جاتا ہے تو وہ نہیں دیتے۔ جہانگیر ترین عدالت کو ریکارڈ دینے سے قاصر ہے انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین سے ریکارڈ منگوانے کے موقف پر قائم ہے۔ 6 تاریخ کو ایک اشتہاری کا بھی وہاں کیس لگا ہوا ہے۔
یمز ٹی وی (اسلام آباد)وفاقی وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسحاق ڈارکی فرد جرم کارروائی روکنے کی درخواست کوخارج کرناقابل افسوس ہےکیا کبھی ایسا ہواکہ نیب کا ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پردائرہو. احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوشہ رحمان نے کہا کہ کل اسحاق ڈارنے احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا،ہائیکورٹ کے جج کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ جائیں کیونکہ تمام اختیارات سپریم کورٹ کے پاس ہیں اورکوئی بھی درخواست دائرکرنی ہے توسپریم کورٹ جائیں۔
انوشہ رحمان نے کہا کہ ہمیں بتایا تو جائے کہ الزامات کیا ہیںا بھی توچارج شیٹ ہی نہیں ملی اورٹرائل شروع کردیاگیا.
وفاقی وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے زیادہ جلدی کسی کیس میں نہیں ہوئی،رینجرزکی تعیناتی کس کے حکم پرہوئی تھی؟سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ویڈیو بہت کچھ بیان کرتی ہے۔
انوشہ رحمان نے کہا کہ نوازشریف،انکے بچے اوراسحاق ڈارانصاف کے منتظرہیں. پاکستان کی تاریخ میں نئے قوانین سامنے آ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نیب نے درختوں پربھی جے آئی ٹی کی کاپیاں لگائی ہوئی ہیں،23 میں سے11والیوم جے آئی ٹی کی ہی رپورٹ ہیں۔
یمز ٹی وی(واشنگٹن)وزیرخارجہ خواجہ آصف امریکا کے دورے پرواشنگٹن پہنچ گئے جہاں وہ آج امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے ملاقات کریں گے ۔ پاک امریکاسفارتی دوروں کاشیڈول وزیراعظم اورامریکی نائب صدرکی ملاقات کے دوران طے پایاتھا، خواجہ آصف امریکی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی پر تبادلہ خیال کریں گے اس کے علاوہ کشمیر،افغانستان میں قیام امن اور باہمی تعلقات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف امریکی قومی سلامتی کے مشیرمک ماسٹرسے بھی ملاقات کریں گے جس میں خطے کی صورتحال سمیت اہم امورپر تبادلہ کیا جائے گا،دونوں ملکوں میں سفارتی دوروں کاشیڈول وزیراعظم اورامریکی نائب صدرکی ملاقات کے دوران طے پایاتھا.
رواں ماہ امریکی وفد بھی پاکستان کادورہ کرے گا،ملاقاتوں میں جنوبی ایشیاسے متعلق پالیسی پربھی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔